مولانا !

[ayah]9:51[/ayah] [arabic]قُل لَّن يُصِيبَنَا إِلاَّ مَا كَتَبَ اللّهُ لَنَا هُوَ مَوْلاَنَا وَعَلَى اللّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ [/arabic]
کہہ دیجیے ہر گز نہیں پہنچتی ہمیں (کوئی بھلائی یا بُرائی) مگر وہ جو لکھ دی ہے اللہ نے ہمارے لیے، اللہ ہی ہمارا مولیٰ ہے، اور اللہ ہی پر چاہیے کہ بھروسہ کریں اہلِ ایمان
 
سلام عبداللہ حید بھائی،۔ معذرت چاہتا ہوں کہ یہ میں نے نہیں کہا، اللہ تعالی کی ایک آیت آپ سب ساتھیوں سے شئیر کی ہے بھائی۔ آپ سے استدعا ہے کہ جب بھی کہئیے تو یہ کہئیے کہ بہت اچھی بات شئر کی آُپ نے
والسلام
 

پیاسا

معطل
دیکھیے مولانا کہنے سے کویی خدا نہیں بن جاتا ۔۔۔ ۔۔۔۔ اور سب کو معلوم ہے کہجو بھی مولانا پکارتا ہے وہ اس سے یہ مطلب نہیں لیتا کہ یہ ہمارا پالنے والا ہےبلکہ عزت کے لیے کہا جاتا ہے
اسی طرح لوگ ؛خدا ؛کہتے ہیں یہ فارسی کا لفظ ہے اس کا معنی ہے؛ ؛للہ جیسا؛ اب کیا لوگ خدا کا نام لینا چھوڑ دیں

آخری بات'

میں نے جہاں بھی فاروق سرور خان کی کویی پوسٹ یا تھریڈ دیکھا ہے؛یہ کویی نا کویی دین اسلام کی باتوں میں رخنہ تلاش کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں اور دوسروں کو بد ظن کرنے میں پہلے نمبر پر ہیں
یہ اسلام کا لبادا اوڑھ کر کویی مشن پورا کرنے کے چکر میں نظر آتے ہیں
ان سے گزارش ہے کہ کویی اچھا کام نہیں کر سکتے تو کسی اچھے کام کو برا ثابت کرنے کی روش تر ک کر دیں
لیکن اگر یہ کسی 'مشن' پے ہیں تو ہماری بات پہ توجہ مشکل سے ہی دیں گے
 
مولا

فَالْيَوْمَ لَا يُؤْخَذُ مِنكُمْ فِدْيَۃُ وَلَا مِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مَأْوَاكُمُ النَّارُ ھِيَ مَوْلَاكُمْ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ ‌[57-15]
تو آج تم سے معاوضہ نہیں لیا جائے گا اور نہ (وہ) کافروں ہی سے (قبول کیا جائے گا) تم سب کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ (کہ) وہی تمہارے لائق ہے اور وہ بری جگہ ہے
(ترجمہ مولانا جالندھری

صاحبان عقل یہ آیۃ غور سے پڑہ کر خود فیصلہ کریں۔
 

شمشاد

لائبریرین
دیکھیے مولانا کہنے سے کویی خدا نہیں بن جاتا ۔۔۔ ۔۔۔۔ اور سب کو معلوم ہے کہجو بھی مولانا پکارتا ہے وہ اس سے یہ مطلب نہیں لیتا کہ یہ ہمارا پالنے والا ہےبلکہ عزت کے لیے کہا جاتا ہے
اسی طرح لوگ ؛خدا ؛کہتے ہیں یہ فارسی کا لفظ ہے اس کا معنی ہے؛ ؛للہ جیسا؛ اب کیا لوگ خدا کا نام لینا چھوڑ دیں

آخری بات'

میں نے جہاں بھی فاروق سرور خان کی کویی پوسٹ یا تھریڈ دیکھا ہے؛یہ کویی نا کویی دین اسلام کی باتوں میں رخنہ تلاش کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں اور دوسروں کو بد ظن کرنے میں پہلے نمبر پر ہیں
یہ اسلام کا لبادا اوڑھ کر کویی مشن پورا کرنے کے چکر میں نظر آتے ہیں
ان سے گزارش ہے کہ کویی اچھا کام نہیں کر سکتے تو کسی اچھے کام کو برا ثابت کرنے کی روش تر ک کر دیں
لیکن اگر یہ کسی 'مشن' پے ہیں تو ہماری بات پہ توجہ مشکل سے ہی دیں گے

