میرا سوال۔۔۔۔!!

طبیعت میں قبض واقع ہوگیا ہے
آپ کھانے میں اچار مربہ اور چٹنیوں کا استعمال زیادہ سے زیادہ شروع کردیں اور دہی کی پتلی لسی پھیکی پینا شروع کردیں
ایک جینئیس بندے پر ایسا مقام ضرور آتا ہے یہ شعور لاشعور وغیرہ مائنڈ سائنسس وغیرہ کی بحث و تکرارکے چکر میں نہ پڑیں یہ آپ کے دماغ کی دہی بنا دیں گے اللہ اللہ کریں۔
محمود احمد غزنوی مؤجود ہیں آپ ان سے ہدایات لے سکتی ہیں یہ بڑے صوفی سکالر ہیں اور ان کے گنوں اور کمالات کا ایک زمانہ معترف ہے۔
آپ کا معاملہ انتہائی حساس اور پیچیدہ ہے اور ایسے معاملات میں مریض عشق کا سامنے ہونا اشد ضروری ہے مجھ پر یہ کیفیت گزر چکی ہے اس لیئے
اوپر آپ کو گھریلو ٹوٹکہ بتا دیا ہے آپ اس پر عمل کریں۔
 

نور وجدان

لائبریرین
طبیعت میں قبض واقع ہوگیا ہے
آپ کھانے میں اچار مربہ اور چٹنیوں کا استعمال زیادہ سے زیادہ شروع کردیں اور دہی کی پتلی لسی پھیکی پینا شروع کردیں
ایک جینئیس بندے پر ایسا مقام ضرور آتا ہے یہ شعور لاشعور وغیرہ مائنڈ سائنسس وغیرہ کی بحث و تکرارکے چکر میں نہ پڑیں یہ آپ کے دماغ کی دہی بنا دیں گے اللہ اللہ کریں۔
محمود احمد غزنوی مؤجود ہیں آپ ان سے ہدایات لے سکتی ہیں یہ بڑے صوفی سکالر ہیں اور ان کے گنوں اور کمالات کا ایک زمانہ معترف ہے۔
آپ کا معاملہ انتہائی حساس اور پیچیدہ ہے اور ایسے معاملات میں مریض عشق کا سامنے ہونا اشد ضروری ہے مجھ پر یہ کیفیت گزر چکی ہے اس لیئے
اوپر آپ کو گھریلو ٹوٹکہ بتا دیا ہے آپ اس پر عمل کریں۔

قبض کی بات کی سمجھ نہیں آئی ۔۔جسمانی کہ رہے ہیں یا کوئی اور یعنی علمی ؟

جینئس ۔۔۔ میں نے خود کو کبھی ایسا نہیں سمجھا۔۔۔۔ ۔یعنی آپ ''رہنما'' کی بات کر رہے ہیں؟ میرا بھید تو مجھ پر نہیں کھلتا کہ میں کیا ہوں؟ مجھے یہ سوال پریشان کر رہا ہے کہ میں کون ہوں؟ سب کو لگے گا کہ یہ سوال تو عجیب ہے مگر یہ میرے دل کی صدا ہے کہ میں کون ہوں؟
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
میں پھر سے یہ کہوں گا کہ ہمت سے زیادہ وزن اٹھانے کی کوشش مت کیجئے۔
میں اس بات کی تحسین کرتا ہوں کہ آپ میں سیکھنے کی لگن ہے لیکن اس کام میں قدم بقدم چلیے ابتدا میں ہی دوڑنا مناسب نہیں۔
آپ دل چھوٹا مت کیجیے قرآن پڑھنے پر بھی نیکیاں ملتی ہیں۔اس کے بعد عمل کرنے پر مزید نیکیاں۔

کوشش کرتی ہوں۔۔۔ شکریہ جناب ! رہنمائی کا ۔۔اللہ تعالیٰ آپ کو ترقی دے ! آمین
 

نور وجدان

لائبریرین
طبیعت میں قبض واقع ہوگیا ہے
آپ کھانے میں اچار مربہ اور چٹنیوں کا استعمال زیادہ سے زیادہ شروع کردیں اور دہی کی پتلی لسی پھیکی پینا شروع کردیں
ایک جینئیس بندے پر ایسا مقام ضرور آتا ہے یہ شعور لاشعور وغیرہ مائنڈ سائنسس وغیرہ کی بحث و تکرارکے چکر میں نہ پڑیں یہ آپ کے دماغ کی دہی بنا دیں گے اللہ اللہ کریں۔
محمود احمد غزنوی مؤجود ہیں آپ ان سے ہدایات لے سکتی ہیں یہ بڑے صوفی سکالر ہیں اور ان کے گنوں اور کمالات کا ایک زمانہ معترف ہے۔
آپ کا معاملہ انتہائی حساس اور پیچیدہ ہے اور ایسے معاملات میں مریض عشق کا سامنے ہونا اشد ضروری ہے مجھ پر یہ کیفیت گزر چکی ہے اس لیئے
اوپر آپ کو گھریلو ٹوٹکہ بتا دیا ہے آپ اس پر عمل کریں۔
حساس کیوں ہے؟ کچھ تو سمجھایے
 

متلاشی

محفلین
متلاشی بھیا!

