فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
آپ کی رائے غير منطقی دليل پر مبنی ہے۔ کيونکہ امريکہ بحيثيت ملک اور امريکی عوام کی ترجمان حکومت کسی بھی ايک مذہب يا اس کے ماننے والوں کے خلاف جنگ کر ہی نہيں سکتی ہے۔ اس قسم کی سوچ تو نا صرف يہ کہ امريکی آئين کی بنيادی اساس ہی کی نفی ہے بلکہ ان قواعد وضوابط کو بھی نظرانداز کر ديتی ہے جو امريکی قوم کے آباؤ واجداد نے بڑی تفصيل کے ساتھ وضع کيے تھے۔
اس حوالے سے کوئ ابہام نہيں رہنا چاہيے۔ امريکہ نے نا تو ماضی ميں دنيا بھر کے عام مسلمانوں کے خلاف جنگ کی ہے اور نا ہی مستقبل ميں مسلم امہ کے خلاف جنگ کا کوئ امکان موجود ہے۔
آپ اس بات کی کيا توجيہہ پيش کريں گے کہ ايک جانب تو يہ الزام لگايا جائے کہ امريکہ دنيا بھر ميں مسلمانوں کو کمزور کرنے کی سازش کر رہا ہے اور دوسری جانب امريکی سرحدوں کے اندر مسلمانوں کو ترقی کرنے کے وہ تمام مواقع بھی فراہم کيے جا رہے ہيں جو کسی بھی اور عام شہری کو ميسر ہوتے ہيں؟
اگر آپ کی دليل کی بنياد عالمی دہشت گردی کے خلاف جاری مشترکہ کاوشوں ميں امريکی کردار کے حوالے سے ہے تو اس ضمن ميں يہ واضح رہے کہ امريکہ تن تنہا دہشت گردی کے خاتمے کی ان کوششوں ميں شريک نہيں ہے۔
ريکارڈ کی درستگی کے ليے يہ واضح رہے کہ 68 ممالک پر مبنی اتحاد جو دہشت گردی کے خاتمے کی کوششوں ميں اپنا کردار ادا کر رہا ہے، تاريخ کا سب سے بڑا اتحاد ہے۔ يہ ايک متنوع گروپ ہے جس ميں کئ سرکردہ اسلامی ممالک شامل ہيں اور اس گروپ کا ہر رکن سول اور عسکری کاوشوں ميں اپنا مخصوص کردار ادا کر رہا ہے۔
مسلم ممالک سميت 23 اتحادی ممالک کے قريب نو ہزار سے زائد فوجی عراق اور شام ميں داعش کو شکست دينے کے ليے مل کر کاوشيں کر رہے ہيں۔ اپنے شراکت داروں کے تعاون اور باہم کاوشوں کے ذريعے داعش کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے کے عمل ميں اس عالمی اتحاد کو خاطر خواہ کاميابياں حاصل ہوئ ہيں۔ علاوہ ازيں داعش کے خلاف برسرپيکار قوتوں کی عسکری صلاحيتوں ميں اضافہ بھی ممکن ہو سکا ہے۔
دنيا ميں پچاس سے زائد اسلامی ممالک موجود ہيں اور امريکہ کے ان ميں سے اکثر ممالک کے ساتھ باہمی تفہيم کی بنياد پر خوشگوار تعلقات قائم ہيں۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter
USUrduDigitalOutreach
Digital Outreach Team (@doturdu) • Instagram photos and videos
Us Dot