مبارکباد ملالہ یوسفزئی نے امن کا نوبل انعام جیت لیا۔ پاکستانیوں کو مبارک ہو۔

قیصرانی

لائبریرین
صرف ایک صورت بنتی ہے کہ نارتھ کوریا کے صدراور ساوتھ کوریا کی صدر کی شادی ہوجائے اور جو پہلا بچہ پیدا ہو اس کو امن کا نوبل پرائز مل جاوے
یا پاکستانی وزیراعظم کے بیٹے کی شادی بھارتی وزیراعظم کے بیٹی سے ہوجاوے اور اولاد کو امن کا نوبل پرائز مل جاوے
یہ انتہائی صورت ہے :)
 
ہمیں یہاں ملالہ کو مبارکباد دینے کے ساتھ ساتھ اس کا شکریہ بھی ادا کرنا چاہئے جس کی وجہ سے پاکستان کے کھاتے میں ایک اور نوبل انعام آگیا :)
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


image.jpg


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

انجانا

محفلین
دس سال پہلے کی بات ہے میں ایک دوست کے ساتہ ضیاء الدین کے بیٹهک میں بیٹھے تهے اور اس کی ایک پشتو نظم سن رہے تهے کہ ایک سات سالہ گڑیا شرماتے ہوئے گهر سے چائے لائی اور ہمارے سامنے رکھی. میں تب سوچ بهی نہیں سکتا تها کہ وہ گڑیا ایک دن نوبل انعام جیت لے گی.
بہت بہت مبارک ہو ملالہ بیٹی!
 

arifkarim

معطل
پاکستان کے ضلع سوات کی طالبہ ملالہ یوسف زئی کو امن کے نوبیل انعام سے نوازا گیا ہے۔ یہ ایوارڈ انھیں بھارت کے کیلاش ستیارتھی کے ساتھ مشترکہ طور پر ملا ہے۔
نوبیل پرائز کی ویب سائٹ کے مطابق ملالہ اور کیلاش ستیارتھی کو یہ ایوارڈ ان دونوں کو ان کوششوں کے صلے میں دیا گیا ہے جو انھوں نے ’بچوں اور نوجوانوں کے استحصال کے خلاف جدوجہد اور تمام بچوں کے لیے تعلیم کے حق‘ کے لیے کیں۔
ملالہ یوسفزئی کا سفر
نوبیل کی انعامی رقم 12 لاکھ ڈالر کے قریب ہے۔ یہ رقم ملالہ یوسف زئی اور کیلاش ستیارتھی میں برابر تقسیم کی جائے گی۔
پاکستانی وزیرِ اعظم نواز شریف نے ملالہ کو یہ اعزاز حاصل کرنے پر مبارک باد دی ہے۔
60 سالہ ستیارتھی نے مہاتما گاندھی کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے کئی پرامن احتجاجی مظاہروں میں حصہ لیا ہے۔ نوبیل کمیٹی کے مطابق انھوں نے ’مالی مفاد کی خاطر بچوں کے سنگین استحصال پر توجہ مرکوز کی۔‘
اس برس نوبیل امن انعام کی دوڑ میں ریکارڈ تعداد میں 278 امیدوار حصہ لے رہے تھے جن میں اطلاعات کے مطابق پوپ فرانسس بھی شامل تھے۔
ڈاکٹر عبدالسلام کے بعد ملالہ دوسری پاکستانی شہری ہیں جنھیں نوبیل انعام سے نوازا گیا ہے۔
بی بی سی اردو سروس کے لیے گل مکئی کے نام سے سوات سے ڈائریاں لکھ کر عالمی شہرت حاصل کرنے والی ملالہ یوسفزئی کو اکتوبر سنہ 2012 میں طالبان نے حملے کا نشانہ بنایا تھا۔
حملے کے وقت وہ مینگورہ میں ایک سکول وین سے گھر جا رہی تھیں۔ اس حملے میں ملالہ سمیت دو اور طالبات بھی زخمی ہوئی تھیں۔ ابتدائی علاج کے بعد ملالہ کو انگلینڈ منتقل کر دیا گیا جہاں وہ صحت یاب ہونے کے بعد زیرِ تعلیم ہیں۔

