اسکین دستیاب منتخب نظمیں

غدیر زھرا

لائبریرین
56، 57

مسلم لیگ کا ترانہ


وحدت کا ترانہ شوق سے گا
کثرت سے نہ ڈر تیرا ہے خدا
تنظیم کا خط نقطے سے ملا
مرکز سے سرک کر دور نہ جا

مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ

بول اپنا جہاں میں بالا کر
توحید کا نام اچھالا کر
مے نور کے شیشے میں ڈھالا کر
گھر دین کا حق سے اجالا کر

مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ

اسلام کا جھنڈا لہرا کر
ایمان کا جذبہ پیدا کر
بت خانہ کی راہ نہ دیکھا کر
کعبے کی طرف منہ اپنا کر

مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ

ظلمت نے جو کفر کی آ گھیرا
اک شمع جلا کے لگا پھیرا
منزل پہ پہنچ کے لگا ڈیرا
محفل ہو تری ساقی ہو ترا

مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ

باطل پہ اڑے ہیں کانگریسی
کرتے نہیں حق کی داد رسی
کچھ اور ہے ان کے جی میں بسی
ہاں چھوڑ کے ان کی ہم نفسی

مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ

ہے جال بچھانا کام ان کا
دانا ہے تو دیکھ لے دام ان کا
کہنے کو سواراجی نام ان کا
ہے ہندو راج نظام ان کا

مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ

ہے نور اِدھر سایہ ہے اُدھر
ہے پھول اِدھر کانٹا ہے اُدھر
منزل ہے اِدھر صحرا ہے اُدھر
رستہ ہے اِدھر دھوکا ہے اُدھر

مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ

اپنا نہیں جو ہوا بیگانہ
مفتی ہو کوئی یا مولانا
تسبیح سے گر گیا جو دانا
غم اس کا نہ کر ہے گردانا

مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ

جلسے ہوں یا ہوں انجمنیں
مل جل کے مسلماں ایک بنیں
آپس کی کشاکش سے نہ تنیں
سن کر یہ صدا روٹھے بھی منیں

مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ

مضمون نہیں ہے اس میں ادق
آسان سا ملت کا ہے سبق
بکھرے ہوئے شیرازے کے ورق
ہم ہو جائیں بہم یہ سن کے شفق ؔ

مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ

شفق ؔ

____________________________________________

قائداعظمؒ پیپرز (مطبوعہ مواد) حوالہ نمبر 15 صفحہ نمبر 270-271 (یہ ترانہ مسلم یونیورسٹی پریس علی گڑھ میں طبع ہوا جس کی طبعات کا حوالہ نمبر 500-1-394-1449 ہے)
 

نایاب

لائبریرین
ورنہ میں ایک دو دن میں مکمل کر لوں گی
اللہ سوہنا آپ کے لئے آسانی فرمائے آمین
محترم جاسمن بٹیا کیا اسے ورڈ فائل کی صورت دینے سے پہلے یا پھر ای بک بنانے سے پہلے پروف ریڈنگ کی جائے گی ؟ اصل میں سکین کے الفاظ اکثر جگہ دھندلے ہیں اور کچھ میری نگاہ بھی بہت تیز ہے ۔ اس لیئے پروف ریڈنگ نہیں کر سکتا ۔
اس کے سرورق کے لیئے الگ سے اک دھاگہ بنانا بہتر ہوگا تاکہ محترم اراکین محفل جنہیں سرورق بنانے میں دل چسپی ہو ۔ وہ حصہ لے سکیں ۔
بہت دعائیں
 

جاسمن

لائبریرین
اللہ سوہنا آپ کے لئے آسانی فرمائے آمین
محترم جاسمن بٹیا کیا اسے ورڈ فائل کی صورت دینے سے پہلے یا پھر ای بک بنانے سے پہلے پروف ریڈنگ کی جائے گی ؟ اصل میں سکین کے الفاظ اکثر جگہ دھندلے ہیں اور کچھ میری نگاہ بھی بہت تیز ہے ۔ اس لیئے پروف ریڈنگ نہیں کر سکتا ۔
اس کے سرورق کے لیئے الگ سے اک دھاگہ بنانا بہتر ہوگا تاکہ محترم اراکین محفل جنہیں سرورق بنانے میں دل چسپی ہو ۔ وہ حصہ لے سکیں ۔
بہت دعائیں

