لبیکیے اس سے پہلے بھی دھرنے اور احتجاج کرتے رہے ہیں۔ جہاں حکومت و فوج نے ان کو مکمل فری ہینڈ دئے رکھا جس پر سابقہ حکومت کی جماعت ن لیگ اور معزز عدلیہ کے جج فائز عیسی ابھی تک گرم ہیں۔
یقیناً یہ سب نئی حکومت کے دور میں بھی چلتا رہتا اگر لبیک یا رسول اللہ کی اعلی قیادت بیچ چوراہے میں ججوں کے قتل کے فتوے جاری نہ کرتی۔ یا فوج کو بغاوت کیلئے نہ اکساتی۔ ریاست کے خلاف بغاوت کے جرم میں ان کو پکڑا گیا ہے۔ نہ کہ اسلام دشمنی کی وجہ سے۔
سول نافرمانی ، لاہور بند ، کراچی بند ، فیصل آباد بند ، پولیس والا روکے تو ٹھوک دو ، نہیں چھوڑوں گا ، او بے غیرت حکمرانو۔۔! جیسے الفاظ کا استعمال کیا بغاوت سے کم ہے ۔۔؟؟
فتویٰ شریعت کے مطابق ہوا کرتا ہے ، اگر حاکم وقت ، یا کوئی جج یا کوئی جرنیل کفر کا ارتکاب کرے یا کفر کا ارتکاب کرنے والے کی حمایت میں مسلمین پر ظلم کرے تو ایسا حاکم یا جج یا جرنیل جو ہوگا اس کا فتویٰ شریعت کے اصولوں پر دیا جاتا ہے نہ کہ پسند نا پسند یا آئین پاکستان کے مطابق ، اب یا تو اللہ کو اپنا رب مانا جائے اور اس کے دین کے مطابق فتویٰ دیا جائے یا پھر طاقت و سلطت کو اپنا رب مان کر ان کی رضا کے مطابق فتویٰ دیا جائے ۔
یاد رہے کہ پاکستان کا سپریم قانون قانون الہی ہے قانون عمرانی یا قانون انگریزی نہیں اور یہ آئین بھی اسی کے تحت آتا ہے