آپ کا افسانہ خوب ہے۔۔قدم قدم پر لگا میرا دل اس پر گواہی دے رہا مگر آخر میں یقین ہے میرے پاس یقین نہیں ہے منزل کا۔۔منزل کیا ہے۔۔۔۔۔۔آپ بھی جانتے میں بھی جانتے مگر اس کو پانا ۔۔۔چاہے جان جائے ، چاہے روح نکلے ، پانا ہے ، مگر وہی بات خالص جذبہ کارگر نہیں ۔۔ خود کو صنعت بنانے کے لیے کیمیا گر کی ضرورت ہوتی ہے یا کیمیا گری کی ۔۔انسان اتنا اچھا ہوتا ہے کہ خود کو صنعت بنا دے ۔
یہ در حقیقت افسانہ نہیں تھا بلکہ یہ میرے احساسات و جذبات تھے جنہیں میں قلمبند کرنے کی سعیٔ ناتمام کی۔۔۔!
بہنا!اصل چیز ہی یقین ہے ۔۔۔ آپ کو اللہ نے عقل و شعور جیسی بے مثال نعمت سے نوازا، آپ اپنے شعور کو بروئے کار لا کر اپنی منزل کا تعین کرنے کی کوشش کریں ۔۔۔ اور پھر اس بات کا پختہ یقین رکھیں کہ آپ کو آپ کی منزل ضرور ملے گی ۔۔۔ کسی بھی قسم کے وسوسوں میں نہ پڑیں۔۔۔ اللہ تعالٰی انسان کے ساتھ اس کے گمان کے مطابق برتاؤ کرتا ہے ۔۔۔
جو یقیں کی راہ پہ چل پڑے، انہیں منزلوں نے پناہ دی
جنہیں وسوسوں نے ڈرا دیا، وہ قدم قدم پہ بہک گئے
اس لئے آپ نے وسوسوں سے ڈر کر بہکنا نہیں ۔۔۔ یقینِ کامل کے ساتھ اپنی جستجو جاری رکھنی ہے۔۔۔ اللہ خود ہی ہدایت کے راستے کھول دے گا۔۔۔۔۔ :)
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
@نورسعدیہ شیخ ایک درخواست کرنا تھی کہ آپ لکھنے کے بعد ایک بار پڑھ لیا کریں۔ غلطیاں زیادہ ہوتیں ہیں تو پڑھنے میں بھی مسئلہ ہوتا ہے۔ امید ہے آپ برا نہیں مانیں گی۔
 
آپ کے طبیعت میں قبض واقع ہوگئی ہے یعنی مزاج میں اور یہ روحانی ہے
قبض کا الٹ انبساط ہے اس لیئے آپ کو اچار چٹنیاں مربہ وغیرہ اور خاص کر دہی کی لسی پینے کا مشورہ دیا ہے
یہ کیفیات مجھ پر گزر چکی ہے اور اس کا گھریلو علاج وہی ہے جو کہ بتا دیا ہے
 

اوشو

لائبریرین
قدم ہوں راہِ الفت پر تو منزل کی ہوس کیسی؟
یہاں تو عین منزل ہے تھکن سے چُور ہو جانا
 

آوازِ دوست

محفلین
آپ کے طبیعت میں قبض واقع ہوگئی ہے یعنی مزاج میں اور یہ روحانی ہے
قبض کا الٹ انبساط ہے اس لیئے آپ کو اچار چٹنیاں مربہ وغیرہ اور خاص کر دہی کی لسی پینے کا مشورہ دیا ہے
یہ کیفیات مجھ پر گزر چکی ہے اور اس کا گھریلو علاج وہی ہے جو کہ بتا دیا ہے
السلام و علیکم! حضور ہم پہلے ہی آپ کے کمالات پر انگشت بدنداں تھے کہ یہاں حکمت بھی جناب کے گھر کی لونڈی نکلی۔ مرد کے دِل کی راہ تو معدے سے سُنی تھی پر آج آپ نے روحانیت کو جِس طرح اور جِس نازک موڑ پر بے لباس کر دیا ہے اِس پر اگرہم آپ کے پیچھے کھڑے نظر نہ آئیں تو ہمیں سجدے میں گِرے تلاش کر لیجئے گا :)
 
