مولویت اور کتب مولویت

dxbgraphics

محفلین
جناب یہ آرٹیکلز کسی ایک شخص کی طرف قطعاَ نہیں۔ مولویت ایک ایسا سیاسی نظام ہے جس کو سرسید احمد خان نے علی گڑھ یونیورسٹی کے قیام سے شکست فاش دی۔ اس کا مطلب قطعاَ‌یہ نہیں کہ جو شخص بھی اقوالِ رسول استعمال کرتا ہے، وہ مولوی ہے۔ میں خود اپنے آرٹیکلز میں اقوالِ رسول استعمال کرتا ہوں اور بہت کرتا ہوں اور اس معاملہ میں درج ذیل حدیث کا قائل ہوں کہ یہ حدیث قران سے بھی مطابقت رکھتی ہے۔ ثبوت کئی بار فراہم کرچکا ہوں۔ شخصیت پرستی کا قائل نہیں لہذا درج ذیل تحاریر کے استعمال میں بخل سے کام لیتا ہوں۔ آسانی کے لئے، ذیل میں مفتی اعظم المملکۃ العربیۃ السعودیۃ بن باز کا فتوی دیکھئے۔

بھائی میں کسی قولِ رسول سے انکار نہیں کرتا۔ لیکن کتب روایات میں قولِ رسول کے علاوہ بھی بہت سی روایات شامل ہیں۔ان کو درج ذیل حدیث کی روشنی میں دیکھتا ہوں۔ دیکھئے درج ذیل حدیث جو جناب بن باز نے دہرائی ہے۔ اسی نکتہ نظر سے میں‌کتب روایات کو دیکھتا ہوں۔ کسی صاحب کو کوئی اس قولِ رسول پر اعتراض‌ہو تو بتائیں

نوٹ: اس خط کی سکین شدہ کاپی آپ میری ویب سائٹ پہ دیکھ سکتے ہیں، اصل خط انگریزی میں ہے۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
11 اپریل 1999
مطابق 24 ذی الحجہ، 1419 ھ

بسم اللہ الرحمن الرحیم​

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں اپنے دینی سرمائے کی حفاظت کے لئے عقاب کی طرح ہوشیار رہنا ہوگا۔ حیرت کی بات یہ نہیں کہ اسلام دشمن عناصر نے ہماری کتابوں کو ہدف بنا رکھا ہے۔ حیرت جب ہوتی اگر انہوں نے ایسا نہ کیا ہوتا۔ ہماری پناہ گا کیا ہے؟ القران۔

اپنی کتاب حضور رسالت مآب صلعم کے اس قول کریم سے شروع کیجئے۔
"اذا روی عنی حدیث فاعر ضوہ علی کتاب اللہ فان وافق فاقبلوہ و الا تذروہ "
ترجمہ:
جب بھی کوئی حدیث آپ کو پیش کی جائے، میری (رسول صلعم) طرف سے، تو اس کی تصدیق قران کی روشنی (ضو علی کتاب اللہ) میں کرلیں۔ اگر یہ قرآن سے مطابقت رکھتی ہے تو قبول کرلیں اور اگر قرآن کے مخالف ہے تو اس کو ضایع دیں۔

مع السلامۃ ،

شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز
مفتی اعظم، مملکۃ العربیۃ السعودیۃ

انگریزی ترجمہ: احمد علی المّری، الریاض
نظرثانی: دکتور احمد اے خالد، جدہ
اردو ترجمہ : بریگیڈیر افواجِ‌پاکستان، ڈاکٹر شبیر احمد، سابق معالج خاص ملک فیصل- الباکستانی

سرسید احمد خان ایک متنازعہ شخصیت ہے۔
 

سویدا

محفلین
ویسے غامدی صاحب نے تو ایک زمانے میں‌قرآن کے مقابلے میں‌نمونے کے طور پر کچھ آیات بھی بنائیں‌تھی اور اپنے تئیں‌وہ بہت فخر بھی کرتے تھے کہ میں‌بھی قرآن کی طرح‌آیات لکھ سکتا ہوں‌
یہ آیات ان کے عربی کے جریدے میں‌جو کسی زمانے وہ نکالاکرتےتھے شائع ہوئیں‌تھیں !
غامدی صاحب کی حقیقت سے اصل پردہ پروفیسر رفیق احمد چودھری صاحب نے اٹھایا ہے دو عدد کتابیں‌لکھ کر اور ان کتابوں‌میں‌علمی اور تحقیقی انداز سے غامدی صاحب کی کتابوں‌کے حوالو‌ں‌کے ساتھ
نشاندہی بھی کی ہے جہاں‌غامدی صاحب نے قرآن وسنت کے خلاف رائے اختیار کی ہے مولویوں کی کتابوں‌کی طرح‌اس کتاب میں الزام برائے الزام نہیں‌ہے بلکہ ٹھوس مواد علمی انداز کے ساتھ پیش کیا گیا ہے
 
Top