نیرنگ خیال

لائبریرین
تحریر طویل ہے اور مجھے بھی اسے مکمل پڑھنےکے لیے چار دن ہمت مجتمع کرنی پڑی۔
سچ بات ہے۔ آج کل کے مصروف دور میں اتنا وقت نکالنا بھی آسان نہیں ہے۔
آپ دونوں بھائیوں کے مزاج سے کچھ آشنائی ہے۔ اس لیے جانتا ہوں کہ اس کو ہرگز طنز محسوس نہ کریں گے۔ اس بات سے معراج فیض آبادی کا ایک شعر بےساختہ یاد آگیا ہے۔۔۔
فرصت کہاں کہ ذہن مسائل سے لڑ سکیں
اس نسل کو کتاب نہ دے اقتباس دے
 

محمداحمد

لائبریرین
آپ دونوں بھائیوں کے مزاج سے کچھ آشنائی ہے۔ اس لیے جانتا ہوں کہ اس کو ہرگز طنز محسوس نہ کریں گے۔ اس بات سے معراج فیض آبادی کا ایک شعر بےساختہ یاد آگیا ہے۔۔۔
فرصت کہاں کہ ذہن مسائل سے لڑ سکیں
اس نسل کو کتاب نہ دے اقتباس دے

واہ۔۔۔۔!

یعنی ہم کتابیں کھنگالتے رہیں اور اقتباسات نئی نسل کو ارسال کرتے رہیں۔ :) :) :)

لیکن یہ نئی نسل اپنے سے اگلی نسل کو پھر کیا دے گی؟ کیا ہمارے دیے گئے اقتباسات سے مزید اقتباسات اخذ کیے جائیں گے؟ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
ٹویٹر کے 140 الفاظ والے زمانے میں یہ تحریر داستان الف لیلیٰ سے کم نہیں لگ رہی ہے:)
:)

دراصل غفلت اور بیداری کی تاریخ اتنی وسیع و بسیط ہے کہ محض اجمالی جائزہ لینے پر بھی تحریر شیطان کی آنت کی مانند ہوگئی۔ :) شکر ہے کہ ہم تفصیل میں نہیں گئے۔ :) :) :)

بہت خوب۔ اچھا لکھا ہے:)

بہت شکریہ! آپ کے تبصرے اور وقت کا۔ :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
واہ۔۔۔۔!

یعنی ہم کتابیں کھنگالتے رہیں اور اقتباسات نئی نسل کو ارسال کرتے رہیں۔ :) :) :)

لیکن یہ نئی نسل اپنے سے اگلی نسل کو پھر کیا دے گی؟ کیا ہمارے دیے گئے اقتباسات سے مزید اقتباسات اخذ کیے جائیں گے؟ :)
اس نسل کے پاس جو کچھ دینے کو ہے۔۔۔ جس کی ترسیل دن رات بذریعہ فیس بک و ٹوئٹر ہو رہی ہے۔۔۔ اقبالی شاعری و جون کے اصلاحی اقوال کی صورت میں۔۔۔ بہتر ہے یہ کچھ دیے بغیر ہی نکل جائے۔
 

نمرہ

محفلین
اس نسل کے پاس جو کچھ دینے کو ہے۔۔۔ جس کی ترسیل دن رات بذریعہ فیس بک و ٹوئٹر ہو رہی ہے۔۔۔ اقبالی شاعری و جون کے اصلاحی اقوال کی صورت میں۔۔۔ بہتر ہے یہ کچھ دیے بغیر ہی نکل جائے۔
آپ اتنے قدیم تو نہیں ہوئے کہ اس نسل کا اس طرح ذکر کریں :p
 

محمداحمد

لائبریرین
اس نسل کے پاس جو کچھ دینے کو ہے۔۔۔ جس کی ترسیل دن رات بذریعہ فیس بک و ٹوئٹر ہو رہی ہے۔۔۔ اقبالی شاعری و جون کے اصلاحی اقوال کی صورت میں۔۔۔ بہتر ہے یہ کچھ دیے بغیر ہی نکل جائے۔

بالکل بروقت پابندی لگائی ہے جناب نے۔ :) :) :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
آپ اتنے قدیم تو نہیں ہوئے کہ اس نسل کا اس طرح ذکر کریں :p
ویسے میں نے اپنے آپ کو اسی طرح اس نسل سے نکالا تھاجیسے محمداحمد بھائی نے اس نسل سے بین السطور لاتعلقی کا اعلان کیا تھا۔۔۔ پکڑے جانے پر الفاظ واپس۔۔۔ مجھے بھی انہی میں شمار کیجیے۔ اگر نسل نو کو اعتراض نہ ہو۔۔ :p

