معاشرے میں عدم برداشت کے رویے کی وجوہات اور ان کا سدباب

نایاب

لائبریرین
معاف کیجیے گا مگر اس واقعے میں ملوث ہو کر کوئی مالی فائدہ تو حاصل نہ ہوا ہو گا نہ ہی کسی کو اپنے خاندان کی بہتری کا وسیلہ ہاتھ لگا ہوگا۔ انتہائی پسماندہ آبادی تھی جہاں کے مکین پولیس کے کہنے پر گھر خالی چھوڑ کر گئے ہوئے تھے۔گھر چھوڑنے والے نقدی یا قیمتی سامان تو ساتھ لے گئے ہونگے ان کے سادہ سامان کو نذرِ آتش کرنے سے شاید غیض وغضب کو تسکین ملی ہوگی ۔ یا کچھ ناکام افراد اسے اپنے خیالوں میں اُخروی کامیابی پر محمول کر رہے ہونگے دُنیاوی لحاظ سے اس کا کچھ فائدہ نہیں تھا۔
محترم بہنا " فسادی " تو انڈے تک لوٹ کر لے گئے ۔
اور کچھ نے تو بزعم خود " پکے کاغذ " پر جنت میں داخلہ لیا ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

ساجد

محفلین
وضاحت تو کوئی مانگ بھی نہیں رہا۔۔:)۔ لیکن نواز شریف اور شہباز شریف سے رَتی برابر بھی ہمدردی رکھنا ایسے ہے جیسے کوئی ارئیل شارون سے ہمدردی رکھے۔۔ ارئیل شارون نے ہزاروں فلسطینیوں کو شہید کروایا بالکل اسی طرح ان دونوں شریفوں نے 20 ہزار سے زائد اردو بولنے والے کراچی کے مسلمان نوجوانوں کو شہید کروا کر بوریوں میں بند کرکے اِدھر اُدھر ڈلوایا۔۔۔ اور اس اقدام پر نواز شریف اور شہباز شریف سے ہمدردی رکھنے والے ڈھول کی دھمال میں خوشیاں مناتے ہیں اور اس غلط اقدام کی تائید کرتے ہیں۔۔
لہذا نواز شریف اور شہباز شریف اور ان کے کسی بھی قسم کے اقدام میرے نزدیک ہمیشہ غلط ہی تصور کیا جائیں گے ۔
میرے خیال میں مزید وضاحت دینے کی مجھے ضرورت نہیں۔۔ آپ نے چونکہ نام لے کر پوسٹ شائع کی تھی لہذا وضاحت ضروری تھی سیاسی باتوں کی۔۔
کاشفی صاحب ، آپ اگر خود پر قابو نہیں رکھ سکتے تو براہِ کرم سیاست کے زمرے میں نہ کودیں۔ آپ کی وجہ سے ان دھاگوں میں سنجیدہ بات کرنے والے زچ ہوتے جا رہے ہیں۔ بار بار ایک ہی بات کی رٹ لگاتے ہیں آپ اور اس کے بعد دوسروں کے لئے غیر اخلاقی الفاظ استعمال کرتے ہیں ۔
 

کاشفی

محفلین
کاشفی صاحب ، آپ اگر خود پر قابو نہیں رکھ سکتے تو براہِ کرم سیاست کے زمرے میں نہ کودیں۔ آپ کی وجہ سے ان دھاگوں میں سنجیدہ بات کرنے والے زچ ہوتے جا رہے ہیں۔ بار بار ایک ہی بات کی رٹ لگاتے ہیں آپ اور اس کے بعد دوسروں کے لئے غیر اخلاقی الفاظ استعمال کرتے ہیں ۔
غیر اخلاقی الفاظ کیا ہیں محترم ان جملوں میں۔۔ذرا وضاحت فرمائیں گے تاکہ میں اپنی تصحیح کرلوں۔۔
 

