ملالہ تم بےگناہ بچی تو نہیں۔۔۔ وسعت اللہ خان

سید ذیشان

محفلین
خواہ مخواہ کوئی کسی بچے یا بچی پر کیسے حملہ کرسکتا ہے کوئی نا کوئی وجہ ضرور ہوگی اور وجہ بھی یقیناً ایسی ویسی نہیں بلکہ انتہائی ٹھوس۔

مینگورہ میں میرے جتنے بھی جاننے والے ہیں، کل سے اب تک ایک ایک سے فون کرکے پوچھ رہا ہوں کہ پاکستان پر پچھلے آٹھ برس میں جو تین سو بیس امریکی ڈرون حملے ہوئے ان میں سے کتنے وادیِ سوات پر ہوئے۔کوئی نہیں بتا رہا۔سب کہہ رہے ہیں ایک بھی نہیں ہوا۔سب مجھ سے کچھ چھپا رہے ہیں۔سب میرا دل رکھنے کے لیے جھوٹ بول رہے ہیں۔ یقیناً سوات میں ڈرون حملے ہوئے ہیں اور ملالہ انہی حملوں کے متاثرین کے ردِ عمل کا نشانہ بنی ہے۔

بھلا ایسے کیسے ہوسکتا ہے۔ خواہ مخواہ کوئی کسی بچی کو کیسے نشانہ بنا سکتا ہے۔
تو پھر یقیناً ملالہ امریکیوں کی جاسوس ہے یا رہی ہوگی۔ مومن کبھی بلاثبوت بات نہیں کرتا۔ کیا آپ نے طالبان ترجمان کا یہ بیان نہیں پڑھا کہ ملالے نے ایک دفعہ کہا تھا کہ وہ اوباما کو پسند کرتی ہے۔ اس سے بڑا بھی کوئی ثبوت چاہیے ملالے کے امریکی ایجنٹ ہونے کا۔
بھلا ایسے کیسے ہوسکتا ہے۔ خواہ مخواہ کوئی کسی بچی کو کیسے نشانہ بنا سکتا ہے۔
ہا ہا ہا۔۔۔۔کون کہتا ہے چودہ سال کی بچی معصوم ہوتی ہے ؟ اگر چودہ سال کا لڑکا والدین کی خوشی اور اپنی مرضی سے دین کو پورا پورا سمجھ کر باطل کو مٹانے کے لیے بلا جبر خودکش جیکٹ پہننے کا آزادانہ فیصلہ کرسکتا ہے تو ملالے کیسے ابھی تک بچی ہے ۔اگر اتنی ہی بچی ہے تو سر جھاڑ منہ پھاڑ گھر سے باہر جانے کے بجائے صحن میں گڑیوں سے کیوں نہیں کھیلتی رہی ؟ کام کاج میں والدہ کا ہاتھ کیوں نہیں بٹاتی رہی ۔
بھلا ایسے کیسے ہوسکتا ہے۔ خواہ مخواہ کوئی کسی بچی کو کیسے نشانہ بنا سکتا ہے۔
کیا بچیاں اسی طرح چٹر پٹر منہ پھٹ بوتی ہیں۔ بچی ہے تو کھلونوں اور کپڑوں کی ضد کیوں نہیں کرتی۔ بس زہریلی نصابی کتابوں ، کاپی ، پنسل کی بات کیوں کرتی ہے۔ کیا ملالے کے ساتھ کی کوئی اور ہم عمر بچی بھی گلا پھاڑ پھاڑ کے جبر اور بنیادی آزادیوں جیسے پیچیدہ موضوعات پر اپنی رائے دیتی ہے اور ببانگِ دہل کبھی اس سیمینار میں تو کبھی فلاں تقریب میں تو کبھی ڈھماکی جگہ مومنوں پر کیچڑ اچھال کے غیروں سے داد اور تمغے وصول کرتی پھرتی ہے۔

