میرا بک شیلف

شمشاد

لائبریرین
ارے بھائی اس میں زیادہ کتابیں خاتون خانہ کی پسند کی ہیں۔ میری پسند کی کتابوں کی فہرست ابھی آیا ہی چاہتی ہے۔
 

زین

لائبریرین
اس میں جماعت کی کونسی بات ؟ ۔ میرے پاس بھی مودودی صاحب اورخرم مرادکی بہت ساری کتابیں ہیں ۔ اسی طرح میں نے جاوید ہاشمی اور دیگر جماعتوں کے رہنمائوں‌کی کتابیں بھی پڑھی ہیں ۔
 

وجی

لائبریرین
زین صاحب اور شمشاد بھائی آپ لوگ ان خوش نصیب لوگ میں سے ہیں جو ایسے کتابیں رکھتیں ہیں اور پڑھ بھی لیتے ہیں
میری معلومات کے مطابق جماعت کے کئی لوگ ایسی کتابیں خرید بھی نہیں سکتے وہ الگ بات ہے کہ جماعت کے جہاں جہاں مراکز ہیں وہاں چھوٹی موٹی لائیبریری ضرور بنا کر رکھتے ہیں
 

وجی

لائبریرین
حضرت زین کیسا رہے گا حضرت تو ٹھیک ہے نا یا اس پر بھی اعتراض ہے جناب کو ویسے جناب بھی چلے گا کیا خیال ہے

اور نا خریدنے کی وجہ رہنے دیں
 

زین

لائبریرین
ویسے آپ کو کچھ کتابیں نیٹ پر بھی مل سکتی ہیں‌۔
اور آپ جناب اور حضرت کی بجائے بھائی ہی کہا کریں
 

الف نظامی

لائبریرین
جدید مفکرین و مصلحین کے انداز تربیت نے قوم کو توحید کے نام پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی محبت اور تعظیم سے خالی کر دیا۔ مولانا مودودی صاحب کے بارے میں بھی میری راے یہی ہے۔
 

عزیزامین

محفلین
میں نے اگر کوئی بک شیلف بنائی تو اس میں صرف پرندوں کی ہی کتابیں ہوں گی پر میرا نہیں خیال کہ کبھی بناوں گا مجھے مطالعہ میں کوئی دلچسپی نہیں
 

وجی

لائبریرین
جدید مفکرین و مصلحین کے انداز تربیت نے قوم کو توحید کے نام پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی محبت اور تعظیم سے خالی کر دیا۔ مولانا مودودی صاحب کے بارے میں بھی میری راے یہی ہے۔