ظفری

لائبریرین
معاشرے کے اس رویئے پر ماضی میں بھی کافی ابحاث ہوچکیں ہیں ۔ پچھلے اوراق پلٹئے تو بہت سے باتوں کا جواب مل جائے گا ۔
 

ساجد

محفلین
غیر اخلاقی الفاظ کیا ہیں محترم ان جملوں میں۔۔ذرا وضاحت فرمائیں گے تاکہ میں اپنی تصحیح کرلوں۔۔
وہ الفاظ و القاب جن کو آپ اپنے لئے پسند نہ کریں اور دوسروں کے لئے ادا کریں غیر اخلاقی ہوتے ہیں۔ اور جس کے لئے ادا کئے جا رہے ہیں اگر وہ آپ کے سامنے نہیں ہے تو یہ بہتان ہے۔
 

ظفری

لائبریرین
آپ شاید اس دھاگے کا حوالہ دے رہے ہیں
ارے یہ دھاگہ آپ نے کیسے نکالا ۔۔۔۔ !
بہرحال یہی نہیں اور بھی دھاگے ہیں جن میں دوسرے دوست واحباب نے بھی اسی قسم کے موضوعات پر اپنے تبصرے دیئے ہیں ۔ جو واقعی پڑھنے کے لائق ہیں ۔
 

زرقا مفتی

محفلین
ارے یہ دھاگہ آپ نے کیسے نکالا ۔۔۔ ۔ !
بہرحال یہی نہیں اور بھی دھاگے ہیں جن میں دوسرے دوست واحباب نے بھی اسی قسم کے موضوعات پر اپنے تبصرے دیئے ہیں ۔ جو واقعی پڑھنے کے لائق ہیں ۔
پھر آپ اُن کے ربط یہاں لگا سکتے ہیں
 

زرقا مفتی

محفلین
معاشرے میں عدم برداشت کے رویے کی وجوہات میں معاشی پسماندگی ، بے روزگاری، غربت، احساسِ کمتری اور جہالت شامل ہیں۔ یہ سب ایسے مسائل ہیں جن کے حل کے لئے طویل المدتی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔
تاہم ابتدائی طور پر کچھ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے
سب سے پہلے تو ایسے سانحوں کے ذمہ داران کو فوری اور عبرتناک سزائیں دی جائیں تاکہ آئندہ کوئی قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لے
نصابی کتب میں اقلیتوں کے حقوق اور ان کے حوالے سے ہماری ذمہ داریوں کو اُجاگر کیا جائے
دینی مدارس کے نصاب میں بھی عدم برداشت کے حوالے سے اسباق شامل کئے جائیں
حکومت تمام مساجد کے واعظین کو جمعے کے خطبات میں اقلیتوں کے حقوق اُجاگر کرنے کی ہدایت دے
توہینِ رسالت کے قانون کی بھی میڈیا پر وضاحت کی جائے اور توہینِ رسالت کا مقدمہ درج کرانے کے طریقے میں بہتری پیدا کی جائے اور اس قانونی طریقہ کو مشتہر کیا جائے
میرے خیال میں حدود کے مقدمے کی طرح اس نوعیت کے مقدمے کے لئے بھی چارافراد کی گواہی کو لازم قرار دینا چاہیئے۔ مقدمہ درج کروانے والے فرد کو بھی اچھے کردار کا حامل ہونا چاہیئے
معاشرے کے تمام طبقے ٹی وی ریڈیو دیکھتے یا سُنتے ہیں۔ ٹی وی چینلز سنسنی پھیلانے میں ماہر ہیں مگر معاشرے کی اصلاح کے لئے بہت کم ائیر ٹائم مہیا کرتے ہیں۔ عوام کو یہ بھی دکھائیں کہ ایسے واقعات کو دُنیا کس رنگ میں رپورٹ کرتی ہے۔ ترقی یافتہ معاشروں میں مسلمان اقلیتوں سے کیسا رویہ رکھا جاتا ہے۔ قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کے نقصانات کیا ہیں۔
 