ملالہ کے چند چیدہ اعزازات

نیشنل یوتھ پیس پرائز، 2011
ستارۂ شجاعت، 2012
مدر ٹیریسا میموریل ایوارڈ، 2012
روم پرائز فار پیس، 2012
سیموں دا بوار پرائز، 2013
’ضمیر کی سفیر‘ ایوارڈ، ایمنسٹی انٹرنیشنل، 2013
کلنٹن گلوبل سٹیزن ایوارڈ، 2013
سخاروف پرائز برائے آزادیِ اظہار، 2013
وومن آف دا ایئر، گلیمر میگزین، 2013
اعزازی ڈاکٹر آف سول لا، کینیڈا، 2014
سکول گلوبل ٹریژر ایوارڈ، 2014
نوبیل انعام برائے امن، 2014

بعدازاں حکومتِ پاکستان نے انھیں سوات میں طالبان کے عروج کے دور میں بچوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے پر نقد انعام اور امن ایوارڈ دیا تھا۔ انھیں 2011 میں ’انٹرنیشنل چلڈرن پیس پرائز‘ کے لیے بھی نامزد کیا گیا تھا۔
ملالہ یوسف زئی کا تعلق سوات کے صدر مقام مینگورہ سے ہے۔ سوات میں 2009 میں فوجی آپریشن سے پہلے حالات انتہائی کشیدہ تھے اور شدت پسند مذہبی رہنما مولانا فضل اللہ کے حامی جنگجو وادی کے بیشتر علاقوں پر قابض تھے جبکہ لڑکیوں کی تعلیم پر بھی پابندی لگا دی گئی تھی۔
اس زمانے میں طالبان کے خوف سے اس صورتِ حال پر میڈیا میں بھی کوئی بات نہیں کر سکتا تھا۔ ان حالات میں ملالہ یوسف زئی نے کمسن ہوتے ہوئے بھی انتہائی جرات کا مظاہرہ کیا اور مینگورہ سے ’گل مکئی‘ کے فرضی نام سے بی بی سی اردو سروس کےلیے باقاعدگی سے ڈائری لکھنا شروع کی۔
اس ڈائری میں وہ سوات میں پیش آنے والے واقعات بیان کیا کرتی تھیں۔اس ڈائری کو اتنی شہرت حاصل ہوئی کہ ان کی تحریریں مقامی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں بھی باقاعدگی سے شائع ہونے لگیں۔
ملالہ پر میڈیا کے دو بین الاقوامی اداروں نے دستاویزی فلمیں بھی بنائیں جن میں انھوں نے کھل کر تعلیم پر عائد کردہ پابندیوں کی بھرپور مخالفت کی تھی۔
نوبیل کمیٹی نے ناروے کے شہر اوسلو میں کہا کہ امن انعام کے دوسرے شریک کیلاش ستیارتھی نے مہاتما گاندھی کی روایت کو زندہ رکھتے ہوئے کئی ایسے پُرامن مظاہرے کیے جن کا مقصد ’بچوں کے استحصال کے ذریعے مالی فوائد‘ حاصل کرنے کے خلاف تحریک چلانا تھا۔
ساٹھ سالہ کیلاش ستیارتھی نے ’بچن بچاؤ آندلن‘ نامی تنظیم کی بنیاد رکھی جس کا مقصد بچوں کے حقوق کا تحفظ اور انسانی سمگلنگ کے خلاف مہم چلانا تھا۔
نوبیل انعام کی خبر پر مسٹر ستیارتھی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا: ’ یہ تمام بھارتیوں کے لیے بہت اعزاز کی بات ہے۔ یہ ان تمام بچوں کے لیے اعزاز ہے جو ٹیکنالوجی، مارکیٹ اور معیشت میں بے شمار ترقی کے باوجود غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ میں یہ انعام دنیا بھر کے ایسے بچوں کے نام کرتا ہوں۔‘
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2014/10/141010_malala_wins_nobel_rk
 

arifkarim

معطل
میرے خیال میں یہ انعام بے نظیر کو ملنا چاہیے تھا مگر شاید یہ انعام بعد ازمرگ نہیں ملتا
بے نظیر نے امن کیلئے ایسا کیا کام کیا تھا؟ بہتر تھا یہ انعام آصف زرداری کو جانوروں کیساتھ انسانوں جیسا اسلوک یعنی مربے شربے کھلانے پر دے دیا جائے۔ (جانوروں کے حقوق کی حقیقی پاسداری) :)

