لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ
کی لازوال درسگاہ حسینؑ ہے
نہ جس کی کوئی نذیر ہے
نہ جس کی کوئی مثال ہے
وہ بے مثال شہنشاہ حسینؑ ہے
حسینؑ لا الہ کی زندگی
حسینؑ انبیاء کی بندگی
لا الہ سے پوچھ لو
کہ ساری کائنات میں
صرف بنائے لاالہ حسینؑ ہے
تڑپ چکی شبیہہ مصطفٰیؑ
مگر حسینؑ ہی ڈٹا ہوا
پسر ہے نوجوان کی
ہے دھوپ میں پڑا ہوا
یہ وہ خلیلِ کربلا حسینؑ ہے
اپنے خون کا غسل ملا
کفن ہے جس کا خاکِ کربلا
کفن بہن نہ کر سکی
ہے دھوپ میں پڑا رہا
یہ وہ غریبِ کربلا حسین ہے
پڑی ہیں رن میں لاش جا بجا
جلے خیام کچھ بھی نہ بچا
حرم کے سر سے چھین لیں
یزیدیوں نے چادریں
یوں کربلا میں لٹ گیا حسینؑ ہے
حرم میں حشر کا سماں ہوا
پھپھی سے جب سکینہؑ نے کہا
مجھے نہ نیند آتی ہے
میں سوؤں کِس کے سینے پر
کہاں چلا گیا میرا حسینؑ ہے
اے ہاشمی جوانوں کیا ہوا
کہاں چلے گئے ہو با وفا
صدا یہ فاطمہؑ کی تھی
کہ رن میں کوئی بھی نہیں
اکیلا رہ گیا میرا حسینؑ ہے
حسینؑ روحِ کائنات ہے
حسینؑ فخرِ معجزات ہے
خدا نے جس کو مرحبا
ہے نفسِ مطئمن کہا
وہ کربلا کا مصطفٰی حسینؑ ہے
حسینؑ دین کا شباب ہے
حسینؑ درسِ انقلاب ہے
کفن کے بند کھول کر
بلایا جس کو ماں نے خود
وہ فاطمہؑ کا لاڈلا حسینؑ ہے