ملک میں آبادی کا ایک فیصد لوگ بھی ٹیکس نہیں دیتے: ایف بی آر

جاسم محمد

محفلین
ملک میں آبادی کا ایک فیصد لوگ بھی ٹیکس نہیں دیتے: ایف بی آر
196466_7776789_updates.jpg

فائل فوٹو: ایف بی آر

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے مطابق ملک میں آبادی کا ایک فیصد لوگ بھی ٹیکس نہیں دیتے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے ایف بی آر حکام نے بتایا کہ اس سال ساڑھے 15 لاکھ لوگوں نے ٹیکس ریٹرنز جمع کرائے، ریٹرن فائلرز کی تعداد ایک فیصد سے کم ہے، 50 سے 60 لاکھ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جائے گا۔

ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ آبادی کا ایک فیصد بھی لوگ ٹیکس نہیں دیتے، بھارت میں ٹیکس دینے والوں کی تعداد آبادی کا 4 فیصد ہے۔
ملک میں آبادی کا ایک فیصد لوگ بھی ٹیکس نہیں دیتے: ایف بی آر
 
ملک میں آبادی کا ایک فیصد لوگ بھی ٹیکس نہیں دیتے: ایف بی آر
196466_7776789_updates.jpg

فائل فوٹو: ایف بی آر

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے مطابق ملک میں آبادی کا ایک فیصد لوگ بھی ٹیکس نہیں دیتے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے ایف بی آر حکام نے بتایا کہ اس سال ساڑھے 15 لاکھ لوگوں نے ٹیکس ریٹرنز جمع کرائے، ریٹرن فائلرز کی تعداد ایک فیصد سے کم ہے، 50 سے 60 لاکھ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جائے گا۔

ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ آبادی کا ایک فیصد بھی لوگ ٹیکس نہیں دیتے، بھارت میں ٹیکس دینے والوں کی تعداد آبادی کا 4 فیصد ہے۔
ملک میں آبادی کا ایک فیصد لوگ بھی ٹیکس نہیں دیتے: ایف بی آر
سراسر جھوٹ۔
یہ شاید ٹیکس دینے والا بس اسے سمجھتے ہیں جو ریٹرن فائنل کرے۔

دھوکے بازو, ٹھگو !!! پاکستان کا ہر شہری پیدا ہونے سے لیکر مرتے دم تک ٹیکس دیتا رہتا ہے۔ بس اس کمینی، بے شرم اشرافیہ، کرپٹ بیوروکریسی اور فارغ العقل بوٹوکریسی کا پیٹ اس ٹیکس سےبھر نہیں پاتا۔
اتنے سالوں سے اگر انکم ٹیکس کا نظام صحیح کام نہیں کر رہا تو وہ بھی ان کی اپنی وجہ سے۔ پہلے اپنی منجی تھلے ڈانگ پھیریں پھر قوم کو ٹیکس چور قرار دیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان کا ہر شہری پیدا ہونے سے لیکر مرتے دم تک ٹیکس دیتا رہتا ہے۔
اتنے سالوں سے اگر انکم ٹیکس کا نظام صحیح کام نہیں کر رہا تو وہ بھی ان کی اپنی وجہ سے۔ پہلے اپنی منجی تھلے ڈانگ پھیریں پھر قوم کو ٹیکس چور قرار دیں۔
ان ڈائریکٹ ٹیکسیشن کی نہیں ہو رہی۔ ڈائرکٹ ٹیکسیشن جیسے انکم ٹیکس، جاگیر ٹیکس، سرمایہ ٹیکس وغیرہ بھرنے والوں کی تعداد 1 فیصد سے بھی کم ہے۔ قوم ان ڈائریکٹ ٹیکس بھر بھر کے دیوالیہ ہو چکی ہے۔ دوسری طرف ڈائریکٹ ٹیکس چور مال لوٹ لوٹ کر باہر لے جا رہے ہیں۔ لندن، دبئی، نیویارک وغیرہ میں ہر سال پاکستانی اربوں ڈالرز کی جائیدادیں بناتے ہیں۔ حکومت کا اصل حدف ان ٹیکس چوروں کو پکڑنا ہے۔ نہ کہ ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کو بڑھا کر مزید تباہی مچانا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
انتہائی ناقص بات ہوتی ہے جب کوئی بھی حکومت کہتی ہے کہ لوگ ٹیکس نہیں دے رہے، ان کو واضح کرنا چاہیے کہ یہاں "ڈائریکٹ ٹیکس" کی بات ہو رہی ہے، ورنہ جہاں تک ٹیکسوں کی بات ہے تو پاکستانی عوام ٹیکس دے دے کر واقعی دیوالیہ ہو چکی ہے۔ ایک بجلی کے بل ہی میں چار پانچ قسم کے ٹیکس ہوتے ہیں۔ روز مرہ کے استعمال کی ہر چیز پر ہم ٹیکس دیتے ہیں۔

