اگورہ ، فزیشن تنقیدی مقدمہ۔
آج یورپ مذھب کے نام سے اتنا متنفر کیوں ہے کیوں مذھب کا نام اتے ہی یورپ کے ماتھے پر تیوڑی پڑ جاتی ہے؟ اس کے پیچھے صدیوں کی داستان ظلم ہے مذھب اور مذھبی میں بہت فرق ہوتا ہے اور اس وقت خرابی پیدا ہوتی ہے جب مذھبی مذہب کا علمبردار بن جاتے ہیں یورپ میں یہی سب ہوا مذھب کے نام پر کلیسا نے اجارہ داری قائم رکھی لوگوں کو ریاست اور کلیسا کا غلام بنائے رکھا کبھی عورتوں کو وچ ڈاکٹر کہہ کر زندہ جلا دیا گیا کبھی سائنس اور فلسفہ کے طالب علموں کو زندہ درگور کر دیا گیا عقل فہم شعور کے دروازے بند رکھے گئے اور صدیوں تک اس ظلم کو برداشت کرنے کے بعد لوگ نا صرف کلیسا کے خلاف اٹھے بلکہ مذھب بھی نفرت کا نشانہ بنا اور یوں مذھب ریاست سے اور لوگوں کی ذاتی زندگیوں سے بھی رخصت ہو گیا اور انسانیت واخلاقیات نے اس کی جگہہ لے لی۔۔
اگورہ
ہم مسلمانوں نے صدیوں تک ایک دنیا پر حکومت کی ہم نے قدیم یونانی سائنس کو جدید بنیادوں پر استوار کیا، قوانین کی تشریح کی اور مزید سائنسی ایجادات کیں، ہم نے فلسفے کو دوام بخشا ابن رشد جیسا فلاسفر پیدا کیا ہم نے رومی جیسا شاعر اور ابن عربی جیسا صوفی پیدا کیا ہم نے ابن الہیثم البیرونی ، الرازی، ابن نفیس و البیرونی جیسے نگینے اور اور ابن سینا جیسا فزیشن پیدا کیا کیوں کہ تب ہم میں کوئی سائنس و فلسفے کو دین سے متصادم ہونے والا فتوی نہیں دیتا تھا تب ہمارے علما کا کام دین کی خدمت تھا دین کی ترویج اور تبھی ہم نے سلطنت عباسیہ، غرناطہ اور عثمانیہ قائم کی لیکن پھر ہمارے بھی وہی مذھبی لوگ مذھب کے علمبردار بن گئے اور ہم نے قرآن کی پرنٹنگ پر فتوی دیا ہم نے لاؤڈ سپیکر، سائنس اور غرض سب کو دین اسلام سے خارج کر دیا اور
ہمارے ذہن میں یہ راسخ کردیا گیا تھا یہ دنیا " دنیاوی کتوں " کےلئے ہے
چنانچہ ہم نے دفاع, علم, تحقیق, انڈسٹری اور معیشت "دنیاوی کتوں" پر چھوڑ دی اور اپنے لئے دنیاوی کتوں کی غلامیں پسندکرلی
یوں "دنیاوی کتے" اہل ایمان کے حکمران بن گئے , دنیا مسائل کا حل تلاش کرتی رہی ,
یہ انٹی بائیوٹک, گاڑیاں, جہاز, کیڑے مار ادویات,اور میزائل بناتی رہی ,
ہم وظائف ,تعویزوں , اور پھونکوں سے دشمن کی توپوں میں کیڑے پڑنے کا انتظار کرتے رہے,
ہمیں یقین دلایا گیا کہ تم صرف عبادت کرو,
وظائف اور پھونکیں مارو, اورغیروں کو کام کرنے دو. ...........
چنانچہ پورا عالم اسلام" دنیاوی کتوں " کا غلام بن
گیا .
فزیشن۔ اور اگورہ دو ایسی ہی فلمیں ہیں
میری اس تحریر سے ہر ایک انسان کا اتفاق کرنا ضروری نہیں ہے ۔