پچھلے سال "امن" کا نوبل انعام شاید اوبامہ کو ملا تھا
پچھلے سال نہیں کئی سال قبل دیا گیا تھا جب وہ نیا نیا منتخب ہوا تھا سیاسی بنیادوں پر۔

اس انعام ملنے پر عالمی سطح پر یہ تنقید بھی ہوئی تھی کہ اوباما کو سیاسی بنیادوں پر یہ انعام دیا گیا جبکہ ملالہ نے سوات جیسے علاقے میں جب باغیوں نے تقریباً قبضہ کر لیا تھا تعلیم کے حق میں قدم اٹھائے اس کا حق تھا کہ اسے انعام ملتا۔
نوبل کمیٹی امن کا یہ سب سے بڑا انعام کسی "حق" کی بنیاد پر نہیں واقعی مستحق افراد کو دینے کی بھرپور کوشش کرتی ہے لیکن بعض اوقات سیاسی بنیادوں پر بھی انعام دے دیئے جاتے ہیں جیسے اوبامہ۔

تھوڑا سا میں بھی مبارک باد کا مستحق ہوں کہ میں بھی یوسف زئی ہوں
یوں تو پھر سارے "بٹ برادری " والے گلو بٹ کی اصطلاح آکسفورڈ لغات میں درج کروانے کے باعث مبارک باد کے مستحق ہیں :)

میری بھی نانی مرحومہ یوسف زئی تھیں :)
بہت خوب۔ کیا آپکے دور کے رشتہ دار بٹ بھی ہیں؟ :)

دھاگے کا یا حاسدین کا؟ :)
اسمیں حسد والی کیا بات ہے؟ انعام تو اسے اوسلو میں ہی ملنا ہے 10 دسمبر کو۔ اور کوئی جائے نہ جائے، ہم تو جائیں گے :)
 

arifkarim

معطل
حیرت انگیز طور پر صیہونیوں نے نارویجنوں کے اس فیصلہ کو بہت سراہا ہے۔ اور جو لوگ اسے سیاست کا رنگ دے رہے ہیں انہیں لگے ہاتھوں رگیڑ بھی دیا ہے۔ اس خبر کے نیچے کمنٹس پڑھ لیں:
http://www.jpost.com/Middle-East/Pa...an-becomes-youngest-Nobel-winner-at-17-378540
اب جو لوگ ملالہ کیلئے اتنا خوش ہو رہے ہیں وہ اپنے اپنے قبلہ درست کر لیں :)
 

عثمان

محفلین
حیرت انگیز طور پر صیہونیوں نے نارویجنوں کے اس فیصلہ کو بہت سراہا ہے۔ اور جو لوگ اسے سیاست کا رنگ دے رہے ہیں انہیں لگے ہاتھوں رگیڑ بھی دیا ہے۔ اس خبر کے نیچے کمنٹس پڑھ لیں:
http://www.jpost.com/Middle-East/Pa...an-becomes-youngest-Nobel-winner-at-17-378540
اب جو لوگ ملالہ کیلئے اتنا خوش ہو رہے ہیں وہ اپنے اپنے قبلہ درست کر لیں :)
لوگ اپنے قبلے صہونیوں کی پسند ناپسند دیکھ کر درست کرتے ہیں ؟
 
10 دسمبر کو قومی دن قرار دے کر چھٹی کا اعلان کردینا چاہیے- نواز، زرداری اور عمران سمیت تمام قومی رہنماوں کو تقریب میں شرکت کے لیے جانا چاہیے اور یہ تقریب تمام اسٹیدیم اور شاہراہوں پر بڑی اسکرین لگا کر براہ راست دکھانا چاہیے۔ 10 دسمبرکو پاکستان میں جشن عام کا اعلان بھی کرنا چاہیے۔
 