جی نایاب بھائی!
آپ کا اور غدیر زھرا کا بہت شکریہ۔
اللہ آپ دونوں کو آسانیاں اور خوشیاں عطا فرمائے۔ آمین!
ابھی تو کم لوگ ہی فعال ہیں لائبریری میں۔ تاہم میں کوشش کرتی ہوں کہ محفلن اس طرف آئیں۔
 

غدیر زھرا

لائبریرین
58، 59

دربار لیگ


شان ہے اسلام کی دربار مسلم لیگ کا
دیکھ اوج چرخ کج رفتار مسلم لیگ کا

کس قدر شاداب ہے گلزار مسلم لیگ کا
گل تو گل ہے سرخ روہر خار مسلم لیگ کا

ہر مسلماں یوں کرے اقرار مسلم لیگ کا
جان مسلم لیگ کی گھر بار مسلم لیگ کا

ملتِ بیضا کی ایک واحد جماعت ہے یہی
ہے دلیل ایمان کی اقرار مسلم لیگ کا

جب توکل پر خدا کے اس کا ہر اک کام ہو
کیوں نہو غیور ہر خوددار مسلم لیگ کا

گوہر مقصود ہے مقصود ملتا ہے یہاں
کس قدر دربار ہے دربار مسلم لیگ کا

مل کے اپنوں سے بتائیں غیر اپنے تو کیا
کیا بگاڑیں گے بھلا اغیار مسلم لیگ کا

بھولے بھٹکوں کو بھی اس منزل پہ لانا چاہئے
ہر مسلماں سمجھے یہ شاہکار مسلم لیگ کا

ہو مبارک آپ کو یہ اوج پرور اجتماع
یہ کرم یہ لطف یہ ایثار مسلم لیگ کا

غرق طوفان حوادث یہ سفینہ ہو غلط
جب محمد سا ہو کھیون ہار مسلم لیگ کا

ایک کر دیجئے مسلمانوں کو اے شاہِ امم
بول بالا کیجئے سرکار مسلم لیگ کا

ایک طرف زور تمرد ایک طرف جور ہنود
دو بلاؤں میں ہے ہر دیندار مسلم لیگ کا

گنبدِ خضریٰ میں کب تک سوئے گا تو ناز سے
کیجئے اب آ کے بیڑا پار مسلم لیگ کا

مضطر گلاؤٹھی

____________________________________________

(1) "شان لیگ" (صفحہ نمبر 3-4 مؤلفہ سیدہ فاطمہ ریاض گلاؤٹھی ضلع بلند شہر۔ قومی ادارہ برائے تحفظ دستاویزات۔ مائیکرو فلم رول نمبر 308/آر بی (نایاب کتب)
 

