'معصوم مسلمان' کے بعد اب 'معصوم نبی'

سید ذیشان

محفلین
مجھے تو یہ فلم سے زیادہ ڈاکیومینٹری ہی لگتی ہے اور اس میں الزامات بھی وہی گھسے پٹے ہیں جو کہ صدیوں سے چلے آ رہے ہیں۔ اور اس کے تخلیق کار کو انگریزی تو ٹھیک سے بولنا نہیں آتی تو ڈاکیومینٹری کیا خاک بنائے گا۔ ایسے مسخروں کو زیادہ اہمیت نہیں دینی چاہئے۔
 
ایرا غیرا یعنی وہ جسکا اردو اور مسلمان دنیا سے کوئی تعلق نہیں۔ اس قسم کی فلمیں تو آئے دن نیٹ پر جاری ہوتی رہتی ہیں اور زیادہ تر انکے پیچھے غیر مسلمین کاہاتھ ہوتا ہے۔ یہ غالباً پہلی بار ہوا ہے کہ ایک پاکستانی مسلمان نے اسلام چھوڑنے کے بعد یہ جسارت کی ہے۔ یہ میرے لئے ایک حیرت کی بات تھی اسلئے یہاں اسکے بارہ میں پوسٹ کیا ہے۔ خاص کر جب اسنے وہ اردو میں فلم کا ٹریلر جاری کیا۔
آپ والا اسلام یا ہمارے والا اسلام ؟ ابھی یہ طے ہونا باقی ہے !
 
لولز اب اس فلم کی وجہ سے مسلمانوں نے 100-200 مسلمان مارنے ہین مظاہرے کرنے ہیں املاک جلانی ہیں اور پھر جا کر ان کا بدلہ پورا ہونا ہے :grin:
یار یہ اچھا سسٹم ہے جب بھی مسلمانوں کو کسی کام پر لگانا ہو ایک فلم بنا دو :p

عبداللہ آپ کی آنکھ اپنی مرضی کا منظر دیکھتی ہے اور آپ اپنی مرضی کی مثالوں سے اسلام اور مسلمانوں کو پیش کرتے ہیں ورنہ مکمل منظر کو دیکھیے تو مثبت جوابات کی بھی کمی نہیں ۔
جرمن مسلمانوں بلکہ نومسلموں کی تحریک اقرا یا لیز کا ذکر کردوں جنہوں نے قرآن کے ڈیڑھ کروڑ نسخے تقسیم کیے جس کے نتیجے میں جرمنی آسٹریا اور پولینڈ میں اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد تیزی سے بڑھی ۔http://urduvb.com/forum/showthread.php?t=27001
ایک اور مثال
گزشتہ روز لندن میں ہزاروں برطانوی مسلمانوں نے توہین آمیز فلم کے خلاف گوگل لندن کے مرکزی دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ برطانوی پریس کے مطابق ۱۰،۰۰۰ سے زائد شرکا نے کمپنی کے مرکزی دفاتر کے باہر مظاہرہ کیا اور اس سے اس توہین آمیز فلم کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ گوگل اپنی ویب سائٹ یو ٹیوب سے اس گستاخانہ فلم کو نہ ہٹا کر دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔
مظاہرین نے یہ ارادہ بھی ظاہر کیا کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں وہ ساری دنیا میں گوگل اور یوٹیوب کے دفاتر کے باہر احتجاج جاری رکھیں گے۔ یہ مسلمان چند ہفتوں تک مشہور ہائیڈ پارک میں ملین سٹرنگ ریلی کا بھی ارادہ رکھتے ہیں ۔
وہ ویب سائٹس جو اس کے جواب میں بنائی گئی ان کا شمار میرے لیے ممکن نہیں ۔ چند :
http://rasoulullah.net/
http://rasoulallah.net/index.php/en/home
http://www.prophet-of-mercy.com/
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ہر معاشرے ميں نفرت بيچنے والے گنتی کے چند افراد کے مقابلے ميں محبت اور روادری کا پرچار کرنے والے بے شمار لوگ موجود ہيں۔



http://www.youtube.com/watch?v=QruTUDmgDSE&list=UUol54Ybnv6TQt0KZeTBC7zw&index=2


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

سید ذیشان

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ہر معاشرے ميں نفرت بيچنے والے گنتی کے چند افراد کے مقابلے ميں محبت اور روادری کا پرچار کرنے والے بے شمار لوگ موجود ہيں۔



http://www.youtube.com/watch?v=QruTUDmgDSE&list=UUol54Ybnv6TQt0KZeTBC7zw&index=2


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu

یہ فلم ایک dramatization ہے۔ اس میں ٹیری جونز کی اصل وڈیو کو استعمال کیا گیا ہے اور گانا گانے والے لوگ ایکٹرز ہیں جن کی وڈیو بعد میں شامل کی گئی ہے۔ اصل میں ٹیری جونز کی تقریر کو کسی نے گانا گا کر نہیں روکا تھا۔
 

