ملک میں حقیقی شریعیت نافذ کی جائے۔ علماء و مشائخ اہلسنت کامطالبہ

1046.gif


خودکش حملے نہ ہونے کی ضمانت کون دیگا، عون نقوی

ادارہ تبلیغ اسلامی کے سربراہ معروف عالم دین علامہ عون محمد نقوی نے کہا ہے کہ سوات امن معاہدہ قومی اسمبلی سے منظور کرانا بددیانتی ہے یہ علاقائی مسئلہ ہے اسے سرحد اسمبلی سے منظور کرانا تھاتاہم اس معاہدے کے بعد اس بات کی ضمات کون دے گا کہ آئندہ خودکش حملے نہیں ہونگے۔ وہ جمعہ کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر جمعیت اہلحدیث کے مولانا امیر عبداللہ فاروقی، تحریک حسینیہ پاکستان کے صدر مولانا اکرام ترمذی، حکیم سید محمد احمد زبیری اور اہلحدیث عالم دین مولانا مرتضیٰ رحمانی بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک فلاحی اسلامی ریاست کے طور پر عظیم قربانیوں کے بعد اس لئے حاصل کیا گیا تھا کہ یہاں پر رہنے والے اپنے اپنے عقیدے کے ساتھ زندگی گزاریں لیکن جان بوجھ کر فقہی اختلافات کو ہوا دی گئی اور ذاتی نظریات کو اسلامی نظریات کے طور پر ٹھونسنے کی کوشش اسلحے کی بنیاد پر کی گئی جس کا نتیجہ طالبان کی صورت میں آج پورے ملک کیلئے دردسر بنا ہوا ہے۔
 

خرم

محفلین
ایک خاص برانڈ‌کا "اسلام" اور "شریعت" نافذ کرنے کی جو کوششیں جاری ہیں ان کا نتیجہ ایک خونریز خانہ جنگی کی شکل میں نکلتا دکھائی دے رہا ہے۔ جو نکات اٹھائے گئے ہیں سب کے سب درست ہیں لیکن ان پر کان کوئی نہیں دھرے گا اور شائد منطقی انجام یہ ہو کہ پاکستان میں اسلام کے نام پر ایک شدید خونریزی شروع ہو جائے۔ آج سے آٹھ برس قبل کسی نے مجھے کہا تھا کہ پاکستان ایک خونریز خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اسوقت مجھے اس تجزیہ سے شدید اختلاف تھا لیکن موجودہ نااہل قیادتوں کو دیکھتے ہوئے یہ ڈراؤنا خواب ایک حقیقت بنتا دکھائی دے رہا ہے۔ اللہ رحم کرے۔
 
ایک خاص برانڈ‌کا "اسلام" اور "شریعت" نافذ کرنے کی جو کوششیں جاری ہیں ان کا نتیجہ ایک خونریز خانہ جنگی کی شکل میں نکلتا دکھائی دے رہا ہے۔ جو نکات اٹھائے گئے ہیں سب کے سب درست ہیں لیکن ان پر کان کوئی نہیں دھرے گا اور شائد منطقی انجام یہ ہو کہ پاکستان میں اسلام کے نام پر ایک شدید خونریزی شروع ہو جائے۔ آج سے آٹھ برس قبل کسی نے مجھے کہا تھا کہ پاکستان ایک خونریز خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اسوقت مجھے اس تجزیہ سے شدید اختلاف تھا لیکن موجودہ نااہل قیادتوں کو دیکھتے ہوئے یہ ڈراؤنا خواب ایک حقیقت بنتا دکھائی دے رہا ہے۔ اللہ رحم کرے۔



آپ نے جو نکات اٹھائے ہیں سب کے سب درست ہیں
 
مجھے تو یہ علما بھی سارے کے سارے ''لبرل فاشسٹ'' لگ رہے ہیں ۔ ارے وہ دیکھو "شیعہ '' ''وہابی'' اور ''بریلوی'' اسلام کی باتیں کرتے ہیں ۔ انہیں اسلام کا کیا پتہ ۔۔۔۔؟
 

شمشاد

لائبریرین
آخر میں ہونا یہی ہے۔

کسی نے ایک اللہ ایک رسول اور ایک قرآن کو نہیں ماننا۔ سب اپنے اپنے فرقے کا اسلام لانے کی کوشش کریں گے۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
میرے خیال میں خبر میں اپنے اپنے اسلام کی نہیں بلکہ حقیقی اسلام کی بات کی گئی ہے اور اس ضمن میں کچھ سوال بھی اٹھائے گئے ہیں ۔ ۔ ۔۔
 
