تربیت کی اقسام:
تربیت کی دو قسمیں ہیں (١)اچھی تربیت(٢) بری تربیت
تاریخ کے آئینہ میں دیکھتے ہیں تو بنی ہاشم اور بنی امیہ کو ان دو تربیتوں کے حامل پاتے ہیں ۔ بنی ہاشم اچھی تربیت کے مالک ہیں جس کے حسین ؐوارث ہیں جبکہ یزید بنی امیہ کا وارث ہے جو بری تربیت کے حامل ہیں۔ جیسا کہ شہید مطہری فرماتے ہیں:'' کان بنی ہاشم یعملون فی الرأاسۃ الدینیۃ ، وبنوعبد الشمس یعملون فی التجارۃ او الرأاسۃ وھما ما ھما فی الجاھلیۃ من الربا والمماکسۃ والغبن والتطفیف والتزییف ، فلا عجب ان یختلفا ھذا الاختلاف بین اخلاق الصراحۃ واخلاق المساومۃ وبین وسائل الایمان ووسائل الحیلۃ علی النجاح ۔ بنی ہاشم ریاست دینی کا کام کرتے تھے اور عبد شمس(بنی امیہ)تجارت اور ریاست سیاسی کا کام کرتے تھے ۔تجارت اور سیاست جاہلیت کے دور میں عبارت تھیںربا، دھوکہ دہی ، قیمتوں میں کمی کرنا،کم فروشی اور معیوب چیزوں کو فروخت کرنے سے۔لہذا کوئی مضائقہ نہیں کہ اتنا واضح اختلاف ہو اچھے وخالص اور برے وبازاری اخلاق کے درمیان اور وسائل ایمان ووسائل حیلہ گری کے درمیان جو اپنے ہر مقصد تک پہنچنے کے لئے کی جاتی ہے۔''(حماسہ حسینی ج ٢ ص٨٤ )
اس سے بھی واضح الفاظ میں تاریخ نے اس طرح بیان کیا ہے کہ :''وھذا التنافس بینھما (حسین ویزید) یرجع الی کل سبب یوجب النفرۃ بیں رجلین من العصبۃ الی التراث الموروثۃ ، الی السیاسۃ، الی العاطفۃ الشخصیۃ ، الی اختلاف الخلیقۃ والتفکیر۔حسین ؑاور یزید کی جنگ کی بازگشت ان اسباب کی طرف ہوتی ہے جو عصبیت اور حمایت اپنے گذشتگان اور بزرگان کے آثار ، سیاست اور عوطف شخصی،اخلاق ،تربیت ، رشد اور تفکیر میں اختلاف کی وجہ سے ہے۔''(حماسہ حسینی ج ٢ص٨٠ )
ہمارا مقصود بحث حسین ابن علی ؑ ہے جو اخلاق وتربیت حسنہ کے مالک ہیں اور ہمارے لئے نمونہ عمل ہیں خصوصاً آپؑ اور آپ کے اصحاب نے معرکہ کربلا میں ہمیں کس طرح تربیت کا درس دیاہے۔جیسا کہ ا مام حسین ؑ کا ارشاد ہے ولکم فیّ اسوۃ۔ میری زندگی تمہارے لئے نمونہ عمل ہے۔(تایخ طبری ج٣
ص ٣٠٧)
کربلا کے انسان ساز معرکے میں ہمیں اپنی تربیت کے لئے بہت سارے پیغامات نظر آتے ہےں ۔ لیکن ہم صرف بعض کی طرف اشارہ کریں گے۔