مقدمہ چلانا ہے تو سب پر چلائیں: چوہدری شجاعت

کاشفی

محفلین
993488_559310020822769_1048099600_n.jpg
 

کاشفی

محفلین
پرویز مشرف کا ٹرائل بھول کر نواز شریف عوامی مسائل پر توجہ دیں، چوہدری شجاعت
201417212531.jpg

اسٹاف رپورٹ
اسلام آباد : چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ نواز شریف نے پرویز مشرف کے معاملے کو ترجیح دے کر غلطی کی، انہیں مشورہ دوں گا کہ مہنگائی، بیروزگاری، امن و امان سمیت دیگر عوامی مسائل حل کرنے پر توجہ دیں، فوج کے سپہ سالار کو غدار کہنا کسی صورت ٹھیک نہیں، پرویز مشرف نے تین نومبر کے اقدامات پر تمام اتحادیوں سے مشورہ کیا، کارروائی کسی ایک کے نہیں سب کیخلاف ہونی چاہئے۔
سماء کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ آرٹیکل 6 میں موجود غداری کا لفط غیر مناسب اور باعث تذلیل ہے اس میں ترمیم کرنی چاہئے، آئین سے زیادہ ملک اہم ہے، فوجی سربراہ کو غدار کہنے سے 6 لاکھ جوانوں کے مورال پر بہت برا اثر پڑے گا، غدار وہ ہے جو دشمن سے ملا ہوا ہو۔
انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کو قانون کے مطابق سزا ملنے پر کوئی اعتراض نہیں، سابق صدر نے تین نومبر کے اقدام سے متعلق فوجی حکام اور اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں سے مشاورت کی تھی، پرویز مشرف کو اکیلا ذمہ دار قرار دینا درست نہیں، صرف پرویز مشرف کیخلاف کارروائی کے بجائے دیگر لوگوں سے بھی پوچھنا چاہئے۔
مسلم لیگ ق کے سربراہ کا مزید کہنا ہے کہ پرویز مشرف کو ایمرجنسی لگانے کا مشورہ دیا تھا، ججز کو نظر بند کرنے کی مخالفت کی، پرویز مشرف سے متعلق ہمارا مؤقف اصولی ہے، بیرون ملک جانا پرویز مشرف کا حق ہے، وہ باہر جانا چاہیں تو انہیں جانے دینا چاہئے، اگر وہ چلے بھی گئے تو واپس آجائیں گے۔
چوہدری شجاعت نے مزید کہا کہ نواز شریف نے پرویز مشرف کے معاملے کو ترجیح دے کر غلطی کی، حکومت مسائل کے حل کیلئے اپنی ترجیحات طے کرے، نواز شریف کو مشورہ دوں گا کہ غداری کیس کے بجائے مہنگائی، بیروزگاری، امن و امان اور عوامی مسائل پر توجہ دیں، لکھ کر دینے کو تیار ہوں پرویز مشرف معاملے پر کچھ نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا ہے کہ نئے صوبے بننے کے حق میں تھا تاہم اب سمجھتا ہوں کہ اس سے پنڈورا باکس کھل جائے گا، موجودہ حالات میں نئے صوبوں کی باتوں سے انتشار پھیل سکتا ہے، کراچی میں امن و امان کا کوئی مسئلہ نہیں، سیاسی معاملات کو سیاسی طریقے سے حل کریں تو سب ٹھیک ہوجائے گا، دہشت گردی کرنے والوں کیخلاف حکومت کو کارروائی کرنی چاہئے۔
ماہر قانون اور پرویز مشرف کے وکیل انور منصور کہتے ہیں کہ علاج کیلئے بیرون ملک جانے کا فیصلہ پرویز مشرف خود کریں گے، میڈیکل رپورٹ کی روشنی میں عدالت کو اس بات پر راضی کرنے کی کوشش کریں گے کہ پرویز مشرف کی مکمل صحتیابی تک انہیں طلب نہ کیا جائے۔
معروف قانون دان ایس ایم ظفر کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم شوکت عزیز نے اتحادیوں کو عشائیے پر طلب کرکے صورتحال سے آگاہ کیا اور مشورہ طلب کیا، اس تقریب میں پرویز مشرف بھی آئے تھے جبکہ چوہدری برادران، شیخ رشید، سلیم سیف اللہ، طارق عظیم، گوہر ایوب، فاروق ستار، حیدر عباس رضوی، منظور وٹو سمیت اہم شخصیات بھی شریک ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے ایمرجنسی پلس سے متعلق تمام افراد کی رائے طلب کی، میں نے ان سے کہا تھا کہ ایمرجنسی لگائی گئی تو عدلیہ اسے مارشل لاء قرار دے گی۔
ایس ایم ظفر کہتے ہیں کہ 3 نومبر 2007ء اور آج ٹریژن کی تعریف میں بڑا فرق ہے، پہلے آئین توڑنے پر غداری کا مرتکب قرار دیا جاتا تھا جبکہ اٹھارویں ترمیم کے بعد آئین کو معطل کرنے والوں پر بھی آرٹیکل 6 کا اطلاق ہوتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی کمزور صورتحال اور مشکلات کے باعث غیر ملکی قوتیں دخل انداز ہوتی ہیں، 3 نومبر کی ایمرجنسی صرف 13 دن جبکہ 12 اکتوبر کا مارشل لاء 3 سال سے زائد عرصے پر محیط تھا، 12 اکتوبر کو نظر انداز کرنا کسی بھی طرح درست نہیں، یہ نا انصافی لگتی ہے، چوہدری شجاعت حسین کے 12 اکتوبر سے کارروائی کے مطالبے سے اتفاق کرتا ہوں، پرویز مشرف کے مارشل لاء کی حمایت پر افتخار چوہدری و دیگر ججز بھی آرٹیکل 6 کے زمرے میں آتے ہیں۔ سماء
 
