سید عاطف علی
لائبریرین
میری ایک طرحی غزل ۔ دسویں غزل (نویں غزل کے بعد )
طرحی مصرع ۔دل کا موسم بہت سہانا ہے۔
طرحی مصرع ۔دل کا موسم بہت سہانا ہے۔
بجلیوں کا وہی نشانہ ہے
وہ شجر جس پہ آشیانہ ہے
-
کیوں بڑھائی گئی سزا میری ؟
کیا مرا جرم مسکرا نا ہے
-
شیخ کی پارسائی کی مانند
تیری نظروں کا تازیانہ ہے
-
میں سمجھ ہی نہ پایا آخر تک
اس کا انداز دوستانہ ہے
-
مسکرانے سے التفات گیا
اس سے بہتر تو روٹھ جانا ہے
-
پہلے قید قفس میں تھی بلبل
اب وہ پابند آب و دانہ ہے
-
چشم گریاں سے ہو گیا ظاہر
دل کا موسم بہت سہانا ہے
وہ شجر جس پہ آشیانہ ہے
-
کیوں بڑھائی گئی سزا میری ؟
کیا مرا جرم مسکرا نا ہے
-
شیخ کی پارسائی کی مانند
تیری نظروں کا تازیانہ ہے
-
میں سمجھ ہی نہ پایا آخر تک
اس کا انداز دوستانہ ہے
-
مسکرانے سے التفات گیا
اس سے بہتر تو روٹھ جانا ہے
-
پہلے قید قفس میں تھی بلبل
اب وہ پابند آب و دانہ ہے
-
چشم گریاں سے ہو گیا ظاہر
دل کا موسم بہت سہانا ہے
آخری تدوین: