ابو ہاشم
محفلین
'منھ' یا 'منہ'
آج کل لفظ 'منہ' کی ایک نئی املا سامنے آ رہی ہے 'منھ' کی شکل میں۔ پہلے تو میں بھی اس کو لفظ 'منہ' کی صحیح اور اصل املا سمجھا اور چند بار اسی املا کو استعمال بھی کیا۔ پھر ایک دن میں نے ان دونوں املاؤں کے تلفظ پر غور کرنا شروع کر دیا اور ان کے تلفظ کو آہستہ آہستہ اور بار بار ادا کرتا رہا جو بالکل ایک جیسا یا ایک ہی لگ رہا تھا۔ میں اس بات پر حیران تھا کہ دونوں کا تلفظ بالکل ایک جیسا کیوں ہے۔ اسی طرح کرتے کرتے اچانک مجھے ادراک ہوا کہ 'منھ' کا تلفظ وہ نہیں بنتا جو میں ادا کر رہا ہوں بلکہ میں دونوں بار 'منہ' کا تلفظ ہی ادا کر رہا ہوں۔ پھر میں نے 'مُنھ' (میم پیش نھ) کا جو تلفظ ادا کیا تو وہ اس آواز سے بالکل مختلف تھا جو ہم 'منہ' کی ادا کرتے ہیں۔ میں حیران رہ گیا اور سوچا کہ اس پر ایک مضمون سا لکھنا چاہیے۔ لیکن کچھ ذاتی مسائل اور کچھ اپنی سستی کی وجہ سے یہ کام التوا کا شکار رہا۔ ابھی چند دن پہلے اردو محفل فورم پر محمد تابش صدیقی صاحب کے مراسلے میں منہ کے ایک غلط املا 'موں' کا تذکرہ پڑھا تو سوچا کہ باقی تو سب چلتا رہے گا یہ مضمون لکھ ہی ڈالوں۔
سب سے پہلے 'ھ' کی بات ہو جائے۔ اردو میں یہ نفسی آوازوں (جنھیں 'ہائیہ' یا' ہکار' آوازیں بھی کہا جاتا ہے اور انگریزی میں aspirated consonantsکہا جاتا ہے) کو ظاہر کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ان میں مکمل نفسی آوازیں جیسے بھ، پھ، تھ، ٹھ وغیرہ اور جزوی نفسی آوازیں جیسے لھ، مھ، نھ وغیرہ شامل ہیں۔ 'ھ' اردو میں نفسی آوازوں کو سادہ آوازوں سے ممتاز دکھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ سادہ اور نفسی آوازوں میں فرق کو سمجھنے کے لیے آپ اپنے منہ کےسامنے اپنا ہاتھ رکھیں اور پہلے 'پی' منہ سے ادا کریں اور پھر 'پھی' ۔ 'پھی' بولتے ہوئے آپ کو ہوا کا ایک جھونکا ہاتھ پر محسوس ہو گا٭۔ 'پ' اور 'پھ' کےادا کرنے میں بس اسی ہوا کے جھونکے کا فرق ہے اور اسی کی وجہ سادہ آواز (پ) میں 'ہ' ملی ہوئی محسوس ہوتی ہے جسے اردو میں سادہ آواز کے حرف کے ساتھ 'ھ' لگا کر ظاہر کرتے ہیں۔ اسی طرح باقی نفسی آوازوں اور ان سے متعلقہ سادہ آوازوں میں اس جھونکے کا فرق نوٹ کیا جا سکتا ہے۔
اب بات کرتے ہیں لفظ 'منہ' میں شامل آوازوں کی،کیونکہ الفاظ منہ سے ادا ہونی والی آوازوں کو ہی ظاہر کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ لفظ 'منہ ' آوازوں کے مندرجہ ذیل سلسلے پر مشتمل ہے:م+غنی پیش+ہ ۔ اس کو مُ ں ہ سے ظاہر کر سکتے ہیں ملا کر (اور تمام اعراب کے ساتھ) مُن٘ہْ لکھیں گے۔ خا لص صوتیاتی انداز میں (IPA کا سہارا لیتے ہوئے) اسے mũh لکھا جائے گا (یہاں تلفظ میں معروف غنی پیش ہے اس لیے ũ استعمال کیا گیا ہے مجہول غنی پیش ہوتی تو ʊ̃ استعمال ہوتا)۔ اب ہم توجہ مرکوز کرتےہیں 'مُنْھ' (م+پیش+نھ)کے تلفظ پر۔ اس کا تلفظ 'مُنْ' سے کافی قریب ہے (جبکہ 'منہ' کا تلفظ بالکل مختلف ہے)۔ 'نھ' کی آواز' ن' کی آواز کے قریب ہے بس اس کو ادا کرتے ہوئے منہ سے ہوا کافی مقدار میں نکالی جاتی ہے۔ صوتیاتی انداز میں'مُنھ' (م+پیش+نھ) کو munʰ لکھا جائے گا۔ پنجابی جاننے والے اس بات کو اس طرح بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں : پنجابی کے دو لفظ ہیں ایک 'گَل' (بمعنی بات) اور دوسرا 'گَلھ' (بمعنی گال، رخسار)۔ جو فرق اور قربت گَل اور گَلھ کے تلفظ میں ہے بالکل وہی فرق اور قربت مُن اور مُنھ کے تلفظ میں ہے ۔ اب آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ 'منھ' کس آواز کو ظاہر کرتا ہے۔
اسی طرح 'مینہ' (بارش) کو بھی غلط طور پر 'مینھ' لکھا جا رہا ہے اور 'بانہہ'(بمعنی بازو) کو اسی غلط فہمی کی وجہ سے 'بانھ'۔ شاید اور بھی اس طرح کے الفاظ ہوں۔ بہر حال ان سب کی املا 'ں ہ' سے کرنی چاہیےنہ کہ 'نھ' سے ۔
اوپر کی گئی بحث سے یہ نتیجہ نہ نکالا جائے کہ 'نھ' وغیرہ کا اردو میں کوئی وجود نہیں ۔ اِنھیں، اُنھیں، جِنھیں کو اِ+نھیں، اُ+نھیں، جِ+نھیں سے ہی صحیح ظاہر کیا جا سکتا ہے نہ کہ اِن+ہیں، اُن+ہیں ، جِن+ہیں (اِنہیں،اُنہیں، جِنہیں)سے۔
٭ یہ مثال کے لیے کولمبیا یورسٹی کے اردو سکھانے کے نوٹس سے لی گئی۔
آج کل لفظ 'منہ' کی ایک نئی املا سامنے آ رہی ہے 'منھ' کی شکل میں۔ پہلے تو میں بھی اس کو لفظ 'منہ' کی صحیح اور اصل املا سمجھا اور چند بار اسی املا کو استعمال بھی کیا۔ پھر ایک دن میں نے ان دونوں املاؤں کے تلفظ پر غور کرنا شروع کر دیا اور ان کے تلفظ کو آہستہ آہستہ اور بار بار ادا کرتا رہا جو بالکل ایک جیسا یا ایک ہی لگ رہا تھا۔ میں اس بات پر حیران تھا کہ دونوں کا تلفظ بالکل ایک جیسا کیوں ہے۔ اسی طرح کرتے کرتے اچانک مجھے ادراک ہوا کہ 'منھ' کا تلفظ وہ نہیں بنتا جو میں ادا کر رہا ہوں بلکہ میں دونوں بار 'منہ' کا تلفظ ہی ادا کر رہا ہوں۔ پھر میں نے 'مُنھ' (میم پیش نھ) کا جو تلفظ ادا کیا تو وہ اس آواز سے بالکل مختلف تھا جو ہم 'منہ' کی ادا کرتے ہیں۔ میں حیران رہ گیا اور سوچا کہ اس پر ایک مضمون سا لکھنا چاہیے۔ لیکن کچھ ذاتی مسائل اور کچھ اپنی سستی کی وجہ سے یہ کام التوا کا شکار رہا۔ ابھی چند دن پہلے اردو محفل فورم پر محمد تابش صدیقی صاحب کے مراسلے میں منہ کے ایک غلط املا 'موں' کا تذکرہ پڑھا تو سوچا کہ باقی تو سب چلتا رہے گا یہ مضمون لکھ ہی ڈالوں۔
