فاروق سرور خان
محفلین
مولویت کیا ہے؟
یہ جاننا ضروری ہے کہ مولوی ہے کون اور مولویت کیا ہے اور کب سے قایم ہے؟
مولویت کب سے قائم ہے؟
تقریا" 2500 سال سے۔
مولویت کی پہچان۔
قرآن کے خلاف سخت حجت بازی۔ قرآن کے علاوہ کتبِ روایات پر ایمان۔ قرآن پر سامنے ایمان، پیچھے دوسری کتب پر بھی ایمان، یعنی منافقت۔ اور اس سلسلے میں تاویلات۔ یہ نشانیاں 1400 برس سے قرآن سے ثابت ہیں۔
مولویت کیا ہے؟
مولویت ایک مذموم سیاسی نظام ہے، جو کہ مذہبی قدروں سے فائدہ اٹھا کر معصوم ذہنوں کو اپنے حق میں ہموار کرتا ہے۔ اس مقاصد کے لئے مولویوں نے اپنی تصانیف کا سلسلہ جاری رکھا ہے جو کہ حد درجہ مذہبی کتب سے ملتی جلتی ہوتی ہیں۔ ان مولویوں کا طریقہ واردات 2500 سال سے ایک ہی ہے۔ کہ ایک یا زیادہ انسٹی ٹیوشن قائم ہو (دارلعلوم، ویٹیکن یا یہودی گرجا جیسے) اور اس میں صرف بہت ہی سلیکٹڈ لوگوں کو داخلہ دیا جائے تاکہ تعلیم محدود رہے ایک مکتبہ فکر کے پاس۔ پھر ایک بادشاہ کو سپورٹ کیا جائے جو ان مولویوں کو واپس سپورٹ فراہم کرے اور مولوی اکیلا قانون سازی کرتا رہے، مذہب کی آڑ میں۔
کیا مولویت صرف اسلام تک محدود ہے؟
جی نہیں، مولوی 2500 سال پرانی ایک تحریک ہے۔ اس کی اپنی کتب ہیں اور مزید بہت سی شاخیں ہیں۔ 2500 سال پہلے ایران، عراق اور لبنان اور اسرائیل تک انکے سراغ ملتے ہیں۔ ان کی سب سے بڑی نشانی یہ ہے کہ یہ تمام پیغمبروں کی مخالفت کرتے رہے ہیں اور ان کی کتب میںملاوٹ۔ آتشکدہ ایران، ویٹیکن، عیسی علیہ سلام کے مخالف ربائی۔ان مولویوں کی اعلی مثالیں ہیں۔ ان کو قرآن کافر نہیں بلکہ منافق کہہ کر مخاطب کرتا ہے۔ اس لئے کہ یہ لوگ بظاہر قرآن کوسب کے سامنے تسلیم کرتے ہیں اور بعد میں اس میں مسلسل اضافہ کے خواہاں رہتے ہیں۔ ان کو اولیں ربائیوں نے توراۃ اور انجیل کے ساتھ یہی سلوک روا رکھا۔ آج تورات صرف حدیث موسوی، حدیث داؤدی ، حدیث سلیمانی اور حدیث عیسوی کی شکل میں ہی ملتی ہے۔ ان ہی روایات کو ربائیوں اور مولویوں نے کتب روایات میں حدیث نبوی کے نام سے سمونے کی کوشش کی۔ ان کی ایک بڑی مثال حجت بازی کی سورۃ البقرہ میں ملتی ہے۔ جہاںگائے کاٹنے کے حکم الہی کو ان مولویں نے مسلسل سوال کرکے خود اپنے لئے ایک مشکل بنا لیا۔ اسی طرح یہ آج بھی نماز و تسبیح کے حکم الہی کے بارے میں اپنی حجت سے باز نہیں آتے کہ ھاتھ کہاںباندھیں اور کتنے اوپر یا نیچے کریں۔ جو کہ نبی اکرم کی سنت جاریہ کی موجودگی میں بے معنی سوالات ہیں۔
مولویت کے اغراضو مقاصد۔
