ممتاز قادری کو پھانسی دے دی گئی

زیک

مسافر
صائمہ صاحبہ۔ اللہ جی نے ہی صاف اور دو ٹوک بتا دیا ہے کہ خنزیر خوری حرام ہے۔ اور کوئی بھی مسلمان اس بارے شک و شبہ میں نہیں ہے۔ اللہ نے ہی بتایا کہ قتل اور جنسی درندگی حرام ہے۔ تو پھر قتل اور جنسی جرائم کا فیصلہ بھی عدالتوں کی بجائے اللہ پر ہی چھوڑ دیں؟
اللہ نے پورک کھانے کی کیا سزا مقرر کی ہے؟
 

صائمہ شاہ

محفلین
الوداع الوداع میرے غازی
تیرا حافظ خدا میرے غازی
***************************
ختم تاثیر کو تُونے کیا ہے
اُن کی ناموس پہ پہرا دیا ہے
حق اُمتی کا ادا کردیا ہے
الوداع الوداع میرے غازی
***************************
رب بھی تجھ سے ہی راضی ہوا ہے
مدینے والے بھی خوش ہوگئے ہیں
خوش ہوئے ہیں سارے مُسلماں
الوداع الوداع میرے غازی
***************************
کاش اب ہو نہ کوئی گستاخ
ورنہ ہونگے پھر ہم سب مُسلماں
تیرے نقشِ قدم پہ ہی قرباں
الوداع الوداع میرے غازی
***************************
اہل و عیال ہوں سب سلامت
تیرے والد، برادر اور بیٹے
تیرے سارے کے سارے پیارے
الوداع الوداع میرے غازی
***************************
پیرِ عطار کی ہیں دعائیں
مجھ عاصی کی بھی التجائیں
آصف، خادم کی بھی دعائیں
الوداع الوداع میرے غازی
عطاری بھائی
یہ تو زیادتی ہے آپ ساری التجائیں اور دعائیں قادری کے ہاتھ بھیج کر خود اس سعادت سے محروم رہنا چاہتے ہیں ؟؟؟؟
آپ کو تو اس بے ثبات دنیا کے سارے کام چھوڑ کر فل ٹائم قادری کی پیروی کرتے ہوئے سیدھا جنت کا کنٹریکٹ حاصل کرنا چاہیے ۔ سارے کام کاج چھوڑئیے بھائی اور بس ایک توپ خرید لیجیے سب کو اکٹھا ہی جہنم واصل کیجیے اور پلیز رحم کی اپیل مت کیجیے گا کچھ جچتی نہیں ۔
 
آخری تدوین:

سید ذیشان

محفلین
ذیشان صاحب ، حضرت قائد اعظم شراب پیتے ہوں گے مگر مجھے یقین ہے کہ وہ خنزیر نہیں کھاتے تھے۔ اور انہوں نے کبھی اپنے مذہب یا کسی اورکے مذہبی عقائد کی بھی توہین نہیں کی تھی۔ سلمان تاثیرکی بے غیرتی اور بیہودگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ تو اپنی بیٹیوں کے ساتھ بیٹھ کر شراب بھی پیتا تھا اور حرام خنزیری کھانے بھی کھاتا تھا۔ بحرحال سب لوگ دعا یہ کریں کہ ملک میں فتنہ فساد اور انارکی نہ پھیلے۔

آپ نے شائد سٹینلے وولپرٹ کی قائداعظم پر لکھی گئی بایوگرفی نہیں پڑھی۔

بہرحال اصل مقصد کہنے کا یہ تھا کہ سلمان تاثیر ایک گناہگار شخص تھا، اس میں کوئی شک نہیں ہوگا۔ لیکن اس نے ایسی کوئی بات نہیں کی تھی کہ جس پر اس کو قتل کیا جاتا۔ ایک آمر ضیاء الحق کے بنائے ہوئے قانون پر تنقید کرنے سے توہینِ رسالت کیسے ہوتی ہے، آج تک کوئی یہ بات نہیں سمجھا سکا۔
 

زیک

مسافر
سلمان تاثیر جن کا بندہ تھا۔جن کے لیے استعمال ہوتا رہا۔ وہی قوتیں پاکستان کے حالات بگاڑنے پر تلی ہیں۔ کاش مغرب زدہ احباب سمجھ جائیں کہ مسلمان ناموس رسالے لکے سلسلے میں کوئی کمپرومائز نہیں کرتے۔ جو یہود و نصاری اپنے نبیوں کی عزت نہیں کرتے اپنی بائیبل کے منحرف ہیں ، وہ اور ان کے پالے ہوئے عناصر ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن کی کیا خاک عزت کریں گے۔ چارلی ایبڈو ہو گا تواس کا ردعمل بھی شدید ہو گا۔ شدت پسندی دونوں اطراف سے قابل مذمت اور باعث فتنہ ہے۔
یعنی مسلمان قاتل ہیں اور قاتل ہی رہیں گے؟
 