بھلا ایسے کیسے ہوسکتا ہے۔ خواہ مخواہ کوئی کسی بچی کو کیسے نشانہ بنا سکتا ہے۔
اور بند کرو یہ بکواس کہ پختون معاشرے میں عورتوں اور بچوں کو امان ہے۔ کوئی امان ومان نہیں ۔پختون ولی کا اسلام سے کیا لینا دینا ؟ جو بھی دین کے غلبے کی راہ میں مزاحم ہوگا خس و خاشاک کی طرح بہہ جائے گا۔ جو ہمارے سچے راستے کو اختیار کرنے کے بجائے اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنانے کی کوشش کر رہے ہیں وہ آستین کے سانپ ہیں اور اتنی سائنس تو ہم بھی جانتے ہیں کہ سانپ پیدا ہوتے ہی تو زہریلا نہیں بن جاتا۔ تو آپ ہم سے گویا یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم سنپولیوں کو چھوڑ دیں کیونکہ وہ بچے ہوتے ہیں۔۔۔ہا ہا ہا ہا۔
بھلا ایسے کیسے ہوسکتا ہے۔ خواہ مخواہ کوئی کسی بچی کو کیسے نشانہ بنا سکتا ہے۔
کیوں چیخ رہے ہیں آپ اتنا میڈیا پر ، فیس بک پر ، ٹوئٹر پر ؟ کیا آپ کی کسی بیٹی کو نشانہ بنایا گیا ؟ کیا ملالےآپ کی سگی ہے ؟ ملالے کے ہم عمر خودکش بمبار بھی تو وہیں کے ہیں جہاں کی وہ ہے۔۔۔چودہ سالہ شاہین کفر کے قلعے پر حملہ کرے تو غلط اور گمراہ اور چودہ سالہ ملالے خیالات اور تحریروں کے بارود سے مومنوں پر شب خون مارے تو ہیرو۔۔۔واہ جی واہ۔
بھلا ایسے کیسے ہوسکتا ہے۔ خواہ مخواہ کوئی کسی بچی کو کیسے نشانہ بنا سکتا ہے۔
ہم یہی تو چاہتے تھے کہ ملالے کے بہانے آپ اپنی منافقت کا لبادہ اتار کر سامنے آجائیں اور ہم دیکھ سکیں کہ کون ہمارا ہے اور کون غیر۔۔مگر فکر نہ کریں ہم ملالے کی طرح آپ کی کسی بچی کو نشانہ نہیں بنائیں گے۔ ہم بھیڑ بکریوں کے ریوڑ کو نہیں چھیڑتے۔ ہماری جنگ تو ان گڈریوں اور ان کے بچوں سے ہے جو آپ کو طالبانِ حق کی مشعل تھامنے سے روک رہے ہیں اور کفر کی تاریکیوں میں ہنکا رہے ہیں۔
بھلا ایسے کیسے ہوسکتا ہے۔خواہ مخواہ کوئی کسی بچی کو کیسے نشانہ بنا سکتا ہے۔

ربط
 

نایاب

لائبریرین
ملالہ تم بےگناہ بچی تو نہیں۔۔۔
وسعت اللہ خان
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
111118115435_malala_yusufzai_1.jpg
مینگورہ میں میرے جتنے بھی جاننے والے ہیں، کل سے اب تک ایک ایک سے فون کرکے پوچھ رہا ہوں کہ پاکستان پر پچھلے آٹھ برس میں جو تین سو بیس امریکی ڈرون حملے ہوئے ان میں سے کتنے وادیِ سوات پر ہوئے۔کوئی نہیں بتا رہا۔سب کہہ رہے ہیں ایک بھی نہیں ہوا۔سب مجھ سے کچھ چھپا رہے ہیں۔سب میرا دل رکھنے کے لیے جھوٹ بول رہے ہیں۔ یقیناً سوات میں ڈرون حملے ہوئے ہیں اور ملالہ انہی حملوں کے متاثرین کے ردِ عمل کا نشانہ بنی ہے۔
بھلا ایسے کیسے ہوسکتا ہے۔ خواہ مخواہ کوئی کسی بچی کو کیسے نشانہ بنا سکتا ہے۔
تو پھر یقیناً ملالہ امریکیوں کی جاسوس ہے یا رہی ہوگی۔ مومن کبھی بلاثبوت بات نہیں کرتا۔ کیا آپ نے طالبان ترجمان کا یہ بیان نہیں پڑھا کہ ملالے نے ایک دفعہ کہا تھا کہ وہ اوباما کو پسند کرتی ہے۔ اس سے بڑا بھی کوئی ثبوت چاہیے ملالے کے امریکی ایجنٹ ہونے کا۔
بھلا ایسے کیسے ہوسکتا ہے۔ خواہ مخواہ کوئی کسی بچی کو کیسے نشانہ بنا سکتا ہے۔