مولویوں، ربائیوں، آیت الوؤں یا فاتھرز اور پریسٹس وغیرہ کا مقصد ہمیشہ بادشاہ گر بن کر اپنے آپ کو ریوارڈ کرنا یعنی انعام دینا رہا ہے۔ یہ انعامات مالی، نسوانی اور معاشرہ میں سٹیٹس کی صورت ملتے رہے ہیں۔ اس طرح یہ فرد واحد کی حکومت کو سپورٹ کرتے ہیں اور فرد واحد کی قانون سازی کو پروموٹکرتے ہیں۔ فرد واحد کی حکومت اور فرد واحد کی قانون سازی قرآن کے احکامات کے خلاف ہے۔ لہذا مولوی قرآن کو سم قاتل سمجھتے ہیں اور حتی الامکان کوشش کرتے ہیں کے اس کے احکامات سامنے نہ آئیں۔ قرآن حکیم ایک شورائی نظام حکومت، شورائی مقننہ اور اس طرح وجود میں آنے والی حکومت کا حامی ہے۔ جو کہ فرد واحد کی حکومت اور فرد واحد کی قانون سازی کے خلاف ہے۔ لہذا مولویت کا قرآن سے بے زاری کا اظہار بہت پرانا ہے۔ اس مقصد کے لئے ان لوگوں نے منافقت کے اصولوں پر "شریعت " کا طریقہ نکالا ہے۔ جو کہ ان کے اپنے قوانین، جن کو یہ "فتاوی" کا نام دیتے ہیں پر مبنی ہے۔ اس طرح یہ حکومت پر اپنا کنٹرول قائم کرتے ہیں۔
ان کی بنیادی مقاصد ہیں:
1۔ سخت غیر قرانی سزاؤں کی مدد سے عوام پر کنٹرول۔
2۔ عورتوںکو قرآن کےاحکام خلاف بند کرکے،عورتوں کی بلیک مارکیٹنگ اور عورتوں کی تجارت۔ اس سلسلے میں مردوں اور عورتوں کی برین واشنگ۔
3۔ خود مولویت کو مذہب کی آڑ میںچھپا کر اپنے مذموم ارادوں کی تکمیل۔اور اپنے آپ کو نوازنا، جبکہ عوام الناس کو فقر کی تعلیم
4۔ مدرسوں کو اپنے متبہ فکر تک محدود رکھنا تاکہ عوام علم میں اضافہ کے باعث کوئی سوال نہ کرسکیں۔
مولویت کا طریقہ کار
ان کا طریقہ کار مذہب کی آڑ میں شکار کھیلنا ہے۔
1۔ یہ آپ سے کبھی اجتماعی فرایضکے بارے میں بحث نہیں کریں گے، لیکن مولوی حضرات اجتماعی قوانین خود بنائیں گے۔
2۔ یہ آپ کی توجہ ہمیشہ آپ کے انفرادی معاملات، جیسے عبادات اور روز مرہ کے فرایضتک محدود رکھیں گے۔
3۔ جب بھی آپ ان سے اجتماعی معاملات پر بحث کریں اور عوام الناس کی ریاست میں شرکت کی بات کریں یہ بحث کا رخ ہمیشہ شخصی معاملات کی طرف موڑدیںگے۔
4۔ معاشرہ میں فساد، جیسے جہاد کے نام پر۔
5۔ معاشرہ میںاپنے نظام کا نفاذ، موجودہ مذہبی نظام کی آڑ میں
6۔ جب آپ ان کو پکڑ ہی لیں تو یا یہ پھنس جائیں تو پھر یہ قرآن، (اس سے پہلے انجیل، اس سے پہلے زبور، اس سے پہلے تورات) کی آیات کو اس طرح بیان کریں گے کہ آپ ان کی تصحیح میں ہی پھنس جائیں گے۔
7۔ عوام کو یہ یقین دلانا کہ پبلک ویلتھ یعنی عوام کے دولت کے حقدار عوام نہیں بلکہ بادشاہ کا بیٹا ہے اور عوام کی دولت لٹانے کا حق پیدائشی ملتا ہے۔
8۔ بادشاہ کو یقین دلانا کہ وہی مذہب کی رو سے ساری عوام کی دولت کا مالک ہے اور عوام کو تو بس بادشاہ کی خدمت کرنا چاہئیے۔
