پرویز مشرف کا ٹرائل بھول کر نواز شریف عوامی مسائل پر توجہ دیں، چوہدری شجاعت
اسٹاف رپورٹ
اسلام آباد : چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ نواز شریف نے پرویز مشرف کے معاملے کو ترجیح دے کر غلطی کی، انہیں مشورہ دوں گا کہ مہنگائی، بیروزگاری، امن و امان سمیت دیگر عوامی مسائل حل کرنے پر توجہ دیں، فوج کے سپہ سالار کو غدار کہنا کسی صورت ٹھیک نہیں، پرویز مشرف نے تین نومبر کے اقدامات پر تمام اتحادیوں سے مشورہ کیا، کارروائی کسی ایک کے نہیں سب کیخلاف ہونی چاہئے۔
سماء کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ آرٹیکل 6 میں موجود غداری کا لفط غیر مناسب اور باعث تذلیل ہے اس میں ترمیم کرنی چاہئے، آئین سے زیادہ ملک اہم ہے، فوجی سربراہ کو غدار کہنے سے 6 لاکھ جوانوں کے مورال پر بہت برا اثر پڑے گا، غدار وہ ہے جو دشمن سے ملا ہوا ہو۔
انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کو قانون کے مطابق سزا ملنے پر کوئی اعتراض نہیں، سابق صدر نے تین نومبر کے اقدام سے متعلق فوجی حکام اور اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں سے مشاورت کی تھی، پرویز مشرف کو اکیلا ذمہ دار قرار دینا درست نہیں، صرف پرویز مشرف کیخلاف کارروائی کے بجائے دیگر لوگوں سے بھی پوچھنا چاہئے۔
مسلم لیگ ق کے سربراہ کا مزید کہنا ہے کہ پرویز مشرف کو ایمرجنسی لگانے کا مشورہ دیا تھا، ججز کو نظر بند کرنے کی مخالفت کی، پرویز مشرف سے متعلق ہمارا مؤقف اصولی ہے، بیرون ملک جانا پرویز مشرف کا حق ہے، وہ باہر جانا چاہیں تو انہیں جانے دینا چاہئے، اگر وہ چلے بھی گئے تو واپس آجائیں گے۔
چوہدری شجاعت نے مزید کہا کہ نواز شریف نے پرویز مشرف کے معاملے کو ترجیح دے کر غلطی کی، حکومت مسائل کے حل کیلئے اپنی ترجیحات طے کرے، نواز شریف کو مشورہ دوں گا کہ غداری کیس کے بجائے مہنگائی، بیروزگاری، امن و امان اور عوامی مسائل پر توجہ دیں، لکھ کر دینے کو تیار ہوں پرویز مشرف معاملے پر کچھ نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا ہے کہ نئے صوبے بننے کے حق میں تھا تاہم اب سمجھتا ہوں کہ اس سے پنڈورا باکس کھل جائے گا، موجودہ حالات میں نئے صوبوں کی باتوں سے انتشار پھیل سکتا ہے، کراچی میں امن و امان کا کوئی مسئلہ نہیں، سیاسی معاملات کو سیاسی طریقے سے حل کریں تو سب ٹھیک ہوجائے گا، دہشت گردی کرنے والوں کیخلاف حکومت کو کارروائی کرنی چاہئے۔
ماہر قانون اور پرویز مشرف کے وکیل انور منصور کہتے ہیں کہ علاج کیلئے بیرون ملک جانے کا فیصلہ پرویز مشرف خود کریں گے، میڈیکل رپورٹ کی روشنی میں عدالت کو اس بات پر راضی کرنے کی کوشش کریں گے کہ پرویز مشرف کی مکمل صحتیابی تک انہیں طلب نہ کیا جائے۔
معروف قانون دان ایس ایم ظفر کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم شوکت عزیز نے اتحادیوں کو عشائیے پر طلب کرکے صورتحال سے آگاہ کیا اور مشورہ طلب کیا، اس تقریب میں پرویز مشرف بھی آئے تھے جبکہ چوہدری برادران، شیخ رشید، سلیم سیف اللہ، طارق عظیم، گوہر ایوب، فاروق ستار، حیدر عباس رضوی، منظور وٹو سمیت اہم شخصیات بھی شریک ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے ایمرجنسی پلس سے متعلق تمام افراد کی رائے طلب کی، میں نے ان سے کہا تھا کہ ایمرجنسی لگائی گئی تو عدلیہ اسے مارشل لاء قرار دے گی۔
ایس ایم ظفر کہتے ہیں کہ 3 نومبر 2007ء اور آج ٹریژن کی تعریف میں بڑا فرق ہے، پہلے آئین توڑنے پر غداری کا مرتکب قرار دیا جاتا تھا جبکہ اٹھارویں ترمیم کے بعد آئین کو معطل کرنے والوں پر بھی آرٹیکل 6 کا اطلاق ہوتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی کمزور صورتحال اور مشکلات کے باعث غیر ملکی قوتیں دخل انداز ہوتی ہیں، 3 نومبر کی ایمرجنسی صرف 13 دن جبکہ 12 اکتوبر کا مارشل لاء 3 سال سے زائد عرصے پر محیط تھا، 12 اکتوبر کو نظر انداز کرنا کسی بھی طرح درست نہیں، یہ نا انصافی لگتی ہے، چوہدری شجاعت حسین کے 12 اکتوبر سے کارروائی کے مطالبے سے اتفاق کرتا ہوں، پرویز مشرف کے مارشل لاء کی حمایت پر افتخار چوہدری و دیگر ججز بھی آرٹیکل 6 کے زمرے میں آتے ہیں۔ سماء