کاشف رفیق
محفلین
اسی مضمون سے اقتباس:
یہ سن کر میرے پاؤں تلے سے زمین نکل گئی، میں نے سوچا کہ زرداری صاحب اگر واقعی صدر پاکستان بننے والے ہیں تو انہیں حلف بھی اٹھانا پڑے گا جس کے الفاظ کچھ اس طرح کے ہوتے ہیں کہ میں ملک و قوم کا وفادار رہوں گا ، اس کے مفادات کے منافی کوئی کام نہیں کروں گا قومی راز افشا نہیں کروں گا وغیرہ وغیرہ۔ تو اگر کسی موقع پر انہوں نے (خدانخواستہ) اس عہد کے حوالے سے بھی قرآن اور حدیث والی بات کہہ دی تو کیا بنے گا؟
وزیرآباد میں مقیم میرے پھوپھا سید محمود شاہ قادری مرحوم سیاست میں بہت فعال تھے، ایک مرتبہ وہ اپنی الیکشن کمپین کے دوران ایک ووٹر کے پاس ووٹ مانگنے گئے ،اس نے کہا شاہ صاحب، مجھے افسوس ہے کہ آپ دیر سے آئے ہیں، میں آپ کے حریف ملک صاحب سے وعدہ کر چکا ہوں کہ ووٹ انہیں دوں گا“ اس پر میرے پھوپھا از راہ تفنن بولے ”چھوڑیں چودھری صاحب وعدے سے کیا ہوتا ہے؟“ یہ سن کر اس ستم ظریف ووٹر نے کہا ”شاہ جی اگر وعدے سے کوئی فرق نہیں پڑتا تو پھر وعدہ ہے کہ ووٹ آپ کو دوں گا؟“ پیپلز پارٹی کو سوچنا چاہئے کہ آئندہ انتخابات میں ووٹر کہیں ان کے ساتھ بھی اسی طرح کا وعدہ نہ کریں جو میرے پھوپھا مرحوم کے ساتھ کیا گیا تھا۔
اور آخر میں رسول اللہ کی ایک حدیث”جس نے وعدہ خلافی کی ، وہ ہم میں سے نہیں!“۔