عبدالقیوم چوہدری
محفلین
کچھ دن پہلے ایک انگریز ہماری کمپنی میں کسی پراجیکٹ پر کام کرنے آیا اور چند دن کے لیے میرے ساتھ نتھی ہو گیا۔۔۔۔۔۔۔۔کام کے دوران اپنی انگریزی سیدھی کرنے کے لیے اس سے گپ شپ کرنے کا موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتا۔
باتیں واقعی اس کی عجیب تھیں ۔
اس کے مطابق "فلم بینی" ایک مشق فضول ہے کیونکہ اس سے نہ صرف انسان جامد ہو جاتا ہے بلک وہ تخیل پرست ہو کر حقیقی دنیا سے دور بھی ہو جاتا ہے-اس کے مطابق ڈیڑھ گھنٹے کی فلم بنانے کے لیے پروڈیوسر سے لیکر لائٹ مین اور ہیرو سے لیکر ایکسٹرا تک سب متحرک رہتے ہیں اور جامد صرف ایک شخص ہوتا ہے جو اس سارے تماشے کو ٹکٹکی باندھ کر ڈیڑھ گھنٹے تک دیکھتا ہے-
اس نے سوشل میڈیا سے بھی بیزاری کا اظہار کیا کیونکہ یہ بھی انسان کو غیر متحرک نشئی بنا دیتا ہے۔اس کے مطابق پل پل کا اسٹیٹس لوگوں کو شیئر کر کے خوش ہونے والے خود اعتمادی سے محروم ہوتے ہیں-اور اپنے کام پر توجہ دینے کی بجائے لائکس اور کومنٹس کے نشے میں مست رہتے ہیں۔
مسٹر رابرٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر سیاسی مناظرے وقت کا بدترین ضیاع ہیں کیونک ایک خودغرض سیاستدان کے ذاتی مفاد کے لیے لوگوں کا آپس میں الجھنا ایک انتہائی سوقیانہ فعل ہے۔
رابرٹ کے مطابق انٹرنیٹ کا بہترین استعمال ان معلومات تک رسائی ہے جو آپ کے شعبے سے متعلق ہوں۔۔۔۔ادھر ادھر جھک مار کر اپنا وقت برباد نہ کریں۔
اس کے مطابق بہترین انٹرٹینمنٹ اسپورٹس ہے جو جسم کو تو تھکاتی ہے لیکن ذہن کو ریلیکس کرتی ہے-اور باقی وقت فیملی کے ساتھ گزاریں۔
رابرٹ کے مطابق اگر فیملی کے تمام افراد مل کر بھی ٹی وی دیکھ رہے ہوں تو بھی وہ ایک دوسرے سے کٹ جاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔اس طرح آپ میں اور آپ کے بچوں کے بیچ فاصلے پیدا ہو جاتے ہیں۔
رابرٹ کے مطابق فلم ٹی وی اور سوشل میڈیائی کیڑے....ساقط اور پس ماندہ قسم کے لوگ ہیں جو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں ہو ئے اور نشے میں دھت شرابی کی طرح حقیقت سے دور اپنی رنگین دنیا سجائے بیٹھے ہیں۔
عجیب مولوی انگریز ہے یار.........ہمیں ہماری ہی نظروں سے گرا گیا.....بنیاد پرست کہیں کا..........!!!!
۔۔۔۔۔۔
ظفر اعوان
دوہا ۔ قطر
باتیں واقعی اس کی عجیب تھیں ۔
اس کے مطابق "فلم بینی" ایک مشق فضول ہے کیونکہ اس سے نہ صرف انسان جامد ہو جاتا ہے بلک وہ تخیل پرست ہو کر حقیقی دنیا سے دور بھی ہو جاتا ہے-اس کے مطابق ڈیڑھ گھنٹے کی فلم بنانے کے لیے پروڈیوسر سے لیکر لائٹ مین اور ہیرو سے لیکر ایکسٹرا تک سب متحرک رہتے ہیں اور جامد صرف ایک شخص ہوتا ہے جو اس سارے تماشے کو ٹکٹکی باندھ کر ڈیڑھ گھنٹے تک دیکھتا ہے-
اس نے سوشل میڈیا سے بھی بیزاری کا اظہار کیا کیونکہ یہ بھی انسان کو غیر متحرک نشئی بنا دیتا ہے۔اس کے مطابق پل پل کا اسٹیٹس لوگوں کو شیئر کر کے خوش ہونے والے خود اعتمادی سے محروم ہوتے ہیں-اور اپنے کام پر توجہ دینے کی بجائے لائکس اور کومنٹس کے نشے میں مست رہتے ہیں۔
مسٹر رابرٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر سیاسی مناظرے وقت کا بدترین ضیاع ہیں کیونک ایک خودغرض سیاستدان کے ذاتی مفاد کے لیے لوگوں کا آپس میں الجھنا ایک انتہائی سوقیانہ فعل ہے۔
رابرٹ کے مطابق انٹرنیٹ کا بہترین استعمال ان معلومات تک رسائی ہے جو آپ کے شعبے سے متعلق ہوں۔۔۔۔ادھر ادھر جھک مار کر اپنا وقت برباد نہ کریں۔
اس کے مطابق بہترین انٹرٹینمنٹ اسپورٹس ہے جو جسم کو تو تھکاتی ہے لیکن ذہن کو ریلیکس کرتی ہے-اور باقی وقت فیملی کے ساتھ گزاریں۔
رابرٹ کے مطابق اگر فیملی کے تمام افراد مل کر بھی ٹی وی دیکھ رہے ہوں تو بھی وہ ایک دوسرے سے کٹ جاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔اس طرح آپ میں اور آپ کے بچوں کے بیچ فاصلے پیدا ہو جاتے ہیں۔
رابرٹ کے مطابق فلم ٹی وی اور سوشل میڈیائی کیڑے....ساقط اور پس ماندہ قسم کے لوگ ہیں جو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں ہو ئے اور نشے میں دھت شرابی کی طرح حقیقت سے دور اپنی رنگین دنیا سجائے بیٹھے ہیں۔
عجیب مولوی انگریز ہے یار.........ہمیں ہماری ہی نظروں سے گرا گیا.....بنیاد پرست کہیں کا..........!!!!
۔۔۔۔۔۔
ظفر اعوان
دوہا ۔ قطر