سب سے پہلے 'ھ' کی بات ہو جائے۔ اردو میں یہ نفسی آوازوں (جنھیں 'ہائیہ' یا' ہکار' آوازیں بھی کہا جاتا ہے اور انگریزی میں aspirated consonantsکہا جاتا ہے) کو ظاہر کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ان میں مکمل نفسی آوازیں جیسے بھ، پھ، تھ، ٹھ وغیرہ اور جزوی نفسی آوازیں جیسے لھ، مھ، نھ وغیرہ شامل ہیں۔ 'ھ' اردو میں نفسی آوازوں کو سادہ آوازوں سے ممتاز دکھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ سادہ اور نفسی آوازوں میں فرق کو سمجھنے کے لیے آپ اپنے منہ کےسامنے اپنا ہاتھ رکھیں اور پہلے 'پی' منہ سے ادا کریں اور پھر 'پھی' ۔ 'پھی' بولتے ہوئے آپ کو ہوا کا ایک جھونکا ہاتھ پر محسوس ہو گا٭۔ 'پ' اور 'پھ' کےادا کرنے میں بس اسی ہوا کے جھونکے کا فرق ہے اور اسی کی وجہ سادہ آواز (پ) میں 'ہ' ملی ہوئی محسوس ہوتی ہے جسے اردو میں سادہ آواز کے حرف کے ساتھ 'ھ' لگا کر ظاہر کرتے ہیں۔ اسی طرح باقی نفسی آوازوں اور ان سے متعلقہ سادہ آوازوں میں اس جھونکے کا فرق نوٹ کیا جا سکتا ہے۔
اب بات کرتے ہیں لفظ 'منہ' میں شامل آوازوں کی،کیونکہ الفاظ منہ سے ادا ہونی والی آوازوں کو ہی ظاہر کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ لفظ 'منہ ' آوازوں کے مندرجہ ذیل سلسلے پر مشتمل ہے:م+غنی پیش+ہ ۔ اس کو مُ ں ہ سے ظاہر کر سکتے ہیں ملا کر (اور تمام اعراب کے ساتھ) مُن٘ہْ لکھیں گے۔ خا لص صوتیاتی انداز میں (IPA کا سہارا لیتے ہوئے) اسے mũh لکھا جائے گا (یہاں تلفظ میں معروف غنی پیش ہے اس لیے ũ استعمال کیا گیا ہے مجہول غنی پیش ہوتی تو ʊ̃ استعمال ہوتا)۔ اب ہم توجہ مرکوز کرتےہیں 'مُنْھ' (م+پیش+نھ)کے تلفظ پر۔ اس کا تلفظ 'مُنْ' سے کافی قریب ہے (جبکہ 'منہ' کا تلفظ بالکل مختلف ہے)۔ 'نھ' کی آواز' ن' کی آواز کے قریب ہے بس اس کو ادا کرتے ہوئے منہ سے ہوا کافی مقدار میں نکالی جاتی ہے۔ صوتیاتی انداز میں'مُنھ' (م+پیش+نھ) کو munʰ لکھا جائے گا۔ پنجابی جاننے والے اس بات کو اس طرح بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں : پنجابی کے دو لفظ ہیں ایک 'گَل' (بمعنی بات) اور دوسرا 'گَلھ' (بمعنی گال، رخسار)۔ جو فرق اور قربت گَل اور گَلھ کے تلفظ میں ہے بالکل وہی فرق اور قربت مُن اور مُنھ کے تلفظ میں ہے ۔ اب آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ 'منھ' کس آواز کو ظاہر کرتا ہے۔
اسی طرح 'مینہ' (بارش) کو بھی غلط طور پر 'مینھ' لکھا جا رہا ہے اور 'بانہہ'(بمعنی بازو) کو اسی غلط فہمی کی وجہ سے 'بانھ'۔ شاید اور بھی اس طرح کے الفاظ ہوں۔ بہر حال ان سب کی املا 'ں ہ' سے کرنی چاہیےنہ کہ 'نھ' سے ۔
اوپر کی گئی بحث سے یہ نتیجہ نہ نکالا جائے کہ 'نھ' وغیرہ کا اردو میں کوئی وجود نہیں ۔ اِنھیں، اُنھیں، جِنھیں کو اِ+نھیں، اُ+نھیں، جِ+نھیں سے ہی صحیح ظاہر کیا جا سکتا ہے نہ کہ اِن+ہیں، اُن+ہیں ، جِن+ہیں (اِنہیں،اُنہیں، جِنہیں)سے۔
٭ یہ مثال کے لیے کولمبیا یورسٹی کے اردو سکھانے کے نوٹس سے لی گئی۔