ہم پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا کرتے یہ ہمارا شعار نہیں ہے
دوسرا یہ ہم ستر ڈالنے والوں میں سے ہیں ردا کھینچنے والوں میں سے نہیں ہیں
ہمارے ہاں حکمت کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے
خود نمائی تو نہیں شیوہ ارباب وفا
جن کو جلنا ہو وہ گمنام ہی جل جاتے ہیں
جو کیفیات مریض عشق نے بیان کی ہیں اس کو حکمت کی رو سے خفقان کا مرض کہتے ہیں
دوسرا یہ کہ سعادت مند بچی نے خود ذاتی پیغام کرکے اس دھاگے کا ربط دیکر کر کچھ روشنی ڈالنے کا کہا ہے
لیکن اس دھاگے میں یہ میرا آخری مکالمہ ہے کیونکہ ادھر اب شیطانی انگلی شروع ہوگئی ہے
 

رانا

محفلین
نور بہنا ایک بات عرض کردیتا ہوں اگر دل پر لگے تو عمل کرکے دیکھ لیجئے گا۔
مجھے جو بات سمجھ میں آتی ہے وہ یہ کہ یہ بے چینی اور کرب کی حالت جس کا آپ کو سامنا ہے یہ بھی خدا کی دین ہے۔ لیکن اس کی مثال اس اسٹیم کی ہے جس کو غلط راستہ دے دیا جائے تو ضائع ہوجاتی ہے اور درست راہ پر لگا دیا جائے تو بڑے بڑے کام کرجاتی ہے۔ آپ اس اسٹیم اور بھڑاس کو نثر یا شاعری کے ذریعے بھی نکال سکتی ہیں اور کچھ پانے کے لئے اپنے رب کے سامنے بھی نکال سکتی ہیں۔ اسلام کا مغز ہی دعا ہے لیکن دعا کی قبولیت کے لئے دل مضطر اور کرب کا ہونا بھی ضروری ہے کہ بچہ بھی جب تک روتا چلاتا نہیں ماں اسے دودھ نہیں دیتی۔ آپ کے تمام مسائل کا حل نماز اور اسکے اندر سورہ فاتحہ میں ہے۔ کمرے میں دروازہ بند کرکے نماز پڑھیں اور اس میں سورہ فاتحہ کو عام انداز سے پڑھنے کی بجائے سمجھ سمجھ کر پڑھیں۔ جب ایاک نعبد و ایاک نستعین پر پہنچیں تو اپنی اس کرب کی حالت اور ان جذبات کی اسٹیم کو راستہ دے کر آنکھوں کے رستے نکالنا شروع کریں۔اس آیت کو نماز میں بار بار پڑھیں اور جتنا روسکتی ہیں رونا شروع کردیں اور اپنے الفاظ اور اپنی زبان میں دعا کرنا شروع کردیں کہ اے خدا میں نے تو اقرار کرلیا کہ تیری ہی عبادت کرتی ہوں اور آئندہ بھی تیری ہی عبادت کروں گی لیکن میری اتنی اوقات نہیں تو میری مدد فرما۔ عبادت کے رستے میں بہت روکیں ہیں جیسے کہ یہ خیالات اور کرب کی کیفیت۔ تو اس کی وجہ میں نہیں جانتی تو میری حالت پر رحم فرما ۔ جس طرح کی روکیں آپ کو عبادت کے رستے میں پیش آتی ہوں ان سب کا یہاں رب کے سامنے ذکر کردیں چاہے وہ روزمرہ زندگی سے تعلق رکھنے والی کوئی دنیاوی پریشانیاں ہی ہوں۔ اپنے رب سے کہیں کہ یہ پریشانیاں لاحق ہیں جو میری توجہ کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہیں کہ بندہ بشر ہوں ان سے مفر نہیں ایاک نستعین تو ہی مدد فرما۔اھدنا الصراط المستقیم میں نہیں جانتی کہ مجھے کیا کرنا چاہئے تو ہی مجھے اپنی راہ پر ڈال دے اگر تو ہی میری مدد نہیں کرے گا اور میری اس کرب کی کیفیت کا مداوا نہیں کرے گا اور اپنی راہ کی طرف راہنمائی نہیں فرمائے گا تو میں اور کس کے در پر جاؤں کہ تیرے سوا تو کوئی معبود نہیں ابھی اقرار کرآئی ہوں کہ مالک یوم الدین ہر جزا سزا ہر چیز کا تو ہی مالک ہے اس لئے اس کرب کی حالت میں تیرے در پر ہی آئی ہوں کہ تیرے سوا کوئی اس درد کا مداوا نہیں کرسکتا۔ جب سجدے میں جائیں تو پھر خوب گڑگڑا کر رونا شروع کردیں جیسے بھی الفاظ چاہے ٹوٹے پھوٹے ہی الفاظ میں دل کی کیفیت بیان کریں۔ ایک بار نماز کے دوران قیام اور سجدے میں روکردیکھیں۔ اسی لئے میں نے کہا کہ دروازہ بند کرکے کمرے میں اپنے رب کے سامنے نماز میں گرجائیں اور دل کی بھڑاس نکال دیں۔ وہاں سے جواب نہ آئے یہ ہونہیں سکتا۔ لیکن نماز میں رونا بھی ہر کسی کو نصیب نہیں ہوتا یہ کیفیت بھی خدا کے خاص فضل سے میسر آتی ہے۔ اسی لئے اوپر ذکر کیا تھا کہ آپ میں جو یہ کیفیت ہے یہ اسٹیم کی مانند ہے اسے اپنے رب کے سامنے آنکھوں سے راستہ دے دیں۔
اس طرح دعا کرنا شروع کردیں کہ نماز میں ہی سورہ فاتحہ پڑھتے ہوئے سمجھ سمجھ کرپڑھیں اور ہر آیت پر رو رو کر اللہ سے ہی مدد مانگیں ۔ قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ مضطر بندوں کی دعا سنتا ہے اور نماز میں یہ سورہ فاتحہ بھی اسی نے سکھائی ہے اس میں تمام مسائل کا حل ہے۔ آنحضور ﷺ جب نماز پڑھتے تھے تو بہت لمبی نماز ہوتی تھی اور نماز میں رو رو کر دعائیں کرتے تھے۔ یہی طریقہ ہم سب کے لئے ہے آپ کے لئے بھی ہے۔ یہ ہونہیں سکتا کہ اس طرح درد و کرب اور اضطراب سے کی گئی دعائیں قبول نہ ہوں۔ دنیا جہاں کے مسائل کا حل نماز اور سورہ فاتحہ میں ہے تو آپ کے مسائل کا کیوں نہیں ہوگا۔ لیکن یہ یاد رہے کہ دعا کے لئے صبر کی ضرورت ہوتی ہے۔ جیسا کہ قرآن شریف میں بھی ہے کہ صبر اور صلوٰۃ کے ساتھ اللہ سے ہی مدد مانگو۔
 