ثبوت بھی پیش خدمت ہے۔
لیکن یہ نئی نسل اپنے سے اگلی نسل کو پھر کیا دے گی؟ کیا ہمارے دیے گئے اقتباسات سے مزید اقتباسات اخذ کیے جائیں گے؟ :)
 

فاتح

لائبریرین
یہ شعر بھی دیکھیے:
اے آنکھ!اب تو خواب کی دُنیا سے لوٹ آ
مژگاں تو کھول!شہر کو سیلاب لے گیا!
موضوع سے ہٹ کر: :)
کن نیندوں اب تو سوتی ہے اے چشم گریہ ناک
مژگاں تو کھول شہر کو سیلاب لے گیا
میر​
اصل شعر یہ ہے جس پر پروین شاکر نے گرہ لگائی اور گرہ بھی کیا لگائی ہے، چربہ کیا ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
موضوع سے ہٹ کر: :)
کن نیندوں اب تو سوتی ہے اے چشم گریہ ناک
مژگاں تو کھول شہر کو سیلاب لے گیا
میر​
اصل شعر یہ ہے جس پر پروین شاکر نے گرہ لگائی اور گرہ بھی کیا لگائی ہے، چربہ کیا ہے۔

یہ شعر میر کا ہے اور اصلی ہے یہ تو کم و بیش سب ہی جانتے ہیں۔ :)

تاہم پروین نے بھی سرقہ نہیں کیا ہے بلکہ اس مصرعِ طرح میں غزل کہی ہے اور اچھی غزل کہی ہے گرہ پر البتہ اُنہوں نے زیادہ محنت نہیں کی اور کم و بیش وہی معنی پہنا دیے بقول آپ کے چربہ کر دیا۔

پروین نے میر کے شعر کے ساتھ وہی کیا جو غالب نے عبدالقادر بیدل کے درج ذیل شعر کے ساتھ کیا تھا۔

بُوئے گُل، نالۂ دل، دودِ چراغِ محفل
ہر کہ از بزمِ تو برخاست، پریشاں برخاست

اب اگر کوئی اپنی تحریر میں غالب کا چربہ یا سرقہ شدہ شعر شامل کرے تو اُسے یہ یاد دلانا ضروری نہیں ہے کہ اصل شعر عبدالقادر بیدل کا ہے۔ :)
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
بُوئے گُل، نالۂ دل، دودِ چراغِ محفل
ہر کہ از بزمِ تو برخاست، پریشاں برخاست

اب اگر کوئی اپنی تحریر میں غالب کا چربہ یا سرقہ شدہ شعر شامل کرے تو اُسے یہ یاد دلانا ضروری نہیں ہے کہ اصل شعر عبدالقادر بیدل کا ہے۔ :)
دخل در معقولات کے لیے معذرت، کیا آپ کے پاس بیدل کا کوئی ایسا دیوان ہے جس میں یہ شعر مطبوعہ ہو۔ میں پچھلے آٹھ دس سال سے بیدل کے کلام میں یہ شعر ڈھونڈ رہا ہوں کہ جس کے سرقے کا الزام غالب کے سر دھرا جاتا ہے لیکن نہیں ملا۔ مزید برآں، اس سرقے کی بات بھی صرف (ایم بی بی ایس) ڈاکٹر تقی عابدی نے اپنی ایک کتاب میں کی ہے اور وہیں سے میں نے بھی اچکی تھی، جب بیدل کے کلیات ہاتھ لگے تو دنوں تک یہ شعر ڈھونڈتا رہا لیکن بیدل کے کلام میں نہیں ہے، ڈاکٹر صاحب کو ای میل کی کہ اپنے اس الزام کا ماخذ بتا دیں لیکن رسید بھی نہ ملی۔

آخری بات یہ کہ گرہ والے مصرعے کو ہمیشہ واوین میں لکھا جاتا ہے ورنہ وہ کہنے والے کے کھاتے میں بطور سرقہ ہی چلا جاتا ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
دخل در معقولات کے لیے معذرت، کیا آپ کے پاس بیدل کا کوئی ایسا دیوان ہے جس میں یہ شعر مطبوعہ ہو۔ میں پچھلے آٹھ دس سال سے بیدل کے کلام میں یہ شعر ڈھونڈ رہا ہوں کہ جس کے سرقے کا الزام غالب کے سر دھرا جاتا ہے لیکن نہیں ملا۔ مزید برآں، اس سرقے کی بات بھی صرف (ایم بی بی ایس) ڈاکٹر تقی عابدی نے اپنی ایک کتاب میں کی ہے اور وہیں سے میں نے بھی اچکی تھی، جب بیدل کے کلیات ہاتھ لگے تو دنوں تک یہ شعر ڈھونڈتا رہا لیکن بیدل کے کلام میں نہیں ہے، ڈاکٹر صاحب کو ای میل کی کہ اپنے اس الزام کا ماخذ بتا دیں لیکن رسید بھی نہ ملی۔