غدیر زھرا

لائبریرین
60

کیوں نہ مسعود جہاں لیگ کا یہ دور رہے۔


جذبہ خدمتِ اسلام بہر طور رہے
متحد لیگ سے ہر مسلم گنور رہے

تا ابد امتِ مسلم سے فقط مسلم لیگ
اس کی توقیر کا احساس بہرطور رہے

کاش ہو قیدِ غلامی سے رہا ہر مسلم
لاکھ دشمن کوئی آمادہ صد جور رہے

تا ابد جوشِ اخوت سے رہیں ہم سرشار
تا ابد ہم میں یہی جذبہ فی الفور رہے

مل کے مسلم کریں اسلام کے پرچم کو بلند
یہی جذبہ، یہی احساس، یہی طور رہے

ہم سے اے توبہ یہ برداشت نہ ہو گا ہرگز
راہبر امتِ مسلم کا کوئی اور رہے

کانگرس تجھ کو کچل دے نہ کہیں اے مسلم
اس کے اندازِ سیاست پہ ذرا غور رہے

لیگ کے قافلہ سالار ہیں "عبدالحامد"
کیوں نہ مسعود جہاں لیگ کا یہ دور رہے

سب ہیں ذی حوصلہ خنداں ؔ مرے ارباب وطن
کیوں کسی شہر سے پیچھے کبھی گنور رہے

خنداں ؔ

____________________________________________

(1) ترانہ مسلم لیگ حصہ دوئم از شیخ محمد حفیظ صدر انجمن تنظیم المسلمین فیصل آباد صفحہ نمبر 26 قومی ادارہ برائے تحفظ دستاویزات مائیکرو فلم رول نمبر 308/آر بی (نایاب کتب)
 

غدیر زھرا

لائبریرین
61

بچہ مسلم لیگ بجنور


بچہ بچہ آج مسلم لیگ کا پرجوش ہے
خادمِ ملت ہے یعنی وہ کفن بردوش ہے

اے مسلمانوں بتاؤ کچھ تمہیں بھی ہوش ہے
ہاتھ میں اغیار کے تلوار ہے پاپوش ہے

اٹھ مسلماں اور سمجھ لے کانگریس کی چال کو
کانگریس کی یورشیں ہیں اور تو خاموش ہے

مولوی صاحب تمہاری عقل کو کیا ہو گیا
آپ کی عزت ستم ہے کانگریس بردوش ہے

تو تو کہلاتا تھا شیدائی رسول اللّٰہ کا
کیا ہوا تجھ کو جواہر لال پر مدہوش ہے

پھنس نہیں سکتا ہے اسلم ؔ روٹیوں کے جال میں
یہ غلامِ مصطفیٰ ہے اور فاقہ نوش ہے

اسلم ؔ

____________________________________________

(1) شان لیگ ( صفحہ نمبر 18-19) مؤلفہ سیدہ ریاض فاطمہ ریاض گلاؤٹھی بلند شہر۔ قومی ادارہ برائے تحفظ دستاویزات مائیکرو فلم رول نمبر 308/آر بی (نایاب کتب)
 

غدیر زھرا

لائبریرین
63

ہم جمع ہو جائیں مسلم لیگ کے جھنڈے تلے


خدمتِ اسلام میں مصروف ہیں مسٹر جناح ؒ
تم کمر بستہ پئے امداد ہو اہلِ نواح
قوم کی جو چاہتے ہو تم بہبودی و فلاح
تو سنو اک بات میری یہ ہماری ہے صلاح

ہم جمع ہو جائیں مسلم لیگ کے جھنڈے تلے

گاندھی و نہرو پھنسانا چاہتے ہیں جال میں
روحِ مسلم دیکھ سکتے یہ نہیں بنگال میں
گالیاں تک دینے گئی ہیں کانگریس پنڈال میں
اے مسلمانوں نہ آنا تم اب ان کی چال میں

ہم جمع ہو جائیں مسلم لیگ کے جھنڈے تلے

چند ایسے کانگرسی مسلم ہیں زر کے غلام
مشرکوں کے ساتھ رہ کر کرتے ہیں مشرک کا کام
ہندو دیوتوں کے آگے جھک کے کرتے ہیں پرنام
انکے سایہ سے بچو اے امتِ خیرالانام

ہم جمع ہو جائیں مسلم لیگ کے جھنڈے تلے

منکرِ اسلام کے باتوں پہ کیا ہے اعتماد
کانگرس کے پھندے میں پھنس کر رہو گے نامراد
حاجتِ یکجائی اب ہے اور وقتِ اتحاد
چھوڑ کر اس وقت سارے باہمی شر و فساد

ہم جمع ہو جائیں مسلم لیگ کے جھنڈے تلے

ہم نہ چکمہ میں تمہارے آئیں گے اب (؟)
کوششیں لاکھوں کرو چالیں چلو تم بے شمار
قومِ مسلم ہو گئی ہے نیند سے اب ہوشیار
آتی ہیں ہر سمت سے اب صدائیں بار بار