نایاب

لائبریرین
میری محترم بٹیا
یہ جو سوالوں کے جھنجھٹ نے آپ کو گھیر لیا ہے ۔ اور آپ پریشان ہو چکی ہیں ۔
ان سوالات کے جواب پانے کی جستجو میں آپ تنہا نہیں ہیں ۔ اک زمانہ ازل سے ان سوالات کا اسیر ہے ۔
ہر روشن روح جو اس کائنات کے بارے غورفکر کرتی ہے ۔
خالق کے منتخب کردہ بندوں کے ذریعے ابن آدم تک پہنچنے والے خالق کے پیغامات
" جسم خاکی " میں مقید " کثافت و تاریکی " کی اسیر اس روح روشن کے لیئے
اپنی اور کائنات کی حقیقت سمجھنے اور جاننے کے لیئے مفید و معاون ہوتے ہیں ۔
حقیقت تک پہنچنے کے اس عمل میں اک " عنصر " بہت اہمیت رکھتا ہے ۔
جسے " یقین کامل " کہا جاتا ہے ۔
یہ یقین کامل اپنے ہاتھ سے بنائے گئے بتوں سے مراد پا لیتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قران پاک جو کہ خلاق العظیم کی جانب سے اپنے بندوں تک بھیجے جانے والے تمام پیغامات کا مجموعہ عظیم ہے ۔
اس میں دانائی کی حامل روحوں کی علامت " غوروفکر " میں مصروف بتائی گئی ہے ۔
غور و فکر صرف سوالات کے جوابات تلاش کرنے کے لیئے ہی کیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رہنما کون ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔؟
آپ جناب نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو دونوں جہانوں کے لیئے رحمت بنا بھیجا گیا ہے ۔
آپ جناب علیہ السلام ہر اک کے رہنما ہیں جو بھی ان کی ذات پاک پر درود بھیجے
اور ان کے بارے قران پاک میں بیان کردہ اسوہ حسنہ کو اپنا عمل بنا لے ۔ وہ آپ کی رہنمائی میں ہے ۔
ان شاء اللہ
میری منزل کیا ہوگی ؟
میں جو حاصل کرنا چاہتی مجھے ملے گا؟
سچے علیم الحکیم کا یہ فرمان مبارک ہے کہ
انسان کے لیئے وہی کچھ ہے جس کے لیئے اس نے کوشش کی
اور وہ اپنی حکمت سے خوب باخبر ہے
یقین کی حالت ڈگمگاتی کیوں ہے ؟
میں اتنی بے چین کیوں ؟
اس سے کسی بھی حساس روح کا مفر پانا ناممکن امر ہے ۔
یہ ہر حساس روح میں پایا جانے والا احساس ہے ۔
جو اسے تلاش حق میں مصروف رکھتا ہے ۔۔۔

