اور آپ کی بھی رائے سر ماتھے پر انٹروی گر آپکے نزدیک پری پلانڈ تھا تو اسکی کوئی وجہ بھی رہی ہوگی اس پر بھی تفکر چاہیے تھا ؟؟؟؟ باقی عدالت کا کام دھمکی دینا نہیں ہے اور نہ ہی عدلیہ نے دی ہے مگر ہاں ایک مشکوک ایکٹویٹی کا نوٹس ضرور لیا ہے اب یار لوگ اپنی پرانی محبت کی وارفتگی میں اس نوٹس محض کو اگر دھمکی بنا ڈالیں تو سوائے اس کے بندہ کیا عرض کرسکتا ہے کہ جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرئے باقی ٹی وی چینل والوں پر کس نے انصاف کا دروازہ بند کیا جو آپ کو ابلیس لعین کی مثال کو بے جا یہاں نقل فرمانا پڑا عدالتیں کھلی ہیں ایسے وہ تمام ٹی وی چینل جو اکثر خود ہی جج جیوری اور execution کا منظر پیش کررہے ہوتے ہیں اگر انھے خود ہی کسی حقیقی عدالت سے نفرت ہوتو کیا کہا جاسکتا ہے ۔
اوپر آپ جنگ اخبار کی خبر پڑھ سکتے ہیں جس میں اعلی ججز کے فل کورٹ پینل نے خصوصی طور پر وقت نکال کر:
1۔ پیمرا کے چیئر مین کو طلب کیا
2۔ اس ٹی وی پروگرام کو ججز اور عدالت کے خلاف "سازش" قرار دیا
3۔ پیمرا کے چیئر مین کی سرزنش کی اور مطلب صاف صاف یہ دباؤ تھا کہ ایسے چینلز کو بند کیا جائے۔
میرا سوال بہت سادہ سا ہے ۔۔۔۔۔ کیا اعلی ججز کے اس فل کورٹ پینل نے "انصاف" کے تقاضے پورے کیے؟ کیا اس ٹی وی پروگرام والوں کو کوئی ایک بھی موقع دیا کہ وہ اپنی "صفائی" پیش کریں؟ یا پھر کسی قسم کی صفائی پیش کرنے کا موقع دیے بغیر ان پر "سازش" کرنے کا الزام عائد کر دیا؟
کیا یہ بہتر نہ ہوتا کہ اعلی ترین ججز کا یہ فل کورٹ پینل چیئرمین پیمرا کو طلب کرنے کی بجائے متعلقہ فریق کو طلب کرتا اور وضاحت طلب کرتا؟
میری درخواست یہ ہے کہ آپ بات کو اس دوسرے زاویے سے بھی دیکھنے کی کوشش کیجئے۔
اور اس موجودہ معاملے سے قطع نظر، مگر میں بہت سالوں پہلے محسوس کر چکی ہوں کہ ہمارا موجودہ میڈیا نظام معاشرے کو "انصاف" فراہم نہیں کر رہا۔ اس موجودہ نظام میں "اینکرز پرسن" کی اہمیت اور دخل اندازی ضرورت سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے اور انکی ذاتی پسند و ناپسند معاملات پر اثر انداز ہو رہی ہے۔ میں بہت عرصے سے یہ رائے رکھتی ہوں کہ اینکرز پرسن کو کم سے کم مداخلت کرنی چاہیے اور زیادہ سے زیادہ موقع فریقین کو ملنا چاہیے کہ وہ اپنا مقدمہ عوام کی عدالت میں پیش کر سکیں۔