بے غرض خدمت انعام کی مستحق ہوتی ہے۔ ملالہ کی بے غرض خدمت نے اسے نوبل انعام دلوادیا۔ پاکستانی لوگ بے غرض خدمت کی اس مثال پر خوش ہیں۔ مگراس طرح کی بے غرض خدمت کی قدر پاکستان سے باہر ہی ہے۔

کاش سوات ہی سے فرمان علی کو بے غرض خدمت پر پاکستانی حکومت ہی کچھ نواز دے

نومبر 2009ء میں جدہ میں قیامت کی بارشیں ہوئیں۔ قدرتی آفت کے سامنے سعودی حکومت مکمل طور پر بے بس ہو گئی۔ شہر کے پانی کے نکاس کا نظام جواب دے گیا۔ جدہ میں سیلاب آ گیا۔ وہاں کا کوئی مقامی شہری اس مصیبت کا سامنا کرنے کے لیے تیار نہ تھا۔ عمارتوں میں پانی چلا گیا۔ گاڑیاں غرق ہو گئیں۔ سڑکیں ٹوٹ گئیں۔ پانی کے طاقتور ریلے میں سیکڑوں افراد بہہ کر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ سیلاب نے جدہ شہر کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچایا۔ جس وقت سیلاب کی لہریں اپنے ظلم کے جوبن پر تھیں۔ فرمان علی اپنی دکان میں حسب معمول کام کر رہا تھا۔ اچانک اس نے اپنی سڑک پر پانی کا ریلہ دیکھا۔ پانی میں بے بسی سے ڈوبتے ہوئے لوگ مدد کے لیے چیخ و پکار کر رہے تھے۔ فرمان علی نے اپنی زندگی کا سب سے بڑا فیصلہ کر ڈالا۔ اس نے اپنی دکان سے ایک لمبی سی رسی نکالی۔ رسی کو اس نے ایک پول سے باندھ دیا۔
رسی کا دوسرا حصہ اس نے اپنی کمر سے باندھ کر سیلابی پانی میں چھلانگ لگا دی۔ پانی کے مضبوط ریلے میں اس نے لوگوں کو بچانا شروع کر دیا۔ وہ کسی کو لکڑی کا تختہ دے دیتا تھا۔ کسی کو ٹیوب اور کسی کو رسی۔ کسی کو پکڑ کر اپنی دکان کے سامنے لے آتا تھا۔ وہ انتہائی ہمت اور بہادری سے ڈوبتے ہوئے لوگوں کو بچانے میں لگا رہا۔ اس نے اپنی بے خوفی سے چودہ انسانی جانیں بچا لیں۔ جب وہ ایک اور شخص کی طرف جانے لگا جو پانی میں ڈوب رہا تھا تو اپنا توازن برقرار نہ رکھ پایا۔ پانی کی مضبوط لہروں نے اسکو بے دست و پا کر دیا۔ اسے تیرنا نہیں آتا تھا پانی اس کے اوپر سے گزر گیا۔ آخری انجان آدمی کو بچاتے بچاتے فرمان علی اس سیلاب کی نذر ہو گیا۔ فرمان علی کی عمر اس وقت صرف32 سال تھی۔

کچھ ہی دنوں میں فرمان علی کا پُرعزم کارنامہ زبان زد عام ہو گیا۔ لوگوں نے اسکو ڈوبتے ہوئے افراد کو بچاتے ہوئے خود دیکھا تھا۔ سعودی پریس میں اسے ایک ہیرو کا درجہ دے دیا گیا۔ اخبارات میں یہاں تک لکھا گیا کہ فرمان علی جیسے بہادر لوگ سعودی عرب کا اصل سرمایہ ہیں۔ سعودی فرمانروا نے کارنامے کو تسلیم کرتے ہوئے حکومت کا سب سے محترم سول ایوارڈ فرمان علی کو دینے کا اعلان کر دیا۔ اس ایوارڈ کا نام”کنگ عبدلعزیز میڈل” تھا۔ جس سڑک پر فرمان علی کی دکان تھی اور جہاں وہ لوگوں کو بچاتے ہوئے اپنی زندگی کی بازی ہار گیا، وہ سڑک بھی اس کے نام سے منسوب کر دی گئی۔

