غدیر زھرا
لائبریرین
41,40
سپاسنامہ نظمیہ
در تہنیت قدوم میمنت لزوم قائداعظمؒ بطل جلیل۔۔۔۔۔۔جناب عزت مآب مسٹر محمد علی جناح ؒ
از مسلمانان چھوٹا شملہ
جو بہ تقریبِ سعید افتتاح پرچم اسلام بتاریخ 28 اگست* 1938ء بمقام مسجد چھوٹا شملہ مولوی محمد امین صاحب پریذیڈنٹ مسلم لیگ چھوٹا شملہ نے لکھا اور پڑھا
مرحبا اے صدر مسلم لیگ ہند عالی وقار
جنداوے قائد اعظمؒ جناح نامدار
کی عجب ذرہ نوازی بخشا از راہِ کرم
اپنی تشریف آوری سے مخلصوں کو افتخار
گرچہ اپنی بیکسی سے ہم نہیں ہیں دے سکے
ظاہر استقبال کو کوئی بھی شکل شاندار
پر ارادت اور عقیدت میں کسی سے کم نہیں
شادمانی سے فروغ و تازگی ہے آشکار
کچھ مہینوں سے یہ ہم نے کوششیں کر کے حقیر
شاخِ مسلم لیگ قائم کی بہ فضلِ کردگار
کر رہی ہے جو کہ روز افزوں ترقی پے بہ پے
نام کو یک صد مگر ہیں دل سے ممبر صد ہزار
ایسے پر آشوب دوراں میں دکھائی آپ نے
راہ آزادی کہ جس میں ہے خطر کوئی نہ خار
غیر مسلم اور مسلم کے تعاون کا طریق
ایک ہی ہے آپ نے بتلا دیا جو بار بار
مان لیں واحد نمائندہ جماعت لیگ کو
پھر مسلمانوں سے طے کر لیں شرائط باوقار
دین و قرآں چاہئے آزاد مسلم کےلئے
تابآزادی بنا لے ان کو وہ اپنا شعار
جب تلک قائم تھی ہم میں اجتماعی زندگی
اور تھا دینی نظام اپنا بھی قائم استوار
کانپتے تھے قیصر و کسریٰ ہمارے نام سے
فتح و نصرت چومتی آ کر قدم ہو کر نثار
دولت و ثروت کے مالک تھے پجاری پر نہ تھے
مال و جاں اولاد کر دیتے تھے سب دیں پر نثار
جب سے دینِ حق پہ قربانی کی عادت چھوڑ دی
ہو گئے تب سے ذلیل و خستہ و رسوا و خوار
حق کی قربانی سے بھاگے خلق کے قرباں ہوئے
خونِ مسلم سے فلسطیں ریف و چیں ہیں لالہ زار
ہے فلسطین مقدس میں قیامت جو بپا
دل پھٹا جاتا ہے سن سن کے وہاں کا حال و زار
قتل و غارت قید و بندش ضرب و خوں
آہ و زرائی (؟) نالہائے دلفگار
مر مٹے ارضِ مقدس کے محافظ مر مٹے
لو خبر جلدی خدارا مومنانِ دیندار
واردھا اسکیم ایسی چال ہے اک پر فریب
جس سے ہو گی نسلِ مسلم کفر کا آساں شکار
مسلم خوابیدہ اب تو جاگ اور کروٹ بدل
اندرونی اور بیرونی مخالف بے شمار
تیری تہذیب و تمدن تیرا ایماں تیرا دیں
سب مٹانے کےلئے رکھتے ہیں عزم استوار
متحد ہو متفق ہو نیک ہو اور ایک ہو
اور ہو جاؤ منظم جیسے اک سنگیں حصار
مومنو مل کر جماعت سے پڑھو سارے نماز
پھر نظامِ وحدتِ ملی رہے گا برقرار
کامل آزادی ہے نصب العین جبکہ ایک کا
تو مسلماں کیوں نہ ہوں اس جنگ میں سب جاں نثار
چند معروضات پیش خدمتِ عالی کروں
از مسلمانان چھوٹا شملہ اب تفصیل وار
کارِ تعمیری بہ پیش قوم رکھنا چاہئے
جس قدر جلدی ہو ممکن اب بغیر انتظار
گوردوارہ ایکٹ کی مانند بل اوقاف کا
پاس ہو جائے بغیر از دیاد انتظار
تیسرے قائم ہو بیت المال مسلم کےلئے
جس کا نگراں ہو امیرِ شرع اک نصفت شعار
پرچمِ اسلام لہرا دیجئے بطل جلیل
تا ہو دوھستان میں توحید کا عز و وقار
ضیغم اسلام سالار مسلمانان جناح
طالعش بادہ ہمایوں حافظش پروردگار
مولوی محمد امین
چھوٹا شملہ
____________________________________________
*جو کاپی (حوالہ نمبر 1136 صفحہ نمبر 177) ہمارے کاغذات میں موجود ہے اس پر سن 1938 لکھا نہیں ہوا لیکن جناب ڈاکٹر خورشید انور (کرشن نگر لاہور) نے اس جلسے کی تاریخ 28 اگست 1938ء بیان کی ہے اور جو کاپی دستخط شدہ انہوں نے پیش کی ہے اپنے دستِ مبارک سے وہاں 1938 کا اضافہ کیا ہے۔
____________________________________________
قائداعظمؒ پیپرز حوالہ نمبر 1136 صفحہ نمبر 177 (یہ نظمیہ سپاسنامہ مطبوعہ شکل میں پیش کیا گیا جو کہ آدمی پریس شملہ سے طبع ہوا۔ لیکن عام اشاعت کےلئے کسی وقت بھی پیش نہیں کیا گیا)۔
