محمود احمد غزنوی صاحب !
بہت خوبصور ت بات آپ نے کی
سب سے پہلے تو میں یہ بات واضح کردوں کہ میرے نظریہ کے مطابق القاعدہ ، طالبان
اورامریکی حکومت ایک ہی ایجنڈے پر باہمی اشتراک سے امت مسلمہ کے وسائل کے حصول کے لیے انتشار ،دہشت گردی پھیلا رہے ہیں ہیں ۔امریکی عوام کا رویہ قدرے مختلف ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ امت مسلمہ میں برائے فروخت کا ٹیگ لگائے ہوئے بہت سے مسلمان موجود ہیں
جو اپنی بولیاں لگا رہے ہیں
اب آئیں عافیہ صدیقی ،اور ملالہ کے سوال پر ۔ میری بھرپور ہمدردیاں دونوں کے ساتھ ہیں دونوں میری قوم سے تعلق رکھتی ہیں دونوں کے لیے اللہ تعالٰ سے دعا کرتا ہوں کہ انہیں اپنی حفظ و اماں میں رکھے ۔صراط مستقیم سے نوازے (آمین)۔ اگر آپ کے کہنے کے مطابق عافیہ صدیقی امریکی ایجنٹ تھی تو اس امر کی کیا ضمانت ہے کہ میرا رب نہ کرے ملالہ کا مستقبل بھی ایسا ہی نہ ہو ۔
میری کمتر رائے میں نکلنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ بجائے امریکہ کے کندھوں پر بندوق رکھ کر طالبان سے نبرد آزما ہوں یا طالبان کے ساتھ مل کر امریکہ کے خلاف ہوں واحد راستہ یہی ہے کہ اپنے زور بازو اور اپنے وسائل پر بھروسہ کرتے ہوئے امریکہ کی سفارتی پردوں میں ہونے والی گنجے فرشتوں کی سرگرمیوں پر پابندی لگائیں ،غیر ضروری سفارتی عملے اور ان کے کارندوں کو ملک سے باہر نکالیں اور پھر طالبان کے خلاف بھرپور کاروائی کریں ۔جیسا میں نے پہلے عرض کی کہ تحریک طالبان پاکستان ، القاعدہ اور امریکہ ایکہ ہی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں جب تک ہم ان سے چھٹکارہ حاصل نہیں کریں گے ۔ملک میں انتشا ہی رہے گا ۔ اللہ ہم سب کو صراط مستقیم پر چلنے اور نیک عمل کی توفیق عطا فرمائے(آمین)