جاسم محمد
محفلین
اسی نااہلی کی وجہ سے ۲۰۱۸ الیکشن میں تحریک انصاف کو خیبر پختونخواہ میں دو تہائی اکثریت ملی اور آپ کے مولانا اپنی سیٹ بھی ہار گئےجیسے آج سے چار سال پہلے عمران خان کی نااہلی کو صرف مولانا بیان کرتے تھے
اسی نااہلی کی وجہ سے ۲۰۱۸ الیکشن میں تحریک انصاف کو خیبر پختونخواہ میں دو تہائی اکثریت ملی اور آپ کے مولانا اپنی سیٹ بھی ہار گئےجیسے آج سے چار سال پہلے عمران خان کی نااہلی کو صرف مولانا بیان کرتے تھے
ملک کی تین بڑی جماعتوں یعنی تحریک انصاف، ن لیگ اور پی پی پی نے جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن کے حق میں ووٹ ڈالا تھا۔ اب کس منہ سے مولانا کی سربراہی میں استعفی مانگ رہے ہیں؟ کوئی شرم و حیا؟اور آپ سے کس نے کہہ دیا کہ ایم ایم اے کے ممبران نے ایکسٹیشن کے حق میں ووٹنگ کی ہے۔
ہارے نہیں ہروائے گئے اب یہ نہ کہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف اس کے بھی ثبوت لے آؤں۔ ویسے فارم 45 نہ دینا ہی سب سے بڑا ثبوت ہے۔اسی نااہلی کی وجہ سے ۲۰۱۸ الیکشن میں تحریک انصاف کو خیبر پختونخواہ میں دو تہائی اکثریت ملی اور آپ کے مولانا اپنی سیٹ بھی ہار گئے
یہ دعوی پھر کس نے کیا تھا؟ کیا آپ کا اکاؤنٹ کوئی اور بھی استعمال کر رہا ہے؟اور ہم نے بھی ایسا کوئی دعوہ نہیں کیا کہ فارن فنڈنگ کیس نیب میں پھنسا ہے۔
نیب کی کاروائی فارن فنڈنگ کیس میں 2013 سے رکی ہوئی ہے۔
آپکو وزیر اعظم کے کتنے بیان بطور ثبوت چاہئے کہ انہوں نے تردید کی اور وہ کام کیا۔ قرضہ نہیں لوں گا ۔ لیا۔۔۔۔۔۔۔ پروٹوکول نہیں لونگا۔ پھر بھی لیا ان کی زندگی ایسے ہی یوٹرنز سے بھری ہوئی ہے۔ آپ کو معلوم نہیں؟اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا اعلان وزیر اعظم عمران خان اپنے کئی انٹرویوز میں کر چکے ہیں۔ حکومتی جماعت کے سینیٹرز پر اتنا اعتماد ہے تو اس کے وزیر اعظم پر بھی کریں۔
اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے: عمران خان
ہر ہارنے والا یہی کہتا تھا۔ عمران خان کا دھرنا یاد کر لیںہارے نہیں ہروائے گئے
قرضہ مجبوراً لینا پڑا کیونکہ ن لیگ ملک دیوالیہ کر کے گئی تھی۔ اسرائیل کو تسلیم کرنا کوئی ایسی مجبوری نہیں جس پر یوٹرن لیا جائےآپکو وزیر اعظم کے کتنے بیان بطور ثبوت چاہئے کہ انہوں نے تردید کی اور وہ کام کیا۔ قرضہ نہیں لوں گا ۔
ان تین جماعتوں کا اس وقت حکومت پر کوئی پریشر نہیں ۔ بقول شیخ رشید کہ مولانا کےبغیر پی ڈی ایم کی کوئی اہمیت نہیں۔ملک کی تین بڑی جماعتوں یعنی تحریک انصاف، ن لیگ اور پی پی پی نے جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن کے حق میں ووٹ ڈالا تھا۔ اب کس منہ سے مولانا کی سربراہی میں استعفی مانگ رہے ہیں؟ کوئی شرم و حیا؟