جس ٹیکس کا رونا حکومت روتی ہے وہ امرا، جاگیرداروں، سرمایہ داروں کا ٹیکس ہے جو وہ نہیں دیتے اور اس کا بدلہ مجبور عوام سےان ڈائریکٹ ٹیکس کی شکل میں لیا جاتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ تبدیلی تو ہم دیکھ چکے ہیں۔۔۔۔۔۔ میرے خیال میں اس پر بحث کرنے کی ضرورت بھی نہیں۔۔۔۔۔
ابھی تبدیلی کو آئے عرصہ کتنا ہوا ہے؟ پچھلے 30 سال سے پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی آگے پیچھے باریں دیکھ دیکھ کر قوم کا دل نہیں بھرا۔ مگر تحریک انصاف کے 5 ماہ سے اکتا گئے ہیں۔ مسئلہ اصل میں کہیں اور ہے۔
 

آورکزئی

محفلین
میں کہہ رہا ہوں کہ بحث نہ ہو تو اچھا ہو۔۔۔۔۔۔ایک اور بات میں عام جنتا ہوں۔۔۔ نواز، زرداری سے کوئی تعلق نہیں۔۔۔۔۔
جوجو دعوے ہوئے تھے۔۔۔ کیا کیا ہوا تھا۔۔۔ کیا کیا ہوا ہے۔۔ کیا کیا ہورہا ہے اور کیا کیا ہوگا ۔۔۔ سب اندازہ ہے۔۔۔
ذرا اپنے قرضے پر غور فرمائیں۔۔۔ کتنے عرصے میں کتنا لے لیا۔۔۔ دینی اور اخلاقی اقدار کی بات میں نہیں کرونگا کہ کیا کیا ہوا۔۔۔۔۔
خیر۔۔۔ میں اس بحث سے اوٹ۔۔۔۔
 

جاسم محمد

محفلین
جب پی پی پی اور ن لیگ کو اپنی آئینی مدت پوری کرنے سے کوئی نہیں روک سکا تو یہ حالیہ اپوزیشن کس کھیت کی مولی ہے۔ حکومت گرانے کیلئے اسٹیبلشمنٹ کو آن بورڈ لینا پڑے گا جس نے دونوں بڑی اپوزیشن جماعتوں سے ہاتھ کھینچ رکھے ہیں۔ یہی واحد طریقہ ہے کرپشن کیسز سے بچنے کا۔
 

جاسم محمد

محفلین
تنخواہ پر۔
چھوٹے موٹے ٹیکس دہندہ :)
متوسط تنخواہ دار طبقہ سخت پسا ہوا ہے۔ پہلے پورا انکم ٹیکس دیتا ہے۔ پھر مہنگائی کے ذریعہ ان ڈائریکٹ ٹیکس جھیلتا ہے۔ یعنی دونوں ہاتھوں سے لُٹا جاتا ہے۔ حکومت کو ٹیکس دہندگان کو ریلیف دینا پڑے گا۔ وگرنہ نئے دہندگان ٹیکس نیٹ میں نہیں آئیں گے۔
 
گلوبل اکانومی ویب سائیٹ کے مطابق پاکستان میں کاروبار پر 47 قسم کے ٹیکس ہیں۔ جو ایشیا میں کرغستان (51) کے بعد دوسرے نمبر پر اور دنیا میں انیسویں نمبر پر ہے۔
پھر بھی عوام ٹیکس چور ہے۔ سبحان اللہ۔:)
 
Top