ہا ہا ہا۔۔۔۔کون کہتا ہے چودہ سال کی بچی معصوم ہوتی ہے ؟ اگر چودہ سال کا لڑکا والدین کی خوشی اور اپنی مرضی سے دین کو پورا پورا سمجھ کر باطل کو مٹانے کے لیے بلا جبر خودکش جیکٹ پہننے کا آزادانہ فیصلہ کرسکتا ہے تو ملالے کیسے ابھی تک بچی ہے ۔اگر اتنی ہی بچی ہے تو سر جھاڑ منہ پھاڑ گھر سے باہر جانے کے بجائے صحن میں گڑیوں سے کیوں نہیں کھیلتی رہی ؟ کام کاج میں والدہ کا ہاتھ کیوں نہیں بٹاتی رہی ۔
بھلا ایسے کیسے ہوسکتا ہے۔ خواہ مخواہ کوئی کسی بچی کو کیسے نشانہ بنا سکتا ہے۔
کیا بچیاں اسی طرح چٹر پٹر منہ پھٹ بوتی ہیں۔ بچی ہے تو کھلونوں اور کپڑوں کی ضد کیوں نہیں کرتی۔ بس زہریلی نصابی کتابوں ، کاپی ، پنسل کی بات کیوں کرتی ہے۔ کیا ملالے کے ساتھ کی کوئی اور ہم عمر بچی بھی گلا پھاڑ پھاڑ کے جبر اور بنیادی آزادیوں جیسے پیچیدہ موضوعات پر اپنی رائے دیتی ہے اور ببانگِ دہل کبھی اس سیمینار میں تو کبھی فلاں تقریب میں تو کبھی ڈھماکی جگہ مومنوں پر کیچڑ اچھال کے غیروں سے داد اور تمغے وصول کرتی پھرتی ہے۔
بھلا ایسے کیسے ہوسکتا ہے۔ خواہ مخواہ کوئی کسی بچی کو کیسے نشانہ بنا سکتا ہے۔
اور بند کرو یہ بکواس کہ پختون معاشرے میں عورتوں اور بچوں کو امان ہے۔ کوئی امان ومان نہیں ۔پختون ولی کا اسلام سے کیا لینا دینا ؟ جو بھی دین کے غلبے کی راہ میں مزاحم ہوگا خس و خاشاک کی طرح بہہ جائے گا۔ جو ہمارے سچے راستے کو اختیار کرنے کے بجائے اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنانے کی کوشش کر رہے ہیں وہ آستین کے سانپ ہیں اور اتنی سائنس تو ہم بھی جانتے ہیں کہ سانپ پیدا ہوتے ہی تو زہریلا نہیں بن جاتا۔ تو آپ ہم سے گویا یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم سنپولیوں کو چھوڑ دیں کیونکہ وہ بچے ہوتے ہیں۔۔۔ہا ہا ہا ہا۔
بھلا ایسے کیسے ہوسکتا ہے۔ خواہ مخواہ کوئی کسی بچی کو کیسے نشانہ بنا سکتا ہے۔
کیوں چیخ رہے ہیں آپ اتنا میڈیا پر ، فیس بک پر ، ٹوئٹر پر ؟ کیا آپ کی کسی بیٹی کو نشانہ بنایا گیا ؟ کیا ملالےآپ کی سگی ہے ؟ ملالے کے ہم عمر خودکش بمبار بھی تو وہیں کے ہیں جہاں کی وہ ہے۔۔۔چودہ سالہ شاہین کفر کے قلعے پر حملہ کرے تو غلط اور گمراہ اور چودہ سالہ ملالے خیالات اور تحریروں کے بارود سے مومنوں پر شب خون مارے تو ہیرو۔۔۔واہ جی واہ۔
بھلا ایسے کیسے ہوسکتا ہے۔ خواہ مخواہ کوئی کسی بچی کو کیسے نشانہ بنا سکتا ہے۔
ہم یہی تو چاہتے تھے کہ ملالے کے بہانے آپ اپنی منافقت کا لبادہ اتار کر سامنے آجائیں اور ہم دیکھ سکیں کہ کون ہمارا ہے اور کون غیر۔۔مگر فکر نہ کریں ہم ملالے کی طرح آپ کی کسی بچی کو نشانہ نہیں بنائیں گے۔ ہم بھیڑ بکریوں کے ریوڑ کو نہیں چھیڑتے۔ ہماری جنگ تو ان گڈریوں اور ان کے بچوں سے ہے جو آپ کو طالبانِ حق کی مشعل تھامنے سے روک رہے ہیں اور کفر کی تاریکیوں میں ہنکا رہے ہیں۔
بھلا ایسے کیسے ہوسکتا ہے۔خواہ مخواہ کوئی کسی بچی کو کیسے نشانہ بنا سکتا ہے۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟÷
 