9۔ بادشاہ کو عورتوں کی فراہمی۔ حرم کی تشکیل تاکہ اس طرح کی رشوت سے اپنے حرم کی تشکیل جاری رہے۔ اور ان باتوں کا مذہبی جواز - جیسے لونڈی جائز ہے۔ عوام کی دولت بادشاہ پر حلال ہے، بنا کسی روک ٹوک۔ اور اپنے لئے وظیفوں کا اجراء
10۔ اس طرح جانوروںکی خصلیتوں کی ترویج۔ جب کہ قرآن کی تعلیم انسانیت پر مشتمل ہے۔
ان کے یہ طریقہءکار قرآن حکیم تفصیل سے بیان کرتا ہے۔ اور ان سب قسم کے پھندوں کو ہم پر واضح کرتا ہے تاکہ ہم ان سے بچ سکیں۔ ان لوگوں کو قرآن مشرکین اور منافقین کے نام سے پہچانتا ہے۔ مشرک اس لئے کے یہ قران کے احکامات کے ساتھ اپنی کتابوںپر بھی ایمان رکھتے ہیں اور اس کے لئے نت نئی تاویلات گھڑتے ہیں۔
یہ کبھی صاف طور پر نہیں مانتے کہ یہ قرآن کے علاوہ کسی کتاب پر ایمان رکھتے ہیں۔ یہ بات خود قرآن سے عیاںہے۔ لیکن جب بھی بات آگے بڑھائیں گے اپنی کتب روایات کو جو ہر دور میں شکلیں بدلتی رہی ہیں شامل کرلیں گے۔ اور اس پر مکمل ایمان کا اظہار کریں گے، کہ یہ کتب بھی قرآن کے مساوی ہیں اور کبھی تبدیل نہیں ہوتی ہیں۔
ان کا اپنا ایک ذات پات کا نظام ہے، جس میں چھوٹا مولوی بڑا مولوی اور پھر مفتی اور اس کے بعد مفتی اعظم بننے کے خواب دیکھتا رہتا ہے۔ 2500 سال سے یہ گروپ مختلف مذاہب کا جامہ پہن کر عوام الناس کو دھوکہ دیتا رہا ہے۔ کبھی یہ گروپ یہودی بنا تو کبھی عیسائی اور کبھی نصرانی تو کبھی کاردانی۔ کبھی زرتشتت بنا اور جب اسلام نے زرتشتیوں کو شکست دی تو یہ فرقہ فوراَ مسلمان ہوگیا۔ بغل میںچھری اور منہ میں رام رام
حدیث رسول پاک انتہائی خوبصورت اور پاک کلام پر مشتمل ہوتی ہیں۔ لیکن ان مولویوں نے ان خوبصورت احادیث کو اپنی کتب روایت میں شامل کرکے، اس میں اپنے خداؤں اور شیطانوںکی باتیںبھی شامل کرلی ہیں۔ اس سے ہی بچانے کے لئے ہی اللہ تعالی نے قرآن کی حفاظت کا ذمہ خود لیا ہے۔
جس قدر ہو سکے مولویت کے مذموم سیاسی عزائم سے بچیں اور اس مولوی نیٹ ورک کی شناخت کرنا سیکھیں۔ بہت سے عام معصوم لوگ ان کی مذہب سے قریب باتیں سن کر ان کے قریب آجاتے ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہمنوا بن جاتے ہیں۔ ذہن میںرکھئے کہ ہمارا کتب میں ہمارے ایمان کا حصہ صرف وہی اصل کتب ہیں جن کو قرآن واضحکرتا ہے۔
جن لوگون نے نا دانستہ ان کا ساتھ دیا اور پھر جاننے کے بعد مولویت سے الگ ہوگئے۔ وہ ان میںشامل نہیں ہیں۔ ہمارے رسول اللہ کو سب سے زیادہ تکلیف پہنچانے والے منافقین ہی رہے۔
انشاء اللہ ان مولویوں کی قرآن کی تکفیر کا مفصل جواب قرآن حکیم و سنت و حدیث کی روشنی میںان کو ملے گا۔ کہ تاریخگواہ ہے کہ رات جب بھی ایک سورج بجھاتی ہے، صبح ایک نیا سورج تراش لاتی ہے۔
والسلام