حماد

محفلین
عارف صاحب، میں نے تقریباً چار مہینے پہلے محفل کی رکنیت حاصل کی تھی اور ان چار مہینوں میں میں نے جو کچھ پڑھا اور سنا ہے اس سے تو مجھے یہ لگتا ہے کہ محفل میں انتظامی نوعیت کی بہت سی تبدیلیاں اسلامی عقائد رکھنے والے لوگوں کی وجہ سے نہیں بلکہ ان لوگوں کی وجہ سے لائی گئی ہیں جن کا اپنا تو کوئی دین مذہب ہے نہیں اور وہ دوسروں کے ایمان پر بات بات پر سوال اٹھاتے ہیں۔
اگر کسی کو پتہ ہے کہ یہاں 99 فیصد لوگ مسلمان ہیں تو اسے کیا ضرورت ہے کہ وہ جان بوجھ کر ایسی باتیں کہے جن سے ان لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچے۔ مجھے تو سمجھ نہیں آتی کہ ویسے تو لوگوں کو کتے بلیوں کے حقوق کا بھی خیال ہوتا ہے مگر جہاں بات آتی ہے اسلام اور مسلمانوں کی وہاں جو مرضی کہہ اور کر لیتے ہیں اور اس کے بعد جب کسی ردعمل کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو پھر تحمل، برداشت اور رواداری کا درس شروع کردیتے ہیں۔ بیشتر مسائل کی جڑ یہی دوہرے رویے ہیں، یقین نہ آئے تو باریک بینی سے جائزہ لے کر دیکھ لیجئے!
عاطف بھائ تھوڑی سی رہنمائ فرمائیے گا کہ کیا جذبات صرف مسلمانوں کے ہوتے ہیں جن کا خیال رکھنا باقی پانچ کھرب سے زائد انسانوں کا فرض ہے۔ مگر کیا آپ اس بات سے انکار کر سکتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں "عیسائ، یہودی اور ہندو" کے الفاظ گالی کے طور پر استعمال کئے جاتے ہیں۔ عیسائیوں کو چوہڑا کہا جاتا ہے۔ ہندو اور تعصب کے الفاظ کو ہم معانی لیا جاتا ہے۔ یہودیوں کا صرف نام ہی کافی ہے جن کی سازشیں ہمیں ہر مسئلے کے پیچھے دکھائ دیتی ہیں۔ جنہیں ہم اٹھتے بیٹھتے مطعون کرتے ہیں۔
 

