آپ کے ہاں پرون دستیاب نہیں تھی؟علی پور کا ایلی نوجوانی میں جنسی چسکوں کی وجہ سے پڑھی تھی لیکن اس کے بعد سنا کہ الکھ نگری میں ویسے جنسی چسکے نہیں تھے اس لیے پڑھنے کی زحمت نہیں کی اس لیے کچھ بتانے سے قاصر ہوں۔
ہم خود کو سٹریٹ پورن سے ذرا اوپر کے درجے پر فائز محسوس کرتے تھے اس لیے اہل علم والی پورن پر گزارا کرتے تھے جیسے کہ علی پور کا ایلی اور راجا گدھآپ کے ہاں پرون دستیاب نہیں تھی؟
شہاب نامہ کے بعد الکھ نگری پڑھنا ضروری ہے اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ الکھ نگری علی پور کا ایلی کا اگلا حصہ ہے، خودنوشت ہے ممتاز مفتی صاحب کی اور اس کے پہلے چند ابواب کے علاوہ باقی سب ابواب میں قدرت اللہ شہاب کا تذکرہ ہے۔ ممتاز مفتی نے الکھ نگری لکھنے کی ضرورت اسی لیے محسوس کی کیونکہ شہاب نامہ کے آخری باب کے متعلق بہت تنقید ہوائی کہ تمام ابواب میں ایک اور انسان نظر آتا ہے اور آخری باب میں کوئی اور۔ آخری باب میل نہیں کھاتا کتاب سے، اس کے علاوہ اسے جھٹلایا بھی گیا۔ ممتاز مفتی ان کے قریبی تھے اس لئے انہوں نے اسی ایک وجہ کو لے کے کتاب لکھی اور شہاب صاحب کی روحانیت واضح کرنے کی کوشش کی اور بہت سے واقعات سے پردہ اٹھایا ، جو شہاب نہیں لکھ سکے۔راقم نے ممتاز مفتی کی"علی پور کا ایلی" تو پڑھی ہے، لیکن "الکھ نگری" پڑھنے کا موقع نہ مل سکا- ایک دوست کا کہنا ہے کہ "شہاب نامہ" کے بعد "الکھ نگری" پڑھنا ضروری ہے- کیا کہتے ہیں احباب اس بارے میں-
بقول خود مصنف " یہ ناول ،'علی پور کا ایلی' کا تسلسل ہے."راقم نے ممتاز مفتی کی"علی پور کا ایلی" تو پڑھی ہے، لیکن "الکھ نگری" پڑھنے کا موقع نہ مل سکا- ایک دوست کا کہنا ہے کہ "شہاب نامہ" کے بعد "الکھ نگری" پڑھنا ضروری ہے- کیا کہتے ہیں احباب اس بارے میں-
میں تَو متفق ہُوں بھئی!جنسیت اور روحانیت کافی ملتے جلتے موضوع ہیں۔
Hippies?باقی ایک اور ٹرم ہے جس کو کہتے جنسی روحانیت -----یہ آج کل پائی جارہی ہے جس سے ہر خاص و عام فائدہ نہیں اٹھا سکتے بس چیدہ چیدہ لوگ ہیں
نہیں زیک بھائی ۔۔۔۔۔جنسی روحانیت سے مراد وہ لوگ جو آستانے سجاتے ہیں مگر کام نرالے ہوتے ہیں ۔۔اس کو شاید روحانی جنسیت کہنا چاہیے تھا ۔Hippies?
جنسیت اور روحانیت کافی ملتے جلتے موضوع ہیں۔
یہ آخری 'ی ت' کی وجہ سے یا واقعی ان کے ڈانڈے کہیں جا کر مل جاتے ہیں ؟میں تَو متفق ہُوں بھئی!
واقعییہ آخری 'ی ت' کی وجہ سے یا واقعی ان کے ڈانڈے کہیں جا کر مل جاتے ہیں ؟
تجربے سے سب آشکار ہو گا۔یہ آخری 'ی ت' کی وجہ سے یا واقعی ان کے ڈانڈے کہیں جا کر مل جاتے ہیں ؟
آپ کا مراسلہ دیکھ کر میرے گمان میں یہی خیال آیا تھا، سوچا پوچھ ہی لوں۔تجربے سے سب آشکار ہو گا۔
یہی میرے ساتھ ہوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں تو صفحات گزار گزار پڑھنے کے باوجود نہ پڑھ پائی ۔۔۔۔کافی دفعہ کوشش کی پوری پڑھنے کی لیکن ہر بار علی پور کا ایلی آدھی پڑھ کر چھوڑ دی
جب میں نے 1985 کے لگ بھگ "علی پور کا ایلی" پڑھی تھی، تو یہ کتاب ناول کے طور پر جانی جاتی تھی- کافی بعد میں معلوم ہوا کہ یہ تو موصوف کی خود نوشت سوانح حیات ہے، جس کو انھوں نے فکشن کی طرح لکھا تھا- مجھے کسی نے بتایا ہے کہ پہلی کتاب کے سوانح حیات ہونے کا "اعترف" یا "انکشاف" مصنف نے "الکھ نگری" میں کیا تھا جو کہ نان فکشن کے طور پر شائع ھوئ تھی اور "علی پور کے ایلی" کے حصئہ دوم کے طور پر متعارف ھے-بقول خود مصنف " یہ ناول ،'علی پور کا ایلی' کا تسلسل ہے."
"علی پور کا ایلی" یقیناً ان کتابوں میں شامل ھے، جس کے پہلے پچاس، سو صفحے پڑھنے میں اچھے نہیں لگتے- اگر اس کے آگے نکل گئے تو پوری کتاب پڑھی جا سکتی ھے۔کافی دفعہ کوشش کی پوری پڑھنے کی لیکن ہر بار علی پور کا ایلی آدھی پڑھ کر چھوڑ دی
کالج کے زمانے میں میری دریدہ دہنی اتنی بڑی ہوئی تھی کہ میں نے اس سے ملتی جلتی بات اپنے ڈین صاحب سے کہہ دی تھی، وہ اس وقت دوستانہ رنگ میں تھے سو بس مسکرا کر رہ گئےآپ کے ہاں پرون دستیاب نہیں تھی؟