زیک

مسافر
یہ درست ھے کہ کسی ایک شخص کو قانون ہاتھ میں لیکر مرضی کرنے نہیں دی جاسکتی قتل بڑا جرم ھے مگر آئین شکنی اس سے کہیں بڑا جرم ہے کیونکہ وہ غداری کے بھی زمرے میں آتا ھے لیکن مملکت پاکستان میں تو انصاف صرف ممتاز قادری جیسوں کیساتھ ہوتا ھے اورلیکن اگر آپ پرویز مشرف کی طرح طاقت ور ہیں تو قانون آپ کے جوتے کی نوک پہ رہے گا اردو محفلین بے شک اس حقت ی کو تسلیم نہ کریں لیکن حقیقت اسی طرح کڑوی ہے۔
ایک آفاقی اصول یا مشق یاد رکھیں کہ جب بھی ریاست اپنے قوانین پہ عمل در آمد کرانے میں ناکام ہوگی ممتاز قادری جیسے مرد مجاہد پیدا ہوتے رہیں گے ، اگر قانون سلمان تاثیر جیسے شیطانوں کو چھوٹ دیتا رہے گا ایسا ہی شدید حیران کن ردعمل رونما ہوتا رہے گا
لبرل لوگ سمجھتے ہیں ہیں کہ ماردو جلادو پھانسی پہ چڑھادو اسی طرح یہ لوگ ختم ہوسکتے ہیں تو یہ لبرلوں کی خام خیالی ہے کیونکہ عشق و وفا کے سوتے پھوٹتے ہی سروں کے سودے سے ہیں ، آئین کہتا ھے کہ ریاست بتدریج اسلامی نظام کو نافذ کرے گی لیکن عملا آپ اسی نظام کا مذاق اڑتے ہیں دقیانوسی قرار دیتے ہیں نتیجتا ایسا ہی ردعمل سامنے آتا ھے اب بھلا افراد و گروہوں کو کیسے روکا جاسکتا ھے ؟؟؟؟ عمل کے بعد ردعمل کے لئیے تیار رہنا چاہیے ، آپ لاکھ ممتاز قادری کی میڈیا کوریج پہ پابندی لگائیے اسکے بدلے میں شرمین عبید چنائے کے کام کو آگے آگے کیجئے اس کی تعریف و توصیف کے ڈونگرے برسائیے ملالہ یوسف زئی کا ذکر دن رات کیجئے یہ آپ کا ریاستی فیصلہ ہے آپکا جمہوری اختیار ہے ،لیکن ہیرو ہوتے ہیں و ہ قلوب پر حکومت کرتے ہیں سو وہ کرتے رہیں گے ۔

جہاں تک میری بات ہے تو میں ریاست کے تمام تر احترام کے باوجود ممتاز قادری کیساتھ کھڑا ہوں ۔کیونکہ یہ نبی اکر ﷺ کی ناموس اور عزت کا معاملہ ھے اور میں نبی اکرم ﷺکو میدان حشر کے میدان میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ یارسول اللہ میں آپ کا ناقص و ادنیٰ امتی پھانسی والے دن ممتاز قادری کی مخالف صف میں کھڑا تھا ۔
مین ممتاز قادری کے ساتھ ہوں۔
پرویز مشرف کو آرمی نے بچایا۔
 
نئے زمانے کے اسلامی جناح کی بات نہ کریں۔ جناح ہیم کافی شوق سے کھاتے تھے۔
زیک صاحب بنا ثبوت بات کرنا اچھے انسانوں اور دوستوں کا کام نہیں۔ آپ امریکہ کے ہیم خور معاشرے میں کوئی نئی امریکی تاریخ لکھ رہے ہیں؟ ایسی کوئی تاریخ محض خام خیالی ہوگی۔
 
مدیر کی آخری تدوین:
زیک بھائی ایک سال سے بھی کم عرصہ لگے کا ممتاز قادری کی قبر سے منتیں اور مرادیں مانگی جائیں گی چادریں چڑھائی جائیں گی دیے جلائے جائیں گیں باقاعدہ مجاور بیٹھے گئیں ساری عمر کی روٹیوں کا انتظام ہو گیا
 

