مولانا فضل الرحمان اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مقرر

جاسم محمد

محفلین
مولانا فضل الرحمان اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مقرر
ویب ڈیسک ہفتہ 3 اکتوبر 2020

2088402-fazalurrehman-1601732173-116-640x480.jpg

فضل الرحمان کو پی ڈی ایم کا سربراہ بنانے کا فیصلہ ورچوئل اجلاس میں کیا گیا ۔ فوٹو : فائل


اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کا سربراہ مقرر کردیا گیا ہے۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا ورچوئل اجلاس منعقد ہوا جس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف، پاکستان پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل اور دیگر جماعتوں کے سربراہوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران ملکی سیاسی صورتحال سمیت اے پی سی میں ہونے والے فیصلوں پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے متفقہ طور پر مولانا فضل الرحمان کو اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا سربراہ مقرر کردیا گیا، (ن) لیگ کی جانب سے مولانا فضل الرحمان کا نام پی ڈی ایم سربراہ کے لیے تجویز کیا گیا تھا جب کہ دیگر جماعتوں کو نائب صدر کے عہدے دیے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال پی ڈی ایم کے سیکریٹری جنرل ہوں گے جس کا باضابطہ اعلان اسٹیرنگ کمیٹی میں کیا جائے گا۔

اجلاس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو اتفاق رائے سے پی ڈیم ایم کا پہلا صدر منتخب کر لیا گیا ہے، مولانا فضل الرحمن کی قیادت اور بصیرت پر پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں نے بھرپور اعتماد کا اظہار کیا، قائد (ن) لیگ نواز شریف نے ان کا نام تجویز کیا اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے تائید کی۔

احسن اقبال نے کہا کہ روٹیشن کی بنیاد پر صدر کے عہدے کی مدت کا تعین، دیگر مرکزی اور صوبائی عہدیداروں کا چناؤ پی ڈی ایم اسٹیرنگ کمیٹی کرے گی، پی ڈی ایم کی اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس 5 اکتوبر کو طلب کیا گیا ہے اور اسٹیرنگ کمیٹی پی ڈی ایم کے احتجاجی تحریک کے پروگرام کو حتمی شکل بھی دے گی، تمام جماعتیں جلسے پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے کریں گی۔

واضح رہے حکومت کے خلاف حزب مخالف کی جماعتوں نے ’’پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ‘‘ کے نام سے اتحاد بنایا ہے جنہوں نے 11 اکتوبر کو کوئٹہ میں تاریخی جلسے کا اعلان کر رکھا ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ایمان دار اپوزیشن ، حکومت کو راہ راست پر رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہے
جب کہ
کرپٹ اپوزیشن ، حکومت کو کرپشن کرنے کی طرف مائل کر سکتی ہے

لہذا اپوزیشن کا انتخاب بھی نہایت سوچ سمجھ کر کیجیے۔

حکومت اور اپوزیشن کا انتخاب الیکشن سے قبل انتخابی اصلاحات کے نفاذ سے منسلک ہے
 

جاسم محمد

محفلین
کیا موجودہ حکومت نے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ اپوزیشن سے مشاورت کے بعد کیا ہے؟
ماہرین معیشت سے پوچھ کر کیا ہے جن کے مطابق اگر ادویات کی قیمتیں لاگت سے کم ہوں تو وہ مارکیٹ سے غائب ہو جاتی ہیں۔ ان کی ترسیل ممکن بنانے کیلئے قیمتیں مارکیٹ پرائس کے آس پاس رکھی گئی ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
کیا موجودہ حکومت نے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ اپوزیشن سے مشاورت کے بعد کیا ہے؟
مہنگائی اکنامکس کا ایک بہت ہی اہم ٹاپک ہے۔ اکنامکس کے مطابق مہنگائی بڑھنےکی 4 بنیادی وجوہات ہوتی ہیں۔ جب بھی کوئی ملک اپنی اکنامک پالیسی بناتا ہے تو ان 4 بنیادی وجوہات کو مدنظر رکھ کر ہی اپنی اکنامک پالیسی بناتا ہے۔ اگر ان وجوہات کو اگنور کیا جائے یا پھر سبسڈیز دیکر مصنوعی طریقے سے مہنگائی کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جائے تو اس کا نتیجہ ہمیں یونہی بھگتنا پڑتا ہے جیسے 2018 کے بعد سے لیکر ابھی تک ہمیں بھگتنا پڑرہا ہے۔ مہنگائی بڑھنے کی وجوہات مندرجہ ذیل ہیں۔
1- اکنامک بوم
2-راء میٹریل کی قیمتوں کا بڑھنا
3-تنخواہیں بڑھنا
4-کرنسی ڈی ویلیو ایشن
1- اکنامک بوم سے مراد جب کسی ملک کی اکنانومی گرو کرتی ہے تو اس ملک میں مہنگائی بڑھنا شروع ہوجاتی ہے۔ اس کی مثال ایسے سمجھیں کہ اکنانومی گرو کرنے سے لوگوں کے پاس پیسہ زیادہ آنا شروع ہوجاتا ہے جس سے وہ پیسہ زیادہ خرچ کرتے ہیں اور یوں چیزوں کی ڈیمانڈ بڑھنا شروع ہوجاتی ہے۔ اور ایکوی لبریم کے مطابق چیزوں کی قیمت بڑھ جاتی ہے۔ یہ یونیورسل لاء ہے جاپان اور دبئی اس کی سب سے بڑی مثالیں ہیں۔ اب اگر 2013 سے 2018 تک اکانومی گرو کررہی تھی تو مہنگائی کو بڑھنا چاہیئے تھا لیکن مہنگائی مارکیٹ ریٹ کے مطابق نہیں تھی مطلب کچھ تو کام خراب تھا۔ کیا کام خراب تھا اس کی سمجھ آپ کو چوتھے فیکٹر میں سمجھ آجائے گی۔
2-تقریبا سارے ممالک راء میٹریلز کے لیئے ایک دوسرے پر انحصار کرتے ہیں لہذا راء میٹریلز کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے۔ مثلا ہم کروڈ آئل کے لیئے سعودی عرب پر انحصار کرتے ہیں تو جیسے ہی عالمی منڈی میں تیل کی قیمت بڑھتی ہے تو ہمارے ملک میں اس قیمت کے بڑھنے کا ڈائریکٹ اثر ہر چیز پر پڑھتا ہے۔ لہذا مہنگائی ہوجاتی ہے۔
3- تنخواہوں کے بڑھنے سے مہنگائی ہوتی ہے۔ اس کو آسان سی زبان میں سمجھاتا ہوں۔ فرض کریں یونی لیور پاکستان کا ماہانہ پرافٹ 2 کروڑ روپے ہے جس میں سے 50 لاکھ ان کے اخراجات اور 50 لاکھ روپے ملازمین کی تنخواہیں نکال کر نیٹ پرافٹ 1 کروڑ بنتا ہے۔ اب ملازمین کو 1 سال وہاں کام کرتے ہوجاتا ہے۔ 1 سال کے بعد ملازمین کہیں گے کہ ہماری تنخواہیں بڑھاؤ تو کمپنی تنخواہیں بڑھائے گی۔ فرض کریں کمپنی نے اگلے سال 25 لاکھ روپے سیلری کی مد میں بڑھا دیئے تو کمپنی کا پرافٹ 1 کروڑ سے کم ہوکر 75 لاکھ رہ جائے گا۔ لہذا کمپنی اپنے پرافٹ کو بڑھانے کے لیئے اپنی اشیاء کی قیمتیں زیادہ کردے گی تاکہ اس کا پرافٹ مارجن یا پہلے جتنا رہے یا پھر مزید بڑھ جائے۔
4- کرنسی ڈی ویلیو ایشن کا مطلب ہوتا ہے کہ کرنسی کی جو ویلیو فرض کریں 1947 میں تھی وہ ویلیو اس کی اس وقت نہیں ہے بلکہ کم ہوچکی ہے۔ 1947 میں 1 پاکستانی روپے کی ویلیو 2020 میں تقریبا ایک اندازے کے مطابق 600 پاکستانی روپے کے برابر ہے۔ یعنی جتنی چیزیں 1947 میں 1 روپے کی آتی تھی اتنی چیزیں اب 600 روپے میں آئیں گی۔ لہذا کرنسی نے ڈی ویلیو ہونا ہی ہے تو اس فیکٹر کو ذہن میں رکھ کر ہمیشہ اکنامک پالیسی بنائی جاتی ہے۔
کرنسی ڈی ویلیو ایشن کی ایک بڑی وجہ ٹھوک کے حساب سے کرنسی نوٹوں کا چھاپنا ہے۔ 2013 سے لیکر 2018 تک حکومت بینکوں سے قرضے لیتی تھی جس کی وجہ سے بینکوں کو نوٹ زیادہ چھاپنا پڑتے تھے تو یوں کرنسی ڈی ویلیو ایشن ہوتی گئی۔ ہماری پاکستان کی ماضی کی حکومتوں نے اس فیکٹر کو کبھی ذہن میں رکھا ہی نہیں۔ بلکہ ہمیشہ ڈالر کو سٹیبل رکھنے کے چکر میں ایکسچینج ریٹ سے چھیڑ چھاڑ کرکے اس کو ایک جگہ پر قائم رکھتے رہے۔ اس سے وقتی طور پر مہنگائی رک جاتی تھی۔ اور جب اگلی حکومت آکر ڈالر کو مارکیٹ ریٹ پر لاتی تھی تو جو مہنگائی پچھلے 4 سالوں سے ایک ہی جگہ پر رکی ہوئی تھی وہ یک دم اس ڈالر کے ریٹ کے مطابق سیٹ ہوجاتی تھی ۔ عوام گالیاں نکالتی تھی اور وہ حکومت پریشر میں آکر پھر وہی فکسڈ ڈالر ایکسچینج ریٹ پالیسی کو اپنا کر اپنے باقی کے 5 سال نکالتی تھی کہ اگلی حکومت خود ہی بھگت لے گی۔
جس کا نتیجہ یہ ہوتا تھا کہ برآمدات بھی تباہ ہوتی رہی، اکانومی بھی گرو نہیں ہوئی اور ہماری اکانومی امپورٹ بیسڈ بنتی گئی۔ جس کی 5.8 فیصد گروتھ ریٹ دکھا کر ہر جگہ شوخیاں ماری جاتی ہیں۔ یعنی کاغذوں میں دکھانے کے لیئے گروتھ ریٹ اچھا ہے لیکن گراؤنڈ پر 5.8 فیصد کی ویلیو پاکستان کے لئے زہر کی حیثیت رکھتی ہے۔
اکانومی کی الف ب کی سمجھ بوجھ رکھنے والے 2018 سے لیکر 2020 کے درمیان ہونے والی مہنگائی کو آرام سے سمجھ جائیں گے۔ اسی لیئے پی ٹی آئی گورنمنٹ نے شروع میں کہا تھا کہ مشکل حالات سے گزرنا پڑے گا اور انہی مشکل حالات سے ہم گزر رہے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
میرا تو اپ کو پتا ہی ہوگا۔۔۔ اپ بتائیں کیسا محسوس کر رہے ہیں۔۔؟؟
بہت اچھا محسوس کر رہا ہوں۔ اب پاکستانی سیاست کا آخری معرکہ ہونے جا رہا ہے۔ ایک طرف تحریک انصاف حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کھڑی ہے۔ دوسری طرف این آر او کی متلاشی تمام خاندانی جماعتیں۔ دیکھتے ہیں جیت کس کی ہوتی ہے۔ بہت مزہ آئے گا :)
 

