مصر میں صدر مرسی کی منتخب حکومت کو ہٹانے میں اسرائیل کا کردار تھا

فلسفی

محفلین
مصر میں صدر مرسی کی منتخب حکومت کو ہٹانے میں اسرائیل کا کردار تھا۔ اسرائیلی جنرل کا اعتراف۔
اس ضمن میں بارک اوباما کی حکومت کو اعتماد میں لیا گیا تھا کہ وہ اس تبدیلی کے خلاف نہ جائیں۔

(کہاں مر گئے جمہوریت کے علمبردار)

اسرائیلی جنرل نے یہ بھی کہا کہ ہم فلسطینیوں اور عربوں کے ساتھ مذہبی جنگ کر رہے ہیں۔

(بس اعتدال پسند مسلمان ہی ہیں جو خوش فہمی میں جی رہے ہیں)

Israel was behind coup against Egypt's Morsi, admits Israelis general

(کچھ بےچاروں کو یہود کی ریشہ دانیاں ابھی بھی فقط سازشی تھیوریز ہی لگتی ہیں۔ یاد رکھیے عادت بدل سکتی ہے، فطرت نہیں۔ یہود کی فطرت میں سازشیں کرنا ہے جو وہ کرتے رہیں گے۔)
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
(کچھ بےچاروں کو یہود کی ریشہ دانیاں ابھی بھی فقط سازشی تھیوریز ہی لگتی ہیں۔ یاد رکھیے عادت بدل سکتی ہے، فطرت نہیں۔ یہود کی فطرت میں سازشیں کرنا ہے جو وہ کرتے رہیں گے۔)
افغانستان میں سیکولر کمیونسٹوں کی حکومت گرا کر طالبان کی اسلامی حکومت بنانا پاکستان کی سازش نہیں تھی؟ مشرقی پاکستان میں مداخلت کر کے بنگلہ دیش بنانا بھارتی سازش نہیں تھی؟
ایسے میں اگر اسرائیل نے پاکستان اور بھارت کی طرح اپنے مفاد میں مصر میں مداخلت کر دی تو یہودیوں کی فطرت سازشی کیسے ثابت ہو گی؟ کیا پاکستان کی افغانستان میں مداخلت یا بھارت کی مشرقی پاکستان میں مداخلت سے مسلمانوں اور ہندوؤں کی فطرت بھی سازشیں کرنا کہلائی گی؟ یا یہ اصول صرف یہودیوں پر لاگو ہوتا ہے۔
 

سید عمران

محفلین
سن لیا فلسفی بھائی کہ عارف کریم کیا کہہ رہے ہیں۔۔۔
خبردار جو آئندہ معصوم معصوم نکے نکے سے یہودیوں کو کچھ کہا ہوتو۔۔۔
قادیانی یہودیوں پر اتنے مہربان کیوں ہیں؟؟؟
جس کو جاننا ہو وہ یہ وڈیو دیکھ لے!!!
 

فلسفی

محفلین
سن لیا فلسفی بھائی کہ عارف کریم کیا کہہ رہے ہیں۔۔۔
خبردار جو آئندہ معصوم معصوم نکے نکے سے یہودیوں کو کچھ کہا ہوتو۔۔۔
قادیانی یہودیوں پر اتنے مہربان کیوں ہیں؟؟؟
جس کو جاننا ہو وہ یہ وڈیو دیکھ لے!!!
ارے سید بھائی، مجھے معلوم تھا اور کوئی کچھ کہے نہ کہے ان کو یہود کے نام سے درد ضرور ہوگا خیر ان کے کہنے سے حقیقت بدل نہیں سکتی۔ افغانستان یا بھارت کی صورتحال اور حالات کا کسی طور بھی اسرائیل سے موازنہ درست نہیں۔ مگر
ہم کو معلوم ہے جنّت کی حقیقت لیکن
دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے

جن کو "دفاع" اور "اقدام" کا مطلب ہی معلوم نہ ہو یا پھر معلوم ہو لیکن پروپیگنڈے کے ذریعے دن کو رات اور رات کو دن ظاہر کرنے پر تلے ہوں، ان سے بحث کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ یہود کی سازشوں کی تاریخ پچاس یا سو سال پرانی نہیں بلکہ صدیوں پر محیط ہے کوئی مانے یا نہ مانے، ہماری بلا سے۔
 

