آپ ہمیں اپنے مراسلوں کی تعداد کے باعث بہت بڑے سینئر لگتے ہیں تو اس وجہ سے کہتے ہیں. اگر یہ آپ کو پسند نہیں تو محترم، مکرم، جناب، صاحب، یا جو آپ کو اچھا لگے وہی کہہ لیا کریں گے.یہ آپ مجھے “سر” کیوں کہتی ہیں؟
اللہ تعالیٰ آپ کا یہ حسن ظن قائم رکھے. جزاک اللہارے لاریب آپ تو بہت کلاس فوٹو گرافر ہیں۔بہت بہترین تصاویر ہیں رات تو ہم لکھ نہیں پائے ۔بہت ساری داد و تحسین
کلاسیکل یادگار شئیر کر کے لئے۔جیتی رہیے
بہت خوب!! زبردست نغمہ ہے!!میجیر راجہ عزیز بھٹی شہید نشانِ حیدر کی نذر
اے پُتر ہٹاں تے نئیں وِکدے ۔۔۔ کی لَبھنی ایں وچ بازار کُڑے
اے دَین وے میرے داتا دی ۔۔۔ نا ایویں ٹکراں مار کُڑے
اے پتر ہٹاں تے نہیں وِکدے
اے پُتر وِکاؤ چیز نئیں ۔۔۔ مُل دے کے جھولی پائیے نی
اے ایڈا سستا مال نئیں ۔۔۔ کِدوں جا کے منگ لیا ئیے نی
اے سودا نقد وی نہیں مِلدا ۔۔۔ تُو لبدی پھریں اُدھار کڑے
اے شیر بہادر غازی نیں ۔۔۔ اے کِسے کولوں وی ہر دے نئیں
ایناں دشمناں کولوں کی ڈرنا ۔۔۔ اے موت کولوں وی ڈردے نئیں
اے اپنے دیس دی عزت توں ۔۔۔ جان اپنی دیندے وار کُڑے
تن بھاگ نیں اوہناں ماواں دے ۔۔۔ جِنہاں ماواں دے اے جائے نیں
تن بھاگ نیں بہن بھراواں دے ۔۔۔ جنہاں گودیاں ویر کِھڈائے نیں
اے آن نیں آناں والیاں دے
نئیں ایس دی تینوں ساڑ کُڑے
اے سودا نقد وی نہیں مل دا ۔۔۔ تو لَبدی پھریں ادھار کُڑے
اے پتر ہٹاں تے نہیں وکدے۔۔۔کی لبنی ایں وچ بازار کُڑے
اے پُتر ہٹاں تے نہیں وِکدے
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
شکریہ عبداللہ بھائی پسندیدگی کے لیے.زبردست بہت ہی خوبصورت رواداد شریک کی ہے۔تصاویر عمدہ ہیں۔
لا ریبوَلاَ تَقُولُواْ لِمَنْ يُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللّهِ أَمْوَاتٌ بَلْ أَحْيَاءٌ وَلَكِن لاَّ تَشْعُرُونَO
اور جو لوگ اﷲ کی راہ میں مارے جائیں انہیں مت کہا کرو کہ یہ مُردہ ہیں، (وہ مُردہ نہیں) بلکہ زندہ ہیں لیکن تمہیں (ان کی زندگی کا) شعور نہیں۔
سورۃ البقرۃ۔ آیت نمبر 154۔
روداد اور تصاویر کی پسندیدگی کے لیے بہت شکریہ الشفاء بھائیوَلاَ تَقُولُواْ لِمَنْ يُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللّهِ أَمْوَاتٌ بَلْ أَحْيَاءٌ وَلَكِن لاَّ تَشْعُرُونَOماشاءاللہ۔ بہت عمدہ شراکت۔۔۔
خوش رہیں۔۔۔
آپ کو یہ تصویری سیر پسند آئی گویا ہماری محنت وصول ہو گئی.شکریہ لاریب اس تصویری سیر کے لیے۔
شکریہ زیک بھائی،اچھی تصاویر ہیں لاریب۔
کبھی لاہور جانا ہوا تو یہاں بھی جانے کی کوشش کروں گا۔
اس وقت سے موجود ہیں یا recreate کئے گئے ہیں؟اس جگہ کے علاوہ ہم نے جنگی مورچے بھی دیکھے تھے. سات آٹھ تھے. بہت مزہ آیا دیکھ کے.
بھائی کہہ لیں، انکل، چچا، چاہ کہہ لیں، سب منظور ہیں۔آپ ہمیں اپنے مراسلوں کی تعداد کے باعث بہت بڑے سینئر لگتے ہیں تو اس وجہ سے کہتے ہیں. اگر یہ آپ کو پسند نہیں تو محترم، مکرم، جناب، صاحب، یا جو آپ کو اچھا لگے وہی کہہ لیا کریں گے.