عاطف بٹ

محفلین
عاطف بھائ تھوڑی سی رہنمائ فرمائیے گا کہ کیا جذبات صرف مسلمانوں کے ہوتے ہیں جن کا خیال رکھنا باقی پانچ کھرب سے زائد انسانوں کا فرض ہے۔ مگر کیا آپ اس بات سے انکار کر سکتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں "عیسائ، یہودی اور ہندو" کے الفاظ گالی کے طور پر استعمال کئے جاتے ہیں۔ عیسائیوں کو چوہڑا کہا جاتا ہے۔ ہندو اور تعصب کے الفاظ کو ہم معانی لیا جاتا ہے۔ یہودیوں کا صرف نام ہی کافی ہے جن کی سازشیں ہمیں ہر مسئلے کے پیچھے دکھائ دیتی ہیں۔ جنہیں ہم اٹھتے بیٹھتے مطعون کرتے ہیں۔
حماد بھائی، آپ نے شاید غور نہیں کیا کہ میں نے بات اردو محفل سے متعلق کی تھی، اسی لئے کہا تھا کہ یہاں 99 فیصد سے زائد لوگ مسلمان ہیں، پوری دنیا کا حوالہ دے کر تو یقینآ میں یہ بات نہیں کہہ سکتا تھا۔
اب اگر آپ بات کو عمومی سیاق و سباق میں لے ہی آئے ہیں تو اس پر بھی جواب دینا میرا فرض بنتا ہے کہ میں الحمدللہ ایک مسلمان ہوں اور اعتراض مسلمانوں پر ہی کیا گیا ہے۔ پہلی بات تو یہ کہ آپ نے بات ہی بہت مبہم کی ہے، شروع میں پانچ کھرب انسانوں کا حوالہ دے کر بات آپ نے پوری دنیا کی کرنا چاہی ہے اور آگے چل کر اعتراضات سارے پاکستانی معاشرے سے متعلق ہیں۔ پہلے تو یہ بتاتا چلوں کی دنیا کی آبادی نے تقریبآ سوا سال پہلے 7 ارب سے تجاوز کیا ہے، آبادی اگر موجودہ شرح سے بھی بڑھتی رہے تو کھرب والے ہندسے تک پہنچنے کے لئے ابھی دو تین ہزار سال درکار ہوں گے، البتہ یہ الگ بات کہ دنیا میں اتنے لوگوں کو سمانے کی گنجائش ہے یا نہیں۔ اسی تناظر میں آپ سے گزارش ہے کہ ازراہِ کرم ٹھنڈے دل سے فیصلہ کریں کہ بات پاکستانی معاشرے کی کرنا چاہتے ہیں یا پوری دنیا کی۔
اب آئیے آپ کے تین اعتراضات کی طرف جن کا تعلق پاکستانی معاشرے سے ہے: بھائی میرے، ہمارے ہاں ہر عیسائی کو ’چوہڑا‘ نہیں کہا جاتا بلکہ یہ اصطلاح صرف ان لوگوں کے لئے استعمال کی جاتی ہے جو ایک خاص قسم کے پیشے سے وابستہ ہیں۔ مثلآ میں نے کبھی نہیں سنا کہ کسی نے 1965ء کی جنگ کے ہیرو سیسل چوہدری یا بشپ آف لاہور الیگزینڈر جان ملک کو چوہڑا کہا ہو؛ ہندوؤں کے متعصب ہونے سے متعلق آپ کے اعتراض کے جواب میں یہ بتانا چاہوں گا کہ لاہور میں سینکڑوں ہندو آباد ہیں، منوہر چند ان کا بہت سرگرم نمائندہ/رہنما ہے، وہ بہت سے مسلمانوں سے ملتا ہے اور انہیں اپنے مختلف مذہبی تہواروں پر دعوت بھی دیتا ہے، دو بار مجھے بھی کرشنا مندر جانے کا اتفاق ہوا ہے۔ مندر کے اردگرد رہنے والے 99 فیصد سے زائد لوگ مسلمان ہیں مگر کبھی کسی کو وہاں رہنے اور پوجا پاٹھ کے لئے آنے والے ہندوؤں میں تعصب دکھائی نہیں دیا بلکہ ان ہندوؤں سے مسلمانوں کے تعلق بہت خوشگوار ہیں؛ آپ کا آخری اعتراض یہودیوں کے حوالے سے ہے، تو جناب عرض یہ ہے کہ پاکستان میں تو اس وقت یہودیوں کی کل آبادی سینکڑوں نہیں تو چند ہزاروں میں ہوگی اور وہ خود کو یہودی ظاہر ہی نہیں کرتے، لٰہذا ہمارے معاشرے کے حوالے سے تو اس بات کو ایک طرف رکھئے۔ اب یہ کہتا چلوں کہ سازش کی بات صیہونیوں سے متعلق کی جاتی ہے مگر وہ چونکہ خود کو یہودیت کے پردے میں چھپائے رکھتے ہیں اس لئے نام یہودیوں کا بدنام ہوتا ہے۔ مختلف ملکوں کے مسلمان رضاکاروں کو ترکی سے فلسطین لے کر جانے والے امدادی بحری بیڑے کو ایک یہودی لڑکی ریچل کوری کے نام سے ہی منسوب کیا گیا تھا۔
آپ سے گزارش ہے کہ حالات و واقعات کا ٹھیک سے جائزہ لے لیں، میں یہیں ہوں اور جب آپ چاہیں بحث کرنے کو تیار ہوں۔
 