یوں لگتا ہے میں منزل جس کا سوچتی ہوں مجھے مل جائے گی اور کبھی اتنی مایوسی ہوتی ہے کہ نہیں ملے گی ۔۔
جو ہو ذوق یقین پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں
نیت خالص کوشش پیہم اور اللہ کی حکمت پر راضی رہنا ۔۔۔۔۔۔۔۔
مایوسی کو پاس نہیں آنے دیتا ۔
امید زندگی اور مایوسی کفر ہے ۔۔۔۔۔۔
اللہ سوہنا آپ پر رحم و کرم فرمائے آپ کو نیت کی سچی مراد سے نوازے آمین ۔
بہت دعائیں
 

نور وجدان

لائبریرین
میری محترم بٹیا
یہ جو سوالوں کے جھنجھٹ نے آپ کو گھیر لیا ہے ۔ اور آپ پریشان ہو چکی ہیں ۔
ان سوالات کے جواب پانے کی جستجو میں آپ تنہا نہیں ہیں ۔ اک زمانہ ازل سے ان سوالات کا اسیر ہے ۔
ہر روشن روح جو اس کائنات کے بارے غورفکر کرتی ہے ۔
خالق کے منتخب کردہ بندوں کے ذریعے ابن آدم تک پہنچنے والے خالق کے پیغامات
" جسم خاکی " میں مقید " کثافت و تاریکی " کی اسیر اس روح روشن کے لیئے
اپنی اور کائنات کی حقیقت سمجھنے اور جاننے کے لیئے مفید و معاون ہوتے ہیں ۔
حقیقت تک پہنچنے کے اس عمل میں اک " عنصر " بہت اہمیت رکھتا ہے ۔
جسے " یقین کامل " کہا جاتا ہے ۔
یہ یقین کامل اپنے ہاتھ سے بنائے گئے بتوں سے مراد پا لیتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قران پاک جو کہ خلاق العظیم کی جانب سے اپنے بندوں تک بھیجے جانے والے تمام پیغامات کا مجموعہ عظیم ہے ۔
اس میں دانائی کی حامل روحوں کی علامت " غوروفکر " میں مصروف بتائی گئی ہے ۔
غور و فکر صرف سوالات کے جوابات تلاش کرنے کے لیئے ہی کیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آپ جناب نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو دونوں جہانوں کے لیئے رحمت بنا بھیجا گیا ہے ۔
آپ جناب علیہ السلام ہر اک کے رہنما ہیں جو بھی ان کی ذات پاک پر درود بھیجے
اور ان کے بارے قران پاک میں بیان کردہ اسوہ حسنہ کو اپنا عمل بنا لے ۔ وہ آپ کی رہنمائی میں ہے ۔
ان شاء اللہ

سچے علیم الحکیم کا یہ فرمان مبارک ہے کہ
انسان کے لیئے وہی کچھ ہے جس کے لیئے اس نے کوشش کی
اور وہ اپنی حکمت سے خوب باخبر ہے

اس سے کسی بھی حساس روح کا مفر پانا ناممکن امر ہے ۔
یہ ہر حساس روح میں پایا جانے والا احساس ہے ۔
جو اسے تلاش حق میں مصروف رکھتا ہے ۔۔۔


جو ہو ذوق یقین پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں
نیت خالص کوشش پیہم اور اللہ کی حکمت پر راضی رہنا ۔۔۔۔۔۔۔۔
مایوسی کو پاس نہیں آنے دیتا ۔
امید زندگی اور مایوسی کفر ہے ۔۔۔۔۔۔
اللہ سوہنا آپ پر رحم و کرم فرمائے آپ کو نیت کی سچی مراد سے نوازے آمین ۔
بہت دعائیں