سپاسنامہ نظمیہ
در تہنیت قدوم میمنت لزوم قائداعظمؒ بطل جلیل۔۔۔۔۔۔جناب عزت مآب مسٹر محمد علی جناح ؒ
از مسلمانان چھوٹا شملہ
جو بہ تقریبِ سعید افتتاح پرچم اسلام بتاریخ 28 اگست* 1938ء بمقام مسجد چھوٹا شملہ مولوی محمد امین صاحب پریذیڈنٹ مسلم لیگ چھوٹا شملہ نے لکھا اور پڑھا
مرحبا اے صدر مسلم لیگ ہند عالی وقار
جنداوے قائد اعظمؒ جناح نامدار
کی عجب ذرہ نوازی بخشا از راہِ کرم
اپنی تشریف آوری سے مخلصوں کو افتخار
گرچہ اپنی بیکسی سے ہم نہیں ہیں دے سکے
ظاہر استقبال کو کوئی بھی شکل شاندار
پر ارادت اور عقیدت میں کسی سے کم نہیں
شادمانی سے فروغ و تازگی ہے آشکار
کچھ مہینوں سے یہ ہم نے کوششیں کر کے حقیر
شاخِ مسلم لیگ قائم کی بہ فضلِ کردگار
کر رہی ہے جو کہ روز افزوں ترقی پے بہ پے
نام کو یک صد مگر ہیں دل سے ممبر صد ہزار
ایسے پر آشوب دوراں میں دکھائی آپ نے
راہ آزادی کہ جس میں ہے خطر کوئی نہ خار
غیر مسلم اور مسلم کے تعاون کا طریق
ایک ہی ہے آپ نے بتلا دیا جو بار بار
مان لیں واحد نمائندہ جماعت لیگ کو
پھر مسلمانوں سے طے کر لیں شرائط باوقار
دین و قرآں چاہئے آزاد مسلم کےلئے
تابآزادی بنا لے ان کو وہ اپنا شعار
جب تلک قائم تھی ہم میں اجتماعی زندگی
اور تھا دینی نظام اپنا بھی قائم استوار
کانپتے تھے قیصر و کسریٰ ہمارے نام سے
فتح و نصرت چومتی آ کر قدم ہو کر نثار
دولت و ثروت کے مالک تھے پجاری پر نہ تھے
مال و جاں اولاد کر دیتے تھے سب دیں پر نثار
جب سے دینِ حق پہ قربانی کی عادت چھوڑ دی
ہو گئے تب سے ذلیل و خستہ و رسوا و خوار
حق کی قربانی سے بھاگے خلق کے قرباں ہوئے
خونِ مسلم سے فلسطیں ریف و چیں ہیں لالہ زار
ہے فلسطین مقدس میں قیامت جو بپا
دل پھٹا جاتا ہے سن سن کے وہاں کا حال و زار
قتل و غارت قید و بندش ضرب و خوں
آہ و زرائی (؟) نالہائے دلفگار
مر مٹے ارضِ مقدس کے محافظ مر مٹے
لو خبر جلدی خدارا مومنانِ دیندار
واردھا اسکیم ایسی چال ہے اک پر فریب
جس سے ہو گی نسلِ مسلم کفر کا آساں شکار
مسلم خوابیدہ اب تو جاگ اور کروٹ بدل
اندرونی اور بیرونی مخالف بے شمار
تیری تہذیب و تمدن تیرا ایماں تیرا دیں
سب مٹانے کےلئے رکھتے ہیں عزم استوار
متحد ہو متفق ہو نیک ہو اور ایک ہو
اور ہو جاؤ منظم جیسے اک سنگیں حصار
مومنو مل کر جماعت سے پڑھو سارے نماز
پھر نظامِ وحدتِ ملی رہے گا برقرار
کامل آزادی ہے نصب العین جبکہ ایک کا
تو مسلماں کیوں نہ ہوں اس جنگ میں سب جاں نثار
چند معروضات پیش خدمتِ عالی کروں
از مسلمانان چھوٹا شملہ اب تفصیل وار
کارِ تعمیری بہ پیش قوم رکھنا چاہئے
جس قدر جلدی ہو ممکن اب بغیر انتظار
گوردوارہ ایکٹ کی مانند بل اوقاف کا
پاس ہو جائے بغیر از دیاد انتظار
تیسرے قائم ہو بیت المال مسلم کےلئے
جس کا نگراں ہو امیرِ شرع اک نصفت شعار
پرچمِ اسلام لہرا دیجئے بطل جلیل
تا ہو دوھستان میں توحید کا عز و وقار
ضیغم اسلام سالار مسلمانان جناح
طالعش بادہ ہمایوں حافظش پروردگار
مولوی محمد امین
چھوٹا شملہ
____________________________________________
*جو کاپی (حوالہ نمبر 1136 صفحہ نمبر 177) ہمارے کاغذات میں موجود ہے اس پر سن 1938 لکھا نہیں ہوا لیکن جناب ڈاکٹر خورشید انور (کرشن نگر لاہور) نے اس جلسے کی تاریخ 28 اگست 1938ء بیان کی ہے اور جو کاپی دستخط شدہ انہوں نے پیش کی ہے اپنے دستِ مبارک سے وہاں 1938 کا اضافہ کیا ہے۔
____________________________________________
قائداعظمؒ پیپرز حوالہ نمبر 1136 صفحہ نمبر 177 (یہ نظمیہ سپاسنامہ مطبوعہ شکل میں پیش کیا گیا جو کہ آدمی پریس شملہ سے طبع ہوا۔ لیکن عام اشاعت کےلئے کسی وقت بھی پیش نہیں کیا گیا)۔