حماد

محفلین
حماد بھائی، آپ نے شاید غور نہیں کیا کہ میں نے بات اردو محفل سے متعلق کی تھی، اسی لئے کہا تھا کہ یہاں 99 فیصد سے زائد لوگ مسلمان ہیں، پوری دنیا کا حوالہ دے کر تو یقینآ میں یہ بات نہیں کہہ سکتا تھا۔
اب اگر آپ بات کو عمومی سیاق و سباق میں لے ہی آئے ہیں تو اس پر بھی جواب دینا میرا فرض بنتا ہے کہ میں الحمدللہ ایک مسلمان ہوں اور اعتراض مسلمانوں پر ہی کیا گیا ہے۔ پہلی بات تو یہ کہ آپ نے بات ہی بہت مبہم کی ہے، شروع میں پانچ کھرب انسانوں کا حوالہ دے کر بات آپ نے پوری دنیا کی کرنا چاہی ہے اور آگے چل کر اعتراضات سارے پاکستانی معاشرے سے متعلق ہیں۔ پہلے تو یہ بتاتا چلوں کی دنیا کی آبادی نے تقریبآ سوا سال پہلے 7 ارب سے تجاوز کیا ہے، آبادی اگر موجودہ شرح سے بھی بڑھتی رہے تو کھرب والے ہندسے تک پہنچنے کے لئے ابھی دو تین ہزار سال درکار ہوں گے، البتہ یہ الگ بات کہ دنیا میں اتنے لوگوں کو سمانے کی گنجائش ہے یا نہیں۔ اسی تناظر میں آپ سے گزارش ہے کہ ازراہِ کرم ٹھنڈے دل سے فیصلہ کریں کہ بات پاکستانی معاشرے کی کرنا چاہتے ہیں یا پوری دنیا کی۔
اب آئیے آپ کے تین اعتراضات کی طرف جن کا تعلق پاکستانی معاشرے سے ہے: بھائی میرے، ہمارے ہاں ہر عیسائی کو ’چوہڑا‘ نہیں کہا جاتا بلکہ یہ اصطلاح صرف ان لوگوں کے لئے استعمال کی جاتی ہے جو ایک خاص قسم کے پیشے سے وابستہ ہیں۔ مثلآ میں نے کبھی نہیں سنا کہ کسی نے 1965ء کی جنگ کے ہیرو سیسل چوہدری یا بشپ آف لاہور الیگزینڈر جان ملک کو چوہڑا کہا ہو؛ ہندوؤں کے متعصب ہونے سے متعلق آپ کے اعتراض کے جواب میں یہ بتانا چاہوں گا کہ لاہور میں سینکڑوں ہندو آباد ہیں، منوہر چند ان کا بہت سرگرم نمائندہ/رہنما ہے، وہ بہت سے مسلمانوں سے ملتا ہے اور انہیں اپنے مختلف مذہبی تہواروں پر دعوت بھی دیتا ہے، دو بار مجھے بھی کرشنا مندر جانے کا اتفاق ہوا ہے۔ مندر کے اردگرد رہنے والے 99 فیصد سے زائد لوگ مسلمان ہیں مگر کبھی کسی کو وہاں رہنے اور پوجا پاٹھ کے لئے آنے والے ہندوؤں میں تعصب دکھائی نہیں دیا بلکہ ان ہندوؤں سے مسلمانوں کے تعلق بہت خوشگوار ہیں؛ آپ کا آخری اعتراض یہودیوں کے حوالے سے ہے، تو جناب عرض یہ ہے کہ پاکستان میں تو اس وقت یہودیوں کی کل آبادی سینکڑوں نہیں تو چند ہزاروں میں ہوگی اور وہ خود کو یہودی ظاہر ہی نہیں کرتے، لٰہذا ہمارے معاشرے کے حوالے سے تو اس بات کو ایک طرف رکھئے۔ اب یہ کہتا چلوں کہ سازش کی بات صیہونیوں سے متعلق کی جاتی ہے مگر وہ چونکہ خود کو یہودیت کے پردے میں چھپائے رکھتے ہیں اس لئے نام یہودیوں کا بدنام ہوتا ہے۔ مختلف ملکوں کے مسلمان رضاکاروں کو ترکی سے فلسطین لے کر جانے والے امدادی بحری بیڑے کو ایک یہودی لڑکی ریچل کوری کے نام سے ہی منسوب کیا گیا تھا۔
آپ سے گزارش ہے کہ حالات و واقعات کا ٹھیک سے جائزہ لے لیں، میں یہیں ہوں اور جب آپ چاہیں بحث کرنے کو تیار ہوں۔
میرے دل میں یونہی ایک سوال پیدا ہوا۔ میں نے سوچا کہ عاطف بھائ کافی ٹھنڈے مزاج اور متوازن طبیعت کے مالک لگتے ہیں اور کم از کم مجھ سے زیادہ صاحب علم بھی ہیں۔ کیوں نہ دل میں کھد بد کرتے اس سوال کو ان کے سامنے رکھا جائے ، شاید تسلی ہو۔
مگر آپ نے آغاز میں ایک ٹائپو کو پکڑ کر پہلے مجھے رگیدا اور مذاق بنا کر شرمندہ کیا۔ آپ ویسے ہی اپنے زور کلام کے ذریعے میری تسلی کر سکتے تھے کجا یہ کہ مجھے حریف جان کر میری سہو پر ایک پیراگراف لکھ مارا۔
میں بھی اسی معاشرے کا ایک فرد ہوں۔ آپ کا مشاہدہ میرے مشاہدے کے برعکس ہے۔ بہرحال یہ آپکی رائے ہے جس کا مجھے مکمل احترام ہے۔
آخر میں آپ نے "بحث کا چیلنج" اس طرح دیا ہے گویا میرے اس سوال کے پیچھے بھی کسی یہودی سازشی ادارے کا ہاتھ ہے۔
خوش رہئے!
 

