معصوم باتیں

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

ظفر احمد

محفلین
قدیر احمد نے کہا:
اوہ میرے خدا! :shock:
صبح 9 بجے میں نے اس موضوع کو شروع کیا تھا ،
تب سے اب تک یہاں صرف 6 خطوط بھیجے گئے ہیں ۔
مگر 44 بار اسے دیکھا گیا ہے ۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم معصوم افراد کی ٹیم (خصوصاً میں) کتنے مقبول ہیں :lol:

زیادہ خوش ہونے کی ضرورت نہیں ہے بھائی؟
یہاں یہ دیکھا جا رہا ہے کہ معصومیت کے نام پر یہاں کیا ڈراما ہو رہا ہے؟ :p
 

ظفر احمد

محفلین
بھائیو! اور بہنو! یہ کوئی نئی بات نہیں ہے کہ قدیر صاحب لڑکیوں کو دیکھ کر اپنے حواس کھو بیٹھتے ہیں یہ سب اتفا“ق نہیں ہوا در اصل یہ اس دکان میں اسی لڑکی کو دیکھ کر ہی داخل ہوئے تھے۔ ان کی نظریں تو ایسے گومتی ہیں :roll: کہ کہیں لڑکی نظر آ جائے۔ اور جب نظر آجاتی ہے تو آپے سے باہر ہو جاتے ہیں اور اول فول ب ک ن ے لگتے ہیں۔

آخر تجربہ کار بندہ جو ہوا
اسے خوش فہمی کہ سکتے ہیں؟

چند لمحوں بعد چار عدد نوجوان لڑکے بمعہ ایک عدد دوشیزہ دکان میں آئے
اس سے یہ ثابت ہوتاہے کہ انھیں پہلے سے علم تھا کہ ایک عدد دوشیزہ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔

ہمارے درمیان بمشکل ایک فٹ کا فاصلہ ہوگا۔

یہ لڑکی دیکھ کر فاصلے گھٹانے کے تو ماسٹر ہیں اسی بات پر کئی بات سینڈل بھی کھا چکے ہیں؟

میری عادت ہے کہ میں عموماً بآواز بلند بولتا ہوں۔
دیکھا جہاں لڑکی دیکھی تو فورا“ دماغ چلنے لگتا ہے۔

میں نے شاہ صاحب سے پوچھا کہ تم نے کون سا کمپیوٹر پسند کیا ہے ، اس نے بتایا کہ یہ والا ۔ میں نے حسبِ عادت بلند آواز میں کہا “شکل تو اچھی ہے” ۔

یہ ہے خوش فہمی کہ کمپیوٹر کو صرف ظاہری دیکھ کر کہ دیتے ہیں شکل تو اچھی ہے اتا پتہ کچھ نہیں؟

فوراً لڑکی ایک جھٹکے سے مڑی اور میری طرف گھور کر دیکھا۔

سینڈل کی بات تو سینسر کر دیا۔ مجھے بعد میں بتا رہے تھے کہ سینڈل بہت بھاری تھی۔

تو میں اپنی ہنسی دبا نہ سکا ۔

یہ جسے ہنسی کہ رہے ہیں یہ وہی آواز ہے جسے ہم عام زبان میں رونا کہتے ہیں کیوں کہ انھیں روتا دیکھ کر لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ قدیر ہنس رہا ہے جبکہ بات اس کے برعکس ہوتی ہے۔

میرا خیال تھا کہ یہ لڑکی کی خوش فہمی تھی کہ اس نے سمجھا کہ اچھی شکل کی بات اس کے لیے کی گئی ہے
لیکن بات یہ تھی کہ قدیر صاحب فری ہونے کی کوشش کر رہے تھے پر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

کمپیوٹر کے سامنے والے حصے کو اردو میں کیا کہا جائے گا؟

ظاہر سی بات ہے بتا بھی رہے ہو اور پوچھ بھی رہے ہو۔ کمپیوٹر کا سامنے کا حصہ کو سامنے کا حصہ ہی کہیں گے۔
 

