منصور محبوب چوہدری
محفلین
اساتذہ اکرام سے گزارش ہے کہ نظر فرمائیں
عشق میں میں نے کیا منزل پائی ہے
آج مرا محبوب میری تنہائی ہے
عشق میں میں نے کیا منزل پائی ہے
آج مرا محبوب میری تنہائی ہے
عشق میں میں نے کیسی منزل پائی ہے
آج مرا محبوب مری تنہائی ہے
محض دو الفاظ بدلنے سے بحر میں آ گیا ہے مطلع۔ فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعل بحر میں۔ دوسرا لفظ تو نہیں بدلا ہے، محض میری کو مری کر دیا ہے۔
فاعلاتن فاعلاتن فاعلن میں تو قطعی نہیں۔ یہاں چار ارکان دئے گئے ہیں۔شکریہ سر - خاکسار اسے فاعلاتن فاعلاتن فاعلات میں لانے کی کوشش کر رہا تھا- مندرجہ ایک اور کوشش کی ہے لیکن فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلات میں - براہے کرم ایک اور نظر فرما دیجئے
محبت میں
بھلا میں نے
کیا منزل
پائی ہے
کہ آج می
را محبوب
جو مری تن
ہائی ہے
جی صحیح فرمایا آپ نے - واقعی سیکھنے کی ضرورت ہے پر ریاض میں اردو کے اساتذہ مشکل سے ملتے ہیںخیال تو اچھا ہے بس بحر میں یہ بھی نہیں۔
شاید تقطیع سیکھنے کی ضرورت ہے۔
محبت میں
اور
بھلا میں نے
مفاعیلن ہوتا ہے
جی سر - باقی اشعار اسی بحر میں کہنے کی کوشش۔ کرتا ہوںمیرے مراسلے نمبر 3 کے مطابق قبول کر لیں، اور اسی بحر میں باقی اشعار کہنے کی کوشش کریں۔ مشق کی مشق ہو جائے گی، اور شاعری کی شاعری بھی۔