نکتہ ور

محفلین
اس تمام گفتگو سے دو طبقات کي ذمہ داري ظاہر ہوتی ہے
1-حکومت
2-علماء
اگر عوام کو بھي بطور طبقہ شامل کر ليا جائے تو يہی معاشرے کا وہ حصہ ہے جس سے باقي دونوں طبقے تشکيل پاتے ہيں۔
اب عملی صورتحال کو ديکھا جائے تو دونوں طبقات ميں خرابی جڑ پکڑ چکی ہے اب ان دونوں طبقات کی اصلاح ہو تو کچھ اميد پيدا ہو ليکن يہ اصلاح کس کون کرے اور کہاں سے شروع ہو؟ يہ ايک بڑا سوال ہے۔ ستم بالائے ستم تو یہ ہے اصلاح کا نعرہ بلند کرنے والے خود بھی اصلاح سے محروم ہیں جو بھی آب تازہ کی جھلک نظر آتی ہے آخر کو وہ سراب ہی نکلتی ہے۔جگر پارہ پارہ ہے اور سینہ سلگ رہا ہے۔
 

عسکری

معطل

وہ پہلے دوسرے فرقوں کے خلاف تقریریں کریں یا اقلیتوں کے حق مین کچھ کہیں؟ وہ اقلیتیں جن کو کافر مشرک وغیرہ کہہ کہہ کر دن رات کوسنا عزابوں کی وعیدیں جہاد اور لعن طعن ان کی جاب ہے :grin: جہنم کا کیا بنے گا پھر وہ تو خولی ہو جائے گی نا :laugh: وہ تو اپنے مسلمانوں کو کافر کافر کہنے سے فرصت نہیں رکھتے :grin:
 

زرقا مفتی

محفلین
اس تمام گفتگو سے دو طبقات کي ذمہ داري ظاہر ہوتی ہے
1-حکومت
2-علماء
اگر عوام کو بھي بطور طبقہ شامل کر ليا جائے تو يہی معاشرے کا وہ حصہ ہے جس سے باقي دونوں طبقے تشکيل پاتے ہيں۔
اب عملی صورتحال کو ديکھا جائے تو دونوں طبقات ميں خرابی جڑ پکڑ چکی ہے اب ان دونوں طبقات کی اصلاح ہو تو کچھ اميد پيدا ہو ليکن يہ اصلاح کس کون کرے اور کہاں سے شروع ہو؟ يہ ايک بڑا سوال ہے۔ ستم بالائے ستم تو یہ ہے اصلاح کا نعرہ بلند کرنے والے خود بھی اصلاح سے محروم ہیں جو بھی آب تازہ کی جھلک نظر آتی ہے آخر کو وہ سراب ہی نکلتی ہے۔جگر پارہ پارہ ہے اور سینہ سلگ رہا ہے۔
سب سے پہلے تو حکومت پندرہ روز میں سزائیں دے تو جُہلا کے دماغ ٹھکانے لگ جائیں گے کیونکہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے
کتابوں میں پڑھا ہے کہ کمال اتا ترک کے دور میں جمعہ کے روز مساجد میں حکومت کی جانب سے بھیجا گیا خطبہ پڑھا جاتا تھا۔ کم از کم اوقاف کے زیرِ انتظام مساجد میں ایسے خطبات کا انتظام آسانی سے ہو سکتا ہے
علماء کی کانفرنس بلائی جاسکتی ہے اور عوام کی اصلاح میں میڈیا مددگار ہو سکتا ہے
خلوصِ نیت اور مصمم ارادے کی ضرورت ہے خرابی کو جڑ سے اُکھاڑنا مشکل ہے مگر نا ممکن نہیں
 