بدتمیز

محفلین
ظفر: یہ جسے ہنسی کہ رہے ہیں یہ وہی آواز ہے جسے ہم عام زبان میں رونا کہتے ہیں کیوں کہ انھیں روتا دیکھ کر لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ قدیر ہنس رہا ہے جبکہ بات اس کے برعکس ہوتی ہے۔

یہ لگا ایک اور چھکا۔ قدیر کے بلاگ پر میرا پاکستان نے بھی ایک چھکا لگایا ہے اسی پوسٹ کے بارے میں۔
 

بدتمیز

محفلین
ہم ذرا اپنے نئے مانیٹر کو لگانے بیٹھ گئے تھے جو آج ہی آیا ہے۔ ابا جان نے دیکھا تو انہوں نے اپنا حق پہلا سمجھا اور وہ نیٹ چلانے لگے۔
 

بدتمیز

محفلین
بیدم نے کہا:
اور میں تو ہوں ہی مسوم!

مسوم کیا ہوتا ہے؟
smile_angel.gif
 

بدتمیز

محفلین
قدیر نے بھی کیا فضول عنوان رکھا ہے۔ خیر اب اسی پر گزارا کرنا پڑے گا۔
چلیں اب ایسا کریں کہ سب ذرا اپنی اپنی معصومیت سے بھرا کوئی واقعہ لکھیں۔ ظفر سے شروع کرتے ہیں۔ چلیں ظفر اپنی معصومیت بھرا کوئی واقعہ لکھ ماریں۔
نوٹ: شادی کے لے ہاں کرنا اور وقت نکاح قبول ہے کہنا معصومیت نہیں بے وقوفی تھی اس لئے وہ واقعات بیان کرنے سے پرہیز کریں۔ :twisted:
 

ظفر احمد

محفلین
میں پہلے ایک واقعیہ لکھ چکا ہوں اس پر کچھ روشنی ڈالی جائے۔ اگر روشنی کی عدم دستیابی کی وجہ سے سورج کی روشنی یا موم بتی سے بھی روشنی سے بھی کام چلایا جا سکتا ہے :wink: :p

