اقبال جہانگیر
محفلین
ملا عمر ہمارے امیر المومنین البغدادی ہمارے خلیفہ ہیں، ام حسان
اسلام آباد( عامر میر)لال مسجد سے منسلک طالبات کے مدرسے جامعہ حفصہ کی پرنسپل ام حسان نے مدرسہ کی طالبات کی جانب سے داعش کی حمایت کی توثیق کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وہ اب بھی ملا عمر کو امیر المومنین سمجھتے ہیں تاہم ابوبکر البغدادی ان کے خلیفہ ہیں، ام حسان، جن کا اصل نام ماجدہ یونس ہے، لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز کی اہلیہ ہیں، لال مسجد کے طالب علموں کی جانب سے داعش کے اعلان حمایت اور پاکستانی جنگجوئوں سے ان کا ساتھ دینے کی اپیل پر مشتمل ویڈیو جاری کرنے کی وجوہ کے بارے میں ام احسان کا کہنا تھا کہ طالبات داعش کی حمایت کرنے کی وجہ رکھتی ہیں کیونکہ جولائی 2007ء میں جب ان پر حملہ ہوا اور ان پر ظلم ہوا تو کوئی انہیں بچانے نہیں آیا تھا۔ یہ ویڈیو جاری کرنا ان کے فرسٹریشن کا اظہار ہے انہیں نجات دہندہ تلاش تھی جو انہیں تحفظ دینے کا یقین دلا سکے کوئی ماضی کی طرح انہیں ظلم و زیادتی کا شکار نہ بنا سکے، اس سوال پر کہ کیا انہوں نے البغدادی کو اپنا خلیفہ قرار دے کر ملا عمر کو امیر کی حیثیت سے چھوڑ دیا ہے تو ام احسان کا کہنا تھا کہ ہم اب بھی ملا عمر کا انتہائی احترام کرتے ہیں اور انہیں اپنا امیر المومنین سمجھتے ہیں، مولانا عبدالعزیز جو افغانستان میں ملا عمر سے مل چکے ہیں اور جامعہ حفصہ کی ہر طالبہ بطور امیر ملا عمر کی اب بھی بہت عزت کرتے ہیں میں آپ کو بتائوں کہ جامعہ حفصہ کے اندر چھوٹی مسجد کا نام ملا عمر مسجد ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہم ابوبکر البغدادی کو خلیفہ سمجھتے ہیں جو عالمی اسلامی ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں انہیں ملا عمر اور البغدادی کے درمیان امیر المومنین کے منصب کیلئے تنازع ہے، جس میں ایمن الظاہری، ملا عمر کے ساتھ ہیں، ام حسان کا کہنا تھا کہ صحیح بتا رہی ہوں کہ ایک وقت میں ایک سے زیادہ امیر المومنین ہو سکتے ہیں مگر خلیفہ ایک ہی ہو سکتا ہے، ہم ملا عمر کو اپنا امیر المومنین سمجھتے ہیں جو افغانستان میں اسلامی امارات کی تشکیل نو کیلئے کوشش کر رہےہیں جبکہ ابوبکر البغدادی نے مسلم امہ سے عالمی اسلامی خلافت کاوعدہ کیا ہے۔ اسلامی تاریخ کا جائزہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت کا نظام خلافت ہے جمہوریت نہیں، اس لئے ہم دو قابل احترام ہستیوں میں کوئی تصادم نہیں دیکھتے خصوصاً ملا عمر خلافت کے خواہشمند نہیں۔ لال مسجد اور جامعہ حفصہ والوں کی طرف سے البغدادی کی حمایت کا اعلان پاکستانی و افغانی دونوں طالبان کیلئے پریشان کن ہے کیونکہ لال مسجد کے پہلے خطیب مولانا عبدالعزیز اور عبدالرشید غازی کے والد مولانا عبداللہ کے پاکستانی و افغانی طالبات سے عشروں پرانے تعلقات تھے جو ملا عمر کی پیروکاری کو تسلیم کرتے ہیں جبکہ البغدادی کے بارے میں اسلامی دنیا میں عام تاثر یہ ہے کہ وہ لالچی ، سفاک ہے اور سیاسی اسلام کا مسخ رخ پیش کر رہا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کے زیادہ سے زیادہ جہادی گروپ البغدادی کی اطاعت کا اعلان کر رہے ہیں کیونکہ ملا عمر اور الظواہری مسلسل روپوشی کے باعث اپنی حیثیت کھو رہے ہیں، تاہم پاکستانی جنگجو حلقوں کو یقین ہے کہ البغدادی کے چیلنج کے باوجود پاکستان میں داعش کا کوئی مستقبل نہیں اور اہم گروپ ملا عمر کے ساتھ ہیں۔ دوسری جانب البغدادی کی اطاعت کا اعلان کرنے والوں جنگجو حلقوں کا کہنا ہے کہ ملا عمر نے کبھی خود کے خلیفہ ہونے کا اعلان نہیں کیا۔ ان کے لقب کا اس سے زیادہ مطلب کچھ نہیں۔
