بہت شکریہ و آداب عمراعظم صاحب۔بہت خوبصورت غزل کے لئے دادو تحسین@سیدعاطف علی صاحب۔ خوش رہیئے۔
اک خواب میں مستور ہے دنیا کی حقیقت
اس بات کا ہم کو مگر احساس نہیں ہے
نازاں ہے سرابوں کا طلسمات سمجھ کر!
ناداں ہے ابھی تو ! کہ تجھے پیاس نہیں ہے
شکریہ عظیم۔بہت خوب عاطف بهائی ! کہتے ہو کہ دنیا رہے امید پہ قائم -
یہ "یہ" پہلے بهی کهٹکا تها اور اب بهی کهٹک رہا ہے ! کیا کروں یہ کهٹکا نہیں جاتا - بهٹکا تو جا چکا -
شکریہ عظیم۔
بہت شکریہ رضا بھائی۔ آدابواہ واہ جناب کیا کہنے۔بہت اعلیٰ
لاجواب کلام۔
ایک بار پھر داد حاضر ہے۔
بہت شکریہ و آداب فصیح بھائی۔واااہ !! بہترین عاطف بھائی
بہت شکریہ و آداب عینی صاحبہکہتے ہو کہ دنیا ہے یہ امید پہ قائم !
یہ وعدۂ موہوم ہمیں راس نہیں ہے
ہر شب ہے شب ِ قدر تجھے قدر اگر ہو
" ہر دم دمِ عیسی ہے تجھے پاس نہیں ہے "
وااہ!بہت عمدہ اشعار۔۔بہت سی دادقبول کیجئے
بہت آداب و شکریہ وارث بھائی۔خوب غزل ہے سید صاحب، لاجواب
بہت آداب و شکریہ ذیشان بھائی۔نہایت عمدہ۔