ہم جمع ہو جائیں مسلم لیگ کے جھنڈے تلے

نشتر کے مدِ مقابل اب نہ آنا اے تغال
آنکھیں ٹیڑھی تم نے کی تو آنکھیں لونگا میں نکال
جب نمائندہ ہیں میرے مثل مصطفیٰ کمال
تو حقوقِ مسلم ہو سکتا نہیں ہے پائمال

ہم جمع ہو جائیں مسلم لیگ کے جھنڈے تلے

کام ہے ادریس ہم کو تیر نہ شمشیر سے
ہم ہلا دیں گے جہاں کو نعرہ تکبیر سے
زیر ہو جائیں گے دشمن حکمت و تدبیر سے
موقع یہ ہاتھ آیا ہے میرے بڑی تقدیر سے

ہم جمع ہو جائیں مسلم لیگ کے جھنڈے تلے

محمد ادریس صاحب ادریس

____________________________________________

قائداعظمؒ پیپرز حوالہ نمبر 1139 صفحہ نمبر 253-254 یہ ایک غیر مطبوعہ نظم ہے جو صرف 28 دسمبر 1937ء کوہلوڑہ میں پرچم کشائی کے موقع پر شاعر (محمد ادریس صاحب ادریس) نے پڑھی۔
 

غدیر زھرا

لائبریرین
64٬65

نعرہ معرفت


کرنا تجھے کیا چاہئے اور کرتا ہے تو کیا
اے مسلم خوابیدہ ذرا ہوش میں آ جا

ہمدرد وطن کیوں نہ کریں شوق سے شرکت
ہے لیگ کے دامن میں نہاں رازِ صداقت
یہ قوم کی آواز ہے یہ قوم کی طاقت
ہم سب کا فریضہ ہے کریں اس کی حمایت

اپنوں سے رہے بیر یہ شیوہ نہیں اچھا
اے مسلم خوابیدہ ذرا ہوش میں آ جا

پہلے تو یہ چھپ چھپ کے مسلمانوں سے کھیلے
اب آئے ہیں میدان میں زرداروں کے چیلے
اس سمت نظر آتے ہیں اغیار کے میلے
منہ توڑے گی ان سب کا مگر لیگ اکیلے

ہے بات تو جب ووٹ نہ پائیں یہ ہمارا
اے مسلم خوابیدہ ذرا ہوش میں آ جا

چکمے میں کہیں ان کے نہ آ جانا خدارا
بندے ہیں غرض کے انہیں دینا نہ سہارا
یہ جور کے خوگر ہیں انہیں ظلم ہے پیارا
کاٹیں گے گلا ووٹ کے خنجر سے ہمارا

احساس اگر ہے تو سمجھ میرا اشارہ
اے مسلم خوابیدہ ذرا ہوش میں آ جا

بن جاتا ہے قطروں ہی کے اجماع سے چشمہ
چشمے کی ترقی سے بہا کرتے ہیں دریا
دریا سے الگ رہنے کی خواہش کرے قطرا
تو سوچ لے یہ پہلے کہ نقصان ہے کس کا

اچھا نہیں خرمن سے نکلنے کا نتیجہ
اے مسلم خوابیدہ ذرا ہوش میں آ جا

جزو بن نہیں سکتا کبھی کل اصل سے ہٹ کر
وہ شاخ ہے ایندھن جو گرے نخل سے پھٹ کر
تکنا ہے عبث رفعتِ رفتہ کو پلٹ کر
آزادی تبلیغ کے میدان میں ڈٹ کر

پھر گاڑ دے تو عظمتِ اسلام کا جھنڈا
اے مسلم خوابیدہ ذرا ہوش میں آ جا

جو شان تھی اسلام کی وہ شان دکھا دے
دل جس سے دہل جاتے تھے وہ آن دکھا دے
دن جس سے پلٹ جائیں وہ سامان دکھا دے
پھر بن کے زمانے کو مسلمان دکھا دے