اس دھاگے سے مجھے بہت کچھ ملا ہے سیکھنے کو۔۔۔ایک اصول ''بصیرت'' پانے کا محترم راحیل فاروق کی جانب سے ، اپنی ندامت و پریشانی پر رجوع کرنا جناب محترم رانا صاحب سے ۔۔۔ کچھ یہاں پر معلومات پائیں جناب محترم روحانی بابا سے ۔۔۔

سوال کی اساس کیا ہے ! اس کو سمجھ کر جواب دے کر تشفی کا باعث بنتے ہیں ۔۔۔ اتنی مدلل بات کاش میں بھی کر پاؤں ۔۔ رشک آپ پر کروں نہیں کہ آپ تو میرے اپنے ہیں۔۔۔اپنوں پر رشک نہیں محبت بڑھتی ہے ۔

یقینِ کامل کے بارے میں جو لائن انڈر لائن کی ہے ۔۔۔ اس کو اگر وضاحت کر پائیں تو خوشی و علم میں اضافہ ہوگا۔

اسوہِ حسنہ کے دو تین اصول بتا دیں کہ میں اس راہ پر بغیر تردد کے جانا چاہتی ، یقین کامل کے ساتھ ، چند رہنما اصولوں کے ساتھ ۔۔۔ تاکہ ڈگمگا نہ سکوں !

مایوس اب نہیں ہے۔۔۔آپ کی دعاؤں کو مستجاب کریں۔۔۔۔ اور میرا یقین مجھے سرفراز کرے ۔۔آمین آمین آمین ۔۔انشاءاللہ
 

نور وجدان

لائبریرین
میری محترم بٹیا
یہ جو سوالوں کے جھنجھٹ نے آپ کو گھیر لیا ہے ۔ اور آپ پریشان ہو چکی ہیں ۔
ان سوالات کے جواب پانے کی جستجو میں آپ تنہا نہیں ہیں ۔ اک زمانہ ازل سے ان سوالات کا اسیر ہے ۔
ہر روشن روح جو اس کائنات کے بارے غورفکر کرتی ہے ۔
خالق کے منتخب کردہ بندوں کے ذریعے ابن آدم تک پہنچنے والے خالق کے پیغامات
" جسم خاکی " میں مقید " کثافت و تاریکی " کی اسیر اس روح روشن کے لیئے
اپنی اور کائنات کی حقیقت سمجھنے اور جاننے کے لیئے مفید و معاون ہوتے ہیں ۔
حقیقت تک پہنچنے کے اس عمل میں اک " عنصر " بہت اہمیت رکھتا ہے ۔
جسے " یقین کامل " کہا جاتا ہے ۔
یہ یقین کامل اپنے ہاتھ سے بنائے گئے بتوں سے مراد پا لیتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قران پاک جو کہ خلاق العظیم کی جانب سے اپنے بندوں تک بھیجے جانے والے تمام پیغامات کا مجموعہ عظیم ہے ۔
اس میں دانائی کی حامل روحوں کی علامت " غوروفکر " میں مصروف بتائی گئی ہے ۔
غور و فکر صرف سوالات کے جوابات تلاش کرنے کے لیئے ہی کیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آپ جناب نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو دونوں جہانوں کے لیئے رحمت بنا بھیجا گیا ہے ۔
آپ جناب علیہ السلام ہر اک کے رہنما ہیں جو بھی ان کی ذات پاک پر درود بھیجے
اور ان کے بارے قران پاک میں بیان کردہ اسوہ حسنہ کو اپنا عمل بنا لے ۔ وہ آپ کی رہنمائی میں ہے ۔
ان شاء اللہ

سچے علیم الحکیم کا یہ فرمان مبارک ہے کہ
انسان کے لیئے وہی کچھ ہے جس کے لیئے اس نے کوشش کی
اور وہ اپنی حکمت سے خوب باخبر ہے

اس سے کسی بھی حساس روح کا مفر پانا ناممکن امر ہے ۔
یہ ہر حساس روح میں پایا جانے والا احساس ہے ۔
جو اسے تلاش حق میں مصروف رکھتا ہے ۔۔۔


جو ہو ذوق یقین پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں
نیت خالص کوشش پیہم اور اللہ کی حکمت پر راضی رہنا ۔۔۔۔۔۔۔۔
مایوسی کو پاس نہیں آنے دیتا ۔
امید زندگی اور مایوسی کفر ہے ۔۔۔۔۔۔
اللہ سوہنا آپ پر رحم و کرم فرمائے آپ کو نیت کی سچی مراد سے نوازے آمین ۔
بہت دعائیں