مورچے نہر پہ ہی بنائے گئے تھے. اور مورچوں کا رخ کھیتوں کی طرف تھا. ہم نے کسی سے پوچھا تو نہیں تھا لیکن جتنے عمدہ مورچے بنے ہوئے تھے ان کو دیکھ کے یوں محسوس ہو رہا تھا کہ بعد میں recreate کیے گئے ہیں. یہ اینٹوں سے بنا ہوا ایک چھوٹا سا کمرہ تھا جس کو نہ صرف پلستر کیا گیا تھا بلکہ رنگ و روغن بھی کیا گیا تھا. اور مورچوں کے باہر ان کے نمبر بھی لکھے گئے تھے. دروازہ اتنا چھوٹا تھا کہ ایک وقت میں بس ایک بندہ ہی گزر سکتا تھا.اس وقت سے موجود ہیں یا recreate کئے گئے ہیں؟
جی بہتربھائی کہہ لیں، انکل، چچا، چاہ کہہ لیں، سب منظور ہیں۔
بہت اچھا کیا بٹیا ، کہیں سے چھپکلی نکل آتی تو اور مشکل ۔جہاں جالےلگے ہوں وہاں حشرات الارض کی بہتات ہوتی ہے۔مورچے نہر پہ ہی بنائے گئے تھے. اور مورچوں کا رخ کھیتوں کی طرف تھا. ہم نے کسی سے پوچھا تو نہیں تھا لیکن جتنے عمدہ مورچے بنے ہوئے تھے ان کو دیکھ کے یوں محسوس ہو رہا تھا کہ بعد میں recreate کیے گئے ہیں. یہ اینٹوں سے بنا ہوا ایک چھوٹا سا کمرہ تھا جس کو نہ صرف پلستر کیا گیا تھا بلکہ رنگ و روغن بھی کیا گیا تھا. اور مورچوں کے باہر ان کے نمبر بھی لکھے گئے تھے.
کچھ مورچے گہرے تھے. مطلب زمین سے دو تین سیڑھیاں نیچے اتر کر ایک تنگ سی سُرنگ ہوتی تھی اس سرنگ میں ایک موڑ آتا تھا آگے پھر سرنگ (زیادہ بڑی نہیں آٹھ دس قدم کی سرنگ تھی). اس کے اختتام پر ایک چھوٹا سا کمرہ ہوتا تھا. اس کی ایک دیوار پہ چھوٹی سی کھڑکی بنی ہوئی تھی. درمیان میں سیمنٹ کی ایک ٹیبل نما چیز بنائی گئی تھی. کچھ مورچے کمرا نما نہیں تھے. وہ بس کاؤنٹر ٹائپ لگ رہے تھے. اور کچھ سرنگ کے بغیر تھے یعنی صرف چھوٹا سا کمرہ.
تمام مورچے دھول مٹی سے اٹے ہوئے تھے. ان کے اندر بہت زیادہ جالے لگے ہوئے تھے. اندر اندھیرا سا تھا. ہمیں خدشہ تھا کہ یہاں بھڑوں نے چھتا نہ بنایا ہو یا نیچے کہیں سے کوئی جانور رینگتا ہوا نہ آ جائے.. اس سے بھی زیادہ ہمیں جن چڑیلوں کے مسکن کا خدشہ تھا سو بس ایک نظر دیکھنے پر اکتفا کرنے کے بعد ہم باہر بھاگ آئے.
تصاویر نہ ہونے کی وجہ سے اتنی لمبی تفصیل لکھنی پڑی.
جی، سرنگ والے مورچے میں تو جاتے ہوئے ڈر لگ رہا تھا. لیکن ہمت کر لی اور ایک نظر دیکھنے اندر چلے ہی گئے. دل تو تھا کہ مورچے سے باہر مشاھدہ کیا جائے کہ کیا نظر آتا ہے. صرف نہر نظر آتی ہے یا پار کے کھیت بھی. لیکن اندر کا ماحول ایسا نہیں تھا.بہت اچھا کیا بٹیا ، کہیں سے چھپکلی نکل آتی تو اور مشکل ۔جہاں جالےلگے ہوں وہاں حشرات الارض کی بہتات ہوتی ہے۔
جی بالکل درست کہا آپ نے. لیکن کیا کہہ سکتے ہیں اپنی قوم کو.افسوس اس قوم نے کچرہ کرنے سے بعض نہیں آنا۔