الف نظامی صاحب یہ اپنا اپنا خیال ہے
 

الف نظامی

لائبریرین
الف نظامی صاحب یہ اپنا اپنا خیال ہے
اس بات پہ مجھے پروفیسر محمد حسین آسی کے روایت کردہ چند واقعات یاد آگئے؛
قاضی عبد الرزاق صاحب سیالکوٹی لیکچرر کمرشل کالج بیان کرے ہیں کہ 1977 کی تحریک نظام مصطفے میں سب جماعتوں کے نوجوان طلبا شامل تھے۔ ایک دن اسلامی جمیعت طلبا کے ایک کارکن نے کافی دیر باتیں کرنے کے بعد کہا کہ افسوس میں نے اتنی دفعہ مودودی صاحب کا نام بغیر وضو کے ہی لیا ہے۔ قاضی صاحب نے کہا تم نے اس گفتگو میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام پاک بھی اسی طرح بے وضو لیا ہے ، آخر اس کا احساس کیوں نہیں ہوا۔ اس کا جواب مودودی صاحب کے جیالے نے یہ دیا: " میں تو یہ سمجھتا ہوں‌کہ جو مودودی صاحب کو نہیں مانتا وہ مسلمان نہیں" قاضی صاحب نے غصے میں آکر ایک تھپڑ رسید کیا اور اس کے امیر سے شکایت کی ۔ امیر نے صرف یہ جواب دیا "جی ہر ایک کا اپنا عقیدہ ہوتا ہے ۔ ہم کیا کرسکتے ہیں"
میں 1960 -61 میں سینٹرل ٹریننگ کالج لاہور میں زیر تعلیم تھا۔ ایک ہم جماعت تھے مختار صاحب۔ گارڈن کالج راولپنڈی سے بی اے کرکے آے تھے۔ میرے ساتھ ان کا تعارف ہوا تو دو چار بار اہوں نے مولانا مودودی کی کتابیں پڑھنے کا مشورہ دیا۔ آخر میں نے ان سے عرض کی کہ کتابیں پڑھ لوں گا مگر یاد رکھیں میرا ایک معیار ہے وہ پوچھنے لگے کیا معیار ہے؟ میں نے بتایا کہ کتاب چھ سات سو صفحات کی کیوں نہ ہو اور اس ساری کتاب میں ایک دو جملے بھی اللہ یا رسول اللہ کی عظمت کے خلاف ہوں تو میں سمجھ لیتا ہوں کہ اس کا مصنف باغی ہے یا جاہل ہے۔ میں منتظر تھا ہ وہ میرے معیار کی تصدیق فرمائیں گے مگر انہوں نے بڑا گھناونا جواب دیا"اسلام تو ایک نظام ہے اور اس میں حضور کا مقام کوئی مرکزی حیثیت تو نہیں رکھتا" میں نے بڑی مشکل سے ضبط کیا ، ہاں اتنا کہا کہ اقبال جن کا تم دن رات ورد کرتے ہو ، ان کے نزدیک تو حضور کا مقام ہی مرکزی ہے ، فرماتے ہیں:
یہی اسلام ہے میرا ، یہی ایمان ہے میرا
تیرے نظارہ رخسار سے حیراں ہونا

مولانا مودودی‌صاحب نے عموما اتحاد ملت کا نعرہ لگایا اور سب مسلمانوں کو آپس میں بھائی بھائی سمجھنے کی ترغیب دی یہ ایک خوش آئند بات ہے مگر جہاں انہوں نے عقائد کی بات کی ہے وہیں عقیدہ نبوت کے بارے میں ان کا وہی نقطہ نظر ہے جو نجد کے محمد بن عبد الوہاب کا ہے یا دلی کے محمد اسماعیل کا۔ سب فرقوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ ان کے قلم نے امت کے تقریبا اسی فیصد حصے کے عقائد کو جاہلیت خاصہ یعنی کفر و شرک سے ہی تعبیر کیا ہے۔ یہ بھی ایک نہایت تلخ حقیقت ہے کہ ان کے عقیدتمند وقتا فوقتا ان سے اکثر ایسی عقیدت و محبت کا مظاہرہ کرتے ہیں جس کے مقابلے میں یوں محسوس ہوتا ہے کہ انہیں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت و عقیدت نہیں اور گویا وہ مرکز ملت بھی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بجائے مولانا مودودی کو سمجھتے ہیں۔ اگرچہ خود مودودی صاحب کا اپنا انداز کتاب منصب رسالت میں کافی بدلا ہوا ہے اور دوسری تحریروں میں جو لن ترانیاں ہیں ، اس میں نہیں بلکہ واقعی منصب رسالت کے بارے میں ان کا طرز تحریر بہت حد تک مثبت ہوگیا ہے۔ تاہم ان کے عشاق کا جذبہ عشق کا انداز غیر محتاط اور عام مسلمانوں کے لئے سخت تکلیف دہ ہے۔ ڈاکٹر ظفر اقبال نوری بیان کرتے ہیں کہ ان کے مطابق بھٹو دور کے ابتدائی دنوں میں راولپنڈی کے ایک کالج میں سرخوں نے جلسہ کیا اور اس میں خدا کے بارے میں ، قرآن کے بارے میں اور اسلام کے بارے میں ان کا انداز بہت جارحانہ تھا مگر کسی طرف سے صداے احتجاج بلند نہ ہوئی۔ پھر جب انہوں نے مولانا مودودی پر تنقید کی تو خوب شور مچا اور احتجاج ہوا۔ دیکھنے والے حیران تھے کہ خدا ، اسلام اور قرآن کے بارے میں کوئی تکلیف نہیں ہوئی ، آخر یہ معاملہ کیا ہے۔