عاطف بٹ

محفلین
میرے دل میں یونہی ایک سوال پیدا ہوا۔ میں نے سوچا کہ عاطف بھائ کافی ٹھنڈے مزاج اور متوازن طبیعت کے مالک لگتے ہیں اور کم از کم مجھ سے زیادہ صاحب علم بھی ہیں۔ کیوں نہ دل میں کھد بد کرتے اس سوال کو ان کے سامنے رکھا جائے ، شاید تسلی ہو۔
مگر آپ نے آغاز میں ایک ٹائپو کو پکڑ کر پہلے مجھے رگیدا اور مذاق بنا کر شرمندہ کیا۔ آپ ویسے ہی اپنے زور کلام کے ذریعے میری تسلی کر سکتے تھے کجا یہ کہ مجھے حریف جان کر میری سہو پر ایک پیراگراف لکھ مارا۔
میں بھی اسی معاشرے کا ایک فرد ہوں۔ آپ کا مشاہدہ میرے مشاہدے کے برعکس ہے۔ بہرحال یہ آپکی رائے ہے جس کا مجھے مکمل احترام ہے۔
آخر میں آپ نے "بحث کا چیلنج" اس طرح دیا ہے گویا میرے اس سوال کے پیچھے بھی کسی یہودی سازشی ادارے کا ہاتھ ہے۔
خوش رہئے!
حماد بھائی، جواب تو میں نے ٹھنڈے دل سے ہی دیا ہے مگر اس میں جو ذرا سی ترشی آپ کو دکھائی دی ہے اس کی وجہ آپ کے سوال میں شامل بےجا تنقید ہے۔ میں ایک صحافی ہوں اور میرا کام ہی دن رات معاشرے کے مختلف طبقات کا مشاہدہ کرنا ہے۔ میں اندرون سندھ کے ان علاقوں سے بھی ہو کر آیا ہوں جہاں ہندو آبادی کی اکثریت ہے اور عیسائی بھی خاصی تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ مجھے ان لوگوں سے ملنے اور ان کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع بھی ملا ہے۔ وقت ملا تو کسی روز محفل میں اپنے اس تجربے کی روداد پیش کروں گا انشاءاللہ۔
میری طرف سے کہیں آپ کی دلآزاری ہوئی ہو تو میں معذرت خواہ ہوں۔

پسِ تحریر: میں یہاں عاطف بٹ کے نام سے رجسٹرڈ ہوں۔ عاطف کے نام سے کوئی اور صاحب ہیں محفل میں اور دونوں بار آپ نے انہیں ہی ٹیگ کردیا ہے، اب پتہ نہیں ان کا ردعمل کیا ہوگا!
 

arifkarim

معطل
ایسی فلموں کی تشہیر کرکے ہم اسے خود اہمیت دے رہے ہیں۔
تو کیا کچھ ماہ قبل استمبر میں جاری ہونے والی” معصوم مسلمان “ فلم جو کہ بالکل گمنام تھی، اسکو ہم نے ہی روایتی جلسے، جلوس ، قتل اور ملکی املاک کو نقصان پہنچا کر پوری دنیا میں اہمیت نہیں دلوائی؟
http://en.wikipedia.org/wiki/Reactions_to_Innocence_of_Muslims
 

Fawad -

محفلین
یہ فلم ایک dramatization ہے۔ اس میں ٹیری جونز کی اصل وڈیو کو استعمال کیا گیا ہے اور گانا گانے والے لوگ ایکٹرز ہیں جن کی وڈیو بعد میں شامل کی گئی ہے۔ اصل میں ٹیری جونز کی تقریر کو کسی نے گانا گا کر نہیں روکا تھا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

سب سے پہلی بات تو يہ ہے کہ نا تو يہ ويڈيو جعلی ہے اور نا ہی اس ميں سياق وسباق سے ہٹ کر کوئ ردوبدل کيا گيا ہے۔ تمام معتبر امريکی اخبارات ميں اس واقعے کو رپورٹ کيا گيا تھا اور اس کی بآسانی تصديق کی جا سکتی ہے۔ اس واقعے کی تفصيل اور وہ لمحہ بہ لمحہ حالات جو ان مناظر کا سبب بنے اس ويب لنک پر بيان کيے گئے ہيں۔

http://www.nytimes.com/2012/12/17/opinion/the-public-square.html?_r=0

علاوہ ازيں آپ اس ويڈيو کے اصل پيغام اور اس ميں اجاگر کردہ سوچ کو يکسر نظرانداز کر رہے ہيں۔ اکثر اردو فورمز پر مغرب ميں چند افراد کی جانب سے تشہير کردہ منفی مواد کی بابت بہت کچھ لکھا جاتا ہے۔ اس ويڈيو کا مقصد يہ واضح کرنا ہے کہ کسی بھی دوسرے معاشرے کی طرح امريکی معاشرے ميں بھی ايسے افراد کی کمی نہيں ہے جو کسی مخصوص مذہبی يا نسلی گروہ کے خلاف نفرت پر مبنی پيغام کو يکسر مسترد کرتے ہيں۔ اس ويڈيو کا مقصد اس بنيادی انسانی سوچ اور جستجو کا اظہار ہے جس کے تحت معاشرے کے مختلف مذہبی طبقوں کے مابين برداشت اور عدم احترام کے جذبات کو پروان چڑھانے کی اہميت واضح کرنا ہے۔