اسکی کوئی دلیل؟ کیا مشرف نے اس معاہدے کا اقرار نہیں کیا؟ کیا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ڈرون حملوں کے خلاف قرارداد پاس نہیں کی؟
شائد کوئی منطق ہو نہاں اسکے عمل میں
تقدیر نہیں تابعِ منطق نظر آتی۔۔۔۔
 
صرف چوہدری شجاعت ہی نہیں، ن لیگ اور ایم کیو ایم بھی اسی کی پیداوار ہیں۔
جی بالکل البتہ ن لیگ اور چوہدریوں پر جنرل ضیاء کی خاص عنایات تھیں۔ اور جماعت اسلامی پر بھی
کچھ جاگیرداروں نے بھی فائدہ اٹھایا ضیاء سے
 

کاشفی

محفلین
اے لو دسو۔۔ہمدردان پی ٹی آئی۔۔اور جماعت جامع پنجاب میں شراب نوشی کرتے ہوئے پکڑے ہوئے لوگوں کی۔۔ واٹ از دز۔۔۔کیا یہ کھلا تضاد نہیں۔
522411_760631510632226_531458054_n.jpg
 

کاشفی

محفلین
وفاقی کابینہ نے پرویز مشرف کے ہاتھوں حلف کیوں اٹھایا تھا؟: الطاف حسین
207750_14194195.jpg

متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ کے حوالے سے مزید دو نکات جاری کئے ہیں۔

لندن: (دنیا نیوز) الطاف حسین نے اپنے نکات میں کہا ہے کہ 31 مارچ 2008 کو 24 رکنی وفاقی کابینہ نے سابق صدر پرویز مشرف کے ہاتھوں حلف اٹھایا۔ حلف اٹھانے والوں میں پیپلز پارٹی کے 11، مسلم لیگ (ن) کے 9، عوامی نیشنل پارٹی کے 2 جبکہ جے یو آئی اور فاٹا کا ایک ایک وزیر شامل تھا۔ اگر پرویز مشرف غدار تھے تو ان کے ہاتھوں حلف کیوں اٹھایا گیا؟۔ کیا حلف اٹھانے والے گنگا جمنا نہا کر آرٹیکل 6 کے الزام سے بری ہو گئے ہیں۔ الطاف حسین کا کہنا تھا کہ میں نے آئینی اور قانونی ماہرین کو آرٹیکل 6 پر مناظرے کی کھلی دعوت دی تھی جسے کسی نے قبول نہیں کیا تھا۔ دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ آرٹیکل 6 کی کارروائی میں صرف پرویز مشرف ہی نہیں، ان کی معاونت کرنے والی شخصیات کو بھی شامل کیا جائے۔ ان جماعتوں کا کہنا ہے کہ کارروائی تین نومبر کے بجائے بارہ اکتوبر کے اقدام پر کی جائے۔ پیپلز پارٹی کی قیادت آرٹیکل 6 کی کارروائی صرف پرویز مشرف کے خلاف کئے جانے کی مخالفت کر رہی ہے۔ پیپلز پارٹی کا موقف ہے کہ اس طرح مشرف کا ساتھ دینے والے ججوں اور دیگر افراد کو بچایا جا رہا ہے۔ مسلم لیگ (ق) کے صدر چودھری شجاعت حسین کا کہنا ہے کہ وہ خود بھی کٹہرے میں کھڑے ہونے کو تیار ہیں لیکن مقدمہ پرویز مشرف کا ساتھ دینے والے تمام افراد کیخلاف چلایا جائے۔ پرویز مشرف کے ریفرنڈم کی حمایت کرنیوالے عمران خان کی جماعت بھی آرٹیکل 6 کی کارروائی کے حق میں ہیں۔ مولانا فضل الرحمان اب کہتے ہیں کہ انہیں اس معاملے میں کوئی دلچسپی نہیں۔ ماضی میں پرویز مشرف کا ساتھ دینے والی واحد جماعت ایم کیو ایم ہے جو آج بھی ان کے ساتھ کھڑی ہے۔
 

کاشفی

محفلین
آرمی چیف کوغدارکہنےوالوں نےاسی سےوزارت کا حلف لیا،پرویزالٰہی
20141616031.jpg

اسٹاف رپورٹ
لاہور : سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہی کہتے ہيں پرویز مشرف کو غدار کہنا درست نہیں۔ سابق صدر کے دور میں ہونے والے انتخابات میں تمام جماعتوں نے حصہ لیا، وہ غدار تھے تو ن ليگ کے ارکان نے ان سے حلف کيوں ليا تھا۔

مسلم لیگ ق کے رہ نما چوہدری پرویز الہیٰ نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف نے دو بار انتخابات کرائے جس میں تمام جماعتوں نے حصہ لیا۔ مسلم ليگ ن نے بھی پرويز مشرف سے اپنے لالچ کے تحت حلف ليا۔ ايسے ميں سابق آرمی چيف کو غدار کہنا درست نہيں۔ پاکستان کا آرمی چیف کبھی غدار نہیں ہوسکتا۔ سماء
 
Top