کاشفی
محفلین
مہاجر ری پبلکن آرمی جناح پور کی طرح گھناؤنا شوشہ
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ مہاجر ری پبلکن آرمی جناح پور کی طرح کا ایک نہایت سنگین اور گھناونا شوشہ ہے۔ کیا یہ شوشہ محض الزام ہے یا اس کے ذریعے عوام کو یہ نئی لائن دی گئی ہے کہ آپ کی بچت اسی میں ہے کہ آپ مہاجر ری پبلکن آرمی بنائیں؟۔
کراچی: (دنیا نیوز) کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر رابطہ کمیٹی اور مختلف تنظیمی شعبہ جات کے ایک اجلاس سے فون پر خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا کہ مہاجر ری پبلکن آرمی جناح پور کی طرح کا ایک نہایت سنگین اور گھناونا شوشہ ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے اپیل کی کہ وزارت داخلہ کی جانب سے چھوڑے جانے والے اس شوشہ اور اس کے پیش نظر عوامل کی مکمل اور غیر جانبدارانہ طور پر تحقیقات کروائیں اور انہیں پاکستان کے عوام کے سامنے لائیں۔ اگر یہ الزام ثابت ہو جائے تو بھرپور کارروائی کی جائے ورنہ یہ شوشہ چھوڑنے والے وزارت داخلہ کے حکام پر ملک میں تعصب ونفرت پھیلانے، سازش کرنے اور ملک کے محب وطن عوام کو بدنام کرنے کا مقدمہ چلایا جائے۔ الطاف حسین نے کہا کہ بدقسمتی سے دنیا کے تمام پسماندہ اور غیر ترقی یافتہ ممالک میں یا تو بادشاہت ہے یا جمہوریت کے نام پر سول آمریت نافذ ہے۔ پسماندہ ممالک میں حکمراں طبقہ اپنے مخالفین کو زیربار کرنے اور انہیں اپنی ہمنوائی پر مجبور کرنے کیلئے ریاستی اداروں کے غیر قانونی استعمال حتیٰ کہ جھوٹی کہانیوں کے ذریعہ ان پر ملک دشمنی اور غداری کے افسانوی الزامات لگانے تک سے گریز نہیں کرتا۔ بدقسمتی سے ایم کیو ایم کو بھی اسی طرح کی سازشوں کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ الطاف حسین نے کہا کہ میں پاکستان کے تمام دانشوروں، قلمکاروں اور تاریخ دانوں سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ مہاجر ری پبلکن آرمی کا یہ شوشہ محض الزام ہے یا اس کے ذریعے عوام کو یہ نئی لائن دی گئی ہے کہ آپ کی بچت اسی میں ہے کہ آپ مہاجر ری پبلکن آرمی بنائیں؟ یا یہ جھوٹا الزام اور شوشا اس لئے چھوڑا گیا ہے کہ اس کی آڑ میں سندھ کے شہری عوام کو ریاستی طاقت کے ذریعہ کچلنے کا عمل کیا جائے ؟۔ انہوں نے کہا کہ جو دوسروں پر غداری کے جھوٹے الزامات لگاتے ہیں وہ دراصل خود ملک سے غداری کے مرتکب ہوتے ہیں لہٰذا ان کے خلاف غداری کا مقدمہ چلاکر بھرپور کارروائی کرنی چاہئے تا کہ نہ صرف مزید ملک دشمن پیدا کرنے کا سلسلہ بند کیا جا سکے بلکہ ناراض عناصر کو منا کر انہیں دوبارہ محب وطن بنایا جاسکے۔ الطا ف حسین نے رابطہ کمیٹی کو ہدایت کی کہ مہاجر ری پبلکن آرمی کے شوشے کے خلاف قومی، صوبائی اسمبلی اور سینیٹ کے ایوانوں میں آواز اٹھائی جائے اور آئینی وقانونی ماہرین سے مشاورت کرکے اس شوشہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے۔
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ مہاجر ری پبلکن آرمی جناح پور کی طرح کا ایک نہایت سنگین اور گھناونا شوشہ ہے۔ کیا یہ شوشہ محض الزام ہے یا اس کے ذریعے عوام کو یہ نئی لائن دی گئی ہے کہ آپ کی بچت اسی میں ہے کہ آپ مہاجر ری پبلکن آرمی بنائیں؟۔
کراچی: (دنیا نیوز) کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر رابطہ کمیٹی اور مختلف تنظیمی شعبہ جات کے ایک اجلاس سے فون پر خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا کہ مہاجر ری پبلکن آرمی جناح پور کی طرح کا ایک نہایت سنگین اور گھناونا شوشہ ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے اپیل کی کہ وزارت داخلہ کی جانب سے چھوڑے جانے والے اس شوشہ اور اس کے پیش نظر عوامل کی مکمل اور غیر جانبدارانہ طور پر تحقیقات کروائیں اور انہیں پاکستان کے عوام کے سامنے لائیں۔ اگر یہ الزام ثابت ہو جائے تو بھرپور کارروائی کی جائے ورنہ یہ شوشہ چھوڑنے والے وزارت داخلہ کے حکام پر ملک میں تعصب ونفرت پھیلانے، سازش کرنے اور ملک کے محب وطن عوام کو بدنام کرنے کا مقدمہ چلایا جائے۔ الطاف حسین نے کہا کہ بدقسمتی سے دنیا کے تمام پسماندہ اور غیر ترقی یافتہ ممالک میں یا تو بادشاہت ہے یا جمہوریت کے نام پر سول آمریت نافذ ہے۔ پسماندہ ممالک میں حکمراں طبقہ اپنے مخالفین کو زیربار کرنے اور انہیں اپنی ہمنوائی پر مجبور کرنے کیلئے ریاستی اداروں کے غیر قانونی استعمال حتیٰ کہ جھوٹی کہانیوں کے ذریعہ ان پر ملک دشمنی اور غداری کے افسانوی الزامات لگانے تک سے گریز نہیں کرتا۔ بدقسمتی سے ایم کیو ایم کو بھی اسی طرح کی سازشوں کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ الطاف حسین نے کہا کہ میں پاکستان کے تمام دانشوروں، قلمکاروں اور تاریخ دانوں سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ مہاجر ری پبلکن آرمی کا یہ شوشہ محض الزام ہے یا اس کے ذریعے عوام کو یہ نئی لائن دی گئی ہے کہ آپ کی بچت اسی میں ہے کہ آپ مہاجر ری پبلکن آرمی بنائیں؟ یا یہ جھوٹا الزام اور شوشا اس لئے چھوڑا گیا ہے کہ اس کی آڑ میں سندھ کے شہری عوام کو ریاستی طاقت کے ذریعہ کچلنے کا عمل کیا جائے ؟۔ انہوں نے کہا کہ جو دوسروں پر غداری کے جھوٹے الزامات لگاتے ہیں وہ دراصل خود ملک سے غداری کے مرتکب ہوتے ہیں لہٰذا ان کے خلاف غداری کا مقدمہ چلاکر بھرپور کارروائی کرنی چاہئے تا کہ نہ صرف مزید ملک دشمن پیدا کرنے کا سلسلہ بند کیا جا سکے بلکہ ناراض عناصر کو منا کر انہیں دوبارہ محب وطن بنایا جاسکے۔ الطا ف حسین نے رابطہ کمیٹی کو ہدایت کی کہ مہاجر ری پبلکن آرمی کے شوشے کے خلاف قومی، صوبائی اسمبلی اور سینیٹ کے ایوانوں میں آواز اٹھائی جائے اور آئینی وقانونی ماہرین سے مشاورت کرکے اس شوشہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے۔