لیکن کیا ظالمان کے نزدیک حقیقی اسلام یہی ہے جو یہ دو دو ٹکے کے مولوی کہتے ہیں ۔ یہ پھر حقیقی اسلام ظالمان ہی کی زنبیل میں بند ہے ۔ اگر ان لبرل فاشسٹ مولویوں میں طاقت ہوتی تو ان ظالمان کو ملک پر مسلط ہی کیوں ہونے دیتے ۔ ان علماء اور مشائخ کے متعلق رائے پوچھنا تو دور کی بات ۔ رحمان بابا کے مزار پر حملہ ۔ بونیر میں پیر بابا کے مزار کی بندش ۔ پیر سمیع اللہ رحمت اللہ علیہ کے جسم مبارک کی بے حرمتی ۔ ظالمان کے دوسرے مسالک کے احترام کی جیتی جاگتی مثال ہیں ۔ شہادت کی طلب میں امام بارگاہوں پر حملے انکی رواداری کا چلتا پھرتا ثبوت ہیں ۔ اہل حدیث افراد کو جاسوس قرار دے کر قتل کرنا انکی دوسرے فرقوں سے محبت کی بے نظیر علامت ہیں ۔ سنی تحریک (ان کی تنظیمی سرگرمیاں کچھ بھی ہوں) کے ایک مذہبی نوعیت کے اجتماع پر ایک فدائی کا جان نچھاور کرنا بھی تو انکی اتحاد بین المسلمین کا منہ بولتا اظہار ہے ۔

بھولے بادشاہ ہیں یہ علماء کرام بھی انہیں یہ اچھی طرح علم ہے کہ جو فوج کو نکیل ڈال دیں ۔ جن کے خوف سے صوبائی اور وفاقی ایوانوں کا پیشاب خطا ہوجاتا ہو ۔ جن کی کمر پر زمرد کی کاموں کی کمائی اور دلوں میں گمراہی کا طوفان برپا ہو ۔ وہ ان کی پر امن پریس ریلیزوں کو یہ کہ کر ہی رد کر دیں گے کہ یہ موضوع تو اس قابل ہی نہیں کہ اس پر بات کی جا سکے یا پھر یہ کہ یہ سب گمراہ لوگ ہیں حکومت کے غلام امریکہ کے پٹھو اور اسلام کے غدار واجب القتل منافقین ان کو جواب تو ہمارے فدائی ہی دے دیں گے ۔ یا پھر قرآن کریم کی چند آیات کو بطور دلیل لے آئیں گے انکے سیاق و سباق سے ہٹ کر ۔ اپنے نام نہاد جہاد کے لیبل چسپاں کر کے ۔ بے گناہوں کے کون سے رنگے انکے ہاتھ خدا کی قسم قیامت تک صاف نہ ہوں گے ۔
اپنے ان علماء کرام سے شکوہ ہے تو صرف اتنا کہ حضرت زباں کھولنے میں اتنی دیر ۔۔؟؟؟ آخر کیوں ۔۔؟ آخر کیوں ۔۔؟
ہم اکیلے ہی لڑتے رہے ۔ حق کی بات کرتے رہے ۔ دلوں پر طعن و تشنیع کے تیر سہتے رہے مگر آپ لوگوں سے ایک لفظ برآمد نہ ہوا ۔ اب بھی ہوا تو نیم سیاسی سا بیان ۔ خدارا اپنے فرائض سمجھیے ملک خانہ جنگی میں جل رہا ہے ۔ عوام مر رہے ہیں ۔ ظالمان کے فتنہ کی سرکوبی انتہائی ضروری ہے (فتویٰ دینے کی حیثیت نہیں ہے ہماری مگر درد مند دل کی پکار ہے) ۔ ان وحشیوں کے منہ کو جو خون لگ چکا ہے اس کا چسکہ انہیں شریعت کا لیبل لگا کر عوام ، علماء، معاشرہ ، ملک ، اور دین کو تباہ و برباد کرنے کی کوششوں سے باز نہیں رہنے دے رہا ۔
 
آخر میں ہونا یہی ہے۔

کسی نے ایک اللہ ایک رسول اور ایک قرآن کو نہیں ماننا۔ سب اپنے اپنے فرقے کا اسلام لانے کی کوشش کریں گے۔

شمشاد آپ کا یہ پہلا فقرہ یا تو لاعلمی سے لکھا گیا ہے یا پھر یہ واضح کرتا ہے آپ کی نظر میں یہ بیان حالات کی درستگی کی طرف ایک قدم نہیں ہے۔۔؟ جب مختلف مسالک کے لوگ ایک مشترکہ بیان دیتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس بات پر وہ سب متفق ہیں ۔ جب ظالمان اتنا کچھ کریں اور ان کے جواب میں علماء ایک اچھی بات کریں تو اس کا مطلب آخر نہیں ہوتا بلکہ ابتدا ہوتا ہے ۔

شاید میں غلطی پر ہوں لیکن جہاں تک میری نظر دیکھتی ہے یہ آغاز ہے اس تحریک کا جو شاید عوام کو کچھ ریلیف فراہم کر سکے ۔ یہ آغاز بھی ہو سکتا ہے ایک نئی خانہ جنگی کا ۔ اور آغاز بھی ہو سکتا ہے ایک اصلاحی عمل کا۔ آئیے دیکھتے ہیں وقت ہمیں اور کیا کیا کچھ دکھاتا ہے ۔۔؟

