طالب سحر

محفلین
راقم نے ممتاز مفتی کی"علی پور کا ایلی" تو پڑھی ہے، لیکن "الکھ نگری" پڑھنے کا موقع نہ مل سکا- ایک دوست کا کہنا ہے کہ "شہاب نامہ" کے بعد "الکھ نگری" پڑھنا ضروری ہے- کیا کہتے ہیں احباب اس بارے میں-
 

فاتح

لائبریرین
علی پور کا ایلی نوجوانی میں جنسی چسکوں کی وجہ سے پڑھی تھی لیکن اس کے بعد سنا کہ الکھ نگری میں ویسے جنسی چسکے نہیں تھے اس لیے پڑھنے کی زحمت نہیں کی اس لیے کچھ بتانے سے قاصر ہوں۔ :laughing:
 

فاتح

لائبریرین
آپ کے ہاں پرون دستیاب نہیں تھی؟
ہم خود کو سٹریٹ پورن سے ذرا اوپر کے درجے پر فائز محسوس کرتے تھے اس لیے اہل علم والی پورن پر گزارا کرتے تھے جیسے کہ علی پور کا ایلی اور راجا گدھ :laughing:
راجا گدھ میرپور خاص سے کراچی کے سفر کے دوران پڑھنے کا موقع ملا اور بار بار کن اکھیوں سے ارد گرد بیٹھے لوگوں کو بھی دیکھتا جاتا تھا کہ کہیں کوئی مجھے دیکھ تو نہیں رہا یہ سب کچھ پڑھتے ہوئے۔ :laughing:
 
راقم نے ممتاز مفتی کی"علی پور کا ایلی" تو پڑھی ہے، لیکن "الکھ نگری" پڑھنے کا موقع نہ مل سکا- ایک دوست کا کہنا ہے کہ "شہاب نامہ" کے بعد "الکھ نگری" پڑھنا ضروری ہے- کیا کہتے ہیں احباب اس بارے میں-
شہاب نامہ کے بعد الکھ نگری پڑھنا ضروری ہے اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ الکھ نگری علی پور کا ایلی کا اگلا حصہ ہے، خودنوشت ہے ممتاز مفتی صاحب کی اور اس کے پہلے چند ابواب کے علاوہ باقی سب ابواب میں قدرت اللہ شہاب کا تذکرہ ہے۔ ممتاز مفتی نے الکھ نگری لکھنے کی ضرورت اسی لیے محسوس کی کیونکہ شہاب نامہ کے آخری باب کے متعلق بہت تنقید ہوائی کہ تمام ابواب میں ایک اور انسان نظر آتا ہے اور آخری باب میں کوئی اور۔ آخری باب میل نہیں کھاتا کتاب سے، اس کے علاوہ اسے جھٹلایا بھی گیا۔ ممتاز مفتی ان کے قریبی تھے اس لئے انہوں نے اسی ایک وجہ کو لے کے کتاب لکھی اور شہاب صاحب کی روحانیت واضح کرنے کی کوشش کی اور بہت سے واقعات سے پردہ اٹھایا ، جو شہاب نہیں لکھ سکے۔
یہ میری ذاتی رائے نہیں بلکہ کتاب کے بارے میں بتا رہی ہوں آپکو کہ علی پور کا ایلی کا بنیادی پلاٹ جنسی تھا اور اس کا روحانی۔ نقاد جو بھی کہیں، مگر دونوں ہی کافی "علمی" اور اپنی طرز کی اعلٰی کتب لگیں مجھے تو۔
 
راقم نے ممتاز مفتی کی"علی پور کا ایلی" تو پڑھی ہے، لیکن "الکھ نگری" پڑھنے کا موقع نہ مل سکا- ایک دوست کا کہنا ہے کہ "شہاب نامہ" کے بعد "الکھ نگری" پڑھنا ضروری ہے- کیا کہتے ہیں احباب اس بارے میں-
بقول خود مصنف " یہ ناول ،'علی پور کا ایلی' کا تسلسل ہے.":):)
 

نور وجدان

لائبریرین
جنسیت اور روحانیت ایک دوسرے کے قریب اس طرح جیسے انسان روح بھی ہے مادہ بھی ۔۔۔۔۔ باقی ایک اور ٹرم ہے جس کو کہتے جنسی روحانیت -----یہ آج کل پائی جارہی ہے جس سے ہر خاص و عام فائدہ نہیں اٹھا سکتے بس چیدہ چیدہ لوگ ہیں
 

طالب سحر

محفلین
بقول خود مصنف " یہ ناول ،'علی پور کا ایلی' کا تسلسل ہے.":):)
جب میں نے 1985 کے لگ بھگ "علی پور کا ایلی" پڑھی تھی، تو یہ کتاب ناول کے طور پر جانی جاتی تھی- کافی بعد میں معلوم ہوا کہ یہ تو موصوف کی خود نوشت سوانح حیات ہے، جس کو انھوں نے فکشن کی طرح لکھا تھا- مجھے کسی نے بتایا ہے کہ پہلی کتاب کے سوانح حیات ہونے کا "اعترف" یا "انکشاف" مصنف نے "الکھ نگری" میں کیا تھا جو کہ نان فکشن کے طور پر شائع ھوئ تھی اور "علی پور کے ایلی" کے حصئہ دوم کے طور پر متعارف ھے-

کافی دفعہ کوشش کی پوری پڑھنے کی لیکن ہر بار علی پور کا ایلی آدھی پڑھ کر چھوڑ دی :)
"علی پور کا ایلی" یقیناً ان کتابوں میں شامل ھے، جس کے پہلے پچاس، سو صفحے پڑھنے میں اچھے نہیں لگتے- اگر اس کے آگے نکل گئے تو پوری کتاب پڑھی جا سکتی ھے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
میں نے ایلی، کالج کے زمانے کسی لائبریری سے لے کر پڑھی تھی، پھر لاہور ہاسٹل میں دوستوں نے میری سالگرہ پر مجھے الکھ نگری دی تھی ۔۔یہ ایک لذیذ حکایت ہے پھر کبھی سہی :)۔۔ لیکن بیشتر اس کے میں اسے پڑھتا کوئی اسے لے گیا اورمیں آج تک مغویہ کی راہ دیکھ رہا ہوں۔ ابھی پچھلے سال میں نے علی پور کا ایلی خریدی، پہلے دکھ ہوا کہ اس قیمت میں کئی اچھی کتابیں خرید سکتا تھا اور یہ بھی کہ پڑھی ہوئی ہے لیکن اس عمر میں دوبارہ پڑھ کر زیادہ اچھی لگی۔ الکھ نگری باوجود خواہش کے ابھی تک نہیں پڑھ سکا۔ سنا یہی ہے کہ پڑھنے والی پہلی ہی ہے لیکن ہو سکتا ہے کہ میں جب پڑھوں تو میری رائے بدل جائے۔
 
Top