آورکزئی

محفلین
بہت اچھا محسوس کر رہا ہوں۔ اب پاکستانی سیاست کا آخری معرکہ ہونے جا رہا ہے۔ ایک طرف تحریک انصاف حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کھڑی ہے۔ دوسری طرف این آر او کی متلاشی تمام خاندانی جماعتیں۔ دیکھتے ہیں جیت کس کی ہوتی ہے۔ بہت مزہ آئے گا :)

جاسم بھائی کبت تک بوٹ چاٹنے والوں کی حمایت کرتے رہیں گے۔۔۔۔۔۔۔؟؟
 
مدیر کی آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
جاسم بھائی کبت تک بوٹ چاٹنے والوں کی حمایت کرتے رہیں گے۔۔۔۔۔۔۔؟؟
اس بار اسٹیبلشمنٹ اور تحریک انصاف حکومت نے ایک پیج پر رہتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ ان متحدہ خاندانی جماعتوں کو بلیک میلنگ کے نام پر ریاست سے کوئی این آر او نہیں ملے گا۔ ان پر لگے کرپشن کیسز عدالتوں میں چلتے رہیں گے۔ امریکہ، سعودیہ یا کوئی اور ملک ان کو بچانے نہیں آئے گا۔ اور اگر یہ خاندانی جماعتیں انتشار و تصادم کی طرف جائیں گی تو کم از کم ۲۰ سال کا مارشل لا لگے گا۔ اور اس صورت میں ان پر جاری کرپشن کیسز میں مزید تیزی آئے گی۔ این آر او پھر بھی نہیں ملنا۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

آورکزئی

محفلین
اس بار اسٹیبلشمنٹ اور تحریک انصاف حکومت نے ایک پیج پر رہتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ ان متحدہ خاندانی جماعتوں کو بلیک میلنگ کے نام پر ریاست سے کوئی این آر او نہیں ملے گا۔ ان پر لگے کرپشن کیسز عدالتوں میں چلتے رہیں گے۔ امریکہ، سعودیہ یا کوئی اور ملک ان کو بچانے نہیں آئے گا۔ اور اگر یہ خاندانی جماعتیں انتشار و تصادم کی طرف جائیں گی تو کم از کم ۲۰ سال کا مارشل لا لگے گا۔ اور اس صورت میں ان پر جاری کرپشن کیسز میں مزید تیزی آئے گی۔ این آر او پھر بھی نہیں ملنا۔