عمران خان جب دھرنا دے رہے تھے تو تمام جمہوری پارٹیاں اس وقت بھی مخالف تھیں صرف اسٹیبلشمنٹ اس کی پشت پر تھی۔ اور آج بھی عمران خان اکیلا اور تمام جمہوری پارٹیاں اس کے خلاف ہیں۔ہر ہارنے والا یہی کہتا تھا۔ عمران خان کا دھرنا یاد کر لیں
یہ والی موروثی پارٹیاں جمہوری کب ہوئیں؟عمران خان جب دھرنا دے رہے تھے تو تمام جمہوری پارٹیاں اس وقت بھی مخالف تھیں صرف اسٹیبلشمنٹ اس کی پشت پر تھی۔ اور آج بھی عمران خان اکیلا اور تمام جمہوری پارٹیاں اس کے خلاف ہیں۔
قرضہ مجبوراً لینا پڑا کیونکہ ن لیگ ملک دیوالیہ کر کے گئی تھی۔ اسرائیل کو تسلیم کرنا کوئی ایسی مجبوری نہیں جس پر یوٹرن لیا جائے
یہی سوال اپنی جمہوری جماعتوں سے بھی کریں جو کہا کرتے تھے کہ عمران خان کو جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن کیلئے سلیکٹ کیا گیا ہے اور پھر خود ان کی ایکسٹینشن کے حق میں ووٹ ڈالاجنرل کو ایکسٹینشن دینا ملکی مفاد میں نہیں۔ یہ بھی عمران خان نےکہا تھا۔ پھر کیوں ایکسٹیشن دی؟
یہ والی موروثی پارٹیاں جمہوری کب ہوئیں؟
یہ آپ انہی پارٹیوں کے ترجمانوں سے پوچھیں۔ مولانا نے اس وقت بھی ایکسٹیشن کی مخالف کی اور آج بھی مولانا کے علاوہ کسی کی ہمت نہیں کہ ملکی مفاد میں اسٹیبلشمنٹ سے آرٹیکل 244 کے تحت اپنے دائرہ کار میں رہنے کا مطالبہ کرے۔یہی سوال اپنی جمہوری جماعتوں سے بھی کریں جو کہا کرتے تھے کہ عمران خان کو جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن کیلئے سلیکٹ کیا گیا ہے اور پھر خود ان کی ایکسٹینشن کے حق میں ووٹ ڈالا
پاکستان میں نئے آنے والی حکومت کو حلف لینے سے قبل سرکاری بریفنگ نہیں ملتی۔ اس طرف اشارہ تھا کہ آتے ساتھ تیاری نہیں تھی۔جب ہوش آیا تو کہا کہ ہماری تیاری نہیں تھی؟
ہوگا سے کیا مراد آپکی؟
ملکی معیشت کا بیڑا غرق کر دیا۔ انڈوں مرغیوں، کٹوں اور روحانیات سے ابھی تک نہیں نکلے عمران خان نیازی صاحب ۔بریفنگ ملتی بھی تو عمران خان نے یہی ستے اناس کرنا تھا جو آج تک کر چکا ہے۔پاکستان میں نئے آنے والی حکومت کو حلف لینے سے قبل سرکاری بریفنگ نہیں ملتی۔ اس طرف اشارہ تھا کہ آتے ساتھ تیاری نہیں تھی۔
مولانا مشرف کے اتحادی تھے کے پی کے میں۔ اس وقت مزاحمت کر لیتے۔ پھر جنرل کیانی کی ایکسٹنشن کی مزاحمت کر لیتے لیکن نہیں کی کیونکہ اس وقت پی پی پی کے اتحادی تھےمولانا نے اس وقت بھی ایکسٹیشن کی مخالف کی اور آج بھی مولانا کے علاوہ کسی کی ہمت نہیں کہ ملکی مفاد میں اسٹیبلشمنٹ سے آرٹیکل 244 کے تحت اپنے دائرہ کار میں رہنے کا مطالبہ کرے۔
وہ وزیر اعظم ہے اس کی مرضی۔ باقی بڑی “جمہوری” جماعتیں ایکسٹینشن کے حق میں ووٹ نہ ڈالتی تو کسی صورت جنرل باجوہ آج آرمی چیف نہ ہوتے۔اور عمران خان نیازی صاحب نے کیوں ایکسٹیشن دی؟