پھر دھوم ہو بجنے لگے اسلام کا ڈنکا
اے مسلم خوابیدہ ذرا ہوش میں آ جا

اغیار بھی دیکھیں تری ہمت کا تماشا
غیرت کا، حمیت کا، صداقت کا، تماشا
ملت کا، محبت کا، مروت کا، تماشا
امنڈے ہوئے جذبات کی عظمت کا تماشا

دیکھا نہیں جاتا تری ذلت کا تماشا
اے مسلم خوابیدہ ذرا ہوش میں آ جا

بے وجہ یہ آپس کی لڑائی نہیں اچھی
امت ہو محمدﷺ کی تو مخلوق خدا کی
توحید کے رشتے کی گرہ کھل نہیں سکتی
للّٰہ کرو دور بھی اب فرقہ پرستی

بدزیب ہے اسلام کے دامن پہ یہ دھبا
اے مسلم خوابیدہ ذرا ہوش میں آ جا

اللّٰہ کے عظمت کی جلالت کی قسم ہے
احمدﷺ کے نبوت کی رسالت کی قسم ہے
حسین کی معصوم شہادت کی قسم ہے
ملت کی مروت کی صداقت کی قسم ہے

آغاز سے ملتا نہیں انجام تمہارا
اے مسلم خوابیدہ ذرا ہوش میں آ جا

اخلاق و مروت کا سبق سب کو پڑھائیں
تدبیر سے تقدیر کی توقیر بڑھائیں
بگڑی ہوئی باتوں کو خود آپس میں بنائیں
ہم راہ پر آ جائیں تو سب راہ پر آئیں

کیا آ نہیں سکتا ہے سراج ایسا زمانہ
اے مسلم خوابیدہ ذرا ہوش میں آ جا

سراج احمد سراج علی آبادی
(سلطانپور اودھ)

____________________________________________

قائداعظمؒ پیپرز (مطبوعہ مواد) حوالہ نمبر 17 صفحہ نمبر 7-10۔ یہ نظم نعرہ معرفت "ہمارا نصب العین پاکستان ہے" کلکتہ مسلم لیگ نے ستارہ ہند پریس لمیٹڈ نمبر 2 (؟) لین کلکتہ سے ایک کتابچہ کی شکل میں چھپوا کر تقسیم کی۔ اور ہمدردانِ مسلم لیگ سے اپیل کی " آپ کا اخلاقی فرض ہے کہ اس نظم کے ذریعے مسلم لیگ کی اشاعت کریں۔ اپنے اپنے محلوں سے نظم پڑھتے ہوئے قافلے بنا کر نکلیں اور لوگوں کو آنے والے وقت کےلئے تیار کریں " ۔
 

غدیر زھرا

لائبریرین
66

پاکستان


میرا دین ایمان پاکستان ہے
اور میری جان پاکستان ہے
غیرتِ خلدِ بریں ہے مومنو
اک خدا کی شان پاکستان ہے
رحمتِ خالق کے خواہاں ہو اگر
رحمتوں کی کان پاکستان ہے
کیا نرالی ہے تمنائے ولی
کیا حسین ارمان پاکستان ہے
متحد گر ہو گئے تم بھائیو
پھر بہت آسان پاکستان ہے
صلاح الدین بن جاؤ اگر
تم پہ خود قربان پاکستان ہے
کیا ہے پاکستان اے صوفی نہ پوچھ
زندگی کی شان پاکستان ہے

صوفی انصاری رامپوری
مقیم ابوروڈ

____________________________________________

قائداعظمؒ پیپرز حوالہ نمبر 1136 صفحہ نمبر 318 (جناب صوفی انصاری رامپوری نے چند نظمیں قائداعظمؒ کو مورخہ 14 فروری 1946ء کیں تا کہ یہ اخبارات میں جگہ پا سکیں۔ روانہ کردہ چھ نظموں میں سے دو کا انتخاب کر کے اس مجموعہ میں شامل کیا گیا منسلکہ خط کےلئے دیکھیں حوالہ نمبر 1136 صفحہ نمبر 317۔
 