اس ويڈيو کے ذريعے انتہائ تخليقی انداز ميں ان گنے چنے افراد کے فلسفے کی بھی نفی کی گئ ہے جو نا صرف يہ کہ نفرت اور عدم برداشت کا پرچار کرتے ہيں بلکہ اپنے تئيں خود کو معاشرے کے بڑے حصے کا نمايندہ بھی قرار ديتے ہیں۔

اس کوشش کو فريب قرار دينا يا اسے دھوکہ دہی کے زاويے سے ديکھنا سراسر ناانصافی ہے۔ اس ويڈيو ميں جو مناظر دکھائے گئے ہيں وہ نيويارک کی سڑکوں پر عام امريکيوں کی جانب سے برداشت اور باہم احترام کے مقبول عام جذبے کا عوامی اظہار ہے اور يہ اس حقيقت کو بھی آشکار کرتا ہے کہ چند افراد کی اوٹ پٹانگ حرکتوں کو امريکی عوام کی اکثريت کی رائے قرار نہيں ديا جا سکتا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

سید ذیشان

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

سب سے پہلی بات تو يہ ہے کہ نا تو يہ ويڈيو جعلی ہے اور نا ہی اس ميں سياق وسباق سے ہٹ کر کوئ ردوبدل کيا گيا ہے۔ تمام معتبر امريکی اخبارات ميں اس واقعے کو رپورٹ کيا گيا تھا اور اس کی بآسانی تصديق کی جا سکتی ہے۔ اس واقعے کی تفصيل اور وہ لمحہ بہ لمحہ حالات جو ان مناظر کا سبب بنے اس ويب لنک پر بيان کيے گئے ہيں۔

http://www.nytimes.com/2012/12/17/opinion/the-public-square.html?_r=0

علاوہ ازيں آپ اس ويڈيو کے اصل پيغام اور اس ميں اجاگر کردہ سوچ کو يکسر نظرانداز کر رہے ہيں۔ اکثر اردو فورمز پر مغرب ميں چند افراد کی جانب سے تشہير کردہ منفی مواد کی بابت بہت کچھ لکھا جاتا ہے۔ اس ويڈيو کا مقصد يہ واضح کرنا ہے کہ کسی بھی دوسرے معاشرے کی طرح امريکی معاشرے ميں بھی ايسے افراد کی کمی نہيں ہے جو کسی مخصوص مذہبی يا نسلی گروہ کے خلاف نفرت پر مبنی پيغام کو يکسر مسترد کرتے ہيں۔ اس ويڈيو کا مقصد اس بنيادی انسانی سوچ اور جستجو کا اظہار ہے جس کے تحت معاشرے کے مختلف مذہبی طبقوں کے مابين برداشت اور عدم احترام کے جذبات کو پروان چڑھانے کی اہميت واضح کرنا ہے۔

اس ويڈيو کے ذريعے انتہائ تخليقی انداز ميں ان گنے چنے افراد کے فلسفے کی بھی نفی کی گئ ہے جو نا صرف يہ کہ نفرت اور عدم برداشت کا پرچار کرتے ہيں بلکہ اپنے تئيں خود کو معاشرے کے بڑے حصے کا نمايندہ بھی قرار ديتے ہیں۔

اس کوشش کو فريب قرار دينا يا اسے دھوکہ دہی کے زاويے سے ديکھنا سراسر ناانصافی ہے۔ اس ويڈيو ميں جو مناظر دکھائے گئے ہيں وہ نيويارک کی سڑکوں پر عام امريکيوں کی جانب سے برداشت اور باہم احترام کے مقبول عام جذبے کا عوامی اظہار ہے اور يہ اس حقيقت کو بھی آشکار کرتا ہے کہ چند افراد کی اوٹ پٹانگ حرکتوں کو امريکی عوام کی اکثريت کی رائے قرار نہيں ديا جا سکتا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu




یہ ہے original video:
 

Fawad -

محفلین


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

آپ ٹيری جونز کی سوچ اور اس ويڈيو پر توجہ مرکوز کيے ہوئے ہيں جو اس پيغام کی تشہير کر رہی ہے۔ ميرا موقف يہ ہے کہ ايسے بہت سے امريکی ہيں جو اس سوچ سے متفق نہيں ہيں اور معاشرے کے تمام طبقات کے ليے برداشت اور احترام پر يقين رکھتے ہيں۔ ميں نے جو ويڈيو پوسٹ کی ہے وہ اس مقبول سوچ کی عکاسی کرتی ہے اور اس ميں نيويارک ميں عام عوام کی جانب سے ردعمل دکھايا گيا ہے۔