محترم آپ نے اپنے دستخط میں تو لکھ رکھا ہے کہ " محبت سے مسکرانا بھی نیکی ہے" لیکن یہ کھلم کھلا الزام تراشی کرنا کہاں کی نیکی ہے؟

فاروق صاحب کے مراسلے میں بھی پڑھتا ہوں، مجھے جو ان کی عادت پسند ہے وہ ہے کہ کسی بھی بات کو مدلل لکھتے ہیں۔ آپ کو کوئی اعتراض ہے تو دلیل سے ان کے ساتھ بحث کریں نہ کے الزام تراشی کریں۔

لفظ خدا عبرانی زبان میں بھی استعمال ہوتا ہے بلکہ یہودی اللہ تعالٰی کے لیے " خدا " کا ہی لفظ استعمال کرتے ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
عبد الرزاق کو بھی رزاق کہنے سے وہ رزاق نہیں بن جاتا، لیکن بہر حال اس کے ڈانڈے شرک سے ملتے ہیں۔ اس لئے ہر ممکن احتیاط ضروری ہے کہ کیا معلوم کب ان جانے میں ہم سے اس قسم کا کوئی شرک سرزد ہو جائے!! اس لئے احتیاط بہر حال بہتر ہے۔۔ اور اس پر بحث کرنا!!! اس پر میں بحث‌کرنا نہیں چاہتا۔ یوں بھی غلطی سے میں یہاں آ گیا تھا۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہ ہندوستان/پاکستان میں ہی ایسا ہوتا ہے کہ نام تو عبد کے ساتھ اللہ تعالٰی کا کوئی بھی صفاتی نام لگا کر رکھ لیتے ہیں لیکن بلاتے ساری عمر اس کو اللہ تعالٰی کے صفاتی نام سے ہی ہیں، بلکہ بہت سارے تو بگاڑ کر بلاتے ہیں، جیسے اصلی نام تو عبد الرحمٰن رکھ لیا لیکن اس کا نِک ساری عمر " مھانے" ہی رہے گا، جو کہ انتہائی غلط ہے۔ یہاں ایسا نہ کبھی سنا اور نہ دیکھا۔ حالانکہ اکثر لوگوں کے نام عبد سے ہی شروع ہوتے ہیں۔
 

خرم

محفلین
اللہ تعالٰی کے صفاتی نام کے ساتھ بھی کسی کو بلانا پسندیدہ کم ازکم نہیں ہے لیکن یہ یاد رکھنا چاہئے کہ اللہ تعالٰی نے اپنی صفات میں سے کچھ حصہ اپنی مخلوق کو بھی عنایت کیا ہے جیسا کہ اللہ کریم نے اپنے محبوب صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے صفاتی ناموں میں سے کچھ اوصاف حمیدہ سے متصف کیا لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ مخلوق کبھی بھی اللہ کی صفت کی مالک یا مکمل حامل ہو سکتی ہے۔ جیسے اللہ تعالٰی بصیر ہیں لیکن ہم میں سے اکثر بصیر ہیں کہ نظر رکھتے ہیں۔ لیکن ہماری نظر رکھنا اللہ کی عنایت سے ہے اور انتہائی سے بھی زیادہ سطحی ہے جبکہ اللہ کا بصیر ہونا اس کی ذات کا خاصہ ہے اور اس کی کوئی انتہا نہیں۔ اس لئے آپ کسی آدمیسے صفت بصیر کو منسلک تو کر سکتے ہیں لیکن یہ گمان رکھنا کہ کوئی اپنی ذات میں اللہ جتنا بصیر ہے شرک ہے۔ واللہ اعلم
 

شمشاد

لائبریرین
خرم بھائی ایسے کئی نام ہیں جیسے عبد الحمید، عبد المجید، عبد الرزاق ۔۔۔۔ الخ جو عبد تو ہو گیا بندہ اور حمید، مجید اور رزاق یہ سب تو اللہ تعالٰی کے نام ہیں۔ اور ہمارے ہاں ہمارے ہی معاشرے میں ان کو حمید، مجید اور رزاق کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ بلکہ میں ایک صاحب کو جانتا ہوں ان کا نام ہی خالق ہے۔ ذات کے ملک ہیں اور ان کے والد کا نام رفیق ہے۔ تو وہ اپنے آپ کو خالق رفیق ملک لکھتے ہیں۔ جبکہ یہاں ایک دفعہ ایسا ہوا کہ ایک آدمی پہلی دفعہ پاکستان سے آیا۔ اس کا نام محمد اکبر تھا۔ اب ائیر پورٹ پر امیگریشن والوں نے مسئلہ کھڑا کر دیا، کہنے لگے اللہ اکبر، محمد معافی اکبر۔
 