زرقا مفتی

محفلین
صفحے کے زیریں حصے پر محکمہ اوقاف کا اعلامیہ ملاحظہ کیجیے
8919_68326348.jpg
 

نکتہ ور

محفلین
سب سے پہلے تو حکومت پندرہ روز میں سزائیں دے تو جُہلا کے دماغ ٹھکانے لگ جائیں گے کیونکہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے
کتابوں میں پڑھا ہے کہ کمال اتا ترک کے دور میں جمعہ کے روز مساجد میں حکومت کی جانب سے بھیجا گیا خطبہ پڑھا جاتا تھا۔ کم از کم اوقاف کے زیرِ انتظام مساجد میں ایسے خطبات کا انتظام آسانی سے ہو سکتا ہے
علماء کی کانفرنس بلائی جاسکتی ہے اور عوام کی اصلاح میں میڈیا مددگار ہو سکتا ہے
خلوصِ نیت اور مصمم ارادے کی ضرورت ہے خرابی کو جڑ سے اُکھاڑنا مشکل ہے مگر نا ممکن نہیں
میں نے لکھا تھا کہ

اب عملی صورتحال کو ديکھا جائے تو دونوں طبقات ميں خرابی جڑ پکڑ چکی ہے اب ان دونوں طبقات کی اصلاح ہو تو کچھ اميد پيدا ہو ليکن يہ اصلاح کون کرے اور کہاں سے شروع ہو؟ يہ ايک بڑا سوال ہے۔
اب اس سوال کا جواب بھی تو ملے
 

زرقا مفتی

محفلین
میں نے لکھا تھا کہ


اب اس سوال کا جواب بھی تو ملے

میرا خیال ہے اس کا جواب میں دے چکی ہوں
بہرحال قند مکرر کے طور پر
نصابی کتب میں اقلیتوں کے حقوق اور ان کے حوالے سے ہماری ذمہ داریوں کو اُجاگر کیا جائے​
دینی مدارس کے نصاب میں بھی عدم برداشت کے حوالے سے اسباق شامل کئے جائیں​
معاشرے کے تمام طبقے ٹی وی ریڈیو دیکھتے یا سُنتے ہیں۔ ٹی وی چینلز سنسنی پھیلانے میں ماہر ہیں مگر معاشرے کی اصلاح کے لئے بہت کم ائیر ٹائم مہیا کرتے ہیں۔ وہ معاشرے کے کم تعلیم یافتہ یا غیر تعلیم یافتہ افراد کو عدم برداشت کے حوالے سے عوام کے رویے بہتر بنانے میں مدد کریں عوام کو یہ بھی دکھائیں کہ ایسے واقعات کو دُنیا کس رنگ میں رپورٹ کرتی ہے۔ ترقی یافتہ معاشروں میں مسلمان اقلیتوں سے کیسا رویہ رکھا جاتا ہے۔ قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کے نقصانات کیا ہیں۔​
مساجد کے امام کو عالم ہونا چاہیئے مساجد میں جمعہ کے خطبات دینے کی اہلیت صرف لائسنس یافتہ عالموں کو ہونی چاہیئے ۔ نفرت ، انتشار یا فتنہ پروری پر مذہبی رہنماؤں کو بھی سزا ہونی چاہئے۔
 

ساجد

محفلین
مساجد کے امام کو عالم ہونا چاہیئے مساجد میں جمعہ کے خطبات دینے کی اہلیت صرف لائسنس یافتہ عالموں کو ہونی چاہیئے ۔ نفرت ، انتشار یا فتنہ پروری پر مذہبی رہنماؤں کو بھی سزا ہونی چاہئے۔
تمام مساجد اور مدارس سے فرقوں کے نام کی تختیاں اتروا کر اس کام کی بسم اللہ کی جا سکتی ہے۔ جو عالم فرقہ بازی کا درس دے اس کو کم از کم 20 سال قید اور اس کا شہادہ کینسل کر دینا چاہئیے۔
 
Top