یہ مولوی حضرات اسلام کے لیے نہیں اسلام آباد کے لیے جد و جہد کر رہے ہیں۔
شمشاد بھائی اسلام آباد پر حق لبرلز سے زیادہ مذہبی طبقے کا ہے۔ صرف لبرلز کا ٹھیکہ نہیں۔
علاوہ ازیں جب اسلام مخالف قانون سازی ہوتی ہے تو یہی طبقہ ہے جو آڑے آجاتا ہے وگرنہ اب تک نہ جانے کون کون سے قوانین لاگو ہوچکے ہوتے۔
فیس بک پر ایک مشہور ڈائیلاگ ہے۔ مولوی اسلام آباد کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں تو کیا لبرلز خانہ کعبہ کی امامت کے لئے جدوجہدکر رہے ہیں؟
مولوی اسلام آباد میں بیٹھ کر مدارس کے خلاف اور مدارس میں پڑھنے والی بیٹیوں کے خلاف سوسائٹی رجسٹریشن اینڈامنڈمنٹ بل اپوز کرتا ہے جبکہ پیش کرنے والا لبرل
مولوی اسلام آباد میں بیٹھ کر مساجد اور امام بارگاہ کے خلاف سیکیورٹی آف ولنربل سینزیٹیو اینڈ اسٹیبلشمنٹ بل اپوز کرتا ہے جبکہ پیش کرنے والا لبرل
مولوی اسلام آبادمیں بیٹھ کر فروری 2012 میں گستاخ رسول کی سزائے موت کو ختم کرنے کے بل کو مسترد کرتا ہے جبکہ پیش کرنے والا لبرل
مولوی اسلام آباد میں بیٹھ کر شراب نوشی کے خلاف بل کی حمایت کرتا ہے جبکہ شراب نوشی کی حمایت کرنے والا لبرل
ہم اپنے بارے میں فخر محسوس کرتے ہیں کہ ہم کسی دجالی فتنےمیں مبتلا نہیں لیکن پچھلی دو دہائیوں سے مولوی کے نام سے ہمارے اذہان میں اتنی نفرت ڈال دی گئی ہے کہ مولوی کے لفظ کو بھی گالی بنا کر لکھا جارہا ہے۔ اور ان کو ہر فسادکی جڑ قرار دیا جارہا ہے۔
لیکن مدارس میں پڑھائے صرف مولوی۔ اپنے ماں باپ کیوں یہ فریضہ انجام نہیں دیتے؟ مدارس پر ہی کیوں انحصار کیا جارہا ہے۔ اپنے جنازے لبرل لوگ کیوں نہیں پڑھاتے مولویوں پر ہی کیوں انحصار کیا جارہا ہے۔
اسلام مخالف بلوں کے خلاف صرف مولوی طبقہ ہی کیوں برسرپیکار ہے عام لوگ کیوں نہیں انجام دیتے یہ فریضہ؟ پاسپورٹ میں مذہبی خانے کی بحالی ہو، یا ڈمہ ڈولہ کے مدرسے میں 80 سے زائد طلباء کا قتل عام ہویا لال مسجد میں قوم کے بچوں کا قتل عام ہو تو صرف مولوی ہی فوجی آمر کے خلاف مشرف کتا کے نعرے لگاتے ہوئے سڑکوں پر آتے ہیں میدان میں آتے ہیں اور اسمبلیوں میں اس پر قوم کو آگاہ کرتے ہیں اور اسمبلی کی کاروائی میں ایک تاریخ بھی رقم کررہے ہوتے ہیں۔ عام عوام کیوں نہیں نکلتی؟ سوات میں 200 سے زائد خواتین کو گھروں سے اٹھا کر زیادتی کے خلاف صرف مولوی ہی کیوں سیاسی اور احتجاجی جدوجہد کر رہے ہیں عام عوام ماں بہن بیٹی والے نہیں ہیں؟؟
اور سب سے بڑی بات جو میرے آقا ﷺنے فرمائی کہ علماء انبیاء کرام کے وارث ہیں اور اس وقت جو کردار علماء ادا کر رہے ہیں جس کی وجہ سے پوری امت پر جو فرض عین تھا وہ فرض کفایہ بن گیا ہے۔ لیکن ہم کیوں بھلا مولویوں کے خلاف اپنے دل کی بھڑاس نہ نکالیں کیوں کہ ہم خود اتنے نکمے اور نااہل ہیں کہ سوچ بھی اپنی استعمال نہیں کرتے بلکہ سوچ بھی لوگوں کی اور نعرے اور پروپیگنڈے بھی لوگوں کے استعمال کرتے ہیں تو مولویوں کے خلاف ہم ضرور اپنی زبان درازی کریں گے۔