http://www.express.pk/story/294338/
 

arifkarim

معطل
10 دسمبر کو قومی دن قرار دے کر چھٹی کا اعلان کردینا چاہیے- نواز، زرداری اور عمران سمیت تمام قومی رہنماوں کو تقریب میں شرکت کے لیے جانا چاہیے اور یہ تقریب تمام اسٹیدیم اور شاہراہوں پر بڑی اسکرین لگا کر براہ راست دکھانا چاہیے۔ 10 دسمبرکو پاکستان میں جشن عام کا اعلان بھی کرنا چاہیے۔
یہاں مزے کی بات یہ ہے کہ پہلے پاکستانی کو 1979 میں فزکس کا نوبل انعام دیا گیا تو اسوقت ایک خاص مذہبی کمیونیٹی کے جذبات مجروح ہونے سےبچنےکیلئے اِس پاکستانی کو سر آنکھوں پر نہیں بٹھایا گیا بلکہ اسکو کافر، یہودیوں ، صیہونیوں کا ایجنٹ بنا کر عوام میں فروخت کر دیا گیا۔ یعنی جس پاکستانی کی سائنسی کاوشوں کو پوری دنیا نے تسلیم کرکے اسے سائنس کا سب سے بڑا انعام دیا اسے مذہبیت کی نظر کر کے اپنے آبائی وطن سے پاکستان سے ہی بھگا دیا گیا:
http://en.wikipedia.org/wiki/Abdus_Salam#Contributions

کاش سوات ہی سے فرمان علی کو بے غرض خدمت پر پاکستانی حکومت ہی کچھ نواز دے
اندھا بانٹے ریوڑیاں، مُڑ مُڑ اپنوں کو دے :)۔ کیا فرمان علی کا تعلق شریف خاندان یا بٹ برادری سے ہے؟ اگر نہیں تو پھر انہیں اسوقت تک انتظار کرنا ہوگا جب تک انکا جنم اس شاہی خاندان یا برادری میں نہیں ہو جاتا ۔۔۔ :)

بے غرض خدمت انعام کی مستحق ہوتی ہے۔ ملالہ کی بے غرض خدمت نے اسے نوبل انعام دلوادیا۔ پاکستانی لوگ بے غرض خدمت کی اس مثال پر خوش ہیں۔ مگراس طرح کی بے غرض خدمت کی قدر پاکستان سے باہر ہی ہے۔
آپکی بات میں کسی قدر سچائی ہے۔ جیسے ایدھی فاؤنڈیشن کی بے غرض خدمات کو ملک میں ویسے نہیں سراہا جاتا جیسے عمران خان کے شوکت خانم کینسر ہسپتال کو۔ یعنی ہم بہت جلد بے غرض قومی خدمت کے درمیان فرق کرنا شروع کر دیتے ہیں حالانکہ ایدھی کا ہمدردی انسانیت کیلئے بے غرض اور بے لوث کا م بھی اتنا ہی اچھا ہے جتنا کہ عمران خان کا ہسپتال۔
 
آخری تدوین:
Malala’s heroic struggle for education
op01_thumb.jpg


Khaled Almaeena
Friday’s announcement that the 2014 Nobel Peace Prize has been awarded to Malala Yousafzai of Pakistan and
Kailash Satyarthi of India was not a surprise to many. At 17, Ms. Yousafzai is the youngest recipient of the prize since they were first awarded in 1901.
Malala was acknowledged for helping to promote universal education for children. This is the same Malala who at the age of 14 was shot in the head by Taliban extremists while on her way to school. She had defied their rigid edict of banning education for girls and was walking with her face uncovered when she was shot by criminal elements of the terrorist group.
The government and people of Pakistan congratulated Malala on her prize and Prime Minister Nawaz Sharif called her “the pride of the country”.
http://www.saudigazette.com.sa/index.cfm?method=home.regcon&contentid=20141012220849
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

بعض رائے دہندگان کی جانب سے پاکستان سے متعلق کسی بھی خبر کے تناظر ميں مبينہ خفيہ امريکی سازش کے تانے بانے تلاش کر لينا کوئ نئ بات نہيں ہے۔ تاہم ناروے کے ايک نجی ادارے کی جانب سے پاکستان کی ايک شہری کو امن کا نوبل انعام ديے جانے کی خبر پر بعض حلقوں کی جانب سے امريکہ پر بے جا نقطہ چينی سمجھ سے بالا تر ہے۔