احمد محمد

محفلین
کیوں بِین بجا رہے ہیں فلسفی صاحب۔ جیسے اعزاز آزر نے کہا ہے:-

ہمارے حصّے میں عذر آئے، جواز آئے ، اصول آئے

اسی طرح سارے قوانین، سارے اصول ہم پر ہی لاگو ہوتے ہیں۔ اور اگر ہم کچھ کر دیں تو ہم میں سے ہی کچھ شرفا ہمیں اصولوں کا پاٹ پڑھانے لگتے ہیں۔
 
مصر میں صدر مرسی کی منتخب حکومت کو ہٹانے میں اسرائیل کا کردار تھا۔ اسرائیلی جنرل کا اعتراف۔
اس ضمن میں بارک اوباما کی حکومت کو اعتماد میں لیا گیا تھا کہ وہ اس تبدیلی کے خلاف نہ جائیں۔

(کہاں مر گئے جمہوریت کے علمبردار)

اسرائیلی جنرل نے یہ بھی کہا کہ ہم فلسطینیوں اور عربوں کے ساتھ مذہبی جنگ کر رہے ہیں۔

(بس اعتدال پسند مسلمان ہی ہیں جو خوش فہمی میں جی رہے ہیں)

Israel was behind coup against Egypt's Morsi, admits Israelis general

(کچھ بےچاروں کو یہود کی ریشہ دانیاں ابھی بھی فقط سازشی تھیوریز ہی لگتی ہیں۔ یاد رکھیے عادت بدل سکتی ہے، فطرت نہیں۔ یہود کی فطرت میں سازشیں کرنا ہے جو وہ کرتے رہیں گے۔)
آپ نے 'پھر' لڑی شروع کر دی، اور وہ بھی یہود کے خلاف۔ توبہ توبہ۔
 

جاسم محمد

محفلین
خبردار جو آئندہ معصوم معصوم نکے نکے سے یہودیوں کو کچھ کہا ہوتو۔۔۔
افغانستان یا بھارت کی صورتحال اور حالات کا کسی طور بھی اسرائیل سے موازنہ درست نہیں۔
آپ نے 'پھر' لڑی شروع کر دی، اور وہ بھی یہود کے خلاف۔ توبہ توبہ۔
یہودی بھی انسان ہیں تو معصوم کیسے ہو سکتے ہیں؟
افغانستان اور بھارت سے موازنہ یہ واضح کرنےکیلئے ضروری تھا کہ ہر ملک کے اپنے اپنے مفاد ہوتے ہیں۔ جب پاکستان کو افغانستان میں فائدہ نظر آیا تو اس نے طالبان کے ذریعہ مداخلت کی۔ افغانی آج بھی اس وجہ سے پاکستانی عسکری اداروں کو پسند نہیں کرتے۔
اسی طرح جب بھارت کو مشرقی پاکستان میں فائدہ دکھا تو اس نے مکتی بانی کے ذریعہ مداخلت کر کے اسے مغربی پاکستان سے الگ کر وا دیا۔
اسرائیل کو بھی مرسی کی حکومت سے خطرہ محسوس ہوا کہ وہ کہیں 1979 کا اسرائیل-مصر امن معاہدہ ختم نہ کر دیں۔ اسی لئے انہوں نے ان کے خلاف جرنل عبدالفتاح السیسی کو سپورٹ کیا۔
سیاست محض مفادات کی جنگ کا نام ہے جو ہر ملک میں ہر جگہ ہر وقت کھیلی جاتی ہے۔ اس معمول کو یہودیوں کی سازش بنا کر پیش کرنا نہ صرف بے تکا پراپگنڈہ ہے بلکہ اس کا مقصد عوام کو گمراہ کرنے سے زیادہ اور کچھ نہیں ہے۔
 
