خدا کا خوف کریں بھائی۔۔۔ کیوں قرآن کی آیات کو ان خرافات کے حق میں توڑ مروڑ کے پیش کرتے ہیں۔یہ قدم ایک نے اٹھایا ہے لیکن بہت سے ایسے ہیں۔ ویسے اس خبر کی حقیقت وہیں جاکر معلوم ہوگی۔
ہم سب اللہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہو راستے سے مانتے ہیں ان کی طرف نازل کردہ چند آیتیں میں پیش کررہا ہوں۔
سورة الغَاشِیَة
پھر کیا وہ اونٹوں کی طرف نہیں دیکھتے کہ کیسے بنائے گئے ہیں (۱۷) اور آسمان کی طرف کہ کیسے بلند کیے گئے ہیں (۱۸) اور پہاڑوں کی طرف کہ کیسے کھڑے کیے گئے ہیں (۱۹) اور زمین کی طرف کہ کیسے بچھائی گئی ہے (۲۰) پس آپ نصیحت کیجئے بے شک آپ تو نصیحت کرنے والے ہیں (۲۱) آپ ان پر کوئی داروغہ نہیں ہیں (۲۲) مگر جس نے منہ موڑا اورانکار کیا (۲۳) سو اسے الله بہت بڑا عذاب دے گا (۲۴) بےشک ہماری طرف ہی ان کو لوٹ کر آنا ہے (۲۵) پھر ہمارےہی ذمہ ان کا حساب لینا ہے (۲۶)
آپ صرف عاشق ہونے کی بات کرتے ہیں۔ آپ نے شاید پڑھا نہیں۔۔۔ انوکھی بکواس اکٹھی کرنے والی ایک ویب سائٹ نے دنیا بھر کے مختلف ممالک میں بسنے والے ایسے خواتین و حضرات دعویداروں کے انٹرویو نشر کیے ہیں جن کا دعویٰ ہے کہ جنات یا ماورائی مخلوق سے ان کے جنسی تعلقات ہیں یا رہے ہیں۔ لنک تلاش کر کے شامل کرتا ہوں۔
جب تک اس خبر کے سچا ہونے کا ثبوت موجود نہ ہو یہ من گھڑت خرافات ہی کہلائے گی اور یہ تحقیق کا کام اس کا ہونا چاہیے جو یہ خبر دے رہا ہے نہ کہ ہمارا کہ ہر من گھڑت پر یقین کرتے جائیں ورنہ تحقیق کریں۔یقیناََ آپ کو اس خبر کے اوریجن یا سورس کے بارے میں ضرور تفتیش کرنی چاہیے تھی، مگر جب تک تحقیق کے باوجود اسکی اصل نہ معلوم ہوتی ،آپکا بلا وجہ ہنسنا کیاpremature evaluation نہیں کہلائے گا؟
خدا کا خوف کریں بھائی۔۔۔ کیوں قرآن کی آیات کو ان خرافات کے حق میں توڑ مروڑ کے پیش کرتے ہیں۔
ان آیات میں کہیں بند مسجد کے اندر سے اذان کی آوازیں آنے پر یقین نہ کرنے پر بھی عذاب کا لکھا گیا ہے؟
یہ آیات پیش کر کے آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ جو کوئی جھوٹا فراڈیا جو بھی خرافات لکھے یا کہے اس پر اندھا یقین کر لو ورنہ سورۃ غاشیہ کی آیات میں لکھا گیا عذاب ہے تمھارے لیے۔ لاحول ولا قوۃ
ارے وہ تو بالکل سچ ہے کیونکہ اس دور میں جا کر چاند پر یہ تحقیق تو کسی کا باپ بھی نہیں کر سکتا۔۔۔ مردود یہودی آئن سٹائن نے روشنی کی رفتار پر سفر کرنے پر پابندی لگا دی تھی اور یوں ٹائم مشین کا بننا نا ممکن کر گیا وہ جہنمی اور اس قسم کی تحقیق کے در بند کر گیا۔۔۔اسی پر یاد آیا کہ بچپن میں مجھے ایک کزن نے بتایا تھا کہ نیل آرمسٹرانگ نے جب چاند پر قدم رکھا تھا تو اس کو آذان کی آواز سنائی دی تھی۔
اسی کے متعلق سنا تھا کہ اس نے چاند پر اذان کی آوازیں وغیرہ سنی تھیں اور مشرف بہ اسلام بھی ہو گیا تھا لیکن امریکیوں نے یہ خبر پوشیدہ رکھی۔۔۔ کسی کو خبر ہے کہ اس کا جنازہ اسلامی طریق پر پڑھا گیا یا نہیں؟
کل لاہور میں دوپہر دو بجے نیل آرمسٹرانگ کی غائبانہ نمازِ جنازہ ناصر باغ المعروف گول باغ میں ادا کی جائے گی۔ مومنین سے التماس ہے کہ جوق در جوق شرکت فرما کر ثوابِ دارین حاصل کریں اور عنداللہ ماجور ہوں!
پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ نے نیل آرمسٹرانگ کو 'شہیدِ خلاء' کا لقب دیا ہے، لہٰذا آئندہ انہیں شہیدِ خلاء حضرت نیل آرمسٹرانگ کے نام سے لکھا اور پکارا جائے!
بھئی کوئی مقبرے کے لئے چندہ بھی اکھٹا کرے۔
وہ تو ضرور کر لیجیے لیکن یاد رہے کہ مجاوری کے تکیے پر ہمارا حق ہے۔ اس پر کوئی بحث نہیں ہو گی۔
پہلے بھی ہم نے ایک بزرگ کے مقبرے کی مجاوری کا سوچا تھا لیکن ان مردود یہود و نصاریٰ کو خبر ہو گئی کہ ہم قریب ہی موجود ہیں اور انھوں نے ان نیک بزرگ کی نعش مبارک کو ایبٹ آباد سے جہاز میں اٹھا کر کہیں نا معلوم مقام پر سمندر برد کر دیا۔
تو پھر ہم کہاں جائیں گے جو کل غائبانہ نمازِ جنازہ کی امامت کرانے والے ہیں؟
نہیں! وہ آپ ضرور پڑھائیں لیکن اس کے بعد کے ارادے یعنی مجاوری کے منافع بخش کاروبار پر نظر ڈالنا منسوخ کر دیں اور محض "عند اللہ" ماجور ہوں جب کہ عند الدنیا ہمیں ہی ماجور ہو لینے دیں۔
چلئے دو مقبرے بنا لیتے ہیں۔ ایک چاند پر ، ایک زمین پر!
آپ ٹھہرے فاتح ، آپ چاند سنبھالیے۔ ہمارے جیسے عامی عاصی زمین پر ہی چاند کی بجائے چندا اکھٹا کرلیں گے۔
لاحول ولا قوۃ۔۔۔ یہاں تین کفار کرام نے ایک ایسے اسلامی بزرگ کی وفات کے دھاگے پر قبضہ کر لیا ہے جن کے کانوں تک اذان کی آواز چاند پر ہوا کی غیر موجودگی میں بھی بغیر کسی میڈیم کے سفر کرتی ہوئی پہنچ گئی تھی۔ اب تو ہم تینوں کے لیے جہنم میں ریئل اسٹیٹ کے کاروبار یقینی ہیں۔
بھائی جان میں اس اخبار میں کام کر چکا ہوں اور جس رپورٹر نے یہ خبر لکھی ہے اسے بھی جانتا ہوں ۔ظاہر اس بندے نے ہوا میں تو بات نہیں اڑائی ہوگی ۔اگر اس نے جھوٹ بولا تو اللہ جانے۔جب تک اس خبر کے سچا ہونے کا ثبوت موجود نہ ہو یہ من گھڑت خرافات ہی کہلائے گی اور یہ تحقیق کا کام اس کا ہونا چاہیے جو یہ خبر دے رہا ہے نہ کہ ہمارا کہ ہر من گھڑت پر یقین کرتے جائیں ورنہ تحقیق کریں۔
ضرور مانتے ہیں لیکن کیا آپ یہ فرما رہے ہیں کہ چونکہ قرآن مجید کی سورۃ جن میں جنات کا ذکر آیا ہے لہٰذا مقفل مسجد میں اذان کی آواز کی اس خبر کو جنات سے وابستہ کر کے بغیر کسی ثبوت کے بالکل سچا تسلیم کیا جائے اور جو نہیں کرے گا اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا؟چلیئے باقی کسی چیز کو نہ مانیئے، اسے تو مانیں گے
اس اخبار کا کوئی لنک اگر آپ کے پاس ہے توفاتح صاحب کی تشفی کرا دیجیےبھائی جان میں اس اخبار میں کام کر چکا ہوں اور جس رپورٹر نے یہ خبر لکھی ہے اسے بھی جانتا ہوں ۔ظاہر اس بندے نے ہوا میں تو بات نہیں اڑائی ہوگی ۔اگر اس نے جھوٹ بولا تو اللہ جانے۔