بحث کی حد تک اگر يہ مان ليا جائے کہ جو ويڈيو ميں نے پوسٹ کی ہے وہ محض جعلی ہے اور ايسا کوئ واقعہ سرے سے رونما ہی نہيں ہوا تو اس کا يہ مطلب نکلتا ہے کہ کچھ عام امريکی شہريوں نے يہ فيصلہ کيا کہ مصنوعی طور پر ايک ايسا واقعہ "تخليق" کيا جائے اور پھر اس کے ذريعے اس سوچ کی تشہير کی جائے کہ عام امريکی شہری ان قدروں اور نظريات پر يقين نہيں رکھتے جن کا اظہار ٹيری جونز کی جانب سے کيا جاتا ہے۔ صرف يہی نہيں بلکہ امريکہ ميں ميڈيا کے بڑے بڑے اداروں نے بھی اس "مصنوعی واقعے" کو رپورٹ کرنے کی حامی بھر لی تا کہ اس خيال کو مقبول عام کرنے ميں مدد مل سکے کہ امريکہ ايک ايسے معاشرے کا حصہ ہونے کو قابل فخر سمجھتے ہيں جہاں برداشت اور روادری کا مظاہرہ کيا جاتا ہے اور کسی بھی مذہب يا نسلی گروہ کے خلاف نفرت اور تفريق کو يکسر رد کر ديا جاتا ہے۔

باوجود اس کے کہ ميں نے ايسے قابل تحقيق ريفرنسس پيش کيے ہیں جن سے يہ ثابت ہو جاتا ہے کہ ويڈيو ميں پيش آنے والا واقعہ جعلی نہيں ہے، آپ اپنی بات پر بضد ہیں۔ آپ کے موقف کے حوالے سے دلچسپ امر يہ ہے کہ اگر آپ اپنی سوچ کو درست مانتے ہوئے بھی حقائق پر نظر ڈالیں تو بنيادی نقطہ يہی ہے کہ امريکيوں کے ايک گروہ نے يہ ٹھان لی کہ ٹيری جونز جس فکر اور نظريے کی تشہير کر رہا ہے اس کو زائل کرنے کے ليے کوشش کی جانی چاہيے تا کہ يہ حقيقت سب پر عياں ہو کہ زيادہ تر امريکی ايسا نہيں سوچتے اور پھر امريکی ميڈيا کے اہم اداروں نے بھی اس کوشش کی حمايت اور اسے کامياب کرنے کے ليے اپنا کردار ادا کيا۔ دونوں ہی صورتوں ميں آپ کی دليل مانند پڑ جاتی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

سید ذیشان

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

آپ ٹيری جونز کی سوچ اور اس ويڈيو پر توجہ مرکوز کيے ہوئے ہيں جو اس پيغام کی تشہير کر رہی ہے۔ ميرا موقف يہ ہے کہ ايسے بہت سے امريکی ہيں جو اس سوچ سے متفق نہيں ہيں اور معاشرے کے تمام طبقات کے ليے برداشت اور احترام پر يقين رکھتے ہيں۔ ميں نے جو ويڈيو پوسٹ کی ہے وہ اس مقبول سوچ کی عکاسی کرتی ہے اور اس ميں نيويارک ميں عام عوام کی جانب سے ردعمل دکھايا گيا ہے۔

بحث کی حد تک اگر يہ مان ليا جائے کہ جو ويڈيو ميں نے پوسٹ کی ہے وہ محض جعلی ہے اور ايسا کوئ واقعہ سرے سے رونما ہی نہيں ہوا تو اس کا يہ مطلب نکلتا ہے کہ کچھ عام امريکی شہريوں نے يہ فيصلہ کيا کہ مصنوعی طور پر ايک ايسا واقعہ "تخليق" کيا جائے اور پھر اس کے ذريعے اس سوچ کی تشہير کی جائے کہ عام امريکی شہری ان قدروں اور نظريات پر يقين نہيں رکھتے جن کا اظہار ٹيری جونز کی جانب سے کيا جاتا ہے۔ صرف يہی نہيں بلکہ امريکہ ميں ميڈيا کے بڑے بڑے اداروں نے بھی اس "مصنوعی واقعے" کو رپورٹ کرنے کی حامی بھر لی تا کہ اس خيال کو مقبول عام کرنے ميں مدد مل سکے کہ امريکہ ايک ايسے معاشرے کا حصہ ہونے کو قابل فخر سمجھتے ہيں جہاں برداشت اور روادری کا مظاہرہ کيا جاتا ہے اور کسی بھی مذہب يا نسلی گروہ کے خلاف نفرت اور تفريق کو يکسر رد کر ديا جاتا ہے۔

باوجود اس کے کہ ميں نے ايسے قابل تحقيق ريفرنسس پيش کيے ہیں جن سے يہ ثابت ہو جاتا ہے کہ ويڈيو ميں پيش آنے والا واقعہ جعلی نہيں ہے، آپ اپنی بات پر بضد ہیں۔ آپ کے موقف کے حوالے سے دلچسپ امر يہ ہے کہ اگر آپ اپنی سوچ کو درست مانتے ہوئے بھی حقائق پر نظر ڈالیں تو بنيادی نقطہ يہی ہے کہ امريکيوں کے ايک گروہ نے يہ ٹھان لی کہ ٹيری جونز جس فکر اور نظريے کی تشہير کر رہا ہے اس کو زائل کرنے کے ليے کوشش کی جانی چاہيے تا کہ يہ حقيقت سب پر عياں ہو کہ زيادہ تر امريکی ايسا نہيں سوچتے اور پھر امريکی ميڈيا کے اہم اداروں نے بھی اس کوشش کی حمايت اور اسے کامياب کرنے کے ليے اپنا کردار ادا کيا۔ دونوں ہی صورتوں ميں آپ کی دليل مانند پڑ جاتی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu

