محمدظہیر
محفلین
ایک غلط فہمی کو دور کردوں نکتہ ور مذکر ہیں۔آپ درست فرما رہیں ہیں
ایک غلط فہمی کو دور کردوں نکتہ ور مذکر ہیں۔آپ درست فرما رہیں ہیں
طبیعت میں قبض واقع ہوگیا ہے
آپ کھانے میں اچار مربہ اور چٹنیوں کا استعمال زیادہ سے زیادہ شروع کردیں اور دہی کی پتلی لسی پھیکی پینا شروع کردیں
ایک جینئیس بندے پر ایسا مقام ضرور آتا ہے یہ شعور لاشعور وغیرہ مائنڈ سائنسس وغیرہ کی بحث و تکرارکے چکر میں نہ پڑیں یہ آپ کے دماغ کی دہی بنا دیں گے اللہ اللہ کریں۔
محمود احمد غزنوی مؤجود ہیں آپ ان سے ہدایات لے سکتی ہیں یہ بڑے صوفی سکالر ہیں اور ان کے گنوں اور کمالات کا ایک زمانہ معترف ہے۔
آپ کا معاملہ انتہائی حساس اور پیچیدہ ہے اور ایسے معاملات میں مریض عشق کا سامنے ہونا اشد ضروری ہے مجھ پر یہ کیفیت گزر چکی ہے اس لیئے
اوپر آپ کو گھریلو ٹوٹکہ بتا دیا ہے آپ اس پر عمل کریں۔
میں پھر سے یہ کہوں گا کہ ہمت سے زیادہ وزن اٹھانے کی کوشش مت کیجئے۔
میں اس بات کی تحسین کرتا ہوں کہ آپ میں سیکھنے کی لگن ہے لیکن اس کام میں قدم بقدم چلیے ابتدا میں ہی دوڑنا مناسب نہیں۔
آپ دل چھوٹا مت کیجیے قرآن پڑھنے پر بھی نیکیاں ملتی ہیں۔اس کے بعد عمل کرنے پر مزید نیکیاں۔
شکریہ جناب ! بتانے کاایک غلط فہمی کو دور کردوں نکتہ ور مذکر ہیں۔
حساس کیوں ہے؟ کچھ تو سمجھایےطبیعت میں قبض واقع ہوگیا ہے
آپ کھانے میں اچار مربہ اور چٹنیوں کا استعمال زیادہ سے زیادہ شروع کردیں اور دہی کی پتلی لسی پھیکی پینا شروع کردیں
ایک جینئیس بندے پر ایسا مقام ضرور آتا ہے یہ شعور لاشعور وغیرہ مائنڈ سائنسس وغیرہ کی بحث و تکرارکے چکر میں نہ پڑیں یہ آپ کے دماغ کی دہی بنا دیں گے اللہ اللہ کریں۔
محمود احمد غزنوی مؤجود ہیں آپ ان سے ہدایات لے سکتی ہیں یہ بڑے صوفی سکالر ہیں اور ان کے گنوں اور کمالات کا ایک زمانہ معترف ہے۔
آپ کا معاملہ انتہائی حساس اور پیچیدہ ہے اور ایسے معاملات میں مریض عشق کا سامنے ہونا اشد ضروری ہے مجھ پر یہ کیفیت گزر چکی ہے اس لیئے
اوپر آپ کو گھریلو ٹوٹکہ بتا دیا ہے آپ اس پر عمل کریں۔
یہ در حقیقت افسانہ نہیں تھا بلکہ یہ میرے احساسات و جذبات تھے جنہیں میں قلمبند کرنے کی سعیٔ ناتمام کی۔۔۔!متلاشی بھیا!