نایاب

لائبریرین
طالبان حملے پر سیاسی جماعتوں کی مصلحتیں
فراز ہاشمی
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لندن

چودہ برس کی ملالہ یوسف زئی پر طالبان کے حملے پر پاکستان کی کم و بیش تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے مذمتی بیان سامنے آئے ہیں لیکن چند ہی سیاسی جماعتیں ایسی ہیں جنہوں نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والی تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے خلاف کھل کر کوئی بات کہی ہو۔
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے جو اپنے نظریات اور سیاسی سوچ کی بنا پر شروع ہی سے تحریک طالبان پاکستان اور دیگر شدت پسند تنظمیوں کے نشانے پر رہی ہے سب سے شدید الفاظ میں اس حملے کی مذمت کی۔
صوبہ خیبر پختونخواہ کے وزیر اطلاعات میاں افتخار نے جن کا بیٹا بھی دہشت گردی کا شکار ہوا اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کی اور شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو صاف کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
پارٹی کی خاتون رہنما بشریٰ گوہر نے بھی بڑے شدید الفاظ میں اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وقت آ گیا ہے کہ ملک کے اندر طالبان اور شدت پسند تنظیموں کی تربیت گاہوں اور محفوظ پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا جائے۔
پارٹی کے ایک اور رہنما بشیر احمد بلور نے کہا کہ یہ کیسے لوگ ہیں جو ایک بچی پر حملہ کر کے ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ نے بھی اس حملے کی فوری طور پر اور شدید الفاظ میں مذمت کی۔
پاکستان کی دیگر سیاسی جماعتیں اس حملے پر سیاسی مصلحتوں کا شکار نظر آئیں اور حیرت انگیز طور پر بعض سیاسی جماعتیں کو اس دل ہلا دینے والے واقع پر اپنا رد عمل دینے میں پورا دن لگ گیا۔
صدرِ پاکستان آصف علی زرداری اور وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی طرف سے جو بیانات سامنے آئے ان میں شدت پسندوں اور دہشت گردوں کے لفظ استعمال کیے گئے اور ان کی مذمت کی گئی۔
اسلام آباد میں بی بی سی اردو سروس نے جب رات گئے پاکستان تحریک انصاف کے دفتر سے رابطہ قائم کیا تو جواب ملا کہ وہ اس واقع پر اپنا بیان جاری کرنے والے ہیں۔ تحریک انصاف کی طرف سے بیان رات دس بجے کے قریب جاری کیا گیا جب اس واقعے کو گزرے ہوئے سات آٹھ گھنٹے گزر چکے تھے۔
اس بیان میں طالبان کی طرف سے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے یا ان کے خلاف کوئی اقدام کرنے کا کوئی ذکر نہیں تھا۔
جماعت اسلامی سے رابطہ کرنے پر پتہ چلا کہ امیر جماعت اسلامی منور حسن نے ایک دو نجی ٹی وی چینلز پر اس واقع کی مذمت کر دی ہے اور ملالہ کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔جماعت اسلامی کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں بھی طالبان کا ذکر نہیں کیا گیا۔
پاکستان کی حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت اور پنجاب میں حکمران پاکستان مسلم لیگ ن کی طرف سے بیان واقعے کے چند گھنٹوں بعد ہی جاری کر دیا گیا تھا لیکن اس بیان میں طالبان کا لفظ شامل نہیں تھا۔
لاہور سے جاری ہونے والے بیان میں شہباز شریف کی طرف سے یہ تو کہا گیا کہ اس حملے کے پیچھے جو عناصر ہیں وہ ملک میں انارکی پھیلانا چاہتے ہیں اور ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے لیکن انہوں نے اس بیان میں طالبان کی جگہ حملہ آوروں کا لفظ استعمال کرنے کو مناسب جانا۔
نواز شریف کی طرف سے اس بیان میں کہا گیا کہ ’ایسے حملے کرنے والے مسلمان تو کیا انسان کہلوانے کے بھی حقدار نہیں۔‘
اس بیان میں شہباز شریف نے کہا کہ ایسے حملے کرنے والے عناصر ملک کو انارکی کی اور لاقانونیت کی طرف دھکیلانا چاہتے ہیں اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔
سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ فضل کریم نے ملالہ یوسف زئی پر حملے کی شدید مذمت کی اور انہوں نے ایک نجی ٹی وی چینل پر کہا کہ جو بھی امن کے لیے کام کرے گا ان کی جماعت اس کی حمایت جاری رکھے گی۔
یاد رہے کہ اخباری اطلاعات کے مطابق طالبان نے دھمکی دی ہے کہ اگر ملالہ اس حملے میں بچ گئیں تو وہ ان پر پھر اس طرح کا حملہ کریں گے۔
 
طالبان کا ایجنڈا بہت ہی سادہ ہے ۔ نا پختون ولی نا اسلام اور نا ہی کوئی اور مذہب۔

طالبان کا ایجنڈا ہے ۔ اختلاف رائے کی سزا ۔۔ موت!

پاکستان، پاکستانی عوام ، دنیا بھر کے مسلمان، اور میں خود (نقار خانے میں طوطی) ۔۔۔ پاکستان کی نیک بیٹی، ملالے یوسف زئی پر حملے کی پرزور مذمت کرتا ہوں اور درخواست کرتا ہوں ہوں کہ ان طالبان کو ان ہی کے قانون کے مطابق ۔۔۔ اختلاف رائے کی سزا ۔۔۔ موت دے دی جائے۔
 

عسکری

معطل
طالبان ایک ایسا سانپ جسے مار کر ہی انسانوں کو بچایا جا سکتا ہے بس اگر یہ زندہ رہا تو ڈسے گا ضرور کسی نا کسی بے گناہ کو
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الحمد للہ
میں کچھ مواد جمع کیے ہیں فیس بک سے لوگوں کا کیا تجزیہ ہے کیا کہتےہیں اس بارہ میں۔