بحوالہ مضمون: اتحاد ملت کی ضرورت و صورت مجلہ الحقیقہ شمارہ دسمبر 2006
 

زین

لائبریرین
برائے مہربانی اس کے لیے الگ دھاگہ کھول لیجئے تاکہ سب اپنی آراء کا اظہار کریں ۔
 

خاور بلال

محفلین
الف نظامی اول تو یہ دھاگہ اس موضوع پر نہیں۔ دوم یہاں دو جملے لکھ کر رنگ میں بھنگ ڈالنے سے بہتر ہے کہ آپ یہ باتیں الگ دھاگے میں تفصیل سے کریں۔ اس طرح کی آدھی پونی باتیں صرف شبہات پھیلا سکتی ہیں۔ پروفیسر محمد حسین آسی اور قاضی عبد الرزاق سیالکوٹی کے اقتباسات پیش کرنے کی بجائے آپ خود تھوڑی زحمت کریں اور سید مودودی کی تحاریر سے وہ مواد پیش کریں جہاں ایسی بات کہی گئی ہو کہ جس سے مقامِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم پر حرف آتا ہو۔ سنت کی آئنی حیثیت میں جو مقامِ محمدی بیان کیا گیا ہے وہ تو اس شان کا ہے کہ اسے پڑھنے کے بعد تو کوئی شبہ ہی نہ رہنا چاہیے۔ میرا اندازہ ہے کہ سید مودودی کی تمام تحاریر اور تقاریر شائع ہوچکی ہیں اور ان کی اشاعت یقینا “سلیمانی انک“ سے نہیں ہوئی تو اس کا مطلب انہیں پڑھا جاسکتا ہے اور قابلِ اعتراض مواد پر گرفت بھی کی جاسکتی ہے۔ تو کیوں نہ ایمانداری والا یہ طریقہ اپنایا جائے۔
 

شمشاد

لائبریرین
افسوس یہ دھاگہ بھی غلط سمت میں جاتا محسوس ہو رہا ہے۔

بھائی میرے بک شلف میں سعادت حسن منٹو کی بھی بڑی ضحیم کتابیں شامل ہیں۔ وہ تو لکھ لینے دیں۔

اور آپ اراکین سے کتابوں کی فہرست مانگی ہے جو آپ کے پاس موجود ہیں۔

جیہ نہیں آ رہی نہیں تو یہ دھاگہ اس کی کتابوں کی فہرست سے ہی بھر جاتا۔
 

ابوشامل

محفلین
افسوس یہ دھاگہ بھی غلط سمت میں جاتا محسوس ہو رہا ہے۔

بھائی میرے بک شلف میں سعادت حسن منٹو کی بھی بڑی ضحیم کتابیں شامل ہیں۔ وہ تو لکھ لینے دیں۔

اور آپ اراکین سے کتابوں کی فہرست مانگی ہے جو آپ کے پاس موجود ہیں۔

جیہ نہیں آ رہی نہیں تو یہ دھاگہ اس کی کتابوں کی فہرست سے ہی بھر جاتا۔
ہاہاہا ۔۔۔۔ شمشاد بھائی وزن برابر کرنے کے لیے آپ نے منٹو کو لانا برمحل ہے۔ :)
کیونکہ دھاگے کا موضوع یہ نہ تھا اس لیے بحث میں حصہ لینا مناسب نہ سمجھا۔
جیہ کی آمد کا تو سبھی کو شدت سے انتظار ہے۔ دیکھیں کب تشریف لاتی ہی محترمہ
 

طالوت

محفلین
آپ کی فہرست کا شدت سے انتظار ہے ۔۔
(پھر تو یہ میری وجہ سے شروع ہوئی کہ جماعت اور متعلقہ لوگوں کا ذکر میں شروع کیا)
وسلام
 

شمشاد

لائبریرین
انشاء اللہ اختتام ہفتہ پر بناؤں گا۔
بحث آپ کی وجہ سے بھی نہیں شروع ہوئی تھی۔ بس ہو گئی، لیکن اب رک گئی ہے۔
 
Top