میرے خیال میں آجکل عمرے کا ویزہ شاید 15 دن کا ہوتا ہے جو کہ بہت ہی تھوڑے دن ہوتے ہیں۔ ان دنوں میں دوسرے ممالک سے آنے والوں کو یہی لالچ ہوتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ وقت حرم شریف میں گزاریں۔ اور زیادہ سے زیادہ نمازیں حرم شریف میں ادا کریں۔
مکہ میں زیادہ تر حاجی لوگ غارِ حرا دیکھنے جاتے ہیں۔ یہ حرم سے زیادہ دور نہیں ہے لیکن پیدل جانا ممکن نہیں کہ خاصا فاصلہ ہے۔ اوپر غار تک جانے کے لیے خاصا زیادہ وقت چاہیے۔ اگر آپ فجر کے فوراً بعد گاڑی کے ذریعے جائیں اور اوپر غار تک ہو کر آئیں تو ظھر تک واپس آ سکتے ہیں۔
دوسری جگہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے پیدائش ہے جو کہ صفا مروہ کی طرف سے چند قدموں کے فاصلے پر ہے۔
مسجد جن اور قبرستان جنت المعلٰی بھی حرم سے قریب ہی ہیں۔ یہاں باآسانی پیدیل جایا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ منٰی، مزدلفہ اور عرفات بھی جایا جا سکتا ہے۔ عرفات ہی میں جبلِ رحمت بھی ہے۔ لیکن ان جگہوں پر جانے کے لیے گاڑی کی ضرورت ہو گی۔
مدینہ شریف میں مقدس مقامات کی زیارت کے لیے حرم کے باہر گاڑیوں والے آوازیں لگا رہے ہوتے ہیں۔ وہ کچھ پیسے لے کر دو گھنٹوں میں کچھ مقامات کی زیارت کروا دیتے ہیں۔ ان مقامات میں مسجد قبا، سبعہ مساجد، مسجد قبلتین اور جبل اُحد شامل ہیں۔
قبرستان جنت البقیع مسجد نبوی کے برابر میں ہے۔