السلامُ علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
اب مجھے یہ بتائیں کہ کیا آپ نے کبھی اس بات کا ثبوت بھی مانگا کہ طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری کیسے قبول کی ہے، کیا طریقہ کار ہے انکا ذمہ داری قبول کرنے کا ، کسی بھی واقعے کے کچھ دیر بعد ہی یہ بیان آ جاتا ہے کہ ذمہ داری طالبان نے قبول کر لی وہ کبھی سوچا کہ
وہ ذمہ داری کیسے قبول کرتے ہیں کیا کسی خط کے ذریعے، کیا کسی فون کال کے ذریعے یا کسی اور طریقے سے ۔ اگر فون کال یا خط کے ذریعے ذمہ داری قبول کی جاتی ہے تو ایسا خط یا فون تو کوئی بھی کر کے کہہ سکتا ہے کہ میں طالبان ہوں اور یہ کام ہم نے کیا ہے ، تو پھر کیا وجہ ہے کہ جیسے ہی طالبان کا نام آتا ہے ہم سب ایسے یقین کر لیتے ہیں جیسے ہم نے اپنی آنکھوں سے سب کچھ دیکھا ہو اور ہم کسی بھی تحقیق کی ضرورت محسوس نہیں کرتے
کیا آپ لوگ نہیں جانتے کہہ ہمارے دشمن کون کون سے ملک ہیں اور وہ پاکستان کو تباہ کرنے کے لیے کیا کچھ نہیں کر رہے بہت سے واقعات میں واضع طور پر غیر ملکی ہاتھ ملوث ہونے کے ثبوت ملتے ہیں لیکن اب باتوں کو دبا کیوں لیا جاتا ہے
ساری دنیا میں مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہے
برما میں مسلمانوں پر کیا کچھ نہین بیتا ، ترکی کے امن قافلے پر حملہ کرے سینکڑوں لوگ شہید کر دیے گئے لیکن امریکہ کی طرف سے کبھی مذمتی بیان نہیں آیا وزیرستان میں بزاروں لوگوں کو بے گناہ ڈروں حملے کر کے شہید کیا گیا لیکن کسی ملک نے مذمت نہیں کی تو پھر کیاوجہ ہے کہ ملامہ پر حملے کے فورا'' بعد ہی امریکہ کی طرف سے مذمتی بیان آ گیا ، کیا دوسرے مرنے والے لوگ پاکستانی نہیں ہوتے کیا وہ معصوم نہیں ہوتے تو پھر امریکہ کو ملالہ ہی کیوں نظر آئی
میں ملالہ کے خلاف نہیں ہوں وہ میری بہن ہے اور مجھے اس واقعے پر بہت دکھ ہوا ہے اور میں اس کے صحت کے لیے دعا گو ہوں لیکن میرا یہ سب کچھ لکھنے کا مقصد صرف یہ پوچھنا ہے کہ ہم کس کی آنکھ سے دیکھتے ہیں کیا ہم وہی دیکھتے ہیں جو میڈیا ہم کو دکھاتا ہے یا ہمارے دشمن ہمیں دکھانا چاہتے ہیں تو پھر ہماری عقل ہمارا علم ہمارا شعور کیا ہوا ،
میڈیا نے تو پہلے محب وطن لیڈر اکبر بگٹی کو بھی غدار بنا دیا تھا
میڈیا نے تو لال مسجد والوں کو بھی دہشت گرد قرار دے دیا تھ
l
میڈیا نے تو عورت کو سر عام کوڑے مارنے والی فلم بھی سچ بنا دی تھی جو بعد میں جھوٹ ثابت ہوئی اور باقاعدہ طور پر فلمائی گئی تھی
میں طالبان کی حمایت بھی نہیں کر رہی لیکن کبھی ہم لوگوں نے سوچا ہے کہ ہر واقعے کو طالبان کے کھاتے میں ڈال کر کہیں ہم اپنے دشمنوں کے ہاتھ تو مضبوط نہیں کر رہے
اللہ کے نبی نے فرمایا کہ مومن نہ دھوکہ دیتا ہے نہ دھوکہ کھاتا ہے اور ہم ہیں کہ ہم مسلسل دھوکہ کھا رہے ہیں اور وہی دیکھ رہے ہیں وہی سمجھ رہے ہیں وہی سوچ رہے جو میڈیا یا ہمارے دشمن ہمیں دکھانا چاہتے ہیں ، تو کیا پھر ہم مومن ہیں بھی یا نہیں
ذرا سوچئے کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے اور ہم کیا کر رہے ہیں
اللہ ہمیں عقل سلیم عطا فرمائے ، آپ لوگوں کی رائے کا انتظار رہے گا
ملالہ یوسف زئی پر حملے پر تلملانے اور آنسو بہانے والے جامعہ حفصہ کی پاکباز طالبات کو فاسفورس بموں سے زندہ جلا کر شہید کرنے پر بھی اتنے ہی دکھی ہوتے اور ایسے ہی مذمتی بیانات جاری کرتے تو آج ملک کے حالات ایسے نہ ہوتے۔ اب میڈیا اس مسئلے کو جواز بنا کر اسلام پسندوں اور طالبان پر بغیر کسی ثبوت اور شواہد لاٹھی ڈنڈے لیکر چڑھائی کردیگا اور حقوق نسواں اور حقوق انسانی کے چیمپئینز اس ایشو کے ذریعے خوب منجن بیچیں گے۔
ہم سب ملالہ یوسف زئی کی صحت یابی کیلئے دعاگو ہیں ۔ ۔ لیکن اصل مجرم کون ہیں ؟

خبر ہے کہ سی ایم ایچ پشاور میں ملالہ یوسف زئی کا تفصیلی چیک مکمل کرلیا گیا جس کے بعد میڈیکل بورڈ نے ملالہ کو جان بچانے کیلئے بیرون ملک بھیجنے کی سفارش کردی ہے لہذا قوم کے عظیم غمخوار رحمان ملک نے ملالہ یوسف زئی کو علاج کیلئے فوری طور پر بیرون ملک بھجوانے کی ہدایت کردی ہے اور ماشاللہ خیبرپختونخوا حکومت نے بھی بھرپور معاونت کا اعلان کردیا ۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق سی ایم ایچ پشاور میں ملالہ یوسف زئی کا تفصیلی چیک مکمل کرلیا گیا ہے ۔ ڈاکٹروں نے بتایا ہے کہ ملالہ کے سر