یہوی بھی انسان ہیں تو معصوم کیسے ہو سکتے ہیں؟
افغانستان اور بھارت سے موازنہ یہ بتانے کیلئے ضروری تھا کہ ہر ملک کے اپنے اپنے مفاد ہوتے ہیں۔ جب پاکستان کو افغانستان میں فائدہ نظر آیا تو اس نے طالبان کے ذریعہ مداخلت کی۔ افغانی آج بھی اس وجہ سے پاکستانی عسکری اداروں کو پسند نہیں کرتے۔
اسی طرح جب بھارت کو مشرقی پاکستان میں فائدہ دکھا تو اس نے مکتی بانی کے ذریعہ مداخلت کر کے اسے مغربی پاکستان سے الگ کر وا دیا۔
اسرائیل کو بھی مرسی کی حکومت سے خطرہ محسوس ہوا کہ وہ کہیں 1979 کا اسرائیل-مصر امن معاہدہ ختم نہ کر دیں۔ اسی لئے انہوں نے ان کے خلاف جرنل عبدالفتاح السیسی کو سپورٹ کیا۔
سیاست محض مفادات کی جنگ کا نام ہے جو ہر ملک میں ہر جگہ ہر وقت کھیلی جاتی ہے۔ اس معمول کو یہودیوں کی سازش بنا کر پیش نہ صرف بے تکا پراپگنڈہ ہے بلکہ اس کا مقصد عوام کو گمراہ کرنے سے زیادہ اور کچھ نہیں ہے۔
یہود اپنے جنم سے لیکر اب تک سازشی ہیں اور تاقیامت رہیں گے۔ بقول آپ کے یہ پراپیگنڈا ہے تو بھی ہوتا رہے گا۔
#اچھا سوری۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہود اپنے جنم سے لیکر اب تک سازشی ہیں اور تاقیامت رہیں گے۔ بقول آپ کے یہ پراپیگنڈا ہے تو بھی ہوتا رہے گا۔
جب پاکستان یا بھارت اپنے مفاد میں ہمسایہ ممالک میں مداخلت کرتا ہے تو ہم اسے مفاد کی جنگ کہتے ہیں۔ یہی کام جب اسرائیلی کریں تو ہم اسے یہود کی سازشوں کا لیبل لگا کر بیچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یعنی ہم کریں تو ٹھیک۔ وہ کریں تو کیریکٹر ڈھیلا ہے۔ یہودیوں کیلئے دوہرا معیار کیوں؟
 