غدیر زھرا

لائبریرین
67

پاکستان کا ترانہ


جو ہمارا دین ہے ایمان ہے
وہ ہماری جان "پاکستان" ہے
مصحف رخ کا اسی کے دیہان ہے
دل ہمارا حافظِ قرآن ہے
جس کا مقصد۔ صرف پاکستان ہے
آدمی ہے وہ۔ وہی انسان ہے
میں ہوں اور لیلائے پاکستان ہو
آرزو یہ ہے یہی ارمان ہے
ہو گا پاکستان ایسا جیسے آج
کاہل و ترکی ہے عربستان ہے
یہ وہی بت ہیں کہ جو پتھر تھے کل
آج پجتے ہیں خدا کی شان ہے
فتح مرکز میں جو (؟) ہوئی
یہ خدا کا شکر ہے احسان ہے

صوفی انصاری رامپوری
اردو ٹیچر دربار سکول آبوروڈ

____________________________________________

قائداعظمؒ پیپرز حوالہ نمبر 1136 صفحہ نمبر 320 غیر مطبوعہ کلام دیکھیں منسلکہ خط از طرف صوفی انصاری رامپوری بنام قائداعظمؒ صفحہ نمبر 317.
 

غدیر زھرا

لائبریرین
68٬69

جان نثارانِ اسلام


نہ جھجھکو ہاں قدم میداں میں بے خوف و خطر رکھو
ہتھیلی پر لئے نذرانہ حق اپنا سر رکھو

نگہ کیوں اپنی سوئے قلتِ تیغ و سپر رکھو
تم اپنے قادرِ مطلق کی قدرت پر نظر رکھو

نہ مرنے سے ڈرو مومن بھلا کب مرنے والا ہے
فلک الزام تم پہ بزدلی کا دھرنے والا ہے

جو مسلم ہے کہیں وہ خوفِ اعدا کرنے والا ہے
خدا سے ڈرنے والا بھی کسی سے ڈرنے والا ہے

تمہیں اے غافلو! پچھلا زمانہ بھی ہے یاد اپنا
وہ ذوقِ دین وہ جوشِ مذہب و شوق و جہاد اپنا

وہ ایثار و خلوص باہمی وہ اتحاد اپنا
وہ نیک اعمالیاں اپنی وہ حسنِ اعتقاد اپنا

ادھر ہر فرد تم میں مرد ہو مخلص ہو غازی ہو
ادھر حسنِ عمل ہو اتقا ہو، پاک بازی ہو

تو پھر حاصل تمہیں دونوں جہاں کی سرفرازی ہو
نہ کوئی کار گر تم پر بتوں کی فتنہ سازی ہو

تباہی میں تمہاری رہ گئی ہے کیا کسر باقی
نہ روح و دیں و دل باقی نہ جاہ و ملک و زر باقی

نہ تاج اب ہے نہ ٹوپی رہ گیا ہے سر ہی سر باقی
کرو قربانیاں دنیا میں رہنا ہے اگر باقی

تمہاری جو رعیت تھے وہ بت سوراج لے بیٹھے
کوئی حق کل تمہارا، اور کوئی حق آج لے بیٹھے

تمہارا تخت لے بیٹھے تمہارا تاج لے بیٹھے
تمہارا دیں جو تھا وہ باعثِ معراج لے بیٹھے

سمجھتے ہی رہو تم ہند میں شرکت میاں اپنی
بنا بیٹھے ہیں ملک اس کو بتان مہربان اپنی

یہ رائج کر چکے ہیں سب کی سب چیزیں یہاں اپنی
شعارِ مذہبی اپنے لباس اپنا، زباں اپنی

کریں یہ بت تمہاری لاکھ گو ظاہر میں دلداری
نہ آنا ان کے دھوکے میں سمجھنا اس کا مکاری

