کفایت ہاشمی
محفلین
قارئین کی خدمت میں
السلام علیکم
میں نے آج ہی اس مجلس میں اپنا نام درج کروایا ہے۔ ضرورت پڑی تو گوگل کے تلاش خانے میں گئے، وہاں سے کچھ ڈانڈے اپنی سلجھن کے یہاں ملتے نظر آئے سو یہاں چلے آئے۔ حتی کہ ایک دھاگہ بھی بنا ڈالا۔ پھر شمشاد بھائی نے کہا کہ اپنا تعارف دیں تو اپنا تعارف دینے یہاں چلے آئے۔ اب ذرا تعارف ہوجائے۔
کفایت اللہ ہاشمی فقیر کا نام ہے اور بی ایس اصول الدین کا طالب علم ۔راولپنڈی میں رہائش پذیر اور اسلامک یونیورسٹی میں زیر تعلیم !
عمر رواں کا 21 واں سال ، تحقیق ، جستجو اور کھوج لگانا میری فطرت میں شامل ۔ ترکستان (وسط ایشیاء) میرا موضوع تحقیق جو 75 سال تک اشتراکیت کی بھینٹ چرھا اور آج اپنے صدیوں پرانے دینی ورثے سے نا آشنا ہے، اس کی شنا سائی میری منزل اور میری لگن۔
آبائی تعلق اسی سرزمین کی سرسبز وادی فرغانہ سے ہے ۔ عربی زبان و دینی علوم، فارسی و اردو ادب، شاعری اقبال،تاریخ اسلام و سوویت اتحاد میرے پسندیدہ موضوع۔فقیر کے دادا مولانا اعظم ہاشمی اپنے وطن مالوف سے ہجرت کر آئے تھے اور سنہ 70ء کی دہائی میں ان کی داستان ہجرت کتابی صورت میں ’’سمرقند و بخارا کی خونیں سرگزشت ‘‘ کے نام سے شائع ہوئی تھی اور اس لنک پر بھی دستیاب ہے :
http://www.archive.org/details/Samarqand-O-Bukhara--Ki-Khuni-Sargazisht
السلام علیکم
میں نے آج ہی اس مجلس میں اپنا نام درج کروایا ہے۔ ضرورت پڑی تو گوگل کے تلاش خانے میں گئے، وہاں سے کچھ ڈانڈے اپنی سلجھن کے یہاں ملتے نظر آئے سو یہاں چلے آئے۔ حتی کہ ایک دھاگہ بھی بنا ڈالا۔ پھر شمشاد بھائی نے کہا کہ اپنا تعارف دیں تو اپنا تعارف دینے یہاں چلے آئے۔ اب ذرا تعارف ہوجائے۔
کفایت اللہ ہاشمی فقیر کا نام ہے اور بی ایس اصول الدین کا طالب علم ۔راولپنڈی میں رہائش پذیر اور اسلامک یونیورسٹی میں زیر تعلیم !
عمر رواں کا 21 واں سال ، تحقیق ، جستجو اور کھوج لگانا میری فطرت میں شامل ۔ ترکستان (وسط ایشیاء) میرا موضوع تحقیق جو 75 سال تک اشتراکیت کی بھینٹ چرھا اور آج اپنے صدیوں پرانے دینی ورثے سے نا آشنا ہے، اس کی شنا سائی میری منزل اور میری لگن۔
آبائی تعلق اسی سرزمین کی سرسبز وادی فرغانہ سے ہے ۔ عربی زبان و دینی علوم، فارسی و اردو ادب، شاعری اقبال،تاریخ اسلام و سوویت اتحاد میرے پسندیدہ موضوع۔فقیر کے دادا مولانا اعظم ہاشمی اپنے وطن مالوف سے ہجرت کر آئے تھے اور سنہ 70ء کی دہائی میں ان کی داستان ہجرت کتابی صورت میں ’’سمرقند و بخارا کی خونیں سرگزشت ‘‘ کے نام سے شائع ہوئی تھی اور اس لنک پر بھی دستیاب ہے :
http://www.archive.org/details/Samarqand-O-Bukhara--Ki-Khuni-Sargazisht
اور کیا لکھوں کہ کچھ قابل ذکر نہیں اور کبھی فورمز پر لکھا نہیں ، بس جہاں اپنی ضرورت کی چیز دستیاب ہوئی ، وہاں نام کا اندراج کرا ڈالا۔باقی آپ نے فیصلہ کرنا ہے کہ فقیر اپنے تعارف میں کتنا کامیاب ہوسکا !!!