ان بھائیوں کا شکریہ جو اللہ کے پیغام میں‌ہدایت دیکھتے ہیں۔ قرآن کے بارے میں ایک بات مسلم ہے وہ یہ کہ یہ ہماری خواہشوں کا ائینہ دار نہیں بلکہ اللہ تعالی کی خواہشوں کا آئینہ دار ہے۔ اس کے لئے المائیدہ 48 اور 49 دیکھئے۔ ( جان بوجھ کر حوالہ نہیں دے رہا)

ایک میرے بھائی صاحب کا اعتراض بالکل درست ہےکہ میں عام طور پر پائی جانی والی ان برائیوں کو جو خلاف قرآن نظر آتی ہیں‌اجاگر کرتا ہوں تاکہ لوگوں کی توجہ اس طرف ہو۔

عرض یہ کروں گا کہ کیا وجہ ہے کہ اللہ تعالی کے پیغام پر کامل یقین ہونے کے باوجود بھی لوگ ناراض ہوتے ہیں اور بناء کوئی دلیل پیش کئے ہوئے کردار کشی کا عمل شروع کردیتے ہیں۔ کیا قرآن کی کسی آیت کی طرف توجہ دلانے کی سزا یہ ہے کہ شئیر کرنے والے شخص کی کردار کشی کی جائے؟

میں نے ایک بھی جملہ اپنی طرف سے نہیں لکھا اس پہلے پیغام میں۔ قرآن کی ایک آیت کو من و عن حوالہ سے لکھا۔ تام تر معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ جو لوگ انسانوں کو مولانا مولانا کہنے کے عادی ہوگئے ہیں کہ ان کو حق قانون سازی و فتوی سازی تفویض‌کرسکیں تو پھر ان کو اللہ کا پیغام بھی برا لگتا ہے اور اس پیغام کو شئیر کرنے والا بھی۔ :)

تو بھائی میں صرف ان لوگوں سے اس --- اِسلامی تعلیمات ---- کے شعبہ میں شئیر کرتا ہوں جن کا مقصود اللہ ، اس کے رسول کی سنت اور قرآن حکیم پر مبنی اسلام ہے۔

میرا خیال ہے کہ ایک شعبہ مزید ہونا چاہئیے :) جس کا نام ہونا چاہئیے -------- غیر قرآنی اسلام ----- اگر میں وہاں کچھ لکھوں تو چور کی سزا وہ میری۔ :)
 

خرم

محفلین
بھیا یہ عرب والوں کی تو منطق ہی نرالی ہے وگرنہ اگر امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کے بیٹے کا نام علی اکبر ہو سکتا ہے تو پھر محمد اکبر میں کیا باک؟ لیکن خیر یہ تو ان سے بھی زیادہ متقی ہیں نعوذ باللہ۔
جیسے عرض کیا کہ کسی کے صفاتی نام کو اللہ کے صفاتی نام کی مثل بُلانا شرک ہے۔ اگر یہ موجودہ عربی قاعدہ لگائیں تو کسی سے پانی مانگنا بھی شرک ٹھہرے گا بلکہ کسی کو بات سُنانا بھی شرک ہوگا کہ مجیب بھی اللہ ہے اور سمیع بھی اللہ۔
 
میں نے عبد المحمد جیسے نام دیکھنے اور سننے کا گنہہ کیا ہے۔ ابھی ایک صاحب نے نظم لکھی تھی کہ " میرا نبی عظیم تر ہے" لوگ بنا معانی جانے بہت خوش ہوئے۔

میرا نبی عظیم تر ہے کے عربی معانی یہ ہوئے --- میرا نبی یعنی نبیئنا اکبر --- ( اس میں تنوین مزید لگے گی)۔
جب کہ مسلمان کا عقیدہ ہے کہ صرف اللہ ہی عظیم تر ہے، یعنی اللہ اکبر۔

پتہ نہیں ایسے الفاظ سے ہی لوگ کیوں کھیلتے ہیں جن سے شرک کی بو آتی ہو؟ اور پھر پوری کی پوری بھیڑ چال شروع ہوجاتی ہے، اگر اس کے جواب میں کسی قران کی آیت کا حوالہ دیا جائے تو ھوالہ دینے والے کی مرمت، کردار کشی وغیرہ شروع :)
 