اس دھاگے سے مجھے بہت کچھ ملا ہے سیکھنے کو۔۔۔ایک اصول ''بصیرت'' پانے کا محترم راحیل فاروق کی جانب سے ، اپنی ندامت و پریشانی پر رجوع کرنا جناب محترم رانا صاحب سے ۔۔۔ کچھ یہاں پر معلومات پائیں جناب محترم روحانی بابا سے ۔۔۔

سوال کی اساس کیا ہے ! اس کو سمجھ کر جواب دے کر تشفی کا باعث بنتے ہیں ۔۔۔ اتنی مدلل بات کاش میں بھی کر پاؤں ۔۔ رشک آپ پر کروں نہیں کہ آپ تو میرے اپنے ہیں۔۔۔اپنوں پر رشک نہیں محبت بڑھتی ہے ۔

یقینِ کامل کے بارے میں جو لائن انڈر لائن کی ہے ۔۔۔ اس کو اگر وضاحت کر پائیں تو خوشی و علم میں اضافہ ہوگا۔

اسوہِ حسنہ کے دو تین اصول بتا دیں کہ میں اس راہ پر بغیر تردد کے جانا چاہتی ، یقین کامل کے ساتھ ، چند رہنما اصولوں کے ساتھ ۔۔۔ تاکہ ڈگمگا نہ سکوں !

مایوس اب نہیں ہے۔۔۔آپ کی دعاؤں کو مستجاب کریں۔۔۔۔ اور میرا یقین مجھے سرفراز کرے ۔۔آمین آمین آمین ۔۔انشاءاللہ
 

Saif ullah

محفلین
بہت دنوں سے ایک سوال نے پریشان کر رکھا ہے ، اس سوال نے دل میں عجیب سی تڑپ پیدا کردی کہ اب میں سرِ عام دل کا حال لکھنے پر مجبور ہوں کہ کوئی تو ہو مجھے بتائے میرے ساتھ معاملہ کیا ہے اگرچہ مجھے کسی اچھے ، نیک ، معتبر اسی محفل کے شخص سے کچھ پتا چلا مگر شاید میرے سوال کی تشفی نہیں ہورہی کہ ایسا ہے کہ لگتا ہے دل پگھل کر باہر نکل آئے گا۔۔۔یوں محسوس ہوتا ہے روح بدن کے پیرائے سے نکلنا چاہتی ہے اور نکل نہیں پاتی ۔۔ اس جستجو میں میری روح مجھے بڑا پریشان کرتی ہے ۔۔۔ میں یہ لکھ بھی تڑپ میں رہی ہوں کہ مجھے پرواہ نہیں کون کیا کہتا اور کون کیا جواب دیتا ہے ، بس دل میں ایک آگ ہے ، میں چاہتی ہوں وہ آگ اتنی بڑھ جائے اور مجھے جلا دے اور کچھ نہیں رہے مجھ میں ۔۔ میرا مطمع نظر کیا ہے وہ میں جانتی ہوں اور مجھے منزل سے دوری محسوس ہوتی ہے۔۔رہنما کون ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔؟ یوں لگتا ہے میں منزل جس کا سوچتی ہوں مجھے مل جائے گی اور کبھی اتنی مایوسی ہوتی ہے کہ نہیں ملے گی ۔۔جب مایوس ہوتی ہیں دل بہت تڑپتا ہے ۔۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا جب سے میں نے لکھنا شروع کیا۔۔۔یہ حالت ہوگئی ۔۔ اس پر تحقیق کی میں نے ایسا کیوں ہے ۔۔۔ جواب جو پایا کہ لکھنے سے انسان تحت الشعور کے قریب ہوجاتا اور اس کے بعد لاشعور تک رسائی ہوتئ ۔۔ ایک خاص قسم کی ٹرم پڑھی جس کو سب جانتے مگر اس کے بارے میں لکھنا نہین چاہ رہی ہوں ۔۔۔۔دوسری صورت میں انسان معمول بن جاتا ک کیونکہ تحت الشعور عمر کا وہ حصہ یاد دلاتا ہے جب آپ بالغ ہو رہے ہو یا اس سے چھوٹے ہیں اور لاشعور پیدائش کے بعد کے حالات سے اور پیدائش کے بھی ۔۔۔۔۔

میری منزل کیا ہوگی ؟
میں جو حاصل کرنا چاہتی مجھے ملے گا؟
یقین کی حالت ڈگمگاتی کیوں ہے ؟
میں اتنی بے چین کیوں ؟