آپ کا افسانہ خوب ہے۔۔قدم قدم پر لگا میرا دل اس پر گواہی دے رہا مگر آخر میں یقین ہے میرے پاس یقین نہیں ہے منزل کا۔۔منزل کیا ہے۔۔۔۔۔۔آپ بھی جانتے میں بھی جانتے مگر اس کو پانا ۔۔۔چاہے جان جائے ، چاہے روح نکلے ، پانا ہے ، مگر وہی بات خالص جذبہ کارگر نہیں ۔۔ خود کو صنعت بنانے کے لیے کیمیا گر کی ضرورت ہوتی ہے یا کیمیا گری کی ۔۔انسان اتنا اچھا ہوتا ہے کہ خود کو صنعت بنا دے ۔
لڑکیوں کی زیادہ ہی ہوتی ہیں۔غلطیاں زیادہ ہوتیں ہیں
شکریہ مسٹر راحیل۔لڑکیوں کی زیادہ ہی ہوتی ہیں۔
السلام و علیکم! حضور ہم پہلے ہی آپ کے کمالات پر انگشت بدنداں تھے کہ یہاں حکمت بھی جناب کے گھر کی لونڈی نکلی۔ مرد کے دِل کی راہ تو معدے سے سُنی تھی پر آج آپ نے روحانیت کو جِس طرح اور جِس نازک موڑ پر بے لباس کر دیا ہے اِس پر اگرہم آپ کے پیچھے کھڑے نظر نہ آئیں تو ہمیں سجدے میں گِرے تلاش کر لیجئے گاآپ کے طبیعت میں قبض واقع ہوگئی ہے یعنی مزاج میں اور یہ روحانی ہے
قبض کا الٹ انبساط ہے اس لیئے آپ کو اچار چٹنیاں مربہ وغیرہ اور خاص کر دہی کی لسی پینے کا مشورہ دیا ہے
یہ کیفیات مجھ پر گزر چکی ہے اور اس کا گھریلو علاج وہی ہے جو کہ بتا دیا ہے
آپ جناب نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو دونوں جہانوں کے لیئے رحمت بنا بھیجا گیا ہے ۔رہنما کون ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔؟
سچے علیم الحکیم کا یہ فرمان مبارک ہے کہمیری منزل کیا ہوگی ؟
میں جو حاصل کرنا چاہتی مجھے ملے گا؟
اس سے کسی بھی حساس روح کا مفر پانا ناممکن امر ہے ۔یقین کی حالت ڈگمگاتی کیوں ہے ؟
میں اتنی بے چین کیوں ؟
جو ہو ذوق یقین پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریںیوں لگتا ہے میں منزل جس کا سوچتی ہوں مجھے مل جائے گی اور کبھی اتنی مایوسی ہوتی ہے کہ نہیں ملے گی ۔۔
میری محترم بٹیا
یہ جو سوالوں کے جھنجھٹ نے آپ کو گھیر لیا ہے ۔ اور آپ پریشان ہو چکی ہیں ۔
ان سوالات کے جواب پانے کی جستجو میں آپ تنہا نہیں ہیں ۔ اک زمانہ ازل سے ان سوالات کا اسیر ہے ۔
ہر روشن روح جو اس کائنات کے بارے غورفکر کرتی ہے ۔
خالق کے منتخب کردہ بندوں کے ذریعے ابن آدم تک پہنچنے والے خالق کے پیغامات
" جسم خاکی " میں مقید " کثافت و تاریکی " کی اسیر اس روح روشن کے لیئے
اپنی اور کائنات کی حقیقت سمجھنے اور جاننے کے لیئے مفید و معاون ہوتے ہیں ۔
حقیقت تک پہنچنے کے اس عمل میں اک " عنصر " بہت اہمیت رکھتا ہے ۔
جسے " یقین کامل " کہا جاتا ہے ۔
یہ یقین کامل اپنے ہاتھ سے بنائے گئے بتوں سے مراد پا لیتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قران پاک جو کہ خلاق العظیم کی جانب سے اپنے بندوں تک بھیجے جانے والے تمام پیغامات کا مجموعہ عظیم ہے ۔
اس میں دانائی کی حامل روحوں کی علامت " غوروفکر " میں مصروف بتائی گئی ہے ۔
غور و فکر صرف سوالات کے جوابات تلاش کرنے کے لیئے ہی کیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ جناب نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو دونوں جہانوں کے لیئے رحمت بنا بھیجا گیا ہے ۔