میں لگنے والی گولی ریڑھ کی ہڈی کے قریب پہنچ گئی ہے اور دماغ میں سوجن کے باعث ان کا فوری طور پر آپریشن ممکن نہیں۔ ملالہ کا چیک اپ کرنے والے میڈیکل بورڈ نے انہیں علاج کیلئے بیرون ملک بھجوانے کی سفارش کردی ہے۔ میڈیکل بورڈ کا کہنا ہے کہ ملالہ یوسف زئی کو بیرون ملک علاج کیلئے بھیجیں تو ان کی جان بچ سکتی ہے۔ سو وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے ملالہ یوسف زئی کو علاج کیلئے بیرون ملک بھجوانے کی ہدایت کردی ہے ۔ آج مجھ سمیت ہر پاکستانی ملالہ کی صحت یابی کیلئے دعا گو ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا عوام کی جان و مال کے تحفظ کے نام نہاد ضامن حکومتی ذمہ داران بتائیں گے کہ کسی بہیمانہ حملے سے قبل رحمن ملک اور کے پی کے کی حکومت نے ملالہ یوسف زئی کو سیکورٹی کیوں فراہم نہ کی ؟ اور رحمن ملک یا اینٹی طالبان نظریات رکھنے والے گروپ یہ کیسے ثابت کریں گے یہ کاروائی واقعی امریکہ کے خلاف نبرز آزما طالبان کی ھے اور رحمن ملک کے چہیتے ان بھارت برانڈ دھشت گردوں اور بلیک واٹرز کے اس مشترکہ خونی گروہ کی نہیں جو بلوچستان، کراچی، گلگت اور پشاور سمیت ہر جگہ قتل و غارت میں پوری طرح ملوث ہے ۔ حسب معمول طالبان کی طرف سے ذمہ داری قبول کئے جانے کے خود ساختہ بیان کی صحت بھی مشکوک ہے۔ کون جانے اور کون گواہ ہے کہ کس طالبان رہنما نے کس مقام سے پریس کانفرنس میں حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان کیا ہے ؟ پوری قوم کے چہروں پر سوالیہ نشان لگا ہے کہ کیا وجوہات ہیں کہ ہمارے حکمران پورے ملک میں جاری دہشت گردی میں مصدقہ بھارتی مداخلت اور تمام اینٹی پاکستان گروپوں کو را کی کھلی سپورٹ کے تمام تر ثبوتوں کے باوجود بھارت کے خلاف زبان کھولنا بھی گناہ سمجھتے ہیں ۔ کیا کراچی میں جاری قتل عام، بلوچستان میں پاکستان مخالف تحریک مارکہ دہشت گردی، شعیہ اور سنی پاکستانیوں کی ٹارگٹ کلنگ اور اب ایک کمسن مسلم طالبہ کے خلاف اس ظالمانہ حملے کے بعد بھی وزیر دہشت گردی و بلیک واتڑز رحمان ملک استعفی دینے کی اخلاقی جرات و غیرت نہیں رکھتے؟ نیٹو سپلائی بحال کروانے اور بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے میں سرگرم بھارتی ایجنٹوں کا ننگ وطن حکمران ٹولہ کب تک قوم کو بے وقوف بناتا رھے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ امن کی آشا کے گھناؤنے شو کے لعنت زدہ کردار کب تک اصل حقائق سے پردہ نہیں اٹھائیں گے ۔۔۔۔۔۔۔ آخر کب تک ہم سب بھی بے وقوف بنتے رہیں گے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ملالہ یوسفزی کے متعلق بہت سے پوسٹ کیئے جا رہے ہیں اللہ اسے شفاء دے ۔۔ مگر ایک بات تو اس لڑکی کے متعلق معلوم ھوئی بڑی حیرت ہوئی کہ یہ کیا کہہ رہی ہیے۔۔۔ حامد میر صاحب اس لڑکی کا انٹرویو لے رھے تھے۔ حامد صاحب نے پوچھا آپ سیاست میں آنا چاہتی ہیے تو یہ لڑکی بولی ہا آنا چاہتی ھو ۔۔ حامد میر صاحب نے پوچھا آپ کا کوئی رول ماڈل ہیے سیاست میں ۔۔ تو اس نے جواب کیا دیا:۔۔ جی میرا رول ماڈل۔۔۔۔
1 بے نظیر بھٹو
2 باچا خان
3 بارک اباما
تو اس بات سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ امریکیوں اور بی بی سی والوں نے اس کی کتنی برین واشنگ کی ھو گی ۔۔کیونکہ یہ لڑکی بی بی سی اردو نیوز کے لئے کام کرتی ہیے ۔۔۔

تو جناب کل امریکہ نواز میڈیا کی طرف سے پاکستانی عوام پہ یہ وحی منکشف کی گئی ہے کہ ایک تیرہ سالہ بچی اسکو طالبان نے اسکے علمی کاوشوں اور اسکے علم کی انتہا پہ ہونے کے سبب مار ڈالا ہے۔۔ اور ہمارے بے عقل عوام اور حد ہے کئی اسلامی جماعتیں بھی اس پرپیگنڈے میں اگئیں ہیں ۔۔ مجھے کوئی یہ بتائیے کہ اس بچی یا لڑکی اس کے پاس ایسا کونسا خاص علم تھا جو کہ لال مسجد کی ۳۰۰۰ عالمہ لڑکیوں کے پاس بھی نہین تھا۔۔ اور
کیا ان عالمہ کو بھی طالبان نے مارا تھا۔۔۔ہمارے ہاں کے بڑی سے بڑی یونیورسٹی کی کسی طلبہ میں وہ علم نہیں تھا۔۔ ایک سوال یہ ہے کہ ایک ایسی بچی جس نے کبھی پہلے کوئی تحریر نہ لکھی نہ چھپی ، -- کیسے اچانک
BBC نے اسکی تحریریں جن کو ڈائیری کا نام دیا دیا گیا پیش کرنی شروع کر دیں؟ کیا BBC کی صحافت کا یہی معیار ہے ؟0 --- نا بالغوں کی ڈائری پیش کرنا ؟؟ ذرا سوچیں ! ملکی اور غیر ملکی ایجنسیاں جب کی شخص کو اپنے مقاصد کے لئے چن لیتی ہیں تو میڈیا کے زریعے اس کو رفتہ رفتہ دیو مالائی حیثیت کا رنگ دے دیا جاتا ہے۔۔

