بہرحال میرے خیال میں ہر شخص کو اپنی زندگی ختم کرنے کا حق ہے۔
خ خ خودکشی۔
آپ کی یہ بات ہر کوئی جانتا ہے اس لئی پاکستان میں خودکشی کی شرح بڑھ رہی ہے۔
مگر حالات سے گھبرا کر بھاگ جانا بہادری نہیں ۔حالات بدل بھی سکتے ہیں اس وقت کچھ ہے تو دوسرے پل کچھ اور ۔
ایپل کے بانی سٹیوو جا ب کو ان ہی کی کمپنی اور انہی کے آفس سے نکا ل دیا گیا تو وہ اس بہت ہی بڑی مصیبت پر ہار مان جاتا اور اگر خود کشی کر لیتا تو کیا ٹھیک تھا۔
اس کا کتنابڑا نقصان ہوا کہ اس نے جس بندے کو اپنے آفس میں رکھا اسی کی وجہ سے اس کو اس کی کمپنی سے نکال دیا گیا ۔
اگر قدرے کمزور دل کا ہوتا تو ہارٹ اٹیک سے مر گیا ہوتا۔
مذہبی نقطہ نظر سے ہر تکلیف پر اجر ہے زیادہ تکلیف پر زیادہ اجر اور یہاں تک کہ بندہ فوت ہو جائے تو ایسا گناہوں سے پاک ہو جاتا ہے کہ جیسے گناہ کیا ہی نہ ہو اور تکلیف میں مر جانے والے بندے کا بعد کا معاملہ آسان ہوتا ہے اور وہ جنت کا حقدار ٹھہرایا جاتا ہے۔
ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ جس کی مرضی سے پیدا ہوئے ہے اس ہی کی مرضی سے مرتے جب وقت مقرر ہوتا لیکن دنیا کی سوچ ہی بدلی جا رہی ہے کہ
"ہر شخص کو اپنی زندگی ختم کرنے کا حق ہے
میں تو آپ کی اس بات سے متفق نہیں ہوں۔