محترم بہنا " فسادی " تو انڈے تک لوٹ کر لے گئے ۔معاف کیجیے گا مگر اس واقعے میں ملوث ہو کر کوئی مالی فائدہ تو حاصل نہ ہوا ہو گا نہ ہی کسی کو اپنے خاندان کی بہتری کا وسیلہ ہاتھ لگا ہوگا۔ انتہائی پسماندہ آبادی تھی جہاں کے مکین پولیس کے کہنے پر گھر خالی چھوڑ کر گئے ہوئے تھے۔گھر چھوڑنے والے نقدی یا قیمتی سامان تو ساتھ لے گئے ہونگے ان کے سادہ سامان کو نذرِ آتش کرنے سے شاید غیض وغضب کو تسکین ملی ہوگی ۔ یا کچھ ناکام افراد اسے اپنے خیالوں میں اُخروی کامیابی پر محمول کر رہے ہونگے دُنیاوی لحاظ سے اس کا کچھ فائدہ نہیں تھا۔
کاشفی صاحب ، آپ اگر خود پر قابو نہیں رکھ سکتے تو براہِ کرم سیاست کے زمرے میں نہ کودیں۔ آپ کی وجہ سے ان دھاگوں میں سنجیدہ بات کرنے والے زچ ہوتے جا رہے ہیں۔ بار بار ایک ہی بات کی رٹ لگاتے ہیں آپ اور اس کے بعد دوسروں کے لئے غیر اخلاقی الفاظ استعمال کرتے ہیں ۔وضاحت تو کوئی مانگ بھی نہیں رہا۔۔۔ لیکن نواز شریف اور شہباز شریف سے رَتی برابر بھی ہمدردی رکھنا ایسے ہے جیسے کوئی ارئیل شارون سے ہمدردی رکھے۔۔ ارئیل شارون نے ہزاروں فلسطینیوں کو شہید کروایا بالکل اسی طرح ان دونوں شریفوں نے 20 ہزار سے زائد اردو بولنے والے کراچی کے مسلمان نوجوانوں کو شہید کروا کر بوریوں میں بند کرکے اِدھر اُدھر ڈلوایا۔۔۔ اور اس اقدام پر نواز شریف اور شہباز شریف سے ہمدردی رکھنے والے ڈھول کی دھمال میں خوشیاں مناتے ہیں اور اس غلط اقدام کی تائید کرتے ہیں۔۔
لہذا نواز شریف اور شہباز شریف اور ان کے کسی بھی قسم کے اقدام میرے نزدیک ہمیشہ غلط ہی تصور کیا جائیں گے ۔
میرے خیال میں مزید وضاحت دینے کی مجھے ضرورت نہیں۔۔ آپ نے چونکہ نام لے کر پوسٹ شائع کی تھی لہذا وضاحت ضروری تھی سیاسی باتوں کی۔۔
غیر اخلاقی الفاظ کیا ہیں محترم ان جملوں میں۔۔ذرا وضاحت فرمائیں گے تاکہ میں اپنی تصحیح کرلوں۔۔کاشفی صاحب ، آپ اگر خود پر قابو نہیں رکھ سکتے تو براہِ کرم سیاست کے زمرے میں نہ کودیں۔ آپ کی وجہ سے ان دھاگوں میں سنجیدہ بات کرنے والے زچ ہوتے جا رہے ہیں۔ بار بار ایک ہی بات کی رٹ لگاتے ہیں آپ اور اس کے بعد دوسروں کے لئے غیر اخلاقی الفاظ استعمال کرتے ہیں ۔
بجا فرمایا آپ نےاور کچھ نے تو بزعم خود " پکے کاغذ " پر جنت میں داخلہ لیا ہوگا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
وہ الفاظ و القاب جن کو آپ اپنے لئے پسند نہ کریں اور دوسروں کے لئے ادا کریں غیر اخلاقی ہوتے ہیں۔ اور جس کے لئے ادا کئے جا رہے ہیں اگر وہ آپ کے سامنے نہیں ہے تو یہ بہتان ہے۔غیر اخلاقی الفاظ کیا ہیں محترم ان جملوں میں۔۔ذرا وضاحت فرمائیں گے تاکہ میں اپنی تصحیح کرلوں۔۔
ارے یہ دھاگہ آپ نے کیسے نکالا ۔۔۔۔ !آپ شاید اس دھاگے کا حوالہ دے رہے ہیں
پھر آپ اُن کے ربط یہاں لگا سکتے ہیںارے یہ دھاگہ آپ نے کیسے نکالا ۔۔۔ ۔ !