http://beta.jang.com.pk/PrintAkb.aspx?ID=260672
اسلام آباد( عامر میر)لال مسجد سے منسلک طالبات کے مدرسے جامعہ حفصہ کی پرنسپل ام حسان نے مدرسہ کی طالبات کی جانب سے داعش کی حمایت کی توثیق کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وہ اب بھی ملا عمر کو امیر المومنین سمجھتے ہیں تاہم ابوبکر البغدادی ان کے خلیفہ ہیں، ام حسان، جن کا اصل نام ماجدہ یونس ہے، لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز کی اہلیہ ہیں، لال مسجد کے طالب علموں کی جانب سے داعش کے اعلان حمایت اور پاکستانی جنگجوئوں سے ان کا ساتھ دینے کی اپیل پر مشتمل ویڈیو جاری کرنے کی وجوہ کے بارے میں ام احسان کا کہنا تھا کہ طالبات داعش کی حمایت کرنے کی وجہ رکھتی ہیں کیونکہ جولائی 2007ء میں جب ان پر حملہ ہوا اور ان پر ظلم ہوا تو کوئی انہیں بچانے نہیں آیا تھا۔ یہ ویڈیو جاری کرنا ان کے فرسٹریشن کا اظہار ہے انہیں نجات دہندہ تلاش تھی جو انہیں تحفظ دینے کا یقین دلا سکے کوئی ماضی کی طرح انہیں ظلم و زیادتی کا شکار نہ بنا سکے، اس سوال پر کہ کیا انہوں نے البغدادی کو اپنا خلیفہ قرار دے کر ملا عمر کو امیر کی حیثیت سے چھوڑ دیا ہے تو ام احسان کا کہنا تھا کہ ہم اب بھی ملا عمر کا انتہائی احترام کرتے ہیں اور انہیں اپنا امیر المومنین سمجھتے ہیں، مولانا عبدالعزیز جو افغانستان میں ملا عمر سے مل چکے ہیں اور جامعہ حفصہ کی ہر طالبہ بطور امیر ملا عمر کی اب بھی بہت عزت کرتے ہیں میں آپ کو بتائوں کہ جامعہ حفصہ کے اندر چھوٹی مسجد کا نام ملا عمر مسجد ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہم ابوبکر البغدادی کو خلیفہ سمجھتے ہیں جو عالمی اسلامی ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں انہیں ملا عمر اور البغدادی کے درمیان امیر المومنین کے منصب کیلئے تنازع ہے، جس میں ایمن الظاہری، ملا عمر کے ساتھ ہیں، ام حسان کا کہنا تھا کہ صحیح بتا رہی ہوں کہ ایک وقت میں ایک سے زیادہ امیر المومنین ہو سکتے ہیں مگر خلیفہ ایک ہی ہو سکتا ہے، ہم ملا عمر کو اپنا امیر المومنین سمجھتے ہیں جو افغانستان میں اسلامی امارات کی تشکیل نو کیلئے کوشش کر رہےہیں جبکہ ابوبکر البغدادی نے مسلم امہ سے عالمی اسلامی خلافت کاوعدہ کیا ہے۔ اسلامی تاریخ کا جائزہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت کا نظام خلافت ہے جمہوریت نہیں، اس لئے ہم دو قابل احترام ہستیوں میں کوئی تصادم نہیں دیکھتے خصوصاً ملا عمر خلافت کے خواہشمند نہیں۔ لال مسجد اور جامعہ حفصہ والوں کی طرف سے البغدادی کی حمایت کا اعلان پاکستانی و افغانی دونوں طالبان کیلئے پریشان کن ہے کیونکہ لال مسجد کے پہلے خطیب مولانا عبدالعزیز اور عبدالرشید غازی کے والد مولانا عبداللہ کے پاکستانی و افغانی طالبات سے عشروں پرانے تعلقات تھے جو ملا عمر کی پیروکاری کو تسلیم کرتے ہیں جبکہ البغدادی کے بارے میں اسلامی دنیا میں عام تاثر یہ ہے کہ وہ لالچی ، سفاک ہے اور سیاسی اسلام کا مسخ رخ پیش کر رہا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کے زیادہ سے زیادہ جہادی گروپ البغدادی کی اطاعت کا اعلان کر رہے ہیں کیونکہ ملا عمر اور الظواہری مسلسل روپوشی کے باعث اپنی حیثیت کھو رہے ہیں، تاہم پاکستانی جنگجو حلقوں کو یقین ہے کہ البغدادی کے چیلنج کے باوجود پاکستان میں داعش کا کوئی مستقبل نہیں اور اہم گروپ ملا عمر کے ساتھ ہیں۔ دوسری جانب البغدادی کی اطاعت کا اعلان کرنے والوں جنگجو حلقوں کا کہنا ہے کہ ملا عمر نے کبھی خود کے خلیفہ ہونے کا اعلان نہیں کیا۔ ان کے لقب کا اس سے زیادہ مطلب کچھ نہیں۔
http://beta.jang.com.pk/PrintAkb.aspx?ID=260672