دکھ کی تشریح تو میں نے کردی مگر تعبیر کون دے گا اور یہ تعبیر کتنی درست ہوسکتی اور میں یقین کی منزل کیسے طے کر سکتی ہوں ایک لمحے کو دل میں معصم ارادہ اور یقین کامل اور دوسرے پل یا اگلے دن کیفیت برعکس ۔۔۔ پھر اس سے اگلے دن کامل یقین۔۔۔ یہ تو وہ بات ہوئی ایک مسلمان کے دل میں دو قلب سما نہیں سکتے ۔۔یا تو یقین ہو یا بے یقینی ۔۔یہ یقینی اور بے یقینی کے بین بین کی کیفیت کیوں ؟ اس کو ختم کرکے آگے کیسے جاؤں ۔۔

محترم شاکرالقادری نایاب آوازِ دوست اور تمام محفلین

اور اگر جھوٹ ہے کیفیت تو میرے اندر کا سچ کیا ہے ؟ کبھی کبھی سوال کرتی ہوں کہ مگر کوئی تو اسکو جواب دے سکے
راہنما چاہیے آپ کو بس! ایسی کیفیت مالک ہر ایک اندر پیدا کرے جو انسان کو اپنی حقیقت کی طرف رجوع کراے :
بلھا کی جانا میں کون
نہ میں مومن وچ مسیتاں، نہ میں وچ کفر دیاں ریتاں،
نہ میں پاکاں وچ پلیتاں، نہ میں موسیٰ نہ پھرؤن ۔
بلھا کی جانا میں کون ۔

نہ میں اندر بید کتاباں، نہ وچ بھنگاں نہ شراباں،
نہ وچ رنداں مست کھراباں، نہ وچ جاگن نہ وچ سون ۔
بلھا کی جانا میں کون ۔

نہ وچ شادی نہ غمناکی، نہ میں وچ پلیتی پاکی،
نہ میں آبی نہ میں خاکی، نہ میں آتش نہ میں پون ۔
بلھا کی جانا میں کون ۔

نہ میں عربی نہ لاہوری، نہ میں ہندی شہر نگوری،
نہ ہندو نہ ترک پشوری، نہ میں رہندا وچ ندون ۔
بلھا کی جانا میں کون ۔

نہ میں بھیت مذہب دا پایا، نہ میں آدم ہوا جایا،
نہ میں اپنا نام دھرایا، نہ وچ بیٹھن نہ وچ بھون ۔
بلھا کی جانا میں کون ۔

اول آخر آپ نوں جاناں، نہ کوئی دوجا ہور پچھاناں،
میتھوں ہور نہ کوئی سیانا، بلھا شاہ کھڑھا ہے کون ۔
بلھا کی جانا میں کون ۔
 

شکیب

محفلین
نور سعدیہ شیخ آپ کا اور متلاشی نصر بھائی کا حل میرے ناقص علم میں 'کونوا مع الصدقین'
جو آپ کے ساتھ ہوں اور سہارا دیں، یقین و ایمان جن کے ساتھ رہنے سے بڑھے۔ تصوف و سلوک کی راہیں بہت پرسکون ہیں، اور اللہ تک لے جانے کا خوبصورت قرآنی نسخہ، سیرتِ نبوی اور الفاظِ پیغمبر گواہ ہیںِ:
۔۔۔۔اَن تَعبُدَاللہَ کَاَنّکَ تَرَاہ فَاِلَّم تَکُن تَرَاہُ فَاِنّہ یَرَاکَ ۔۔۔۔

حضرت جبرائیل علیہ وسلم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ احسان کیا ہے ،، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تو عبادت ایسے کر گویا کہ تو اللہ تعالی کو دیکھ رہا ھےاور اگر تو اللہ کو نہیں دیکھ رہا تو اللہ تو تمہیں دیکھ رہا ھے۔
تصوف و سلوک کے متعلق اس عاجز نے سربکف میں اپنا ما فی ضمیر یوں بیان کیا تھا
محترم قارئین! کتنے ہی ہم علم والے ہو جائیں، مناظر و محقق بن جائیں، اصل تو عمل اور پھر رب کے دربار میں قبولیت ہے۔ رب کا عشق اور رضا مقصودِ حقیقی ہے، اور یہ عشق دنیا میں بھی اپنا اثر دکھاتا ہے۔ زیرِ نظر مظمون صدق دل سے پڑھیں اور اپنی عبادات میں اللہ کا عشق لائیں۔ رب کے سامنے کھڑے ہوتے وقت ہم نہ مناظر ہوں نہ محققِ اسلام، نہ خطیب ہوں نہ مبلغ! بس، ہم ہوں اللہ، اور کیفیتِ "کَاَنَّکَ تَرَاہُ" کی تصویر ہو۔ (مدیر)
 
Top