بہرحال یہی نہیں اور بھی دھاگے ہیں جن میں دوسرے دوست واحباب نے بھی اسی قسم کے موضوعات پر اپنے تبصرے دیئے ہیں ۔ جو واقعی پڑھنے کے لائق ہیں ۔
More Than AGREED.حکومت تمام مساجد کے واعظین کو جمعے کے خطبات میں اقلیتوں کے حقوق اُجاگر کرنے کی ہدایت دے
More Than AGREED.
یہی تو اسلام ہے انکا۔ چوری بھی جائز ہے اگر غیر مسلمین کیخلاف ہو!محترم بہنا " فسادی " تو انڈے تک لوٹ کر لے گئے ۔
اور کچھ نے تو بزعم خود " پکے کاغذ " پر جنت میں داخلہ لیا ہوگا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
سب سے پہلے تو حکومت پندرہ روز میں سزائیں دے تو جُہلا کے دماغ ٹھکانے لگ جائیں گے کیونکہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتےاس تمام گفتگو سے دو طبقات کي ذمہ داري ظاہر ہوتی ہے
1-حکومت
2-علماء
اگر عوام کو بھي بطور طبقہ شامل کر ليا جائے تو يہی معاشرے کا وہ حصہ ہے جس سے باقي دونوں طبقے تشکيل پاتے ہيں۔
اب عملی صورتحال کو ديکھا جائے تو دونوں طبقات ميں خرابی جڑ پکڑ چکی ہے اب ان دونوں طبقات کی اصلاح ہو تو کچھ اميد پيدا ہو ليکن يہ اصلاح کس کون کرے اور کہاں سے شروع ہو؟ يہ ايک بڑا سوال ہے۔ ستم بالائے ستم تو یہ ہے اصلاح کا نعرہ بلند کرنے والے خود بھی اصلاح سے محروم ہیں جو بھی آب تازہ کی جھلک نظر آتی ہے آخر کو وہ سراب ہی نکلتی ہے۔جگر پارہ پارہ ہے اور سینہ سلگ رہا ہے۔
میں نے لکھا تھا کہسب سے پہلے تو حکومت پندرہ روز میں سزائیں دے تو جُہلا کے دماغ ٹھکانے لگ جائیں گے کیونکہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے
کتابوں میں پڑھا ہے کہ کمال اتا ترک کے دور میں جمعہ کے روز مساجد میں حکومت کی جانب سے بھیجا گیا خطبہ پڑھا جاتا تھا۔ کم از کم اوقاف کے زیرِ انتظام مساجد میں ایسے خطبات کا انتظام آسانی سے ہو سکتا ہے
علماء کی کانفرنس بلائی جاسکتی ہے اور عوام کی اصلاح میں میڈیا مددگار ہو سکتا ہے
خلوصِ نیت اور مصمم ارادے کی ضرورت ہے خرابی کو جڑ سے اُکھاڑنا مشکل ہے مگر نا ممکن نہیں
اب اس سوال کا جواب بھی تو ملےاب عملی صورتحال کو ديکھا جائے تو دونوں طبقات ميں خرابی جڑ پکڑ چکی ہے اب ان دونوں طبقات کی اصلاح ہو تو کچھ اميد پيدا ہو ليکن يہ اصلاح کون کرے اور کہاں سے شروع ہو؟ يہ ايک بڑا سوال ہے۔
میں نے لکھا تھا کہ
اب اس سوال کا جواب بھی تو ملے
تمام مساجد اور مدارس سے فرقوں کے نام کی تختیاں اتروا کر اس کام کی بسم اللہ کی جا سکتی ہے۔ جو عالم فرقہ بازی کا درس دے اس کو کم از کم 20 سال قید اور اس کا شہادہ کینسل کر دینا چاہئیے۔مساجد کے امام کو عالم ہونا چاہیئے مساجد میں جمعہ کے خطبات دینے کی اہلیت صرف لائسنس یافتہ عالموں کو ہونی چاہیئے ۔ نفرت ، انتشار یا فتنہ پروری پر مذہبی رہنماؤں کو بھی سزا ہونی چاہئے۔