میں اس بچی پر حملہ کی حمایت نہیں بلکہ شدید مذمت کرتا ہوں۔۔


ان امریکہ نواز میڈیا سے یہ کوئی پوچھے کہ کیا کسی طالبان کے افیشل ترجمان نے کوئی ویڈیو جاری کی ہے جسمیں انہونے اسکی ذمہ داری قبول کی ہو؟ یا یہ اس منافق میڈیا پہ وحی نازل ہوئی ہے کہ اسے طالبان نے مارا ہے ۔۔ اگر ویڈیو ہے تو وہ منظر عام پہ کیوں نہین ہے۔۔۔

بندر اپنے بچے سے بہت پیار کرتا ہے ۔۔ اسکو ہر وقت اپنی گود میں لٹکائے رہتا ہے۔۔ یہاں تک کہ اگر وہ مر بھی جائے توبھی اسے نہیں چھوڑتا۔۔ مگر جب وہ زمین پہ بیٹھتا ہے اور زمین اسے گرم لگتی ہے تو اسے بچے کو اپنے نیچے دے کے اس پہ بیٹھ جاتا ہے ۔۔ ایجینسیز نے پہلے خود اسکو عوام میں خاص کر مغرب میں معروف کروایا ۔۔ اسکے بعد اسے ایوارڈ دلوایا۔۔ اسکے بعد جب وہ معروف ہو گئی تو اسکا کام تمام کردیا ۔ اور اسکا مقصد اسلام اور طالبان کو بدنام کرنا، شدت پسند ٹھہرانا اور عورتوں کو ان سے متنفر کرنے کے ساتھ ساتھ سوات میں اپریشن اور آرمی بجھیجنے کے لئے ایک بہانہ ہے ۔۔ اج بھی کافر اسی فلسفہ پہ عمل پیرا ہیں کہ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ مچاو، تو یہ کہتے ہیں کہ (نہیں صاحب) ہم ہی تو صلاح و اصلاح کروانے والے ہین ۔۔

میر التجا ہے اپ لوگوں سے کہ اپنے اپ رحم کریں اور امریکہ ایجنٹ میڈیا اور مغرب کی اندھی تقلید کی عینک اتار کہ اپنے عقل کا استعمال کریں اور ان خبیثوں کے چالوں کو سمجھیں اور انکا منہ توڑ جواب دیں ۔۔۔
شئیر کریں اس منافق میڈیا کا توڑ کے لئے جزاک اللہ

 

عسکری

معطل
یہ لو جی ایک اور بکواس پڑھو اور سر دھنو ۔ اب یہ کہہ دو کہ طالبان وجود ہی نہیں رکھتے یہ تو بس ایک افسانہ ہے ۔:idontknow:
احسان اللہ احسان کو کون نہیں جانتا؟ یہ ہے وہ خبیث گروپ کا وحشی سپوکس مین جس کی آواز ویڈیوز اور سب کچھ میڈیا کے پاس ہے ۔ یہ فون کرتا ہے اور حملوں کی زمہ داری قبول کرتا ہے اور ملاقاتیں بھی کرتا ہے میڈیا سے بوقت ضرورت ۔ آپ اندھے ہیں اس فساد کی حمایت میں ہم نہیں۔ رہی بات طالبان بکواس کی ویڈیو یا ٹیپ کی تو یہ سب ریکارڈ ہے پر اسے آن ائیر کرنے سے حکومت نے روکا ہوا ہے کیونکہ یہ عوام کو خوف و ہراس میں مبتلا کرے گا ۔
ahsanullah-ap-670.jpg


رہی بات آئیڈیل کی تو میرا آئڈیل سٹالین اور ڈارون میرے آئیڈیل ہیں آؤ مجھے مار دو ۔اور میں نے ہزاروں مراسلے لکھے ہیں عربی انگلش اردو میں اس فساد کے خلاف ۔
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
یہ لو جی ایک اور بکواس پڑھو اور سر دھنو ۔ اب یہ کہہ دو کہ طالبان وجود ہی نہیں رکھتے یہ تو بس ایک افسانہ ہے ۔:idontknow:
احسان اللہ احسان کو کون نہیں جانتا؟ یہ ہے وہ خبیث گروپ کا وحشی سپوکس مین جس کی آواز ویڈیوز اور سب کچھ میڈیا کے پاس ہے ۔ یہ فون کرتا ہے اور حملوں کی زمہ داری قبول کرتا ہے اور ملاقاتیں بھی کرتا ہے میڈیا سے بوقت ضرورت ۔ آپ اندھے ہیں اس فساد کی حمایت میں ہم نہیں
ahsanullah-ap-670.jpg