جب پاکستان یا بھارت اپنے مفاد میں ہمسایہ ممالک میں مداخلت کرتا ہے تو ہم اسے مفاد کی جنگ کہتے ہیں۔ یہی کام جب اسرائیلی کریں تو ہم اسے یہود کی سازشوں کا لیبل لگا کر بیچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یعنی ہم کریں تو ٹھیک۔ وہ کریں تو کیریکٹر ڈھیلا ہے۔ یہودیوں کیلئے دوہرا معیار کیوں؟
پاکستان کا موازنہ بھارت یا اسرائیل سے کرنا سراسر غلط ہے۔ پاکستان نے کسی دوسرے مذہب کے ماننے والے ملک میں کوئی مداخلت نہیں کی جبکہ بھارت اور اسرائیل نے ایسا مذہبی بنیاد پر کیا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان کا موازنہ بھارت یا اسرائیل سے کرنا سراسر غلط ہے۔ پاکستان نے کسی دوسرے مذہب کے ماننے والے ملک میں کوئی مداخلت نہیں کی جبکہ بھارت اور اسرائیل نے ایسا مذہبی بنیاد پر کیا ہے۔
بھارت اور اسرائیل دونوں آئینی طور پر سیکولر ممالک ہیں۔ ریاست کا اپنا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ بلکہ ریاست میں رہنے والے ہر آزاد شہری کا انفرادی مذہب ہوتا ہے۔ جس کا تحفظ کرنا ریاست کی آئینی ذمہ داری ہے۔
البتہ ہر آزاد ریاست کے اپنی سلامتی سے متعلق مفادات ضرور ہوتے ہیں۔ جن کے دفاع میں بعض اوقات اپنے ہمسایہ ممالک میں مداخلت کرنا ناگزیر ہوتا ہے۔
زیادہ دور نہ جائیں۔ اس حوالہ سے اپنی ریاست پاکستان کے ہی کرتوت دیکھ لیں۔ ان کے مفاد پرست "سازشی" یا "جہادی" کبھی بھارتی مقبوضہ کشمیر میں پکڑے جاتے ہیں تو کبھی افغانستان میں۔ اسی طرح برادر اسلامی ملک ایران اور ازلی ابدی دشمن بھارت اور امریکہ کے ایجنٹس پاکستان میں کئی بار پکڑے گئے ہیں۔
اسرائیل بھی اپنی سلامتی اور بقا کی خاطر ہمسایہ دشمن ممالک میں اس قسم کی کاروائیاں ڈالتا رہتا ہے۔ اس میں مذہبی طور پر اتنا جذباتی ہونے والی کونسی بات ہے؟
اگر پاکستان کی سالمیت کو اول دن سے اغیار کی سازشوں کا سامنا رہا ہے۔ تو اسرائیل کوبھی 1948، 1967، 1973، 1982، 2006، 2008 اور 2014 میں ہمسایہ ممالک کے ساتھ بڑی جھڑپوں اور جنگوں کا سامنا رہا ہے۔
۱۹۷۳ میں جب مصر نے یہودیوں کی عید یوم کپور والے دن اچانک حملہ کر کے اسرائیل کو ابھی نندن (سرپرائز) دیا تھا۔ تو اس وقت کی اسرائیلی وزیر اعظم نے عالمی قوتوں کو باور کروا دیا تھا کہ اسرائیلی یہودی ایک اور ہالوکاسٹ برداشت نہیں کریں گے۔ بلکہ اپنے ساتھ تمام ہمسایہ ممالک کو لے کر مریں گے۔ یعنی ایٹمی ہتھیاروں کا بے دریغ استعمال کریں گے۔ اس دھمکی کے ساتھ امریکہ اور اسکے اتحادیوں کو اسلحہ اور دیگر جنگی سامان اسرائیل کو فراہم کرنا پڑا تھا۔ کیونکہ اس وقت اسرائیل کا مکمل خاتمہ محض چند دنوں کی دوری پر تھا۔ جس کے ساتھ ہی تمام بڑے عرب مراکز جیسے دمشق، بغداد، قاہرہ، بیروت وغیرہ اسرائیلی ایٹمی ہتھیاروں کی زد میں تھے۔
یوں عالمی طاقتوں نے بیچ میں پڑ کر جنگ رفع دفع کر وا دی۔ اسرائیل کو مقبوضہ مصری علاقہ واپس کرنا پڑا۔ اس کے بدلہ مصر نے اسرائیل کو ایک آزاد خودمختارمملکت تسلیم کرتے ہوئے ۱۹۷۹ میں امن معاہدہ کر لیا۔ جسے مصری صدر محمد مرسی ختم کرنا چاہتے تھے۔ جو امن معاہدہ کی خلاف ورزی اور اسرائیلی سالمیت کے لئے شدید خطرہ تھا۔ اسی لیے انہیں منظرعام سے ہٹا دیا گیا۔
اگر آج اسرائیل کا وجود ہے تو وہ بھی صرف اس لئے کہ اسرائیلیوں نے اپنے تمام تر دشمن عرب ہمسایوں پر عسکری، اقتصادی، علمی اور سماجی فتح حاصل کی ہے۔ جہاں کروڑ ہا آبادی والے ہمسایہ عرب ممالک ابھی تک جمہوریت، ملوکیت، آمریت، خلافت، سنی، شیعہ، کیپٹل ازم، سوشل ازم جیسے بنیادی مسائل میں الجھے پڑے ہیں۔ وہیں تھوڑے سے یعنی صرف 87 لاکھ اسرائیلی (جن میں سے ۲۰ فیصد اسرائیلی عرب ہیں) چاند کی سیریں کر رہے ہیں۔
Szh6aNhfsHHS7Sb7nfNVv-970-80.jpg

چاند کی یہ تصویر یہودی سازشیوں کے خلائی جہاز "بیرشیٹ" نے کل یعنی 4 اپریل 2019 کو اتاری تھیں۔ اور چند دنوں بعد اسرائیل چاند پر اترنے والا چوتھا تاریخی ملک بن جائے گا۔ کیا اس معرکہ کو محفلین خلائی مخلوق کے خلاف یہودی سازش قرار دیں گے؟ :)
اسرائیل نے چاند کی جانب خلائی مشن روانہ کر دیا۔
 
آخری تدوین:

سید عمران

محفلین
ناظرین، ابھی آپ ملاحظہ فرمارہے تھے دلچسپ مزاحیہ سلسلہ ’’اسرائیل کی مدح سرائیاں‘‘۔۔۔
امید ہے آپ محظوظ ہوئے ہوں گے۔۔۔
آپ کی پسندیدگی اور اصرار کے پیشِ نظر اس سلسلہ کو مستقل طور پر جاری رکھا جائے گا۔۔۔
اور آپ آئندہ بھی عرصہ دراز تک اس کی مختلف اقساط سے لطف اندوز ہوتے رہیں گے۔۔۔
آپ کی دلچسپی اور پسندیدگی کا بہت شکریہ!!!
 