آپ جناب علیہ السلام ہر اک کے رہنما ہیں جو بھی ان کی ذات پاک پر درود بھیجے
اور ان کے بارے قران پاک میں بیان کردہ اسوہ حسنہ کو اپنا عمل بنا لے ۔ وہ آپ کی رہنمائی میں ہے ۔
ان شاء اللہ
سچے علیم الحکیم کا یہ فرمان مبارک ہے کہ
انسان کے لیئے وہی کچھ ہے جس کے لیئے اس نے کوشش کی
اور وہ اپنی حکمت سے خوب باخبر ہے
اس سے کسی بھی حساس روح کا مفر پانا ناممکن امر ہے ۔
یہ ہر حساس روح میں پایا جانے والا احساس ہے ۔
جو اسے تلاش حق میں مصروف رکھتا ہے ۔۔۔
جو ہو ذوق یقین پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں
نیت خالص کوشش پیہم اور اللہ کی حکمت پر راضی رہنا ۔۔۔۔۔۔۔۔
مایوسی کو پاس نہیں آنے دیتا ۔
امید زندگی اور مایوسی کفر ہے ۔۔۔۔۔۔
اللہ سوہنا آپ پر رحم و کرم فرمائے آپ کو نیت کی سچی مراد سے نوازے آمین ۔
بہت دعائیں
میری محترم بٹیا
یہ جو سوالوں کے جھنجھٹ نے آپ کو گھیر لیا ہے ۔ اور آپ پریشان ہو چکی ہیں ۔
ان سوالات کے جواب پانے کی جستجو میں آپ تنہا نہیں ہیں ۔ اک زمانہ ازل سے ان سوالات کا اسیر ہے ۔
ہر روشن روح جو اس کائنات کے بارے غورفکر کرتی ہے ۔
خالق کے منتخب کردہ بندوں کے ذریعے ابن آدم تک پہنچنے والے خالق کے پیغامات
" جسم خاکی " میں مقید " کثافت و تاریکی " کی اسیر اس روح روشن کے لیئے
اپنی اور کائنات کی حقیقت سمجھنے اور جاننے کے لیئے مفید و معاون ہوتے ہیں ۔
حقیقت تک پہنچنے کے اس عمل میں اک " عنصر " بہت اہمیت رکھتا ہے ۔
جسے " یقین کامل " کہا جاتا ہے ۔
یہ یقین کامل اپنے ہاتھ سے بنائے گئے بتوں سے مراد پا لیتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قران پاک جو کہ خلاق العظیم کی جانب سے اپنے بندوں تک بھیجے جانے والے تمام پیغامات کا مجموعہ عظیم ہے ۔
اس میں دانائی کی حامل روحوں کی علامت " غوروفکر " میں مصروف بتائی گئی ہے ۔
غور و فکر صرف سوالات کے جوابات تلاش کرنے کے لیئے ہی کیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ جناب نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو دونوں جہانوں کے لیئے رحمت بنا بھیجا گیا ہے ۔
آپ جناب علیہ السلام ہر اک کے رہنما ہیں جو بھی ان کی ذات پاک پر درود بھیجے
اور ان کے بارے قران پاک میں بیان کردہ اسوہ حسنہ کو اپنا عمل بنا لے ۔ وہ آپ کی رہنمائی میں ہے ۔
ان شاء اللہ
سچے علیم الحکیم کا یہ فرمان مبارک ہے کہ
انسان کے لیئے وہی کچھ ہے جس کے لیئے اس نے کوشش کی
اور وہ اپنی حکمت سے خوب باخبر ہے
اس سے کسی بھی حساس روح کا مفر پانا ناممکن امر ہے ۔
یہ ہر حساس روح میں پایا جانے والا احساس ہے ۔
جو اسے تلاش حق میں مصروف رکھتا ہے ۔۔۔
جو ہو ذوق یقین پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں
نیت خالص کوشش پیہم اور اللہ کی حکمت پر راضی رہنا ۔۔۔۔۔۔۔۔
مایوسی کو پاس نہیں آنے دیتا ۔
امید زندگی اور مایوسی کفر ہے ۔۔۔۔۔۔
اللہ سوہنا آپ پر رحم و کرم فرمائے آپ کو نیت کی سچی مراد سے نوازے آمین ۔
بہت دعائیں