دوسرا فقرہ '' کسی نے ایک اللہ ایک رسول اور ایک قرآن کو نہیں ماننا یہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ کی نظر میں یہ بیان صرف اور صرف تفرقہ پھیلانے کی کوشش ہے جبکہ میں جہاں تک دیکھتا ہوں یہ بیان شاید ان نوجوان لڑکوں کو یہ سمجھانے میں مدد دے سکے جو لا علمی میں ظالمان کو اسلام کا ٹھیکیدار سمجھ بیٹھے ہیں کہ اسلام کسی ایک مسلک کی میراث نہیں ہے اور یہ ایک روادار دین ہے جہاں کسی پر کوئی جبر نہیں ۔ ایک مسلک کو دوسرے تمام مسالک پر مسلط کرنے کی کوشش کو نفاذ شریعت کا نام دینا ہرگز درست نہیں ہے ۔

تیسرا فقرہ کہ سب اپنے اپنے فرقے کا اسلام لانے کی کوشش کریں گے بھی حالات کے تناظر میں درست نہیں ہے کیونکہ اپنے فرقے کا اسلام لانے کی کوششیں اس وقت ہو تو رہی ہیں مگر سب کی جانب سے نہیں بلکہ ایک مخصوص نقطہ نظر کی طرف سے جسے ظالمان کہتے ہیں یہ لوگ تو اس طریقہ کار کو غلط کہ رہے ہیں جو انہوں نے اپنایا ہوا ہے مزید یہ کہ اس بیان میں یہ بھی واضح ہے کہ ہر مسلک اپنے عقائد کے مطابق اسلامی تعلیمات پر عمل میں آزاد ہونا چاہیئے نہ کہ ایک ہی مسلک کی تعریفات دیگر تمام مکاتب فکر پر لاگو کرنے کی بزور بندوق کوشش ۔۔

شکریہ
 

خرم

محفلین
فیصل بھیا ماشاء اللہ بہت اچھا لکھا۔ یہ ظالمانی فتنہ پاکستانی حکومت اور فوج سے تو نہیں دبایا جائے گا کہ شائد اس کے تخلیق کار بھی یہی ہیں۔ علماء و مشائخ کو ہی ان کی سرکوبی کے لئے چلنے والی تحریک کی قیادت کرنا ہوگی۔ شائد اب اسلام کے نام پر بنے اس ملک میں اسلام کے نفاذ کی ایک جنگ شروع ہونے والی ہے جس کے بعد شائد یہ خواب اپنے تعبیر کو پہنچے۔ اس خونریز مستقبل کو روکا جا سکتا ہے؟ یقیناَ لیکن موجودہ فوجی و سیاسی قیادتیں اس کام کی اہل نہیں‌دکھتیں صد افسوس۔
 

arifkarim

معطل
فیصل بھیا ماشاء اللہ بہت اچھا لکھا۔ یہ ظالمانی فتنہ پاکستانی حکومت اور فوج سے تو نہیں دبایا جائے گا کہ شائد اس کے تخلیق کار بھی یہی ہیں۔ علماء و مشائخ کو ہی ان کی سرکوبی کے لئے چلنے والی تحریک کی قیادت کرنا ہوگی۔ شائد اب اسلام کے نام پر بنے اس ملک میں اسلام کے نفاذ کی ایک جنگ شروع ہونے والی ہے جس کے بعد شائد یہ خواب اپنے تعبیر کو پہنچے۔ اس خونریز مستقبل کو روکا جا سکتا ہے؟ یقیناَ لیکن موجودہ فوجی و سیاسی قیادتیں اس کام کی اہل نہیں‌دکھتیں صد افسوس۔

انقلاب تو آئے گا۔ اب برا والا آئے یا اچھا والا۔ اسکا انحصار عوام پر ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
بات اتنی دور تک نہیں جائے گی۔

کل جو میڈیا بتا رہا تھا، اسی کو دیکھ لیں۔

حکومتی عہدے دار اور ایم کیو ایم کے بیانات انے شروع ہو گئے ہیں۔
 

طالوت

محفلین
جو ایک دوسرے کی اقتداء میں نماز نہیں پڑھ سکتے ان کا کوئی مشترکہ لائحہ عمل اعلان تک تو ٹھیک ہے مگر اس پر عمل خام خیالی ہے ۔۔ ذرا طالبان کا معاملہ ٹھنڈا پڑ جائے پھر دیکھتے ہیں ۔۔
وسلام
 

arifkarim

معطل
جو ایک دوسرے کی اقتداء میں نماز نہیں پڑھ سکتے ان کا کوئی مشترکہ لائحہ عمل اعلان تک تو ٹھیک ہے مگر اس پر عمل خام خیالی ہے ۔۔ ذرا طالبان کا معاملہ ٹھنڈا پڑ جائے پھر دیکھتے ہیں ۔۔
وسلام

نماز تو روز پڑنی ہوتی ہے۔ لیکن جنکو چاند ایک ساتھ دکھائی نہیں دیتا انکا کیا کریں‌گے؟
 
Top