محمد خرم یاسین
محفلین
مصنوعی ذہانت اور عہد جدید کے آدمی کا المیہ!
ہے دل کے لیے موت مشینوں کی حکومت
احساسِ مروّت کو کُچل دیتے ہیں آلات (اقبال)
آرٹی فیشل انٹیلی جنس کی سب سے بڑی بدصورتی، اس کی انتہائی خوبصورتی اور پرفیکشن ہے۔ اگر آپ مڈ جرنی کا چکر لگا چکے ہیں یا لیونارڈو گردی کرتے ہیں تو آپ تخلیق اور تصور کے میدان میں یقیناً ہوش گنوا چکے ہوں گے۔ اور اگر آپ لیونارڈو کا رئیل ٹائم کینوس استعمال کرچکے ہیں، جہاں ایک حرف لکھنے سے اور ایک درجہ تخلیق کی شدت کو کم یا زیادہ کرنے سے ایک دو نہیں سینکرڑوں نہیں، ہزاروں نئے امیج بنتے ہیں، تو آپ میری طرح اپنے وجود کی معنویت پر سوال اٹھا رہے ہوں گے۔
کسی سے بغل گیر ہونے پیار کرنے، باتیں کرنے، رقصاں دیکھنے اور دکھانے کے لیے آپ کو کیا چاہیے ؟ محض ایک تصویر؟ اور آپ اس سے کیا کچھ کرواسکتے ہیں۔۔۔اس کا تصور جتنا حسین ہے، اتنا ہی وحشت ناک اور خوف میں مبتلا کردینے والا بھی ہے۔
انسانوں میں کوئی کسی علم کا کتنا ماہر ہوسکتا ہے؟ کوئی فنکار کتنی قسم کی آرٹس میں یدِ طولیٰ رکھ سکتا ہے ؟ پیسٹل آرٹ؟ لائن آرٹ؟، آئل پینٹنگ؟ ایکریلک پینٹنگ؟ واٹر کلر پینٹنگ؟پینسل پینٹنگ؟ڈیجیٹل پینٹنگ؟
پھر اس کے بعد پتوں، کاغذوں، پتھروں اور مٹی سے تخلیق؟ آپ زیادہ سے زیادہ کیا سوچ سکتے ہیں اور اسے کتنی دیر میں تخلیق کر سکتے ہیں؟ اے آئی یہ سب سیکنڈوں میں کرسکتی ہے۔ میں اس پر بلا مبالغہ ہزاروں تجربات کرچکا ہوں اور ہر تجربہ مجھے جہاں خوشی دیتا ہے، تجسس بڑھتا ہے، وہیں افسردہ بھی کرتا ہے۔ میں چیزوں کو کمی کوتاہی کے ساتھ قبول کرنا چاہتا ہوں۔ ان کی تخلیق پر وقت بیتانا چاہتا ہوں اور اور اور۔۔۔۔ پینٹگز کو، پتوں کو، پہاڑوں کو، ان کے رنگوں کو چھونا چاہتا ہوں۔۔۔ اے آئی مجھے انسانی تصورات سے بہت بڑھ کر سب کچھ مہیا کر رہی ہے، بنا وقت ضایع کیے، بنا تھکے، بنا رکے۔۔۔لیکن میں نجانے کیوں افسردہ ہوتا جارہا ہوں۔۔۔
مجھے لگتا ہے، اے آئی کا ساتھ مجھے عادی کر رہا ہے، مجھ سے تخلیق کا جذبہ چھین رہا ہے، میرے وجود پر سوال اٹھا رہا ہے، احساسِ زیاں کو بڑھا رہا ہے اور مجھے دنیا میں تنہا کر رہا ہے، جس میں پہلے ہی ایک دوسرے کے لیے وقت کم بچا ہے۔
ڈاکٹر محمد خرم یاسین
ہے دل کے لیے موت مشینوں کی حکومت
احساسِ مروّت کو کُچل دیتے ہیں آلات (اقبال)
آرٹی فیشل انٹیلی جنس کی سب سے بڑی بدصورتی، اس کی انتہائی خوبصورتی اور پرفیکشن ہے۔ اگر آپ مڈ جرنی کا چکر لگا چکے ہیں یا لیونارڈو گردی کرتے ہیں تو آپ تخلیق اور تصور کے میدان میں یقیناً ہوش گنوا چکے ہوں گے۔ اور اگر آپ لیونارڈو کا رئیل ٹائم کینوس استعمال کرچکے ہیں، جہاں ایک حرف لکھنے سے اور ایک درجہ تخلیق کی شدت کو کم یا زیادہ کرنے سے ایک دو نہیں سینکرڑوں نہیں، ہزاروں نئے امیج بنتے ہیں، تو آپ میری طرح اپنے وجود کی معنویت پر سوال اٹھا رہے ہوں گے۔
کسی سے بغل گیر ہونے پیار کرنے، باتیں کرنے، رقصاں دیکھنے اور دکھانے کے لیے آپ کو کیا چاہیے ؟ محض ایک تصویر؟ اور آپ اس سے کیا کچھ کرواسکتے ہیں۔۔۔اس کا تصور جتنا حسین ہے، اتنا ہی وحشت ناک اور خوف میں مبتلا کردینے والا بھی ہے۔
انسانوں میں کوئی کسی علم کا کتنا ماہر ہوسکتا ہے؟ کوئی فنکار کتنی قسم کی آرٹس میں یدِ طولیٰ رکھ سکتا ہے ؟ پیسٹل آرٹ؟ لائن آرٹ؟، آئل پینٹنگ؟ ایکریلک پینٹنگ؟ واٹر کلر پینٹنگ؟پینسل پینٹنگ؟ڈیجیٹل پینٹنگ؟
پھر اس کے بعد پتوں، کاغذوں، پتھروں اور مٹی سے تخلیق؟ آپ زیادہ سے زیادہ کیا سوچ سکتے ہیں اور اسے کتنی دیر میں تخلیق کر سکتے ہیں؟ اے آئی یہ سب سیکنڈوں میں کرسکتی ہے۔ میں اس پر بلا مبالغہ ہزاروں تجربات کرچکا ہوں اور ہر تجربہ مجھے جہاں خوشی دیتا ہے، تجسس بڑھتا ہے، وہیں افسردہ بھی کرتا ہے۔ میں چیزوں کو کمی کوتاہی کے ساتھ قبول کرنا چاہتا ہوں۔ ان کی تخلیق پر وقت بیتانا چاہتا ہوں اور اور اور۔۔۔۔ پینٹگز کو، پتوں کو، پہاڑوں کو، ان کے رنگوں کو چھونا چاہتا ہوں۔۔۔ اے آئی مجھے انسانی تصورات سے بہت بڑھ کر سب کچھ مہیا کر رہی ہے، بنا وقت ضایع کیے، بنا تھکے، بنا رکے۔۔۔لیکن میں نجانے کیوں افسردہ ہوتا جارہا ہوں۔۔۔
مجھے لگتا ہے، اے آئی کا ساتھ مجھے عادی کر رہا ہے، مجھ سے تخلیق کا جذبہ چھین رہا ہے، میرے وجود پر سوال اٹھا رہا ہے، احساسِ زیاں کو بڑھا رہا ہے اور مجھے دنیا میں تنہا کر رہا ہے، جس میں پہلے ہی ایک دوسرے کے لیے وقت کم بچا ہے۔
ڈاکٹر محمد خرم یاسین
Log into Facebook
Log into Facebook to start sharing and connecting with your friends, family, and people you know.
www.facebook.com