تعارف میرا سرسری تعارف

زین

لائبریرین
اشرف علی بستوی خوش آمدید :)
امید ہے آپ کا یہاں اچھا وقت گزرے گا اور ہمیں آپ سے سیکھنے کا موقع ملے گا۔

تین کو تو میں جانتا ہوں۔ٹیگ کر رہا ہوں
ساجد بھائی
عاطف بٹ بھائی
زین بھائی
عاطف بھائی، یوسف ثانی صاحب فعال ہیں ۔
فہد کہیر بھائی (@ابو شامل) ، مظاہر حیسن بھائی (@اک انسان) ، جمشید اختر صاحب
ابن جمال )، ظہیر صاحب( امکانات ) ، سعید احمد عباسی ، خرم زکی صاحب کے علاوہ بھی کئی محفلین کا تعلق شعبہ صحافت سے ہے لیکن وہ غیر فعال یا بہت کم آتے ہیں۔
 

منصور مکرم

محفلین
اشرف بستوی صاحب خوش آمدید۔
ہمارے ایک استاد تھے کراچی میں چند سال قبل اس سے بہت کچھ سیکھا تھا،نام تھا اسکا بھی شفیق احمد بستوی
 
اشرف صاحب آپ کی شمولیت ہمارے لئے خوشی کا با عث ہےخوش آمدید۔۔۔ آپ کی تحریریں میں پڑھتا رہا ہوں ۔۔۔ لیکن یہاں پر میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ آپ نے یہ سوال کیونکر کیا ہے ؟اس کا بہتر جواب تو آپ خود ہی دے سکتے ہیں کہ آپ اردو کے سرکاری و غیر سرکاری دونوں اداروں سے واقف ہیں اور صرف واقف ہی نہیں تجربہ بھی رکھتے ہیں ۔ایسے اگر آپ میری رائے جاننا چاہتے ہیں تو میں سمجھتا ہوں مستقبل تو کافی روشن ہے۔اس لئے کہ پہلے سے زیادہ اخبارات ،رسائل اور جرائد اب نکل رہے ہیں ،اردو ٹی وی چینلوں کی بھی ہوڑ لگی ہوئی ہے ۔کارپوریٹ گھرانے بھی اردو کی جانب ملطفت ہو رہے ہیں جس کا مقصد صرف روپئے کمانا ہے ظاہر ہے اگر اردو کا مستقبل تاریک ہوتا تو وہ کیونکر اس میں اپنی موٹی موٹی رقمیں خرچ کرتے ۔جاگرن گروپ کا اخبار انقلاب،ای ٹی وی اردو،ذی سلام ،چوتھی دنیا،انڈیا ٹوڈے وغیرہ اسکی چند مثالیں ہیں ۔
اصلاحی صاحب ۔۔۔ شکریہ خدا کرے آُ پ کی امیدیں بر آئیں ،میں بھی یہی تمنا رکھتا ہوں ، در اصل میں دیکھ رہا ہوں کہ بعض سرکاری اور غیر سرکاری ادارے ان دنوں اس بات کی بھر پور کوشش کر رہے ہیں کہ اردو کو دیو ناگری یا رومن خط میں تبدیل کردیں ،خطرہ اسی سازش سے ہے ،اور یہ سب اردو کے فروغ کے نام پر ہو رہا ہے ، اس پر فریب نعرے کا علم لیے درجنوں پروفیسر حضرات پھر رہے ہیں ،ان میں اردو اکیڈمیوں کے ذمہ داران بھی پیش پیش ہیں۔
 
اصلاحی صاحب ۔۔۔ شکریہ خدا کرے آُ پ کی امیدیں بر آئیں ،میں بھی یہی تمنا رکھتا ہوں ، در اصل میں دیکھ رہا ہوں کہ بعض سرکاری اور غیر سرکاری ادارے ان دنوں اس بات کی بھر پور کوشش کر رہے ہیں کہ اردو کو دیو ناگری یا رومن خط میں تبدیل کردیں ،خطرہ اسی سازش سے ہے ،اور یہ سب اردو کے فروغ کے نام پر ہو رہا ہے ، اس پر فریب نعرے کا علم لیے درجنوں پروفیسر حضرات پھر رہے ہیں ،ان میں اردو اکیڈمیوں کے ذمہ داران بھی پیش پیش ہیں۔

یہ ترکی نہیں ہے یہ تحریک بہت دنوں سے چل رہی ہے ایک زمانہ میں میری بھی رائے یہی تھی لیکن اب میں نے اپنی رائے سے رجوع کر لیاہے ۔ترکی کی بات تو دوسری تھی وہاں کا پس منظر بھی دوسرا تھا ۔مجھے نہیں لگتا کہ ایسا ہوگا فی الحال آپ بھی ٹینشن نہ لیجئے ۔اس پر کافی بحثیں اور لے دے ہو چکی ہے اپنے آخری عمر میں اردو کے ایک بہت بڑے نقاد گیان چند جین نے بھی اس کی پر زور وکالت کی تھی اور ان کی حواریوں نے بھی لیکن ان تمام کو منہ کی کھانی پڑی تھی ۔میں اس تازہ تحریک کی بابب آپ کی ہی زبان سے سن رہا ہوں کیا کسی اخبار وغیرہ میں اس قسم کی کوئی بات آئی ہے ابھی اگر ہاں تو نشاندہی کیجئے میں دیکھنا چاہوںگا۔
 
KwULv.png
 
Top