میں تواس کو ضرور دیکھتاہوں کہ کہنے والاکون ہے اوراس کی خود کی کریڈیبلٹی کیسی اورکیاہے۔ کالم سے پیشتر مجھے کالم نگار سے ہی اختلاف ہے۔دوسرے کیادنیا میں شریف کالم نگاروں کی کمی ہوگئی ہے جو اب نذیر ناجی جیسے رذیل کے کالم کی ضرورت پڑنی لگے۔ سچ پوچھئے تومجھے ابھی بھی حیرانی ہے کہ پوری دنیا نے اس کی مغلظات سنیں۔اس کے باوجود اخبار میں کالم بدستور جاری ہے اورقارئین بدستور پڑھے جارہے ہیں۔کون کہ رہا ہے یہ نہ دیکھو، بلکہ یہ دیکھو کہ کیا کہ رہا ہے۔۔۔ ۔
اگر آپ کو کالم کے مندرجات سے اختلاف ہے تو یہ آپ کا حق ہے۔۔۔ اور اس حوالے سے بحث ہو سکتی ہے۔۔۔ لیکن بغیر دلیل بات کرنا ایسے ہی ہے جیسے ہوا میں تلوار چلانا۔۔ یعنی اس کام کا کوئی عملی فائدہ نہیں۔۔۔
ضمنا یہ بات بھی سن لیں کہ مولانا کی یہ بات بھی جھوٹی ثابت ہوئی ہے کہ وہ افغانستان سے پاکستانی قیدیوں کو چھڑانے کی ضمانت لے کر آئے ہیں۔۔۔ آج کا اخبار دیکھ لیں افغان ترجمان نے اس بات کی شدت سے مخالفت کی ہے۔
فضل الرحمن پچھلی حکومت کے اتحادی تھےمولانا کا صبح نہار منہ ڈیزل پینا کسی کارنامے سے کم ہے کیا؟؟؟
--
ویسے اگریہ ایران کے خلاف کچھ لکھتاتب بھی آپ اس کے کالم کو شیئر کرتے۔ جواب ضرور دیجئے گا پوری ایمانداری کے ساتھ
آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ بدکردار نذیر ناجی صرف ایک کالم ہی نگار نہیں بلکہ روزنامہ دنیا کا چیف ایڈیٹر بھی ہے، جو روزنامہ دنیا میں چھپنے والے تمام کالم نویسوں کے کالم کو کاٹ چھانٹ کرنے بلکہ روکنے پر بھی قادر ہے۔ گزشتہ دنوں اسی نے اوریا مقبول جان جیسے قابل فاضل اور صاحب کردار قلم کار کا ایک کالم شائع نہیں ہونے دیا، جو سوشیل میڈیا کی بدولت منظر عام پر آگیا۔ مالی کرپشن تو ایک بہت ”چھوٹی برائی“ ہے جو موصوف میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ ماہنامہ قومی ڈائجسٹ لاہور کے اکتوبر کے شمارے میں روزنامہ خبریں کے چیف ایڈیٹر اور معروف صحافی ضیا شاہد کا ٹائٹل انٹرویو شائع ہوا ہے۔ یہ انٹرویو خاصے کی چیز ہے، اگر کوئی اسے اسکین کرکے یہاں شیئر کردے تو بہتوں کا بھلا ہوگا۔میں تواس کو ضرور دیکھتاہوں کہ کہنے والاکون ہے اوراس کی خود کی کریڈیبلٹی کیسی اورکیاہے۔ کالم سے پیشتر مجھے کالم نگار سے ہی اختلاف ہے۔دوسرے کیادنیا میں شریف کالم نگاروں کی کمی ہوگئی ہے جو اب نذیر ناجی جیسے رذیل کے کالم کی ضرورت پڑنی لگے۔ سچ پوچھئے تومجھے ابھی بھی حیرانی ہے کہ پوری دنیا نے اس کی مغلظات سنیں۔اس کے باوجود اخبار میں کالم بدستور جاری ہے اورقارئین بدستور پڑھے جارہے ہیں۔
اب گنہگار ایسے قارئین کو کہاجائے یااخبار والوں کو ،سمجھ سے پرے ہے۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
مجھے مولانا کی ذات سے کوئی عقیدت نہیں ہے ان کے خلاف جوکچھ کہناچاہیں کہیں۔ جتنے مضامین چاہیں شیئر کریں۔
لیکن خود اس نذیر ناجی نے حکومت سے کیاکیافوائد حاصل کئے ہیں آپ نے کبھی ان کے متعلق معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔
میں اخبارسے وابستہ ہوں اورایک روزنامہ میں سب ایڈیٹر ہوں۔ ان کالم نگاروں کی کرتوت کو اچھی طرح سمجھتاہوں۔ جدھیر سے شیرہ ملتاہے اسی کی مداحی شروع ہوجاتی ہے۔ بہت سے کالم نگار توکالم کے ذریعہ بلیک میل تک کرتے ہیں آزادی صحافت کے نام پر ۔پھر میری عادت ہے کہ جس سے ایک بار متفنر ہوگیا پھرساری زندگی اس کی شکل تک دیکھناگوارانہیں کرتا۔ پہلے اس کے کالم پڑھتاتھالیکن اس کی مغلظات سامنے آنے کے بعد اس کا نام سننابھی گوارانہیں ہے۔
ویسے اگریہ ایران کے خلاف کچھ لکھتاتب بھی آپ اس کے کالم کو شیئر کرتے۔ جواب ضرور دیجئے گا پوری ایمانداری کے ساتھ
نذیر ناجی کی خود کی کریڈیبلیٹی تو انتہائی مشکوک ہے۔ ایسے افراد دوسروں کے بارے میں کچھ لکھناکا حق بھی رکھتے ہیں۔ ان سے زیادہ تعجب ان افراد پر ہے جو نذیرناجی جیسوں کی تحریر کو یہاں شیئر کرتے ہیں۔ خداکرے کہ اس میں کوئی دوسری نیت نہ ہو۔ لیکن نذیر ناجی نے جس طرح مغلظات بکی تھیں وہ اس اردو محفل پر شیئر کی جاچکی ہیں۔ لیکن حیرت ہے کہ اس کے باوجود اخبار والے اس کاکالم لکھوارہے ہیں،عوام پڑھ رہے ہیں اورپڑھے لکھے لوگ اس کے کالم کو شیئر کررہے ہیں۔ جوانسان خود اخلاقی سطح سے انتہائی نیچے گراہواہو کیااس کو کہیں حق پہنچتاہے کہ وہ دوسروں پر انگلیاں اٹھائے۔ بہرحال یہ تواس کا پیشہ ہے کالم لکھنا،روپے کمانا لیکن جولوگ سب ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ اب اورکیالکھوں ،جب لوگ آنکھ کے باوجود اندھے بننے کے جنون میں مبتلاہوں۔
اوریا مقبول جان جیسے قابل فاضل اور صاحب کردار قلم کار
پھر یقیناً آپ کو نذیر ناجی کا متذکرہ بالا کردار پسند ہوگا ۔ ۔ ۔ ہونا بھی چاہئے کیونکہ ۔ ۔ ۔
گویا طالبان اور ان کے حمایتیوں پر لعنت بھیجنا نذیر ناجی کے کردار کو پسند کرنے کے مترادف ہے ؟پھر یقیناً آپ کو نذیر ناجی کا متذکرہ بالا کردار پسند ہوگا ۔ ۔ ۔ ہونا بھی چاہئے کیونکہ ۔ ۔ ۔
کند ہم جنس، باہم جنس پرواز ۔ ۔ ۔ کبوتر با کبوتر، باز با باز