زیک

مسافر
آپ نے شائد سٹینلے وولپرٹ کی قائداعظم پر لکھی گئی بایوگرفی نہیں پڑھی۔

بہرحال اصل مقصد کہنے کا یہ تھا کہ سلمان تاثیر ایک گناہگار شخص تھا، اس میں کوئی شک نہیں ہوگا۔ لیکن اس نے ایسی کوئی بات نہیں کی تھی کہ جس پر اس کو قتل کیا جاتا۔ ایک آمر ضیاء الحق کے بنائے ہوئے قانون پر تنقید کرنے سے توہینِ رسالت کیسے ہوتی ہے، آج تک کوئی یہ بات نہیں سمجھا سکا۔
امیر المومنین کا ذکر کرتے ہوئے ادب کی ضرورت ہے۔
 

زیک

مسافر
زیک صاحب بنا ثبوت بات کرنا اچھے انسانوں اور دوستوں کا کام نہیں۔ آپ امریکہ کے ہیم خور معاشرے میں کوئی نئی امریکی تاریخ لکھ رہے ہیں؟ ایسی کوئی تاریخ محض خام خیالی ہوگی۔
وولپرٹ اور کئی دوسری تاریخ کی کتب میں ذکر ہے۔ کوئی نئی انہونی بات نہیں کی میں نے۔
 

فاتح

لائبریرین
آج انتیس فروری دو ہزار سولہ، ممتاز قادری کو سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کا قاتل ثابت ہونے پر ایک طویل عدالتی کارروائی کے بعد پھانسی دے دی گئی۔ آج کا دن عدل و انصاف کی فتح کا دن ہے جب قانون نے اپنا عزم واضح کیا کہ انصاف ہی اس کے لئے بہترین معیار ہے۔ ایک ریاست میں کسی فرد کو یہ حق نہیں دیا جا سکتا کہ وہ اپنی عدالت لگائے اور جسے جس بنیاد پر چاہے سزائیں دیتا پھرے۔ ہمارا آئین جمہوری ہے جس میں جمہور کی مرضی و خواہش کا عنصر غالب ہے اور اس کی پابندی و پاسداری ہر شہری کے لئے ضروری ہے۔

ممتاز قادری اکثر رجعت پسندوں کا ہیرو تھا۔ کسی بھی ہیرو کی ہلاکت کے بعد اس کے گرد افسانوی داستانوں کا ایک جمگھٹا لگ جاتا ہے۔ آئیے رائج افسانوی داستانوں کے تناظر میں ممتاز قادری کے لئے چند افسانوی داستانوں کی پیش گوئی کرتے ہیں جو خاکسار کی رائے میں عوام الناس کو جلد ہی سننے کو ملیں گے۔