آخری تدوین:
چاند کی یہ تصویر یہودی سازشیوں کے خلائی جہاز "بیرشیٹ" نے کل یعنی 4 اپریل 2019 کو اتاری تھیں۔ اور چند دنوں بعد اسرائیل چاند پر اترنے والا چوتھا تاریخی ملک بن جائے گا۔ کیا اس معرکہ کو محفلین خلائی مخلوق کے خلاف یہودی سازش قرار دیں گے؟ :)
کیا وہ بھی امریکیوں اور روسیوں کی طرح وہاں سے سونا، چاندی، ہیرے، موتی وغیرہ لائیں گے ؟
 
ریاست کا اپنا کوئی مذہب نہیں ہوتا

بلکہ ریاست میں رہنے والے ہر آزاد شہری کا انفرادی مذہب ہوتا ہے۔ جس کا تحفظ کرنا ریاست کی آئینی ذمہ داری ہے۔

البتہ ہر آزاد ریاست کے اپنی سلامتی سے متعلق مفادات ضرور ہوتے ہیں۔ جن کے دفاع میں بعض اوقات اپنے ہمسایہ ممالک میں مداخلت کرنا ناگزیر ہوتا ہے۔

اسرائیل بھی اپنی سلامتی اور بقا کی خاطر ہمسایہ دشمن ممالک میں اس قسم کی کاروائیاں ڈالتا رہتا ہے۔ اس میں مذہبی طور پر اتنا جذباتی ہونے والی کونسی بات ہے؟
پڑھتے جائیں اور پراپیگنڈا کرنا سیکھتے جائیں۔ :)
 

فلسفی

محفلین
بھارت اور اسرائیل دونوں آئینی طور پر سیکولر ممالک ہیں۔ ریاست کا اپنا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔

۱۹۷۳ میں جب مصر نے یہودیوں کی عید یوم کپور والے دن اچانک حملہ کر کے

اسرائیلی وزیر اعظم نے عالمی قوتوں کو باور کروا دیا تھا کہ اسرائیلی یہودی ایک اور ہالوکاسٹ برداشت نہیں کریں گے۔
4e6da28748b4f3026cfa840d38b168c1d8afa03b72fb10606238c2ac2591a147.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
کیا وہ بھی امریکیوں اور روسیوں کی طرح وہاں سے سونا، چاندی، ہیرے، موتی وغیرہ لائیں گے ؟
حیرت انگیز طور پر یہ چاند مشن سرکاری نہیں بلکہ اسرائیلی نجی سیکٹر کی مشترکہ کوشش ہے۔ مشن کے کل اخراجات صرف ۷۷ ملین پاؤنڈ ہیں
Israel to launch first privately funded moon mission
 

جاسم محمد

محفلین
پڑھتے جائیں اور پراپیگنڈا کرنا سیکھتے جائیں۔ :)
یہ اس پراپگنڈہ کا جواب ہے کہ اسرائیلی یہودی مذہب کی وجہ سے ہمسایہ ممالک میں مداخلت کرتے ہیں۔ اگر یہ درست دلیل ہے تو پاکستانی کیا مسلمان ہونے کی وجہ سے یا بھارتی ہندو ہونے کی سے ہمسایہ ممالک میں مداخلت کرتے ہیں؟
 

جاسم محمد

محفلین
آپ کے خیال میں اسرائیل کے جبری اختتام کے بعد اسرائیلی یہودیوں کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا؟ اسرائیلی عربوں کو تو شاید ہم زبان، ہم مذہب ہونے کی وجہ سے ریلیف مل جائے۔ اسرائیلی یہودیوں کو تو یہ نہیں ملنے والا۔ اس خوف کی وجہ سے اسرائیل نے اپنی سلامت اور بقا کی خاطر ایٹمی ہتھیار بنائے تھے۔
 
Top