ملالہ کے حوالے سے کسی بھی خبر کے ردعمل ميں بعض رائے دہندگان کی جانب سے شديد اظہار نفرت اور بے سروپا تنقيد انتہائ قابل افسوس امر ہے۔ جو تجزيہ نگار بدستور ملالہ کے حوالے سے سازشی کہانيوں کا پرچار کر رہے ہيں اور اس بات پر بضد ہيں کہ وہ امريکی کٹھ پتلی يا سی آئ اے کی کوئ ايجنٹ ہے، انھيں چاہيے کہ حقائق کا غير جانب داری سے مشاہدہ کريں۔ يہ امريکی حکومت نہيں تھی جس نے ملالہ کو عالمی سطح پر متعارف کروايا تھا۔


ميں نہيں سمجھ سکا کہ کس بنياد پر بعض رائے دہندگان اس سوچ پر يقین کر ليتے ہيں ملالہ امريکی مفادات کو آگے بڑھانے کے کام پر مامور ہے کيونکہ انھيں تو خطے ميں کمسن بچيوں کے حقوق کے ليے کاوشيں کرنے پر حکومت پاکستان کی جانب سے سول ايوارڈ بھی مل چکا ہے۔ اور انھيں يہ اعزاز اس حملے سے پہلے ديا گيا تھا جس کے بعد ان کا نام عالمی سطح پر پہچان بن گيا۔

http://tribune.com.pk/story/422566/...bingers-of-hope-recognised-for-their-efforts/


يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ يہ پاکستان کے عوام ہی تھے جنھوں نے سکول کی کمسن بچی پر بے رحم حملے کے بعد اپنے شديد جذبات کا اظہار کيا اور ملالہ کے حق ميں آواز بلند کی تھی۔ ملالہ کے واقعے کے بعد امريکی حکومت کا موقف اس عالمی ردعمل کا حصہ تھا جو ملالہ اور دنيا بھر ميں اس جيسی ديگر بچيوں کو درپيش بے پناہ مشکلات کے حوالے سے تھا جس کی بنياد وہ دقيانوسی سوچ ہے جسے صرف امريکہ ہی نے نہيں بلکہ تمام مہذب دنيا نے بتدريج مسترد کر ديا ہے۔

ريکارڈ کی درستگی کے ليے يہ واضح رہے کہ نوبل انعام کے ليے کس کو نامزد کيا جاتا ہے يا کون اس انعام کا حقدار قرار پاتا ہے، اس سارے عمل پرامريکی حکومت کی نا تو کوئ دسترس ہے اور نہ ہی کوئ کنٹرول يا اثر۔ نوبل انعام تو دراصل مختلف شعبوں ميں سائنسی يا ثقافتی سطح پر بہتری يا غير معمولی کردار ادا کرنے پر سويڈن اور ناروے کی مختلف کميٹيوں کی جانب سے ديے جانے والے عالمی اعزازات ہيں۔

نوبل انعام پر مبينہ امريکی کنٹرول اور اثر کی حقيقت کيا ہے، اسکی وضاحت کے ليے کچھ برس پرانی يہ برطانوی رپورٹ پيش ہے جس ميں اس بات کو اجاگر کيا گيا ہے کہ گزشتہ پندرہ برس کے دوران کسی بھی امريکی لکھاری کو ادب کے شعبے ميں نوبل انعام نہيں ديا گيا ہے۔ بلکہ نوبل انعام سے متعلق جيوری کے مستقل سيکرٹری کا بيان بھی اس رپورٹ ميں شامل ہے جس ميں اس شعبے ميں امريکی کارکردگی کو شديد تنقید کا نشانہ بنايا گيا ہے۔

http://www.theguardian.com/books/2008/oct/02/nobelprize.usa


کيا آپ واقعی سمجھتے ہيں کہ ايسا آزاد اور خودمختار ادارہ بغير کسی ميرٹ اور وجہ کے صرف ہمارے کہنے پر افراد ميں انعامات تقسيم کرے گا؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

15207057207_a20d40a609_o.jpg
pal_mien_tola_pal_mien_masha.jpg
 
Top