یہ بت ہیں ان کی دلداری بھی ہے ازراہِ عیاری
کریں گے پھر جفاکاری ستم گاری دل آزاری

کبھی ان بیوفاؤں سے نہ امیدِ وفا رکھ
ہٹو ان مطلبی یاروں سے اپنے کو جدا رکھو

نہ ہوں گے یہ تمہارے تم کلیجہ بھی جولا رکھو
الگ اپنی جماعت تم توکل بہرِ خدا رکھو

حقوق اس طرح ان کم حوصلوں سے تم نہ پاؤ گے
دباتے ہی چلے جائیں گے جتنے دبتے جاؤ گے

اگر سب متحد ہو کر نہ تم قوت بڑھاؤ گے
غلام ان کے بنو گے جوتیاں ان کی اٹھاؤ گے

بتوں نے ہند میں قائم کیا ہے رام راج اپنا
کریں گے یہ وصول اللّٰہ والوں سے خراج اپنا

سمجھ لو تم کہ مذہب بہت خطرہ میں ہے آج اپنا
کرو اس کی حفاظت چھوڑ کر سب کام کاج اپنا

کہیں اے مسلموں یہ اختلافوں کا زمانہ ہے
خبر بھی ہے تمہارے درپے ایذا زمانہ ہے

ذرا دیکھو تو تم کیا وقت ہے کیا زمانہ ہے
تمہاری خانہ جنگی پر اجی ہنستا زمانہ ہے

محمد عبدالباری

____________________________________________

قائداعظمؒ پیپرز مطبوعہ مواد حوالہ نمبر 15 صفحہ نمبر 295 جناب محمد عبدالباری صاحب نے ایک اشتہار "فرزندانِ اسلام سے خطاب" نامی شائع کیا جس میں کانگریس کی چیرا دستیاں بیان کرتے ہوئے مسلمانوں کو بہرعمل تیار ہونے کے عنوان سے دو نظمیں بھی شائع کیں۔ یہ نظم "جان نثارانِ اسلام" اسی اشتہار سے لی گئی ہے۔
 

غدیر زھرا

لائبریرین
70٬71

قائداعظم سے خطاب


جینا کی صدا اور ہے گاندھی کی کتھا اور
بطحا کی فضا اور ہے وردھا کی ہوا اور

بیٹا ہے وہ تلوار کا چرخے کہ یہ اولاد
کیفیت گنگ اور ہے زمزم کا مزا اور

اس کا ہے یہ نقشہ کہ ہیں دل اور زباں ایک
اس کی یہ علامت کہ کہا اور کیا اور

زیبا ہے اسے ملتِ بیضا کی قیادت
اسلام اسے دے اس کے سوا مرتبہ کیا اور

وہ بادہ جو آیا ہے خمستانِ عرب سے
ساقی مجھے اس بادہ کا اک جام پلا اور

ملت کا تقاضا ہے کہ اے قائداعظم
اسلامیوں کی شان میں کچھ چاند لگا اور

ہے ست عناں قافلہ اور دور ہے منزل
اس قافلہ کی گرمی رفتار بڑھا اور

گاندھی کے جھکانے کی جو ہے تجھ کو تمنا
اللّٰہ کی دہلیز پہ گردن کو جھکا اور

مغرب کے حریفوں کو جو دینی ہے تجھے زک
مشرق کی سیاست کا کوئی دام بچھا اور

باتوں سے نہ مانیں گے کہ لاتوں کے ہیں یہ بھوت
ان سے جو نبٹنا ہے تو حربہ کوئی لا اور

وہ ہند میں گرجا تو یہ آفاق میں گونجا
ناگور کا گیت اور ہے اور نغمہ مرا اور

ظفر علی خاں

____________________________________________

قائداعظمؒ پیپرز مطبوعہ مواد حوالہ نمبر 200 صفحہ نمبر
 

غدیر زھرا

لائبریرین
قومی ادارہ برائے تحفظ دستاویزات
وزارتِ ثقافت و سیاحت
حکومتِ پاکستان
اسلام آباد


پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان پریس اسلام آباد
 
Top