سچی بات تو یہ ہے کہ ہمارے پاس کوئی باقاعدہ حوالہ نہیں ہے۔ یہ بات ایک تنقید کی کتاب میں پڑھی تھی جس کا نام تھا بت خانہ شکستم من اس کے ایک مضمون میں غالب کے مختلف اشعار پر بات کی گئی تھی۔ مزید یہ کہ آپ کے بلاگ پر پڑھی تھی۔ :) بیدل کا دیوان تو ہم نے دیکھا بھی نہیں ہے۔ :)

آخری بات یہ کہ گرہ والے مصرعے کو ہمیشہ واوین میں لکھا جاتا ہے ورنہ وہ کہنے والے کے کھاتے میں بطور سرقہ ہی چلا جاتا ہے۔

یہ بات ٹھیک ہے اس سلسلے میں احتیاط کی ضروررت ہے۔

ویسے ہمارا قصور صرف اتنا ہے کہ اس تحریر سے کچھ عرصے پہلے پروین کی مذکورہ غزل پڑھی تھی۔ وہ غزل اچھی لگی سو دلچسپی کا باعث بھی بنی اور گرہ لگایا ہوا شعر بھی رواروی میں اس تحریر میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو گیا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
آج صبح نوشتہء دیوار دیکھ کر ہمیں پھر سے یہ تحریر یاد آ گئی۔ کچھ لوگ پھر سے ایک سوئی ہوئی قوم/طبقے کو جگاتے ہوئے پائے گئے۔ یعنی وہی جاگ ۔۔۔۔۔۔جاگ !!! کی رٹ۔

او ر ہمیں غالب کا یہ مصرع یاد آیا:

ہوئے تم دوست جس کے دشمن اُس کا آسماں کیوں ہو
:sad:
 

محمداحمد

لائبریرین
آج صبح نوشتہء دیوار دیکھ کر ہمیں پھر سے یہ تحریر یاد آ گئی۔ کچھ لوگ پھر سے ایک سوئی ہوئی قوم/طبقے کو جگاتے ہوئے پائے گئے۔ یعنی وہی جاگ ۔۔۔۔۔۔جاگ !!! کی رٹ۔

او ر ہمیں غالب کا یہ مصرع یاد آیا:

ہوئے تم دوست جس کے دشمن اُس کا آسماں کیوں ہو
:sad:

ٹوئیٹر پر بھی ایک نمونہ ملا ہے۔


خط اُن کا بہت ۔۔۔۔۔۔ ، عبارت بہت ۔۔۔۔۔۔
اللہ کرے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :at-wits-end:
 
آخری تدوین:

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
بہت خوب، ماشاءاللہ اچھی تحریر ہے
لیکن تب بھی آفرین ہے، شعراء کو نہیں! بلکہ سونے والوں کو کہ اُنہوں نے شعراء کی چارہ سازی کا کوئی بندوبست نہ کیا یعنی اُنہیں گھاس نہیں ڈھالی
ٹائپو ہو گیا، درستی فرما لیں
 

سیما علی

لائبریرین
بہت عمدہ تحریر
سنجیدہ موضوع کی تواضع مزاح کے انداز میں بہت خوب !
ڈھیر ساری دعائیں اور داد قبول کیجیے ۔۔۔
سلیم کوثر کا ایک شعر یاد آگیا جو اُِنھوں نے پیپلز پارٹی کے جلسے میں بی بی کے لئیے پڑھا لیکن وائے افسوس کے سر سے گذر گیاکوگوں کے ؀
تم بھلا کیا نئی منزل کی بشارت دو گے
تم تو رستہ نہیں دیتے ہمیں چلنے کے لئے

اور احمد بھیا آپکی نذر؀
ساری دستاروں پہ دھبے ھیں لہو کے اظہر!!!!!!
ایسے کوفے میں تو عزت بھی نہیں مانگتےھم!!!!
اظہر ادیب
 
Top