ابھی تو ابتداء ہے۔ آگے آگے دیکھئے کہ کیا نکلتا ہے۔ حالانکہ سب سے پہلے مبارکباد تو ایوارڈ دینے والی کمیٹی کے رابطہ رکن کی طرف سے ملتی ہے، جب وہ مطلوبہ شخص کو اطلاع دیتے ہیںجھوٹ کا پلندہ۔
ابھی تو ابتداء ہے۔ آگے آگے دیکھئے کہ کیا نکلتا ہے۔ حالانکہ سب سے پہلے مبارکباد تو ایوارڈ دینے والی کمیٹی کے رابطہ رکن کی طرف سے ملتی ہے، جب وہ مطلوبہ شخص کو اطلاع دیتے ہیں
عین ممکن ہے کہ "امت" والوں کے "فلسطینی" ذرائع نے یہ بات گول کر دی ہو؟مزے کی بات یہ ہے کہ اس مرتبہ جماعت اسلامی کے امیر نے بھی ملالہ کو مبارک دی ہے۔
عین ممکن ہے کہ "امت" والوں کے "فلسطینی" ذرائع نے یہ بات گول کر دی ہو؟
واقعی، پاجی پن کی کوئی حد نہیں ہوتیفلسطینی ذرائع نے اپنا نام بھی گول کر دیا ہے۔
پہلے یہ کام آپکے عربی آقا توکر دیں۔ خود تو فلسطین جاتے نہیں۔ خالی دور دور سے مذمتیں کر کے کیا خاک حاصل ہوگا!ہوسکتا ہے اب ملالہ فلسطین کا دورہ کرکے ان کے یہ شکوے بھی دور کردے
ہوسکتا ہے ملالہ اسرائیل کے مظالم کی مذمت کردے
یہ تو امید کی جاسکتی ہے
یہ "امت" ہے ہی جھوٹ کا پلندہ۔ پاکستانی زرد صحافت کا اعلیٰ ترین شاہکار!جھوٹ کا پلندہ۔
میں یہ پہلے بھی پوسٹ کر چکا ہوں کہ صیہونی اخباروں میں اس خبر کو بہت پزیرائی ملی تھی۔ابھی تو ابتداء ہے۔ آگے آگے دیکھئے کہ کیا نکلتا ہے۔ حالانکہ سب سے پہلے مبارکباد تو ایوارڈ دینے والی کمیٹی کے رابطہ رکن کی طرف سے ملتی ہے، جب وہ مطلوبہ شخص کو اطلاع دیتے ہیں
بس کسی طالبان کے ترجمان سے مبارک باد وصول کرنا ابھی باقی ہے۔ ملالہ کا نوبل انعام تک کا سفر اس ایک طالبانی گولی کے بغیر تو ممکن نہیں تھا!مزے کی بات یہ ہے کہ اس مرتبہ جماعت اسلامی کے امیر نے بھی ملالہ کو مبارک باد دی ہے۔
اصل میں اوپر یہ تصویر اسرائیل کے سابق نہ کہ حالیہ صدر کی ہے۔ اُمتی اخبار تک شاید صیہونی میڈیا کی رسائی نہیں وگرنہ وہ خود اسے چیک کر لیتےعین ممکن ہے کہ "امت" والوں کے "فلسطینی" ذرائع نے یہ بات گول کر دی ہو؟
فلسطینی ذرائع یعنی حماس کا ہیڈ آفس!فلسطینی ذرائع نے اپنا نام بھی گول کر دیا ہے۔
جی کچھ ایسی ہی خبر میں نے بھی پڑھی تھی:مجھے پوری طرح یاد نہیں لیکن کچھ اس طرح یاد ہے کہ ملالہ نے غزہ پر اسرائیلی مظالم کی مذمت کی تھی۔
کاش اس افریقی جزیرہ پر بھی صیہونی آباد ہوتے!مڈغاسکر کے صحافیوں کے خیالات بھی شئیر کیجیے۔
نہیں امتیوں کا۔امت اخبار "امت" کاترجمان ہے؟
پہلے یہ کام آپکے عربی آقا توکر دیں۔ خود تو فلسطین جاتے نہیں۔ خالی دور دور سے مذمتیں کر کے کیا خاک حاصل ہوگا!
یہ "امت" ہے ہی جھوٹ کا پلندہ۔ پاکستانی زرد صحافت کا اعلیٰ ترین شاہکار!
میں یہ پہلے بھی پوسٹ کر چکا ہوں کہ صیہونی اخباروں میں اس خبر کو بہت پزیرائی ملی تھی۔
بس کسی طالبان کے ترجمان سے مبارک باد وصول کرنا ابھی باقی ہے۔ ملالہ کا نوبل انعام تک کا سفر اس ایک طالبانی گولی کے بغیر تو ممکن نہیں تھا!
اصل میں اوپر یہ تصویر اسرائیل کے سابق نہ کہ حالیہ صدر کی ہے۔ اُمتی اخبار تک شاید صیہونی میڈیا کی رسائی نہیں وگرنہ وہ خود اسے چیک کر لیتے
http://www.timesofisrael.com/peres-lauds-malalas-selection-for-nobel-peace-prize/
فلسطینی ذرائع یعنی حماس کا ہیڈ آفس!
جی کچھ ایسی ہی خبر میں نے بھی پڑھی تھی:
http://www.thenews.com.pk/Todays-News-13-31750-Malala-Yousafzai-condemns-Gaza-violence
کاش اس افریقی جزیرہ پر بھی صیہونی آباد ہوتے!
نہیں امتیوں کا۔
وہی سے لکھ رہا ہوںیار عارف وہاں ناروے میں کیا گدو بندر نہیں ہے کیا؟ یا وہی سے لکھ رہے ہو
وہی سے لکھ رہا ہوں