رہی بات آئیڈیل کی تو میرا آئڈیل سٹالین اور ڈارون میرے آئیڈیل ہیں آؤ مجھے مار دو ۔اور میں نے ہزاروں مراسلے لکھے ہیں عربی انگلش اردو میں اس فساد کے خلاف ۔
واہ یہ کیا بندے ہیں کہ کسی کے ہاتھ نہیں لگتے۔
مارتے جاتے ہیں اقرار کرتے جاتے ہیں میڈیا دکھاتا چلا جاتا ہے
لیکن ٹوم کبھی جیری کو پکڑ کیوں نہیں سکا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اب مجھے یہ بتائیں کہ کیا آپ نے کبھی اس بات کا ثبوت بھی مانگا کہ طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری کیسے قبول کی ہے، کیا طریقہ کار ہے انکا ذمہ داری قبول کرنے کا ، کسی بھی واقعے کے کچھ دیر بعد ہی یہ بیان آ جاتا ہے کہ ذمہ داری طالبان نے قبول کر لی وہ کبھی سوچا کہ وہ ذمہ داری کیسے قبول کرتے ہیں کیا کسی خط کے ذریعے، کیا کسی فون کال کے ذریعے یا کسی اور طریقے سے ۔ اگر فون کال یا خط کے ذریعے ذمہ داری قبول کی جاتی ہے تو ایسا خط یا فون تو کوئی بھی کر کے کہہ سکتا ہے کہ میں طالبان ہوں اور یہ کام ہم نے کیا ہے ، تو پھر کیا وجہ ہے کہ جیسے ہی طالبان کا نام آتا ہے ہم سب ایسے یقین کر لیتے ہیں جیسے ہم نے اپنی آنکھوں سے سب کچھ دیکھا ہو اور ہم کسی بھی تحقیق کی ضرورت محسوس نہیں کرتے


اگر طالبان اتنے ہی اچھے ہیں تو وہ اس بات کی تردید کردیں۔ اب تو کیا اس سے پہلے بھی جب جب ان کی طرف سے ذمہ داری قبول کرنے کی بات کی گئی طالبان کی طرف سے کوئی تردیدی بیان نہیں آیا۔ ایسے میں اس بات پر یقین کرنے کے علاوہ کوئی بھی چارہ نہیں ہیں۔ نہ ہی طالبان اتنے دودھ کے دھلے ہیں کہ کوئی ان سے ایسی توقع کرے ۔
 

عسکری

معطل
واہ یہ کیا بندے ہیں کہ کسی کے ہاتھ نہیں لگتے۔
مارتے جاتے ہیں اقرار کرتے جاتے ہیں میڈیا دکھاتا چلا جاتا ہے
لیکن ٹوم کبھی جیری کو پکڑ کیوں نہیں سکا۔
آپکو لگتا ہے یہ اتنا سادہ معاملہ ہے؟ پکڑے اور مارے جاتے ہیں کس نے کہا نہیں پکڑے جاتے یا مارے جاتے ؟ کدھر ہے وہ بیت اللہ -مسلم خان -مولوی عمر -فقیر محمد ؟ مارے گئے یا پکڑے گئے ۔ جو میٹینگ میڈیا کی ان سے ہوتی ہے اس کی خبر فوج کو ملنا نا ممکن ہے میڈیا والے اپنی جان کا سودا کبھی نہیں کرتے۔ اور یہ میٹینگ ان کی کئی دن کی جان جوکھوں میں ڈال کر چند منٹ کی ہوتی ہے ۔ اکثر ااس میں بھی لینے کے دینے پڑ جاتے ہیں جیسے کرنل امام اور خالد خواجہ کی میڈیا کے ساتھ ان کی ملاقات کروانے میں جان گئی
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
اگر طالبان اتنے ہی اچھے ہیں تو وہ اس بات کی تردید کردیں۔ اب تو کیا اس سے پہلے بھی جب جب ان کی طرف سے ذمہ داری قبول کرنے کی بات کی گئی طالبان کی طرف سے کوئی تردیدی بیان نہیں آیا۔ ایسے میں اس بات پر یقین کرنے کے علاوہ کوئی بھی چارہ نہیں ہیں۔ نہ ہی طالبان اتنے دودھ کے دھلے ہیں کہ کوئی ان سے ایسی توقع کرے ۔
بھائی جان کوئی مجھے ان طالبان کا نمبر لکھوادے
میں کال کرکے پوچھ لیتا ہوں آخر ٹوم اینڈ جیری کا کارٹون کب تک چلتا رہے گا۔
 

عسکری

معطل
اگر طالبان اتنے ہی اچھے ہیں تو وہ اس بات کی تردید کردیں۔ اب تو کیا اس سے پہلے بھی جب جب ان کی طرف سے ذمہ داری قبول کرنے کی بات کی گئی طالبان کی طرف سے کوئی تردیدی بیان نہیں آیا۔ ایسے میں اس بات پر یقین کرنے کے علاوہ کوئی بھی چارہ نہیں ہیں۔ نہ ہی طالبان اتنے دودھ کے دھلے ہیں کہ کوئی ان سے ایسی توقع کرے ۔
یہ احسان اللہ اور ساجد مہمند کے انٹرویو ہیں کسی پشتو جاننے والے سے ٹرانسلیٹ کرا لیں
 
Top