منیر انور : ’’روپ کا کندن‘‘ سے ایک غزل
ہر ایک زخمِ تمنا بھلا لگا ہم کوبہت عزیز ہے چاہت کا سلسلہ ہم کوہزار بحرِ حوادث کو مات دی لیکنکسی کی آنکھ کا آنسو ڈبو گیا ہم کوقریب تھا تو مسلسل گریز کرتا تھابچھڑ کے ہم سے مگر سوچتا رہا ہم کوحضور آپ کا فرمان ٹھیک تھا لیکنحضور آپ کا لہجہ بہت کھلا ہم کوخزاں رتوں کے تسلسل میں گھِر گیا انوردکھا رہا تھا بہاروں کا راستہ ہم کو۔۔
اوہ منیر انکل ویلکم انکل
رسید حاضر ہے قبلہ بشرطِ فرصت حاضر ہوتا ہوں ۔ دفتری امور نے ایک دم سے نرغے میں لے لیا ہے۔۔
جزاک اللہ جناب۔بہت شکریہ محترم محمد خلیل الرحمٰن ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ اللہ آپ کو بہت خوش رکھے
جزاک اللہ جناب۔
آپ کی تازہ غزل شاعر ی کے زمرے میں منتقل کردی ہے
ہزار بحرِ حوادث کو مات دی لیکنکسی کی آنکھ کا آنسو ڈبو گیا ہم کوبہت خوب شعر ہےدلی کیفیات کی بھرپور عکاسی کر دیاللہ کرے زور قلم زیادہ
ارے ارے یہ بلی یہاں بھی موجود ہے؟ واہ واہ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ شکریہ عینی ۔۔۔ ۔
محترم منیر انور مرحبا
جی بلکل بلی تو ہر جگہ ہوتی ہے نا انکلارے ارے یہ بلی یہاں بھی موجود ہے؟ واہ واہ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ شکریہ عینی ۔۔۔ ۔
جی بلکل بلی تو ہر جگہ ہوتی ہے نا انکل
ویلکم انکل منیرمیرے عزیز دوست جناب منیر انور کا تعلق لیاقت پور سے ہے۔
اردو اور پنجابی میں شعر کہتے ہیں۔ ان کا پہلا شعری مجموعہ ’’روپ کا کندن‘‘ حال ہی میں شائع ہوا ہے۔
انتسابوہ کہتی تھی ’’پاپا آپ تھک گئے ہوں گےمیں آپ کو کہانی سناتی ہوں!‘‘’’روپ کا کندن‘‘ اسی محبت، اسی معصومیت،اسی چہکار، سمن منیر کے نام کرتا ہوں جوکہانیاں بُنتی ہوئی ایک حادثے میںخود کہانی بن گئی!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کون سا شعر مقدس نور ؟ویلکم انکل منیر
آپکا یہ شعر مجھے پسند آیا