راہنما چاہیے آپ کو بس! ایسی کیفیت مالک ہر ایک اندر پیدا کرے جو انسان کو اپنی حقیقت کی طرف رجوع کراے :بہت دنوں سے ایک سوال نے پریشان کر رکھا ہے ، اس سوال نے دل میں عجیب سی تڑپ پیدا کردی کہ اب میں سرِ عام دل کا حال لکھنے پر مجبور ہوں کہ کوئی تو ہو مجھے بتائے میرے ساتھ معاملہ کیا ہے اگرچہ مجھے کسی اچھے ، نیک ، معتبر اسی محفل کے شخص سے کچھ پتا چلا مگر شاید میرے سوال کی تشفی نہیں ہورہی کہ ایسا ہے کہ لگتا ہے دل پگھل کر باہر نکل آئے گا۔۔۔یوں محسوس ہوتا ہے روح بدن کے پیرائے سے نکلنا چاہتی ہے اور نکل نہیں پاتی ۔۔ اس جستجو میں میری روح مجھے بڑا پریشان کرتی ہے ۔۔۔ میں یہ لکھ بھی تڑپ میں رہی ہوں کہ مجھے پرواہ نہیں کون کیا کہتا اور کون کیا جواب دیتا ہے ، بس دل میں ایک آگ ہے ، میں چاہتی ہوں وہ آگ اتنی بڑھ جائے اور مجھے جلا دے اور کچھ نہیں رہے مجھ میں ۔۔ میرا مطمع نظر کیا ہے وہ میں جانتی ہوں اور مجھے منزل سے دوری محسوس ہوتی ہے۔۔رہنما کون ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔؟ یوں لگتا ہے میں منزل جس کا سوچتی ہوں مجھے مل جائے گی اور کبھی اتنی مایوسی ہوتی ہے کہ نہیں ملے گی ۔۔جب مایوس ہوتی ہیں دل بہت تڑپتا ہے ۔۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا جب سے میں نے لکھنا شروع کیا۔۔۔یہ حالت ہوگئی ۔۔ اس پر تحقیق کی میں نے ایسا کیوں ہے ۔۔۔ جواب جو پایا کہ لکھنے سے انسان تحت الشعور کے قریب ہوجاتا اور اس کے بعد لاشعور تک رسائی ہوتئ ۔۔ ایک خاص قسم کی ٹرم پڑھی جس کو سب جانتے مگر اس کے بارے میں لکھنا نہین چاہ رہی ہوں ۔۔۔۔دوسری صورت میں انسان معمول بن جاتا ک کیونکہ تحت الشعور عمر کا وہ حصہ یاد دلاتا ہے جب آپ بالغ ہو رہے ہو یا اس سے چھوٹے ہیں اور لاشعور پیدائش کے بعد کے حالات سے اور پیدائش کے بھی ۔۔۔۔۔
میری منزل کیا ہوگی ؟
میں جو حاصل کرنا چاہتی مجھے ملے گا؟
یقین کی حالت ڈگمگاتی کیوں ہے ؟
میں اتنی بے چین کیوں ؟
دکھ کی تشریح تو میں نے کردی مگر تعبیر کون دے گا اور یہ تعبیر کتنی درست ہوسکتی اور میں یقین کی منزل کیسے طے کر سکتی ہوں ایک لمحے کو دل میں معصم ارادہ اور یقین کامل اور دوسرے پل یا اگلے دن کیفیت برعکس ۔۔۔ پھر اس سے اگلے دن کامل یقین۔۔۔ یہ تو وہ بات ہوئی ایک مسلمان کے دل میں دو قلب سما نہیں سکتے ۔۔یا تو یقین ہو یا بے یقینی ۔۔یہ یقینی اور بے یقینی کے بین بین کی کیفیت کیوں ؟ اس کو ختم کرکے آگے کیسے جاؤں ۔۔
محترم شاکرالقادری نایاب آوازِ دوست اور تمام محفلین
اور اگر جھوٹ ہے کیفیت تو میرے اندر کا سچ کیا ہے ؟ کبھی کبھی سوال کرتی ہوں کہ مگر کوئی تو اسکو جواب دے سکے
محترم قارئین! کتنے ہی ہم علم والے ہو جائیں، مناظر و محقق بن جائیں، اصل تو عمل اور پھر رب کے دربار میں قبولیت ہے۔ رب کا عشق اور رضا مقصودِ حقیقی ہے، اور یہ عشق دنیا میں بھی اپنا اثر دکھاتا ہے۔ زیرِ نظر مظمون صدق دل سے پڑھیں اور اپنی عبادات میں اللہ کا عشق لائیں۔ رب کے سامنے کھڑے ہوتے وقت ہم نہ مناظر ہوں نہ محققِ اسلام، نہ خطیب ہوں نہ مبلغ! بس، ہم ہوں اللہ، اور کیفیتِ "کَاَنَّکَ تَرَاہُ" کی تصویر ہو۔ (مدیر)