ٹیری جونز ایک nut job ہے۔ اور اس کے پیروکار بھی اکا دکا ہی ہونگے تو اس شخص یا اس کی سوچ کی میرے نزدیک کوئی اہمیت نہیں ہے کہ اس کو اتنا اچھالا جائے۔

اگر برا نا منائیں تو ایک مشورہ دیتا چلوں: آپ کو محفل پر کافی عرصہ ہو گیا ہے۔ جب آپ تحریر کرتے ہیں تو ایڈیٹر میں اوپر دائیں جانب ایک eraser بنا ہوا ہے۔ تمام ٹیکسٹ کو سیلیکٹ کر کے اس بٹن کو دبا دیں۔ اس سے یہ ہوگا کہ آپ کی تحریر کی فارمیٹنگ محفل کی ڈیفالٹ فانٹ میں آ جائے گی جس کی وجہ سے ہمیں پڑھنے میں آسانی ہوگی۔
 

فرسان

محفلین
هم مسلمان بلا شبه اپنے زوال ميں هيں ابھي. ورنه كسي كي همت نه تھي كه همارے منه پر آكر بے شرمي سے هميں چڑائے اور همارے سامنے اعلان كرتا پھرے كه مسلمانو !! وه ذات كه جس كے لئے تم هزار جنم بھي قربان كر سكتے هو اور وه پاك ذات جس كے خلاف ادنى ميلا خيال بھي تمهيں خيال والے كا سر كچلنے كو بے چين كرديتا هے، لو يه اور يه اور يه باتيں ديكھو جو كافروں نے كهي هيں.
الله كي قسم ايسا اعلان يا ايسي خبر ايك مسلمان كا دل جلانے اور اس كي نيند اڑانے كے لئے بهت كافي هے ، تو جب معلوم هے كه ايسي خبر كا نتيجه كيسا هوتا هے تو كيونكر اس بيهودگي كو اپني مجالس ميں جگه دي جائے ؟؟؟

بلا شبه منهوس نفسياتي امراض كے شكار لوگوں كو يه همت انٹرنيٹ نے دي هے كيوكنه انھيں معلوم هے ان كي گردن تك پهنچنا بهت وسائل مانگتا هے.

برادران شمشاد نبیل ساجد
مجھے محبت كا يه عجيب فرق سمجھا ديجئے كه اگر همارے والد كي هتك هو تو هم اس كو چھپاتے هيں. اگر همارى ماں كو كوئي مكروه كلمات كه دے تو هم پوري توانائي سے ايسي خبر كو پھيلنے سے روكتے هيں. اگر همارے بھيا كو كوئي گالياں دے تو هم بات دبا جاتے هيں. مگر كيا هم رموز محبت سے اتنے هي نا آشنا هيں ؟

جن هستي پر هم اپنے ماں باپ بهن بھائي اور اپنا آپ قربان كرنا چاهتے هيں ، وهاں پر همارے آداب پھر كس قدر رفيع هونے هونگے؟

لهذا ميرے بھائي اس بكواس خبر كو اور اس جيسي دوسري خبريں جو مسلمانوں كا سكون سلب كرتي هيں ، ان سب كو اپني ويب پر جگه مت ديجئے.

اس زعم سے نكليے كه اس مجلس كا كوئي مذهب نهيں. قيامت كو بندوں سے حساب هوگا بے جان ناموں سے حساب نهيں هوگا.
مجلس كے نگهبانوں كا ضرور ايك مذهب هے.

ميں ذمه داران اداره سے التماس كرتا هوں كه اپنى محبت كا اظهار كرنے آگے آئيے اور اس دھاگے كو حذف كر ديجئے.

ميں آپ سے سوائے عملي جواب كے كسي جواب كي طلب نهيں ركھتا. اگر عمل كي توفيق هنوز بعيد هو تو قيل وقال سے مجھ بےبس كے درد ميں اضافے سے مجھے محفوظ ركھيے اور اپني آخرت كي فكر كيجئے.

محبت اور وارفتگي كے قانون منطقي نقشوں پر نهيں تولے جاتے. هتك كي خبر اور اس كي تشهير هتك نهيں تو اور كيا هے !!!
گستاخي كي تشهير گستاخي نهيں تو اور كيا هے !!!
يه كوئي عدالت تو نهيں هے جهاں شهادتي مجبوري كے تحت مكروه چيز كا بيان نا گزير هو !!!
 
Top