میں نے ایسا ہر گز نہیں کہا پر آپ یوں بات کر رہے تھے گویا آپکو جنات کے وجود سے ہی انکار ہے۔۔۔ضرور مانتے ہیں لیکن کیا آپ یہ فرما رہے ہیں کہ چونکہ قرآن مجید کی سورۃ جن میں جنات کا ذکر آیا ہے لہٰذا مقفل مسجد میں اذان کی آواز کی اس خبر کو جنات سے وابستہ کر کے بغیر کسی ثبوت کے بالکل سچا تسلیم کیا جائے اور جو نہیں کرے گا اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا؟
جی تو اصلاحی صاحب سے رجوع کرتے ہیں، فرمائیے کس اخبار کا اقتباس تھا یہ؟ کوئی لنک؟ کوئی سورس؟
اس اخبار کا کوئی لنک اگر آپ کے پاس ہے توفاتح صاحب کی تشفی کرا دیجیے
لیکن یہ بھی ضروری نہیں کہ اخبار ات میں سب کچھ جھوٹ ہی لکھا ہوتا ہےصرف دو سوالات کرنا چاہوں گا اپنے علم میں اضافے کے لیے۔۔۔ براہ کرم جوابات دے کر ثواب دارین حاصل کریں۔۔۔
1۔ کیا اخبارات میں جو لکھا ہوتا ہے وہ سب ہمیشہ صرف اور صرف سچ ہوتا ہے؟
2۔ کیا آپ کے لیے کسی بات کے درست یا غلط ہونے کا معیار یا تحقیق کا معیار صرف یہی ہے کہ دنیا کے کسی اخبار میں چھپ چکی ہے اور بس؟
قبلہ و کعبہ مسجد و مندر حضور عالی! آپ نے یہ استدلال نجانے کیسے قائم فرما لیا لیکن اول تا آخر اس دھاگے میں ہم محض اور محض اس خرافات کے جھوٹا اور من گھڑت یا سچا ہونے کی بابت بات کرنے کی جسارت کر رہے تھے۔میں نے ایسا ہر گز نہیں کہا پر آپ یوں بات کر رہے تھے گویا آپکو جنات کے وجود سے ہی انکار ہے۔۔۔
یعنی جھوٹ بھی ہوتا ہے۔۔۔لیکن یہ بھی ضروری نہیں کہ اخبار ات میں سب کچھ جھوٹ ہی لکھا ہوتا ہے
بجا فرمایا، تو گویا جب اس خبر کے جھوٹا سچا ہونے کے بارے میں ہی کوئی رائے قائم نہیں کی جا سکتی، تو ہم کیوں آپس میں الجھ رہے ہیں۔۔۔قبلہ و کعبہ مسجد و مندر حضور عالی! آپ نے یہ استدلال نجانے کیسے قائم فرما لیا لیکن اول تا آخر اس دھاگے میں ہم محض اور محض اس خرافات کے جھوٹا اور من گھڑت یا سچا ہونے کی بابت بات کرنے کی جسارت کر رہے تھے۔
پر آپ کو چاہیئے تھا آپ اصلاحی صاحب سے اسکی پوچھ گچھ کرتے، خالی ہنس دینا بھی تو لوگوں کو مغالطے میں ڈال سکتا ہے نایعنی جھوٹ بھی ہوتا ہے۔۔۔
اب اگر آپ کسی کو اس خبر پر یقین کرنے کی بابت کہتے ہیں تو صرف اخبار کے لنک سے تو کام مت چلائیں مرشد۔۔۔ کوئی ثبوت دیجیے کہ کیسے یہ واقعہ سچا ہے اور پھر ماننے کے لیے کہیں۔۔۔ ہم سب سے پہلے ماننے والے ہوں گے