خرم

محفلین
بھیا عبد کا مطلب غلام بھی ہوتا ہے۔ عبدالمطلب انہی معنوں میں استعمال ہوتا تھا۔ اسی طرح محمد اکبر کے بارے میں تو عرض کر چکا ہوں کہ جب علی کرم اللہ وجہہ کا پوتا علی اکبر ہو سکتا ہے تو محمد اکبر کیوں نہیں ہو سکتا؟ اگر اکبر کی موجودہ منطق مان لی جائے تو پھر تو اکبر و کبر کا استعمال ہی متروک ہو جائے۔
الفاظ کے ظاہری معانی پر استدلال کرنا ایک غلطی ہے۔ مہوش بہنا نے اس پر ایک دھاگہ میں مفصل بحث کی تھی۔ اگر ظاہری معانی پر جائیے گا تو نعوذ باللہ قرآن سے قرآن کو ہی غلط ثابت کردیجئے گا۔
 

شمشاد

لائبریرین
جیسا کہ میں نے دوسرے دھاگے پر لکھا ہے کہ ہمارا معاشرہ فرقہ واریت میں بھی بٹا ہوا ہے، کوئی سُنی ہے تو کوئی وہابی، کوئی دیو بندی ہے تو کوئی حنفی اور حنبلی۔ فقہ جعفریہ کی تو بات ہی رہنے دیں۔

ایک مسجد میں نماز پڑھنے والے دوسری مسجد میں نماز نہیں پڑھتے کہ ان مسجدوں کے اماموں نے ایک دوسرے پر فتوے لگائے ہوئے ہوتے ہیں اور ہمارے سادہ لوح بھائیوں نے کبھی خود سے کوئی کتاب پڑھ کر تو دیکھنی نہیں کیونکہ جو مسجد کے مولوی صاحب نے کہہ دیا ہے وہی حرف آخر ہے۔
 

وجی

لائبریرین
پہلی بات مولانا کے بارے میں ہمارےاردو کے استاد اس لفظ کو مولانا کی بجائے مولا - نا کہتے تھے علماء کے لیئے
senar member آپ کی بات سن کے ایسا لگا کہ آپ کو سیکھنے کا موقعہ اچھا نہیں لگتا بھائی پہلی بات تو یہ کہ کسی کی بات کے پہچھے کیا مقصد ہے وہ تو اللہ ہی جانتا ہے اب ایسی باتیں آپ کو دین کو مختلف زاویوں سے سیکھنے اور معلومات حاصل کرنے کا موقعہ فراہم کرتا ہے
کسی نے مجھے یہ بتایا کہ مغرب میں وہ نو مسلم بہت اچھی معلومات حاصل کرجاتے ہیں جو مسلمان ہونے کے بعد اپنے گھروں کو جاتے ہیں وہ اس وجہ سے کہ انکے گھر میں طرح طرح کے سوالات اٹھتے ہیں اور وہ اسلام کو اچھی طرح پڑھتے ہیں کہ ان سوالوں کا جواب دیں یا اگر گھر والے ایک طرح نہیں مانتے تو دوسری طرح بات سمجھاتے ہیں غرض کہ سوالات تو جاننے کا موقعہ ہے
نام تو مولانا ابولااعلٰی مودودی بھی ہے اس کا کیا مطلب ہوا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ بھی ہے اس کا کیا مطلب ہوا
بھائی اللہ لوگوں کی نیت دیکھتا ہے اب ابو لگانے سے کیا ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ بلی کے باپ ہو گئے یا ابولااعلٰی نعوذ بااللہ اللہ کے باپ ہو گئے
الٰہ اور اللہ میں فرق ہے رزاق اور الرزاق میں فرق ہے
اسلا م اور السلام میں فرق ہے
ال خاص بنادیتا ہے نام کو یعنٰی
لفظ اللہ کا مطلب ہے کہ وہی تو الٰہ ہے اس کے علاوہ کوئی اور نہیں
الرزاق وہی تو ہے اصل رزق دینے والا کوئ اور اس کے مقام تک نہیں پہنچ سکتا
السلام کہ یہ ہی تو وہ راستہ ہے اس کہ علاوہ کوئی اور نہیں

مجھے امید ہے کہ میری پوسٹ کو کوئی غلط مطلب میں نہیں لیے گا
 
Top