کچھ عرصہ قبل میرا گزر ایک جگہ سے ہوا۔ ایک جگہ نے مجھے رکنے پر مجبور کر دیا دور تک ایک پگڈندی نظر آ رہی تھی جسے خوبصورت انداز میں سجایا ہوا تھا جو کسی جھونپڑی پر جا کر ختم ہوتی تھی کچھ لوگ اس پر سے گزر کر جا رہے تھے۔ جن میں کچھ عورتیں اور کچھ مرد تھے ان کے چہرے مرجھائے ہوئے لیکن جو لوگ آ رہے تھے وہ خوش نظر آ رہے تھے اس بات مجھے حیرت میں ڈال دیا نا چاہتے ہوئے بھی میرے قدم اس طرف اٹھنے لگے۔ میں حیران پریشان اس طرف چل دیا جب میں اس پگڈنڈی پر پہنچا تو مجھے اس پگڈنڈی کی خوبصورتی کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا اسے دونوں اطراف سے پھولوں سے سجایا ہوا تھا وہ راستہ صرف اتنا تھا کہ دو آدمی بمشکل اس پر چل سکے جب کوئی سامنے سے آتا تو ترچھا ہونا پڑتا تھا میں پھولوں کی خوشبوئوں میں مدھوش جھونپڑی کے قریب آگیا۔ پوری جھونپڑی خوشنما بیل سے ڈھکی ہوئی تھی رنگ برنگی پھول اسے اور خوشنما بنا رہے تھے۔ میں جیسے جیسے آگے بڑھتا جا رہا تھا میری حیرت میں اور اضافہ ہوتا جا رہا تھا۔ آخر جب میں دروازے پر پہنچا تو میری آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گیئں۔ سامنے ایک تخت بچھا ہوا تھا گائوں تکئے لگے ہوئے تھے ماحول میں عطر کی خوشبو پھیلی ہوئی تھی کچھ لوگ تخت کے چاروں طرف بیٹھے ہوئے تھے جن میں عورتوں کی تعداد زیادہ تھی ایک صاحب تخت پر لیٹے ہوئے انداز میں بیٹھے ہوئے تھے حیرت اس بات کی تھی کہ ایک عورت اس کے پاؤں دابا رہی تھی میں سمجھ چکا تھا کہ یہ صاحب کوئی پیر ٹائپ کی کوئی چیز ہیں مجھے دیکھ کر ایک چیلہ بھاگا ہوا آیا ارے بھائی کیا کام ہے؟
میں نے کہا بابا کے درشن کرنے آیا تھا بہت نام سنا ہے۔ اس کے چہرے پر رونق آ گئی بولے جی بہت مانے ہوئے ہیں ایسا تاویز دیتے ہیں کہ بس کام منٹوں میں ہو جائے۔ میں نے جل کر کہا لگتا ہے ان کے پائوں میں زیادہ درد رہتا ہے۔ وہ بولے ارے نہیں جی بس لوگ ان کی خدمت کر کے سکون حاصل کرتے ہیں۔ میں نے دل میں سوچا جی بہت سکون مل رہا ہوگا بابا کو۔ وہ بولے آپ کو کیا کام ہے میں نے کہا میں بہت پریشان ہوں ہر طرف سے نا امید ہو گیا ہوں ایک کام نہیں ہو رہا وہ بولے بس پھر تو آپ صحیح جگہ پر آ گئے ہو۔ میں بابا کو خاص تاویز کی سفارش کرتا ہوں بس آپ یہ سمجھئے کہ آپکا کام ہو گیا۔ میں نے کہا کہ کیا فیس ہے ان کی وہ بولے کیسا گناہ کر رہے ہیں آپ یہ فیس نہیں لیتے میں کچھ دیر حیرت میں رہا پر اس نے خود ہی بتا دیا کہ وہ سامنے جو پیٹی رکھی ہے اس میں لوگ اپنی مرضی سے نزرانہ ڈال دیتے ہیں۔ اور جب کام ہو جاتا ہے تو یہاں آکر غریبوں کو کھانا کھلا دیتے ہیں۔ میں نے پوچھا کہ میں کتنا “نزرانہ“ اس پیٹی میں ڈالوں وہ ادھر ادھر دیکھ کر بولے زیادہ نہیں 100،500 روپے ڈال دیں جتنی اچھی نیت ہوگی اتنی جلدی کام ہو جائے گا۔ میں جیسے ہی واپسی کے لئے مڑا وہ بولا کیا ہوا بھائی کہاں جا رہے ہو؟ اچھا 100 روپے ہی ڈال دینا بس یہ سمجھنا کام ہو گیا! پر آپکا کام کیا ہے۔ یہ تو بتایا ہی نہیں آپ نے میں نے کہا بھائی چھوٹا سا کام ہے وہ غور سے میری بات سننے لگا میں کچھ دیر وقفہ دیا تو وہ بول ہی پڑا جی کیا کام ہے میں نے کہا کہ “میں پاکستان سے غربت ختم کرنا چاہتا ہوں“ وہ حیرت سے مجھے دکھتا رہا اور میں لمبے لمبے ڈگ بھرتا ہوا واپس آگیا۔
 

ظفر احمد

محفلین
بدتمیز نے کہا:
ہم ذرا اپنے نئے مانیٹر کو لگانے بیٹھ گئے تھے جو آج ہی آیا ہے۔ ابا جان نے دیکھا تو انہوں نے اپنا حق پہلا سمجھا اور وہ نیٹ چلانے لگے۔

ابا جان اپنا حق نہیں جتا رہے تھے۔ بلکہ انھیں شک ہو گیا ہوگا کہ بیٹا کن حرکات میں ملوث ہے۔ تو وہ ایسی ویسی چیز تلاش کر رہے ہونگے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top