کتنی بُری بات ہے۔ ان کے معصوم سے دل میں امیدوں کی سرچ لائٹیں روشن کرکے کہہ رہے ہیں کہ محاورتاَ ہی بات کی ہے۔ چہ چہ چہ
آباقی ایڈمنز کی طرح خاموش تماشائی مت ہو جائئے گا
تو میں تو دور ہوں، تم قریب ہو، تم ہی میرے حصے کی دعوت زینب کو کھلا دو۔ ہم تو آپس میں پنڈی میں نمٹ لیں گے۔
ایک بات میں بھی بتاؤں
میں نے خرم ش کو ایک اور جگہ سرخ دیکھا ہے
ارے واہ اب تو حکومت میں اپنے لوگ بھی شامل ہوگئے ہیں.
بہت مبارک شمشاد بھائی
ایڈمن کو دیکھ کے ایڈمن رنگ پکڑتا ہے۔زیک نے کہا تو ہے کہ میرے جیسے نہ بن جانا۔ ویسے رنگ اور عہدے کا اثر تو ہوتا ہی ہے۔
زیک نے کہا تو ہے کہ میرے جیسے نہ بن جانا۔ ویسے رنگ اور عہدے کا اثر تو ہوتا ہی ہے۔