  1. جب صبح ممتاز قادری کو پھانسی دی گئی، اس رات فلاں مدرسہ کے ایک مہتمم نے خواب میں دیکھا کہ چند عورتیں بیٹھی آپس میں ہنسی مذاق اور بناو¿ سنگھار کر رہی ہیں۔ وہ اتنی خوبصورت تھیں کہ مہتمم حاجی صاحب نے ایسی حسین خواتین کبھی نہیں دیکھی تھیں۔ انہوں نے ان خواتین سے پوچھا کہ آپ کون ہیں اور یہاں کیا کر رہی ہیں، وہ بھی بے پردہ ؟ انہوں نے جواب دیا ہم جنت کی حوریں ہیں اور ممتاز قادری کا انتظار کر رہی ہیں جو بس آنے ہی والے ہیں۔ اس پر حاجی صاحب کی آنکھ کھل گئی۔ ٹی وی آن کیا تو پتا چلا کہ ممتاز قادری کو پھانسی دے دی گئی ہے۔
  2. جب ممتاز قادری کو دفن کیا گیا تو اس کی قبر سے چالیس دن خوشبو آتی رہی۔ جرمنی سے انگریز آئے اور فرانس کی لیبارٹری میں قبر کی مٹی کو چیک کیا گیا تو امریکی سائنس دانوں نے اعلان کیا کہ یہ کوئی دنیاوی خوشبو نہیں تھی، ایسی خوشبو نہ انہوں نے کبھی سونگھی اور نہ سائنس نے آج تک دریافت کی ہے۔ اب چین کے لوگ اس خوشبو کی نقل بنا رہے ہیں مگر ویسی تو نہیں بنا سکتے۔
  3. جس صبح ممتاز قادری کو پھانسی ہوئی، پوری رات وہ تلاوت کرتے رہے۔ ان کا چہرہ انتہائی پرسکون تھا مگر لگتا تھا جلدی میں ہیں بار بار گھڑی پر دیکھتے تھے۔ رات کے آخری پہر ہوں گے کہ ایک قیدی کی آنکھ کھل گئی، اس نے دیکھا قادری صاحب سجدے میں ہیں، جیل کا کمرہ نور سے بھر گیا ہے، آنکھیں تیز مگر ٹھنڈی روشنی کے سبب چندھیا رہی ہیں۔ اور غائب سے ایک آواز آتی ہے جلدی آ میں تیرا منتظر ہوں۔ قیدی ڈر کے مارے کمبل میں چھپ جاتا ہے۔ کاش دیکھتا رہتا تاکہ امت کو اس نورانی رات کے مزید مناظر سننے کو ملتے۔ (ایک قیدی نواز کی بات چیت )
  4. شیخ صالح عراق کی فلاں مسجد کے خطیب امام ہیں۔ انہوں نے خواب میں دیکھا کہ ایک انتہائی حسین جگہ ہے جہاں کچھ سفید ریش بزرگ سفید رنگ کے اجلے لباس میں کھڑے کسی کا بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں۔ شیخ صاحب کو چونکہ عربی آتی تھی تو انہوں نے عربی میں پوچھا آپ کون ہیں اور کس کا انتظار کر رہے ہیں۔ ان لوگوں نے بتایا ہم حضرت فلاں فلاں ہیں اور ممتاز قادری الباکستانی کا انتظار کر رہے ہیں۔ شیخ صاحب کی اس اثنا میں آنکھ کھل گئی انہوں نے اپنے ایک پاکستانی ہم جماعت کو فون کیا جو ان کے ساتھ فلاں مدرسے میں پڑھتے تھے اور پوچھا کہ ممتاز قادری الباکستانی کون ہیں؟ جب انہیں پتا چلا کہ وہ کون تھے تو شیخ صاحب فون پر دھاڑیں مار مار کر رونے لگے۔
  5. جب قادری صاحب کو پھانسی ہوئی تو اس کے چند لمحات بعد وہ اپنے مرشد حضرت چشتی قادری مجددی عطاری وغیرہ وغیرہ کے خلوت خانہ میں تشریف لائے اور ہاتھ کے اشارے سے خدا حافظ کہا۔ مرشد صاحب سب سمجھ گئے، اور جب انہوں نے فجر کی نماز پڑھائی تو دھاڑیں مار مار کر روتے رہے۔ ہم میں سے کوئی بھی اس کی وجہ نہ سمجھ سکا۔ بالاخر صبح قادری صاحب کی پھانسی کی خبر سن کر ہی ہمیں یقین ہو گیا کہ کائنات کے راز فقط مرشد ہی جانتے ہیں۔

اور جب کوئی مؤرخ یا کالم نگار یہ لکھے گا کہ قادری صاحب پھانسی سے پہلے رحم کی درخواستیں کرتے رہے اور اپنے بال بچوں کا واسطہ دیتے رہے تو ایسے کالم نگار دانشوروں کو سیکولر اور جھوٹا کہہ کر یہ ثابت کیا جائے گا کہ انہوں نے پھانسی سے قبل پھانسی کے رسے کو چوما تھا، اور کہا تھا کہ مجھے جنت کی خوشبو آ رہی ہے۔میں حوروں کی چوڑیوں کی کھن کھن اور پائلوں کی چھن چھن سن رہا ہوں۔

http://humsub.com.pk/6714/zeeshan-hashim-23/
 
مجھے تو ڈر ہے قادری صاحب کی پھانسی کے بعد جو تصویر میڈیا اور سوشل میڈیا پر جیسے شئر کی جا رہی ہے لوگ عقیدت میں وہ تصویر فریم کروا کر گھروں میں نا لگا لیں ‏اور اعلان ہو جائے کہ
آج سے حضرت غازی ممتاز قادری کی شان میں گُستاخی کرنے والا بھی واجب القتل ہے
 

فاتح

لائبریرین
حوریں کیوں بے پردہ تھیں؟ کیا لونڈیاں تھیں؟ یا ملحد؟
حوروں کا جو خاکہ خصوصاً قد اور ٹانگ کی ہزاروں فٹ لمبائی چوڑائی طارق جمیل کے ایمان افروز بیانات کی زبانی ہم سن چکے ہیں اس کے بعد ان کا بے پردہ ہوناکسی دلچسپی یا شہوت کا باعث ہرگز نہیں ہو سکتا۔
 

زیک

مسافر
حوروں کا جو خاکہ خصوصاً قد اور ٹانگ کی ہزاروں فٹ لمبائی چوڑائی طارق جمیل کے ایمان افروز بیانات کی زبانی ہم سن چکے ہیں اس کے بعد ان کا بے پردہ ہوناکسی دلچسپی یا شہوت کا باعث ہرگز نہیں ہو سکتا۔
میرا سوال شریعت سے متعلق تھا آپ اسے شہوت پر لے گئے! کچھ اسلامی اقدار ہی کا خیال کر لیں۔
 
Top