کوئی بچانے نہیں ائیگا۔۔۔ اب تک جو بچا رہا ہے وہی بچائے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ باجوے جیسے افیسرز موجود ہیں تو بس ۔۔۔ اللہ اللہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ ملک ایسا ہی رہےگا۔۔۔
 
بہت اچھا محسوس کر رہا ہوں۔ اب پاکستانی سیاست کا آخری معرکہ ہونے جا رہا ہے۔ ایک طرف تحریک انصاف حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کھڑی ہے۔ دوسری طرف این آر او کی متلاشی تمام خاندانی جماعتیں۔ دیکھتے ہیں جیت کس کی ہوتی ہے۔ بہت مزہ آئے گا :)
بہت خوب! ایک جانب جمہوریت پسند کھڑے ہیں تو دوسری جانب جمہوریت کے دشمن.


نثار میں تری گلیوں کے اے وطن کہ جہاں
چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے
جو کوئی چاہنے والا طواف کو نکلے
نظر چرا کے چلے جسم و جاں بچا کے چلے
ہے اہل دل کے لیے اب یہ نظم بست و کشاد
کہ سنگ و خشت مقید ہیں اور سگ آزاد
بہت ہے ظلم کے دست بہانہ جو کے لیے
جو چند اہل جنوں تیرے نام لیوا ہیں
بنے ہیں اہل ہوس مدعی بھی منصف بھی
کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں
مگر گزارنے والوں کے دن گزرتے ہیں
ترے فراق میں یوں صبح و شام کرتے ہیں
بجھا جو روزن زنداں تو دل یہ سمجھا ہے
کہ تیری مانگ ستاروں سے بھر گئی ہوگی
چمک اٹھے ہیں سلاسل تو ہم نے جانا ہے
کہ اب سحر ترے رخ پر بکھر گئی ہوگی
غرض تصور شام و سحر میں جیتے ہیں
گرفت سایۂ دیوار و در میں جیتے ہیں
یوں ہی ہمیشہ الجھتی رہی ہے ظلم سے خلق
نہ ان کی رسم نئی ہے نہ اپنی ریت نئی
یوں ہی ہمیشہ کھلائے ہیں ہم نے آگ میں پھول
نہ ان کی ہار نئی ہے نہ اپنی جیت نئی
اسی سبب سے فلک کا گلہ نہیں کرتے
ترے فراق میں ہم دل برا نہیں کرتے
گر آج تجھ سے جدا ہیں تو کل بہم ہوں گے
یہ رات بھر کی جدائی تو کوئی بات نہیں
گر آج اوج پہ ہے طالع رقیب تو کیا
یہ چار دن کی خدائی تو کوئی بات نہیں
جو تجھ سے عہد وفا استوار رکھتے ہیں
علاج گردش لیل و نہار رکھتے ہیں
 

الف نظامی

لائبریرین
اس بار اسٹیبلشمنٹ اور تحریک انصاف حکومت نے ایک پیج پر رہتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ ان متحدہ خاندانی جماعتوں کو بلیک میلنگ کے نام پر ریاست سے کوئی این آر او نہیں ملے گا۔ ان پر لگے کرپشن کیسز عدالتوں میں چلتے رہیں گے۔ امریکہ، سعودیہ یا کوئی اور ملک ان کو بچانے نہیں آئے گا۔ اور اگر یہ خاندانی جماعتیں انتشار و تصادم کی طرف جائیں گی تو کم از کم ۲۰ سال کا مارشل لا لگے گا۔ اور اس صورت میں ان پر جاری کرپشن کیسز میں مزید تیزی آئے گی۔ این آر او پھر بھی نہیں ملنا۔
مارشل لا کا مفروضہ کہاں سے گھڑ لیا؟
 

جاسم محمد

محفلین
باجوہ پیش امام ہو گا اور جونئئر باجوہ صفیں سِیدھی کرے گا قوم مِل جُل کر پیزا کھائے گی۔
قوم خود انتخاب کر لے اس نے یہی ہائبرڈ نظام چلانا ہے یا مارشل لا لگوانا ہے۔ کیونکہ اب ریاست پاکستان نے جمہوریت کا چونا لگا کر بار بار اقتدار میں آنے والی خاندانی جماعتوں کا راستہ بند کر دیا ہے۔
 
قوم خود انتخاب کر لے اس نے یہی ہائبرڈ نظام چلانا ہے یا مارشل لا لگوانا ہے۔ کیونکہ اب ریاست پاکستان نے جمہوریت کا چونا لگا کر بار بار اقتدار میں آنے والی خاندانی جماعتوں کا راستہ بند کر دیا ہے۔
آہا۔ زبردست چوائس ہے۔ مارشل لاء یا مارشل لاء!!!
 
Top